"ایمن چغتائی نانپاروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 35: سطر 35:
{{اقتباس| گھی میں جلائے جائینگے ایمنؔ خوشی کے دیپ
{{اقتباس| گھی میں جلائے جائینگے ایمنؔ خوشی کے دیپ
سورج جب اپنی زیست کا ہو جائے گا غروب}}
سورج جب اپنی زیست کا ہو جائے گا غروب}}

{{نمونہ کلام آغاز}}
{{نمونہ کلام آغاز|میں گم تھا،کائنات مجھے ڈھونڈتی رہی | دنیائےشش جہات مجھے ڈھونڈتی رہی}}
{{نمونہ کلام آغاز|میں منزل فنا سے بھی آگے نکل گیا | لیکن میری حیات مجھے ڈھونڈتی رہی}}
{{نمونہ کلام آغاز|میں رنج و غم کے دن کی تپش میں جھلس گیا | عیش و طرب کی رات مجھے ڈھونڈتی رہی}}
{{نمونہ کلام آغاز|آغوش میں اسی کے تھا لیکن جگہ جگہ| لیلائے حادثات مجھے ڈھونڈتی رہی}}
{{نمونہ کلام آغاز|حد تعینات کو میں پار کر گیا |حد تعینات مجھے ڈھونڈتی رہی}}
{{نمونہ کلام آغاز|دوزخ کی شاہراہ پہ میں گامزن رہا | پھربھی رہ نجات مجھے ڈھونڈتی رہی}}
{{نمونہ کلام آغا ز|ایمنؔ پس وصال عروس دیار مرگ | برسوں مری برات مجھے ڈھونڈتی رہی}}
{{نمونہ کلام اختتام}}


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==

نسخہ بمطابق 12:36، 28 فروری 2016ء

محمد ایاز بیگ ایمنؔ چغتائی
[[File:
فائل:Aiman Chughtai Nanparvi.jpg
ایمنؔ چغتائی
|200px|alt=]]
پیدائشمحمد ایاز بیگ
2 نومبر 1917ء
نانپارہ بہرائچ، اتر پردیش، ہندوستان
رہائشنانپارہ بہرائچاتر پردیش ہندوستان
اسمائے دیگرایمنؔ چغتائی
پیشہمعلمی ،شاعری
وجہِ شہرتانجمن ترقی اردو بہرائچ ، بانی راحت جنتا انٹر کالج ،شاعری
مذہباسلام

ایمن چغتائی جنکا اصل نام محمد ایاز بیگ تھا کی پیدائش3 نومبر1917 کو ضلعبہرائچ کے نانپارہ قصبہ میں ہوئی تھی جنا ب مرزا شہزاد بیگ آپ کے والد کا نام تھا ۔ آپ کے اسلاف سید سالار مسعود غازیؒ اور ان کے والد سید سالار ساہو ؒ کے ہمراہ ہندوستان تشریف لائے۔مورث اعلیٰ پہلے بارہ بنکی ضلع میں رہے،اس کے بعد انھیں میں سےمرزا ولی بیگ بہرائچ تشریف لائے ایمن صاحب کا شمار انکی چھٹی (6)پشت میں ہوتا ہے۔ (محمد ایاز بیگ ابن مرزا شہزاد بیگ ابن مرزا عبداللہ بیگ ابن مرزا جواہر بیگ ابن مرزا امام بیگ ابن مرزا ولی بیگ)۔

