"محمد افضل خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م پیدائش
م ←‏کابل میں مزاکرات: حوالہ جات و شاہان افغانستان
سطر 66: سطر 66:
|تاریخ اخذ=4 دسمبر 2015ء}} [[28 جون]] کو امیرِ وقت کے لیے آپ صوبے سے لیے گئے محصول کی مد میں 60,000 روپیے لائے۔ [[10 جولائی]] کو امیر نے آپ کو کل ترکستان پر اقتدار سمبھالنے کا وعدہ دیا۔ آپ کے ماتحت 30,000 افراد کی ایک فوج تھی جس کی سربراہی آپ نے [[جنرل شیر محمد]] کے سپرد کی۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے شیر محمد کا نام کیمپبل تھا اور یہ ایک [[اسکاچستانی]] سپاہی تھا جسے [[قندہار]] میں گرفتار کیا گیا تھا۔ آپ کے صاحبزادے، [[امیر عبدالرحمن خان|عبدالرحمن خان]]، صرف 13 برس کے تھے جب آپ نے اِنہیں [[خلم|ضلع تاشقورغان]] کا نائب گورنر بنا دیا۔<ref name="سوانح_2" /> جنرل شیر محمد کی موت کے بعد آپ نے اپنے بیٹے کو اپنی فوج کا سربراہ بھی بنا دیا۔
|تاریخ اخذ=4 دسمبر 2015ء}} [[28 جون]] کو امیرِ وقت کے لیے آپ صوبے سے لیے گئے محصول کی مد میں 60,000 روپیے لائے۔ [[10 جولائی]] کو امیر نے آپ کو کل ترکستان پر اقتدار سمبھالنے کا وعدہ دیا۔ آپ کے ماتحت 30,000 افراد کی ایک فوج تھی جس کی سربراہی آپ نے [[جنرل شیر محمد]] کے سپرد کی۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے شیر محمد کا نام کیمپبل تھا اور یہ ایک [[اسکاچستانی]] سپاہی تھا جسے [[قندہار]] میں گرفتار کیا گیا تھا۔ آپ کے صاحبزادے، [[امیر عبدالرحمن خان|عبدالرحمن خان]]، صرف 13 برس کے تھے جب آپ نے اِنہیں [[خلم|ضلع تاشقورغان]] کا نائب گورنر بنا دیا۔<ref name="سوانح_2" /> جنرل شیر محمد کی موت کے بعد آپ نے اپنے بیٹے کو اپنی فوج کا سربراہ بھی بنا دیا۔


== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}

{{شاہان افغانستان}}
[[زمرہ:1811ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1811ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1867ء کی وفیات]]
[[زمرہ:1867ء کی وفیات]]

نسخہ بمطابق 01:09، 5 دسمبر 2015ء

امیر محمد افضل خان
افغان امیر، امارت افغانستان
امیر محمد افضل خان
1865ء تا 7 اکتوبر 1867ء
پیشروشیر علی خان
جانشینمحمد اعزم خان
مکمل نام
محمد افضل خان
شاہی خاندانبارکزئی
والددوست محمد خان
پیدائش1811ء
کابل، افغانستان
وفات7 اکتوبر 1867ء
کابل، افغانستان
تدفین1867ءکابل، افغانستان

محمد افضل خان (1811ء تا 7 اکتوبر، 1867ء ؛ پشتو: محمد افضل خانامارت افغانستان کے 1865ء تا 1867ء کے امیر رہے۔ آپ دوست محمد خان کے بڑے بیٹے۔ آپ نے اپنے والد کی وفات کے تین برس بعد اپنے بھائی، شیر علی خان، سے زبردستی تخت چھین لیا۔

آپ کی وفات کے فوراً بعد آپ کا تخت محمد اعظم خان کے نصیب میں آیا۔ آپ ایک پشتون تھے جن کا تعلق بارکزئی قبیلے سے تھا۔ آپ کا اکلوتا بیٹا عبدالرحمن خان بعد از خود 1880ء تا 1901ء افغان امیر بنا۔

سوانح

پیدائش

آپ امیر دوست محمد خان کے دوسری بیوی سے 1811ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کی ماں ایک بنگش سردار، ملا صادق علی، کی بیٹی تھیں۔ آپ کا ایک سگا بھائی اور ایک سگی بہن بھی تھی۔ آپ اپنے والد دوست محمد خان کے پہلے بیٹے تھے لیکن بنگش اولاد ہونے کی نسبت سے امیرِ وقت آپ کو اپنا وارث تسلیم کرنا نہیں چاہتے تھے؛ وہ اپنی پانچویں بیوی خدیجہ کی اولادوں کو اپنا تخت سونپنے کے خواہشمند تھے۔

