"تخت طاؤس" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[Image:Diwan-i-Am-1.jpg|thumb|250px|right|دیوان عام کا اندرونی حصہ جہاں تخت طاؤس رکھا جاتا تھا۔ آج کل آگرہ کا قلع عالمی وراثت کے تحت ہے۔]]
[[Image:Diwan-i-Am-1.jpg|thumb|250px|left|دیوان عام کا اندرونی حصہ جہاں تخت طاؤس رکھا جاتا تھا۔ آج کل آگرہ کا قلع عالمی وراثت کے تحت ہے۔]]
مغل شہنشاہ [[شاہجہان]] نے تخت نشینی کے بعد اپنے لیے ایک نہایت قیمتی تخت تیار کرایا جو ’’تخت طاؤس‘‘ کہلاتا تھا۔ اس تخت کا طول تیرہ گز عرض ڈھائی گز اور بلندی پانچ گز تھی۔ یہ چھ پایوں پر قائم تھا۔ جو خالص سونے کے بنے ہوئے تھے۔ تخت تک پہنچنے کے لیے تین چھوٹے چھوٹے زینے بنائے گئے تھے۔ جن میں دور دراز ملکوں کے قیمتی جواہر جڑے تھے۔ دونوں بازؤں پر دو خوبصورت مور چونچ میں موتیوں کی لڑی لیے پروں کو کھولے سایہ کرتے نظر آتے تھے۔ اور دونوں کے سینوں پر سرخ [[یاقوت]] جڑے ہوئے تھے۔ پشت کی تختی پر قیمتی ہیرے جڑے ہوئے تھے۔ جن کی مالیت لاکھوں روپے تھی۔ تخت کی تیاری پر ایک کروڑ روپیہ خرچ ہوا تھا۔ جب [[نادر شاہ]] نے [[دہلی]] پر حملہ کیا تو دہلی کی ساری دولت سمیٹنے کے علاوہ تخت طاؤس بھی اپنے ساتھ [[ایران]] لے گیا۔
مغل شہنشاہ [[شاہجہان]] نے تخت نشینی کے بعد اپنے لیے ایک نہایت قیمتی تخت تیار کرایا جو ’’تخت طاؤس‘‘ کہلاتا تھا۔ اس تخت کا طول تیرہ گز عرض ڈھائی گز اور بلندی پانچ گز تھی۔ یہ چھ پایوں پر قائم تھا۔ جو خالص سونے کے بنے ہوئے تھے۔ تخت تک پہنچنے کے لیے تین چھوٹے چھوٹے زینے بنائے گئے تھے۔ جن میں دور دراز ملکوں کے قیمتی جواہر جڑے تھے۔ دونوں بازؤں پر دو خوبصورت مور چونچ میں موتیوں کی لڑی لیے پروں کو کھولے سایہ کرتے نظر آتے تھے۔ اور دونوں کے سینوں پر سرخ [[یاقوت]] جڑے ہوئے تھے۔ پشت کی تختی پر قیمتی ہیرے جڑے ہوئے تھے۔ جن کی مالیت لاکھوں روپے تھی۔ تخت کی تیاری پر ایک کروڑ روپیہ خرچ ہوا تھا۔ جب [[نادر شاہ]] نے [[دہلی]] پر حملہ کیا تو دہلی کی ساری دولت سمیٹنے کے علاوہ تخت طاؤس بھی اپنے ساتھ [[ایران]] لے گیا۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==

{{refbegin}}
* [[George Curzon, 1st Marquess Curzon of Kedleston|Curzon]], George Nathaniel. (1892). [http://books.google.com/books?id=gM0oAAAAYAAJ ''Persia and the Persian Question.'Longmans, Green & Co. [http://www.worldcat.org/wcpa/oclc/3444074 OCLC 3444074]
* [[George Curzon, 1st Marquess Curzon of Kedleston|Curzon]], George Nathaniel. (1892). [http://books.google.com/books?id=gM0oAAAAYAAJ ''Persia and the Persian Question.'Longmans, Green & Co. [http://www.worldcat.org/wcpa/oclc/3444074 OCLC 3444074]
* Hansen, Waldemar. (1986). [http://books.google.com/books?id=AV--abKg9GEC ''The Peacock Throne: The Drama of Mogul India.''] Delhi: Motilal Banarsidass . 10-ISBN 812080225X; 13-ISBN 9788120802254; [http://www.worldcat.org/wcpa/oclc/18734087 OCLC 18734087]
* Hansen, Waldemar. (1986). [http://books.google.com/books?id=AV--abKg9GEC ''The Peacock Throne: The Drama of Mogul India.''] Delhi: Motilal Banarsidass . 10-ISBN 812080225X; 13-ISBN 9788120802254; [http://www.worldcat.org/wcpa/oclc/18734087 OCLC 18734087]
* Williams, David. (1858). [http://books.google.com/books?id=BmMFAAAAQAAJ&client=firefox-a ''The preceptor's assistant, or, Miscellaneous questions in general history, literature, and science.''] London: By Simpkin, Marshall. [http://www.worldcat.org/wcpa/oclc/63065688 OCLC 63065688]
* Williams, David. (1858). [http://books.google.com/books?id=BmMFAAAAQAAJ&client=firefox-a ''The preceptor's assistant, or, Miscellaneous questions in general history, literature, and science.''] London: By Simpkin, Marshall. [http://www.worldcat.org/wcpa/oclc/63065688 OCLC 63065688]

{{1911}}

{{refend}}


==بیرونی روابط==
==بیرونی روابط==

نسخہ بمطابق 15:06، 12 اگست 2009ء

دیوان عام کا اندرونی حصہ جہاں تخت طاؤس رکھا جاتا تھا۔ آج کل آگرہ کا قلع عالمی وراثت کے تحت ہے۔

مغل شہنشاہ شاہجہان نے تخت نشینی کے بعد اپنے لیے ایک نہایت قیمتی تخت تیار کرایا جو ’’تخت طاؤس‘‘ کہلاتا تھا۔ اس تخت کا طول تیرہ گز عرض ڈھائی گز اور بلندی پانچ گز تھی۔ یہ چھ پایوں پر قائم تھا۔ جو خالص سونے کے بنے ہوئے تھے۔ تخت تک پہنچنے کے لیے تین چھوٹے چھوٹے زینے بنائے گئے تھے۔ جن میں دور دراز ملکوں کے قیمتی جواہر جڑے تھے۔ دونوں بازؤں پر دو خوبصورت مور چونچ میں موتیوں کی لڑی لیے پروں کو کھولے سایہ کرتے نظر آتے تھے۔ اور دونوں کے سینوں پر سرخ یاقوت جڑے ہوئے تھے۔ پشت کی تختی پر قیمتی ہیرے جڑے ہوئے تھے۔ جن کی مالیت لاکھوں روپے تھی۔ تخت کی تیاری پر ایک کروڑ روپیہ خرچ ہوا تھا۔ جب نادر شاہ نے دہلی پر حملہ کیا تو دہلی کی ساری دولت سمیٹنے کے علاوہ تخت طاؤس بھی اپنے ساتھ ایران لے گیا۔

حوالہ جات


بیرونی روابط