"سبحان قریشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 16: سطر 16:
قریشی ایک روایتی، فکری خاندان سے ہیں اور [[خیبر پختونخوا]] کے [[ضلع بنوں]] سے تعلق رکھتے ہیں. بنوں میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد قریشی نے 1982ء میں [[لاہور]] کی [[یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز]] سے گریجویشن کی اور اس کے بعد [[پشاور]] میں ایک ویٹرنری آفیسر کے طور پر صوبائی لائیوسٹاک ڈیپارٹمنٹ میں شمولیت اختیار کی. دریں اثنا، انہوں نے [[جامعہ زرعیہ فیصل آباد]] میں شمولیت اختیار کی اور جانوروں کی تخلیق نو میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی.
قریشی ایک روایتی، فکری خاندان سے ہیں اور [[خیبر پختونخوا]] کے [[ضلع بنوں]] سے تعلق رکھتے ہیں. بنوں میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد قریشی نے 1982ء میں [[لاہور]] کی [[یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز]] سے گریجویشن کی اور اس کے بعد [[پشاور]] میں ایک ویٹرنری آفیسر کے طور پر صوبائی لائیوسٹاک ڈیپارٹمنٹ میں شمولیت اختیار کی. دریں اثنا، انہوں نے [[جامعہ زرعیہ فیصل آباد]] میں شمولیت اختیار کی اور جانوروں کی تخلیق نو میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی.


1998ء میں مویشیوں کے وسائل کے عادلانه استعمال پر اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالہ کی روشنی میں قریشی نے "وزیراعلی لائیوسٹاک ترقیاتی منصوبہ" صوبائی وزیر اعلی سردار [[مہتاب احمد خان عباسی]] کی نصیحت پر تیار کی. بعد ازاں 2003ء میں قریشی کا منصوبہ وزیر اعلی [[اکرم خان درانی]] کی طرف سے بهی منظور کیا گیا.<ref>{{cite web |url=http://www.pakissan.com/english/allabout/livestock/chief.minister.nwfp.shtml |title=Chief Minister NWFP approved Livestock plan |publisher=پاکسان.کوم}}</ref> 2005ء میں قریشی نے ایک مکمل پروفیسر کے طور پر [[جامعہ زرعیہ پشاور]] میں شمولیت اختیار کی اور انہیں فیکلٹی آف اینیمل ہسبینڈری اینڈ ویٹرنری سائنسز کے ڈین کی حیثیت سے ترقی دی گئی. انہوں نے پاک آسٹریلیا ڈیری منصوبے میں ڈیری ماہر کے طور پر کردار ادا کیا. انہوں نے چارلس سٹرٹ یونیورسٹی، واگا واگا، [[آسٹریلیا]] میں پہلے وزٹنگ پروفیسر اور پھر ایڈجنکٹ پروفیسر کے طور پر بهی کام کیا. بزنس انکیوبیشن تصورات کو متعارف کرانے کے لئے قریشی نے ڈیری سائنس پارک پر کانفرنسوں کا ایک سلسلہ منعقد کیا. اس سلسلے میں تین بین الاقوامی ورکشاپس جامعہ زرعیہ پشاور میں 2011ء، 2013ء اور 2015ء میں منعقد ہوئیں جن میں سے ہر ایک میں تعلیمی اداروں، کاروباری اور کاشت کار برادری، اور علاقائی ممالک کی ترقیاتی اور سرکاری تنظیموں سے تعلق رکهنے والوں 500 سے زائد شرکاء نے شرکت کی.<ref name="brecorder">{{cite web |url=http://www.brecorder.com/agriculture-a-allied/183:pakistan/1239487:workshop-on-dairy-science-park/ |title=Workshop on Dairy Science Park |website=[[بزنس ریکارڈر]] }}</ref><ref>{{cite web |url=http://www.aup.edu.pk/dairy-science-park.php |title=Dairy Science Park |publisher= جامعہ زرعیہ پشاور }}</ref><ref>{{cite web |url=http://epaper.thefrontierpost.com/article/352281/ |title=Minister to open workshop on Dairy Science Park |website=[[دی فرینٹئیر پوسٹ]] }}</ref><ref>{{cite web |url=http://www.brecorder.com/agriculture-a-allied/183:pakistan/1251151:two-day-global-moot-on-dairy-science-park-held-at-aup/ |title=Two-day global moot on 'dairy science park' held at AUP |website=بزنس ریکارڈر }}</ref>
1998ء میں مویشیوں کے وسائل کے عادلانه استعمال پر اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالہ کی روشنی میں قریشی نے "وزیراعلی لائیوسٹاک ترقیاتی منصوبہ" صوبائی وزیر اعلی سردار [[مہتاب احمد خان عباسی]] کی نصیحت پر تیار کی. بعد ازاں 2003ء میں قریشی کا منصوبہ وزیر اعلی [[اکرم خان درانی]] کی طرف سے بهی منظور کیا گیا.<ref>{{cite web |url=http://www.pakissan.com/english/allabout/livestock/chief.minister.nwfp.shtml |title=Chief Minister NWFP approved Livestock plan |publisher=پاکسان.کوم}}</ref> 2005ء میں قریشی نے ایک مکمل پروفیسر کے طور پر [[جامعہ زرعیہ پشاور]] میں شمولیت اختیار کی اور انہیں فیکلٹی آف اینیمل ہسبینڈری اینڈ ویٹرنری سائنسز کے ڈین کی حیثیت سے ترقی دی گئی. انہوں نے پاک آسٹریلیا ڈیری منصوبے میں ڈیری ماہر کے طور پر کردار ادا کیا. انہوں نے چارلس سٹرٹ یونیورسٹی، واگا واگا، [[آسٹریلیا]] میں پہلے وزٹنگ پروفیسر اور پھر ایڈجنکٹ پروفیسر کے طور پر بهی کام کیا. بزنس انکیوبیشن تصورات کو متعارف کرانے کے لئے قریشی نے ڈیری سائنس پارک پر کانفرنسوں کا ایک سلسلہ منعقد کیا. اس سلسلے میں تین بین الاقوامی ورکشاپس جامعہ زرعیہ پشاور میں 2011ء، 2013ء اور 2015ء میں منعقد ہوئیں جن میں سے ہر ایک میں تعلیمی اداروں، کاروباری اور کاشت کار برادری، اور علاقائی ممالک کی ترقیاتی اور سرکاری تنظیموں سے تعلق رکهنے والے 500 سے زائد شرکاء نے شرکت کی.<ref name="brecorder">{{cite web |url=http://www.brecorder.com/agriculture-a-allied/183:pakistan/1239487:workshop-on-dairy-science-park/ |title=Workshop on Dairy Science Park |website=[[بزنس ریکارڈر]] }}</ref><ref>{{cite web |url=http://www.aup.edu.pk/dairy-science-park.php |title=Dairy Science Park |publisher= جامعہ زرعیہ پشاور }}</ref><ref>{{cite web |url=http://epaper.thefrontierpost.com/article/352281/ |title=Minister to open workshop on Dairy Science Park |website=[[دی فرینٹئیر پوسٹ]] }}</ref><ref>{{cite web |url=http://www.brecorder.com/agriculture-a-allied/183:pakistan/1251151:two-day-global-moot-on-dairy-science-park-held-at-aup/ |title=Two-day global moot on 'dairy science park' held at AUP |website=بزنس ریکارڈر }}</ref>


