"منظور علی خان (گلوکار)" کے نسخوں کے درمیان فرق
م روبالہ مساوی زمرہ جات (22): + زمرہ:پاکستانی گلوکار |
م ←حالات زندگی: clean up, replaced: ← using AWB |
||
سطر 36: | سطر 36: | ||
استاد منظور علی خان [[1930ء]] کو [[ضلع شکارپور]]، [[برطانوی ہندوستان]] (موجودہ [[پاکستان]]) میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق موسیقی کے [[گوالیار]] گھرانے سے تھا۔ استاد منظور علی خان کے پر دادا استاد شادی خان [[1830ء]] میں والیٔ [[ریاست خیرپور]] میر مراد علی خان تالپور کے مدعو کرنے پر [[ریاست خیرپور]] میں آباد ہوئے تھے۔ استاد شادی خان کے پوتے جمالے خان تھے جنہوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد کریم بخش خان سے حاصل کی تھی اور اپنے چچا استاد گامن خان کی معیت میں گاتے تھے۔ استاد جمالے خان کے فرزند استاد منظور علی خان تھے۔ یہ خاندان [[دھرپد]] گانے میں مہارت رکھتا تھا۔<ref name="pakistanconnections.com">[http://www.pakistanconnections.com/history/detail/1978-08-14/2364 استاد منظور علی خان، ''پاکستانی کنیکشنز''،برمنگھم برطانیہ]</ref> |
استاد منظور علی خان [[1930ء]] کو [[ضلع شکارپور]]، [[برطانوی ہندوستان]] (موجودہ [[پاکستان]]) میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق موسیقی کے [[گوالیار]] گھرانے سے تھا۔ استاد منظور علی خان کے پر دادا استاد شادی خان [[1830ء]] میں والیٔ [[ریاست خیرپور]] میر مراد علی خان تالپور کے مدعو کرنے پر [[ریاست خیرپور]] میں آباد ہوئے تھے۔ استاد شادی خان کے پوتے جمالے خان تھے جنہوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد کریم بخش خان سے حاصل کی تھی اور اپنے چچا استاد گامن خان کی معیت میں گاتے تھے۔ استاد جمالے خان کے فرزند استاد منظور علی خان تھے۔ یہ خاندان [[دھرپد]] گانے میں مہارت رکھتا تھا۔<ref name="pakistanconnections.com">[http://www.pakistanconnections.com/history/detail/1978-08-14/2364 استاد منظور علی خان، ''پاکستانی کنیکشنز''،برمنگھم برطانیہ]</ref> |
||
استاد منظور علی خاندان نے کلاسیکی موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد جمالے خان، استاد ہدی خاں اور استاد سیندو خان سے حاصل کی۔ وہ [[دھرپد]] کے ساتھ ساتھ خیال، [[ٹھمری]]، [[دادرا]] اور [[ٹپہ]] گانے میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ انہیں [[سندھ]] کی مقامی موسیقی کا بھی علم تھا کہا جاتا ہے کہ سندھی راگنیاں |
استاد منظور علی خاندان نے کلاسیکی موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد جمالے خان، استاد ہدی خاں اور استاد سیندو خان سے حاصل کی۔ وہ [[دھرپد]] کے ساتھ ساتھ خیال، [[ٹھمری]]، [[دادرا]] اور [[ٹپہ]] گانے میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ انہیں [[سندھ]] کی مقامی موسیقی کا بھی علم تھا کہا جاتا ہے کہ سندھی راگنیاں جتنے صحیح انداز میں انھوں نے گائیں ہیں اتنی اس سے پہلے کسی نے نہیں گائیں۔ انھوں نے کلاسیکی موسیقی اور سندھی موسیقی کے دو دریاؤں کو ملا کر ایک نیاانداز دیا تھا۔۔<ref name="pakistanconnections.com" /> |
||
== شاگرد == |
== شاگرد == |
نسخہ بمطابق 23:24، 24 مئی 2016ء
استاد منظور علی خان | |
---|---|
پیدائش | 1930ءضلع شکارپور، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) |
وفات | ستمبر 8، 1980ٹنڈو آدم، پاکستان |
اصناف | وائی، غزل، ٹھمری، دھرپد ، دادرا |
پیشے | کلاسیکل گلوکار، موسیقار |
سالہائے فعالیت | 1950–1980 |
قابل ذکر آلہ موسیقی | |
ہارمونیم |
استاد منظور علی خان (پیدائش: 1930ء - وفات: 8 ستمبر، 1980ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے نامور کلاسیکی موسیقار اور گلوکار تھے۔
حالات زندگی
استاد منظور علی خان 1930ء کو ضلع شکارپور، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق موسیقی کے گوالیار گھرانے سے تھا۔ استاد منظور علی خان کے پر دادا استاد شادی خان 1830ء میں والیٔ ریاست خیرپور میر مراد علی خان تالپور کے مدعو کرنے پر ریاست خیرپور میں آباد ہوئے تھے۔ استاد شادی خان کے پوتے جمالے خان تھے جنہوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد کریم بخش خان سے حاصل کی تھی اور اپنے چچا استاد گامن خان کی معیت میں گاتے تھے۔ استاد جمالے خان کے فرزند استاد منظور علی خان تھے۔ یہ خاندان دھرپد گانے میں مہارت رکھتا تھا۔[1]
استاد منظور علی خاندان نے کلاسیکی موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد جمالے خان، استاد ہدی خاں اور استاد سیندو خان سے حاصل کی۔ وہ دھرپد کے ساتھ ساتھ خیال، ٹھمری، دادرا اور ٹپہ گانے میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ انہیں سندھ کی مقامی موسیقی کا بھی علم تھا کہا جاتا ہے کہ سندھی راگنیاں جتنے صحیح انداز میں انھوں نے گائیں ہیں اتنی اس سے پہلے کسی نے نہیں گائیں۔ انھوں نے کلاسیکی موسیقی اور سندھی موسیقی کے دو دریاؤں کو ملا کر ایک نیاانداز دیا تھا۔۔[1]
شاگرد
استاد منظور علی خان کے شاگردوں میں استاد محمد یوسف، فتح علی خان، عابدہ پروین، رجب علی، وحید علی، قمر سومرو، گلزار علی، عبداللطیف مہر اور وزیر سندھی کے نام سرفہرست ہیں۔۔[1]
اعزازات
حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں14 اگست، 1978ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔[1]
وفات
استاد منظور علی خان 8 ستمبر، 1980ء ٹنڈو آدم، پاکستان میں وفات پاگئے۔[1]