ابتدائی حالات

ایمن صاحب کے خاندان کے زیادہ تر افراد شہر بہرائچ کے محلہ ناظرپورہ میں آج بھی رہتے ہیں۔ایمن صاحب کے جد محترم حکیم مرزا عبداللہ بیگ طبابت میں دخل رکھتے تھے اسکے علاوہ شاعر بھی تھےاور تحلص عبد رکھتے تھے۔ایمن صاحب کے والد مرزا سہزاد پہلے محکمہ پولیس میں تھے پھر استعفا دے کر بسلسلہ ملازمت نانپارہ آگئے۔ اور یہں ایمن کی پیدائش ہوئی۔ ایمن کی اسکولی تعلیم اردو مڈل اور ہائی اسکول تک رہی۔اردو اعلیٰ قابلیت الہ ٰآباد اور ادیب کامل جامعہ اردو علی گڑھ کی اسناد ذاتی مطاعلہ کر کے حاصل کی ۔پھر ریاست نانپارہ میں 10سال ملازم رہے ۔ 6 سال ضلع پریشد میں ٹیچری کی اسی دوران ٹرینگ بھی حاصل کی 1953 میں چند احباب اور بزرگوں کے تعاون سے جنتا جونیر ہائی اسکول نانپارہ کو قائم کیا ۔جو بعد میں ترقی کی منزلیں طے کرتا ہوا مو جودہ وقت میں انٹر کالج ہو چکا ہے اور اب اسکا نام راحت جنتا انٹر کالج نانپارہ ہے ۔ اسکول کو قائم کرنے کے بعد ضلع پریشد سے استعفا دیکر اسی اسکول میں اردو ٹیچر ہوگئے۔ 1955 سے 1977 تک 22 سال اردو ٹیچر رہ کر عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ اسکے بعد مزدور مانٹیسری اسکول نانپارہ کے پرنسپل اور مانٹیسری جونیر ہائی اسکول کے نگراں کی حیثیت سے تا حیات علمی خدمات انجام دیتے رہے۔

ادبی خدمات

ایمن چغتائیانجمن ترقی اردو ہند شاخ نانپارہ کے ایک لمبے عرصے تک جنرل سکریٹری کے عہدے پر فائز رہے۔انجمن ترقی اردو کی دستخطی مہم میں اور 1951 سے لگاتارمردم شماری کے کاموں میںاردوزبان کے تحفظ میں نمایا کردار ادا کیا۔1938 میں جب ایمن صاحب اردو اعلیٰ قابلیت کی تیاری کر رہے تھے تب نانپارہ کی بلند پایہ ہستی سجاد حسین طورؔ صاحب سے کتاب معیار الباغت جو فن عروض سے تعلق رکھتی تھی نیز تاریخ اردو ادب پڑھی1939 سے مشق سخن شروع کی اور دامن طورؔ سے ابتدائی پھر ایمن ؔکا تخلص اختیار کیا ۔جناب سید محمد اصغر ؔرشیدی جو کی پیارے صاحب رشید لکھنوی کے شاگر تھے جنکی وجہ سے نانپارہ میں اردو شاعری نے فروغ پایا تھا ایمن صاحب انھیں کو اپنا کلام دکھاتے تھے۔کہنہ مشقی کے سبب ضلع بہرائچ کے اساتذہ میں امتیازی مکام حاصل تھا۔ اس وقت متعدد مقامی اور بیرونی شعرا موصوف سے فیض حاصل کرتے تھے ۔مشاعروں میں ایمن صاحب کی شرکت مشاعروں کی کامیابی کا ضامن ہوتی تھی۔ ایمن صاحب کے دو شعری مجموعے شائع ہوئے ----------- 1. پھول اور کانٹے 2.برق ایمنؔ۔

ادبی شخصیت سےرابطہ

ایمن صاحب واصفؔ القادری نانپاروی کے ہم عمر ہونے کے ساتھ ہی انکے گہرے دوستوں میں سے تھے۔ ایمن صاحب کا اپنے وقت کے تمام شاعروں سے رابطہ تھا۔بہرائچ کے مشہور شعرا شوق ؔبہرائچی، محمد نعیم اللہ خیالی ،جمال بابا،محسن زیدی، شفیع بہرائچی،وصفی بہرائچی،واصف القادری، عبرت بہرائچی ،اظہار وارثی، سے آپکے گہرے تعلقات تھے۔اسکے علاوہ بیرونی شعرا سے بھی آپ کے تعلقات تھے۔

وفات

ایمن ؔچغتائی کا انتقال 24 اپریل 2001 کو نانپارہ میں ہوا جس میں کشیر تعداد میں ادیب، شاعر ،مکامی افراد نے شرکت کی۔ آپ کی تدفن نانپارہ میں ہوئی۔

نمونہ کلام

گھی میں جلائے جائینگے ایمنؔ خوشی کے دیپ

سورج جب اپنی زیست کا ہو جائے گا غروب

سانچہ:نمونہ کلام آغا ز

حوالہ جات

  • برق ایمنؔ از ایمن چغتائی
  • پھول اور کانٹے از ایمن چغتائی
  • دبستان بہرائچ

مزید دیکھے