"ابن کثیر مکی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م اضافہ مواد
سطر 21: سطر 21:
[[مکہ مکرمہ]] میں یہ عطر فروشی کرتے تھے۔ اہل مکہ عطر فروش کو [[الداری]] کہتے تھے۔ بعض کے نزدیک وہ تمیم کی ایک شاخ داری بن ہانی کی اولاد میں سے تھے۔ اس لئے ان کو الداری کہتے ہیں۔
[[مکہ مکرمہ]] میں یہ عطر فروشی کرتے تھے۔ اہل مکہ عطر فروش کو [[الداری]] کہتے تھے۔ بعض کے نزدیک وہ تمیم کی ایک شاخ داری بن ہانی کی اولاد میں سے تھے۔ اس لئے ان کو الداری کہتے ہیں۔


مشہور یہ ہے کہ انھوں نے [[مجاہد بن جبیر]] سے قرأت سیکھی تھی۔ امام بخاری نے بھی یہی لکھا ہے کہ عبداللہ بن کثیر المکی نے قرأت مجاہد سے حاصل کی تھی۔ یہ عجمی الاصل ملک رے کے رہنے والے تھے۔ [[120ھ]] میں وفات پائی۔<ref>مقدمات فی علم القراءات،مؤلفین: محمد احمد مفلح القضاة، احمد خالد شكرى، محمد خالد منصور،ناشر: دار عمار - عمان (الاردن)</ref>
مشہور یہ ہے کہ انھوں نے [[مجاہد بن جبیر]] سے قرأت سیکھی تھی۔ [[امام بخاری]] نے بھی یہی لکھا ہے کہ عبداللہ بن کثیر المکی نے قرأت مجاہد سے حاصل کی تھی۔ یہ عجمی الاصل ملک رے کے رہنے والے تھے۔ [[120ھ]] میں وفات پائی۔<ref>مقدمات فی علم القراءات،مؤلفین: محمد احمد مفلح القضاة، احمد خالد شكرى، محمد خالد منصور،ناشر: دار عمار - عمان (الاردن)</ref>
== اِمام عبداللہ بن کثیر المکی کے متعلق اکابرین کی رائے ==
== اِمام عبداللہ بن کثیر المکی کے متعلق اکابرین کی رائے ==
* (1)۔إمام المکیین في القراء ۃ ’’قراء ت میں، مکہ میں رہنے والے لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ <ref>معرفۃ القراء الکبار:1؍197</ref>
* (1)۔إمام المکیین في القراء ۃ ’’قراء ت میں، مکہ میں رہنے والے لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ <ref>معرفۃ القراء الکبار:1؍197</ref>
سطر 35: سطر 35:
[[زمرہ:قراء سبعہ]]
[[زمرہ:قراء سبعہ]]
[[زمرہ:قراء قرآن]]
[[زمرہ:قراء قرآن]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]

نسخہ بمطابق 02:02، 24 جنوری 2016ء

عبداللہ بن کثیر الداری المکی ابو سعید القاری مولی عمرو بن علقمۃ الکنانی۔جو قراء سبعہ میں شمار ہوتے ہیں

اسم

عبد الله بن كثير، ابو معبد المكی الداری

ولادت

انکی ولادت 45 ہجری مکہ مکرمہ میں ہوئی بہت سے صحابہ کو انہوں نے دیکھا تھا

صحابہ سے ملاقات

ان صحابہ سے ملاقات اور روایت ثابت ہے

عبد الله بن زبير، ابو ايوب انصاری، انس بن مالك، مجاہد بن جبر ودرباس مولى ابن عباس

شیوخ

عبد الله بن السائب، اورمجاہد بن جبر ودرباس ان کے اساتذہ مین شامل ہیں

شاگرد

اسماعيل بن عبد الله القسط، اسماعيل بن مسلم، جرير بن حازم، حارث بن قدامہ، حمّاد بن سلمہ، حمّاد بن زيد، خالد بن القاسم،خليل بن احمد، سليمان بن المغيرہ، شبل بن عباد، اور ان کے بیٹےصدقہ بن عبد الله بن كثير، طلحہ بن عمرو، عبد الله بن زيد بن يزيد،عبد الملك بن جريج،علی بن الحكم، عيسى بن عمر الثقفی،قاسم بن عبد الواحد،قزعہ ابن سويد، قرة بن خالد،مطرف بن معقل، معروف بن مشكان، ہارون بن موسى، وہب بن زمعہ، يعلى بن حكيم، ابن أبی فديك، ابن أبی مليكہ، سفيان بن عيينہ، رحّال، اورابو عمرو بن العلاء

نسبت

مکہ مکرمہ میں یہ عطر فروشی کرتے تھے۔ اہل مکہ عطر فروش کو الداری کہتے تھے۔ بعض کے نزدیک وہ تمیم کی ایک شاخ داری بن ہانی کی اولاد میں سے تھے۔ اس لئے ان کو الداری کہتے ہیں۔

مشہور یہ ہے کہ انھوں نے مجاہد بن جبیر سے قرأت سیکھی تھی۔ امام بخاری نے بھی یہی لکھا ہے کہ عبداللہ بن کثیر المکی نے قرأت مجاہد سے حاصل کی تھی۔ یہ عجمی الاصل ملک رے کے رہنے والے تھے۔ 120ھ میں وفات پائی۔[1]

اِمام عبداللہ بن کثیر المکی کے متعلق اکابرین کی رائے

  • (1)۔إمام المکیین في القراء ۃ ’’قراء ت میں، مکہ میں رہنے والے لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ [2]
  • (2)۔امام ابن معین نے کہا: ’ثقہ‘ (معرفۃ القراء الکبار: 1؍198)[3]
  • (3)۔امام ابن سعد﷫نے کہا: ابن کثیر المقرئ ثقۃ، لہ أحادیث صالحۃ ’’ابن کثیر المقری ثقہ ہیں ان کی بیان کردہ احادیث صحیح ہیں۔‘‘ [4]
  • (4)۔امام علی بن مدینی﷫نے کہا : ’ثقہ‘ [5]
  • (5)۔امام نسائی﷫نے کہا: ’ثقہ‘ [6]
  • امام ابن کثیر کے دو شاگرد ہیں

(1) امام البزی﷫ (2) امام قنبل

  1. مقدمات فی علم القراءات،مؤلفین: محمد احمد مفلح القضاة، احمد خالد شكرى، محمد خالد منصور،ناشر: دار عمار - عمان (الاردن)
  2. معرفۃ القراء الکبار:1؍197
  3. معرفۃ القراء الکبار:1؍197
  4. الطبقات الکبریٰ: 5؍484، معرفۃ القراء الکبار: 1؍203، سیرأعلام النبلاء: 5؍319، تہذیب الکمال: 10؍439
  5. تہذیب الکمال: 10؍439، سیر أعلام النبلاء: 5؍319
  6. تہذیب الکمال: 10؍440، سیر أعلام النبلاء : 5؍319