"ایمن چغتائی نانپاروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 27: سطر 27:


==ادبی خدمات==
==ادبی خدمات==
ایمن چغتائی [[انجمن ترقی اردو]] ہند شاخ نانپارہ کے ایک لمبے عرصے تک معتمد عمومی کے عہدے پر فائز رہے۔انجمن ترقی اردو کی دستخطی مہم میں اور 1951 سے لگاتارمردم شماری کے کاموں میں[[اردو]] زبان کے تحفظ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ [[1938ء]] میں جب ایمن اردو اعلیٰ قابلیت کی تیاری کر رہے تھے، تب نانپارہ کی بلند پایہ ہستی سجاد حسین طورؔ سے کتاب معیار الباغت جو فن عروض سے تعلق رکھتی تھی نیز تاریخ اردو ادب پڑھی [[1939ء]] سے مشق سخن شروع کی اور دامن طورؔ سے ابتدائی پھر ایمن ؔکا تخلص اختیار کیا ۔ سید محمد اصغر ؔرشیدی جو کی پیارے صاحب رشید لکھنوی کے شاگر تھے جنکی وجہ سے نانپارہ میں اردو شاعری نے فروغ پایا تھا۔ ایمن انھیں کو اپنا کلام دکھاتے تھے۔ کہنہ مشقی کے سبب ضلع بہرائچ کے اساتذہ میں امتیازی مقام حاصل تھا۔ اس وقت متعدد مقامی اور بیرونی شعرا موصوف سے فیض حاصل کرتے تھے ۔مشاعروں میں ایمن کی شرکت مشاعروں کی کامیابی کا ضامن ہوتی تھی۔ ایمن کے دو شعری مجموعے شائع ہوئے:<br>
ایمن چغتائی [[انجمن ترقی اردو]] ہند شاخ نانپارہ کے ایک لمبے عرصے تک معتمد عمومی کے عہدے پر فائز رہے۔انجمن ترقی اردو کی دستخطی مہم میں اور [[1951ء]] سے لگاتارمردم شماری کے کاموں میں[[اردو]] زبان کے تحفظ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ [[1938ء]] میں جب ایمن اردو اعلیٰ قابلیت کی تیاری کر رہے تھے، تب نانپارہ کی بلند پایہ ہستی سجاد حسین طورؔ سے کتاب معیار الباغت جو فن عروض سے تعلق رکھتی تھی نیز تاریخ اردو ادب پڑھی [[1939ء]] سے مشق سخن شروع کی اور دامن طورؔ سے ابتدائی پھر ایمن ؔکا تخلص اختیار کیا ۔ سید محمد اصغر ؔرشیدی جو کی پیارے صاحب رشید لکھنوی کے شاگر تھے جنکی وجہ سے نانپارہ میں اردو شاعری نے فروغ پایا تھا۔ ایمن انھیں کو اپنا کلام دکھاتے تھے۔ کہنہ مشقی کے سبب ضلع بہرائچ کے اساتذہ میں امتیازی مقام حاصل تھا۔ اس وقت متعدد مقامی اور بیرونی شعرا موصوف سے فیض حاصل کرتے تھے ۔مشاعروں میں ایمن کی شرکت مشاعروں کی کامیابی کا ضامن ہوتی تھی۔ ایمن کے دو شعری مجموعے شائع ہوئے:<br>
1. پھول اور کانٹے 2.برق ایمنؔ۔
1. پھول اور کانٹے 2.برق ایمنؔ۔



نسخہ بمطابق 13:06، 28 فروری 2016ء

محمد ایاز بیگ ایمنؔ چغتائی
[[File:
فائل:Aiman Chughtai Nanparvi.jpg
ایمنؔ چغتائی
|200px|alt=]]
پیدائشمحمد ایاز بیگ
2 نومبر 1917ء
نانپارہ بہرائچ، اتر پردیش، ہندوستان
رہائشنانپارہ بہرائچاتر پردیش ہندوستان
اسمائے دیگرایمنؔ چغتائی
پیشہمعلمی ،شاعری
وجہِ شہرتانجمن ترقی اردو بہرائچ ، بانی راحت جنتا انٹر کالج ،شاعری
مذہباسلام

ایمن چغتائی جنکا اصل نام محمد ایاز بیگ تھا کی پیدائش 3 نومبر 1917ء کو ضلع بہرائچ کے نانپارہ قصبہ میں ہوئی تھی۔ مرزا شہزاد بیگ آپ کے والد کا نام تھا ۔ آپ کے اسلاف سید سالار مسعود غازی اور ان کے والد سید سالار ساہو کے ہمراہ ہندوستان تشریف لائے۔ مورث اعلیٰ پہلے بارہ بنکی ضلع میں رہے،اس کے بعد ان ہی میں سےمرزا ولی بیگ بہرائچ تشریف لائے۔ ایمن صاحب کا شمار ان کی چھٹی (6) پشت میں ہوتا ہے۔ (محمد ایاز بیگ ابن مرزا شہزاد بیگ ابن مرزا عبداللہ بیگ ابن مرزا جواہر بیگ ابن مرزا امام بیگ ابن مرزا ولی بیگ)۔