صوبۂ بلخ کا اختیار

تُرکِستان میں افغان سرکار کمزور ہوتی دکھائی دے رہی تھی اور 1849ء میں یہاں دوست محمد خان کے صاحبزادوں کا آپسی اختلاف اِس کی وجہ بنی۔ دوست محمد نے اپنے لئے غلام حیدر کو بطور حقیقی وارث نامزد کیا اور یوں صوبۂ بلخ اِن کے نام کر رکھا تھا۔[1] 1851ء میں کابُل بُلائے جانے پر، غلام حیدر نے اپنے سوتیلے بھائی افضل خان کے نام اِس صوبے کی سربراہی سونپ دی۔ افضل خان 1852ء میں صوبۂ بلخ کے گورنر تو منتخب ہو گئے[2] لیکن غلام حیدر نے اِس صوبے کے ایک ضلع تاشقورغان کا اختیار اپنے پاس ہی رکھا۔[1] خود غلام حیدر کابُل سے تاشقورغان کی سربراہی تو کر نہیں سکتے تھے اسلئے اُنہوں نے اپنے سگے بھائی، محمد شریف، کو اِس پر سربراہی کرنے کا کہا۔ اِس بات کو لے کر افضل خان نے خوب ناراضگی کا اظہار کیا۔

سوتیلے بھائیوں سے اختلاف

صوبے کا اختیار ملتے ساتھ ہی، افضل خان ہر ایسا منصوبہ بنانے لگے جس سے کسی طرح محمد شریف کو تاشقورغان کی کُرسی سے برطرف کریں۔ آپ کے تعلقات اپنے اِس سوتیلے بھائی سے نسبتاً اچھے تھے لیکن آپ تاشقورغان کے اُس ایک علاقے پر براجمان ہونے کیلئے اکثر اِن کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے تھے۔ اکثر و بیشتر آپ محمد شریف سے متعلق نازیبا شکایات کابُل بھجوایا کرتے تھے۔ 1854ء، اور پھر 1855ء میں، آپ نے کابُل ایک پیغام بھجوایا جس میں آپ نے کھل کر محمد شریف کی شکایت کی اور کہا کہ اپنے اس سوتیلے بھائی کی وجہ سے 1852ء سے ہی آپ کی بلخ میں سربراہی زوال پذیر رہی تھی۔[1]

غلام حیدر نے آپ پر نظر رکھنے کیلئے ایک جاسوس بھیجا جس نے خبر دی کہ آپ 1854ء سے ہی محمد شریف کو زبردستی کُرسی سے برطرف کرنے کے منصوبے بنا رہے تھے۔ اِس خبری نے یہ بھی اطلاع دی کہ آپ اپنے بقیہ سوتیلے بھائیوں، آقچہ میں والی محمد اور نملک میں محمد زمان، سے ڈرتے نہ تھے۔[1]

کابل میں مزاکرات

بہرحال، جون 1855ء میں آپ خود کابُل تشریف لے گئے اور ترکستان کی کل سرزمین کی گورنرشپ مانگ ڈالی۔[3] 28 جون کو امیرِ وقت کے لیے آپ صوبے سے لیے گئے محصول کی مد میں 60,000 روپیے لائے۔ 10 جولائی کو امیر نے آپ کو کل ترکستان پر اقتدار سمبھالنے کا وعدہ دیا۔ آپ کے ماتحت 30,000 افراد کی ایک فوج تھی جس کی سربراہی آپ نے جنرل شیر محمد کے سپرد کی۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے شیر محمد کا نام کیمپبل تھا اور یہ ایک اسکاچستانی سپاہی تھا جسے قندہار میں گرفتار کیا گیا تھا۔ آپ کے صاحبزادے، عبدالرحمن خان، صرف 13 برس کے تھے جب آپ نے اِنہیں ضلع تاشقورغان کا نائب گورنر بنا دیا۔[2] جنرل شیر محمد کی موت کے بعد آپ نے اپنے بیٹے کو اپنی فوج کا سربراہ بھی بنا دیا۔

حوالہ جات

  1. ^ ا ب پ ت کرسٹین نوئیل (2012ء)، "افغانستان کی ریاست اور قبائل انیسویں صدی میں: امیر دوست محمد خان کا راج (1826ء-1863ء)"۔ رٹلیج۔ ص: 115۔ اخذ کردہ بتاریخ 4 دسمبر 2015ء۔
  2. ^ ا ب لوڈوگ ایڈمیک (2012ء)، "لغت التاریخ افغانستان"۔ سکیئرکرو پریس۔ ص: 15۔ اخذ کردہ بتاریخ 4 دسمبر 2015ء۔
  3. کرسٹین نوئیل (2012ء)، "افغانستان کی ریاست اور قبائل انیسویں صدی میں: امیر دوست محمد خان کا راج (1826ء-1863ء)"۔ رٹلیج۔ ص: 116۔ اخذ کردہ بتاریخ 4 دسمبر 2015ء۔