==مطبوعات==
==مطبوعات==

نسخہ بمطابق 13:05، 7 مئی 2016ء

سبحان قریشی
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1959ء (عمر 64–65 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بنوں   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش پشاور، پاکستان
عملی زندگی
مقام_تدریس جامعہ زرعیہ پشاور
ڈیری سائنس پارک‎
چارلس سٹرٹ یونیورسٹی
مادر علمی جامعہ زرعیہ فیصل آباد   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہر حیاتیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل حیاتیات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت زرعی جامعہ پشاور ،  چارلس سٹرٹ یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

محمد سبحان قریشی پاکستان کے صوبه خیبر پختونخوا سے تعلق رکهنے والے ایک ماہر حیاتیات ہیں جو ڈیری سائنس پارک کے بانی اور چیف پیٹرن ہیں۔ اس کے علاوه وه جامعہ زرعیہ پشاور میں بطور ڈین اور چارلس سٹرٹ یونیورسٹی، آسٹریلیا میں بطور ایڈجنکٹ پروفیسر بهی کام کرتے ہیں۔[1]

ابتدائی زندگی اور کیریئر

قریشی ایک روایتی، فکری خاندان سے ہیں اور خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں سے تعلق رکھتے ہیں. بنوں میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد قریشی نے 1982ء میں لاہور کی یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز سے گریجویشن کی اور اس کے بعد پشاور میں ایک ویٹرنری آفیسر کے طور پر صوبائی لائیوسٹاک ڈیپارٹمنٹ میں شمولیت اختیار کی. دریں اثنا، انہوں نے جامعہ زرعیہ فیصل آباد میں شمولیت اختیار کی اور جانوروں کی تخلیق نو میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی.

1998ء میں مویشیوں کے وسائل کے عادلانه استعمال پر اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالہ کی روشنی میں قریشی نے "وزیراعلی لائیوسٹاک ترقیاتی منصوبہ" صوبائی وزیر اعلی سردار مہتاب احمد خان عباسی کی نصیحت پر تیار کی. بعد ازاں 2003ء میں قریشی کا منصوبہ وزیر اعلی اکرم خان درانی کی طرف سے بهی منظور کیا گیا.[2] 2005ء میں قریشی نے ایک مکمل پروفیسر کے طور پر جامعہ زرعیہ پشاور میں شمولیت اختیار کی اور انہیں فیکلٹی آف اینیمل ہسبینڈری اینڈ ویٹرنری سائنسز کے ڈین کی حیثیت سے ترقی دی گئی. انہوں نے پاک آسٹریلیا ڈیری منصوبے میں ڈیری ماہر کے طور پر کردار ادا کیا. انہوں نے چارلس سٹرٹ یونیورسٹی، واگا واگا، آسٹریلیا میں پہلے وزٹنگ پروفیسر اور پھر ایڈجنکٹ پروفیسر کے طور پر بهی کام کیا. بزنس انکیوبیشن تصورات کو متعارف کرانے کے لئے قریشی نے ڈیری سائنس پارک پر کانفرنسوں کا ایک سلسلہ منعقد کیا. اس سلسلے میں تین بین الاقوامی ورکشاپس جامعہ زرعیہ پشاور میں 2011ء، 2013ء اور 2015ء میں منعقد ہوئیں جن میں سے ہر ایک میں تعلیمی اداروں، کاروباری اور کاشت کار برادری، اور علاقائی ممالک کی ترقیاتی اور سرکاری تنظیموں سے تعلق رکهنے والے 500 سے زائد شرکاء نے شرکت کی.[3][4][5][6]

مطبوعات

  • محمد سبحان قریشی (1992)۔ "Comparative efficiency of rectal palpation and milk progesterone profiles in diagnosing ovarian contents in buffaloes" (PDF)۔ Pakistan Journal of Agricultural Research۔ Pakistan Agricultural Research Council۔ 13 (2): 196–200 
" تم تجاهله (معاونت)
" تم تجاهله (معاونت)

حوالہ جات