ابتدائی حالات

ایمن کے خاندان کے زیادہ تر افراد شہر بہرائچ کے محلہ ناظرپورہ میں آج بھی رہتے ہیں۔ ایمن کے جد محترم حکیم مرزا عبداللہ بیگ طبابت میں دخل رکھتے تھے اس کے علاوہ شاعر بھی تھےاور تخلص عبد رکھتے تھے۔ ایمن کے والد مرزا شہزاد پہلے محکمہ پولیس میں تھے۔ پھر استعفا دے کر بسلسلہ ملازمت نانپارہ آگئے۔ اور یہں ایمن کی پیدائش ہوئی۔ ایمن کی اسکولی تعلیم اردو مڈل اور ہائی اسکول تک رہی۔ اردو اعلیٰ قابلیتالہ آباد اور ادیب کامل جامعہ اردو علی گڑھ کی اسناد ذاتی مطالعہ کر کے حاصل کی ۔ پھر ریاست نانپارہ میں 10سال ملازم رہے ۔ 6 سال ضلع پریشد میں ٹیچری کی اسی دوران ٹرینگ بھی حاصل کی۔ 1953ء میں چند احباب اور بزرگوں کے تعاون سے جنتا جونیر ہائی اسکول نانپارہ کو قائم کیا ۔ جو بعد میں ترقی کی منزلیں طے کرتا ہوا مو جودہ وقت میں انٹر کالج ہو چکا ہے اور اب اسکا نام راحت جنتا انٹر کالج نانپارہ ہے ۔ اسکول کو قائم کرنے کے بعد ضلع پریشد سے استعفا دیکر اسی اسکول میں اردو ٹیچر ہوگئے۔ 1955ء سے 1977ء تک 22 سال اردو ٹیچر رہ کر عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ اسکے بعد مزدور مانٹیسری اسکول نانپارہ کے پرنسپل اور مانٹیسری جونیر ہائی اسکول کے نگراں کی حیثیت سے تا حیات علمی خدمات انجام دیتے رہے۔

ادبی خدمات

ایمن چغتائی انجمن ترقی اردو ہند شاخ نانپارہ کے ایک لمبے عرصے تک معتمد عمومی کے عہدے پر فائز رہے۔انجمن ترقی اردو کی دستخطی مہم میں اور 1951ء سے لگاتارمردم شماری کے کاموں میںاردو زبان کے تحفظ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ 1938ء میں جب ایمن اردو اعلیٰ قابلیت کی تیاری کر رہے تھے، تب نانپارہ کی بلند پایہ ہستی سجاد حسین طورؔ سے کتاب معیار الباغت جو فن عروض سے تعلق رکھتی تھی نیز تاریخ اردو ادب پڑھی 1939ء سے مشق سخن شروع کی اور دامن طورؔ سے ابتدائی پھر ایمن ؔکا تخلص اختیار کیا ۔ سید محمد اصغر ؔرشیدی جو کی پیارے صاحب رشید لکھنوی کے شاگر تھے جنکی وجہ سے نانپارہ میں اردو شاعری نے فروغ پایا تھا۔ ایمن انھیں کو اپنا کلام دکھاتے تھے۔ کہنہ مشقی کے سبب ضلع بہرائچ کے اساتذہ میں امتیازی مقام حاصل تھا۔ اس وقت متعدد مقامی اور بیرونی شعرا موصوف سے فیض حاصل کرتے تھے ۔مشاعروں میں ایمن کی شرکت مشاعروں کی کامیابی کا ضامن ہوتی تھی۔ ایمن کے دو شعری مجموعے شائع ہوئے:
1. پھول اور کانٹے 2.برق ایمنؔ۔

ادبی شخصیت سےرابطہ

ایمن صاحب واصفؔ القادری نانپاروی کے ہم عمر ہونے کے ساتھ ہی انکے گہرے دوستوں میں سے تھے۔ ایمن صاحب کا اپنے وقت کے تمام شاعروں سے رابطہ تھا۔بہرائچ کے مشہور شعرا شوق ؔبہرائچی، محمد نعیم اللہ خیالی ،جمال بابا،محسن زیدی، شفیع بہرائچی،وصفی بہرائچی،واصف القادری، عبرت بہرائچی ،اظہار وارثی، سے آپکے گہرے تعلقات تھے۔اسکے علاوہ بیرونی شعرا سے بھی آپ کے تعلقات تھے۔

وفات

ایمن ؔچغتائی کا انتقال 24 اپریل 2001 کو نانپارہ میں ہوا جس میں کشیر تعداد میں ادیب، شاعر ،مکامی افراد نے شرکت کی۔ آپ کی تدفن نانپارہ میں ہوئی۔

نمونہ کلام

گھی میں جلائے جائینگے ایمنؔ خوشی کے دیپ

سورج جب اپنی زیست کا ہو جائے گا غروب

سانچہ:نمونہ کلام آغا ز

حوالہ جات

  • برق ایمنؔ از ایمن چغتائی
  • پھول اور کانٹے از ایمن چغتائی
  • دبستان بہرائچ

مزید دیکھے