"منظور آباد (ضلع گوجرانوالہ)" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافه
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
اضافه
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1: سطر 1:
مردیکے ایک قدیم تاریخی حثیت کا حامل گاؤں هےجوکه ضلع گوجرانواله میں آتا هے [[1665ء]] میں جب کے دور میں پنجاب کے اندر مرهٹوں نے قتل عام کا بازار گرم کرنا شروع کیا تو یه شورش بڑتے بڑتے ان کی چھاپه مار کاروائیوں کی شکل میں پنجاب [[گوجرانوالہ|گوجرانواله]] [[وزیر آباد]] [[لاہور|لاھور]] تک پھیل گئیں کیونکه وزیر آباد مرکزی گزرگاه کے طور پر ایک معروف مقام و علاقه تھا اسلیۓ یه تمام علاقه خصوصی طور پر [[مرهٹوں]] کے عتاب کانشانه بنا مردیکے اور [[بھروکے]] جهاں پر [[مغلیہ سلطنت|مغلیه سلطنت]] حکومتی اراکین کے خاندان بسے هوۓ تھے مکمل طور پرتاخت و تارج کر دیا گیا خون ریزی قتل و غارت گری کے نتیجے میں شهر کے شھر صفه هستی سے مٹ گۓ
مردیکے ایک قدیم تاریخی حثیت کا حامل گاؤں هےجوکه ضلع گوجرانواله میں آتا هے [[1665ء]] میں جب کے دور میں پنجاب کے اندر مرهٹوں نے قتل عام کا بازار گرم کرنا شروع کیا تو یه شورش بڑتے بڑتے ان کی چھاپه مار کاروائیوں کی شکل میں پنجاب [[گوجرانوالہ|گوجرانواله]] [[وزیر آباد]] [[لاہور|لاھور]] تک پھیل گئیں کیونکه وزیر آباد مرکزی گزرگاه کے طور پر ایک معروف مقام و علاقه تھا اسلیۓ یه تمام علاقه خصوصی طور پر [[مرهٹوں]] کے عتاب کانشانه بنا مردیکے اور [[بھروکے]] جهاں پر [[مغلیہ سلطنت|مغلیه سلطنت]] حکومتی اراکین کے خاندان بسے هوۓ تھے مکمل طور پرتاخت و تارج کر دیا گیا خون ریزی قتل و غارت گری کے نتیجے میں شهر کے شھر صفه هستی سے مٹ گۓ
دور جهانگیر میں 1606ء کوجب سکھوں کے پانچویں گرو گرو ارجن کو پھانسی دی گئی تو سکھوں کی شورش کا آغاز هو گیا مغلوں اور مسلمانوں کے خلاف سکھ مت میں شدیدنفرت پیدا هوگئی اور اسی نفرت کے نتیجه میں سکھوں کے چھٹے گرو گرو هرگوبند سنگھ کی ایماء پر سکھوں نے اپنا عسکری ونگ تیار کیا اور مغل عهدیداران و مسلمانوں کے خلاف خون ریز چھاپه مار کارئیواں کا آغاز کر دیا پھر 1675ء میں سکھوں کی شورش سے تنگ جهانگیر کے پوتے اورنگزیب کی جانب سے سکھوں کے نویں گرو. گرو تیغ بھادر کو پھانسی دیئے جانے پر اس شورش میں مزید شدت آگئی اور 1699ء میں سکھوں کے دسویں گرو گرو گوبند سنگھ نے عسکری ونگ کی ازسرنو تشکیل کی اور مزید شدت پسند جنگجو چنے اور اس عسکری گروپ کو خالصه نام دیا 3مارچ 1707ء کو اورنگزیب عالمگیر کی وفات کے بعد 1707ءمیں هی بھادر شاه اول کے اقتدار میں آتے ھی سکھوں اور مرهٹوں نے مسلم کش چھاپه مار کاروائیاں تیز کر دیں سکھوں نے ان انتهائی متشدد و خون ریز کاروائیوں اپنے قائد بنده بیراگی جوکه اوراق تواریخ کے اندر بابا بنده کے نام سے جانا جا تا ھے کی سرپرستی میں پنجاب کے علاقے جالندھر , گرداس پور , فیروز پور , پٹھان کوٹ , قصور , لاهور , گوجرانواله , وزیر آباد , اور ان کے دیگر دیهات مردیکے , بھروکے , دھونکل , جیسے علاقوں کو تباه و برباد کردیا اور قتل و غارت گری کی انتھاء کر دی بنده بیراگی نے مسلمان عورتوں , بچوں , بھوڑوں , اور نوجوانوں کو بڑی بے دردی اور بڑۓ وسیع پیمانے پر موت کےگھاٹ اتار دیا بلاآخر 1718ء میں بھادر شاه اول کے بیٹےفرخ سیر کے دور حکومت میں بنده بیراگی کو مارا گیا مگر سکھوں فتنه ختم نه ھو سکا
دور [[جہانگیر آباد|جهانگیر]] میں 1606ء کوجب سکھوں کے پانچویں گرو گرو ارجن کو پھانسی دی گئی تو سکھوں کی شورش کا آغاز هو گیا مغلوں اور مسلمانوں کے خلاف سکھ مت میں شدیدنفرت پیدا هوگئی اور اسی نفرت کے نتیجه میں سکھوں کے چھٹے گرو گرو هرگوبند سنگھ کی ایماء پر سکھوں نے اپنا عسکری ونگ تیار کیا اور مغل عهدیداران و مسلمانوں کے خلاف خون ریز چھاپه مار کارئیواں کا آغاز کر دیا پھر 1675ء میں سکھوں کی شورش سے تنگ جهانگیر کے پوتے اورنگزیب کی جانب سے سکھوں کے نویں گرو. گرو تیغ بھادر کو پھانسی دیئے جانے پر اس شورش میں مزید شدت آگئی اور 1699ء میں سکھوں کے دسویں گرو گرو گوبند سنگھ نے عسکری ونگ کی ازسرنو تشکیل کی اور مزید شدت پسند جنگجو چنے اور اس عسکری گروپ کو [[خالصتان کمانڈو فورس|خالصه]] نام دیا 3مارچ 1707ء کو [[اورنگزیب عالمگیر]] کی وفات کے بعد 1707ءمیں هی [[بہادر شاہ اول|بھادر شاه اول]] کے اقتدار میں آتے ھی سکھوں اور مرهٹوں نے مسلم کش چھاپه مار کاروائیاں تیز کر دیں سکھوں نے ان انتهائی متشدد و خون ریز کاروائیوں اپنے قائد [[بندہ بیراگی|بنده بیراگی]] جوکه اوراق تواریخ کے اندر بابا بنده کے نام سے جانا جا تا ھے کی سرپرستی میں [[پنجاب، بھارت|پنجاب]] کے علاقے [[جالندھر]] , [[گرداسپور|گرداس پور]] , [[فیروزپور|فیروز پور]] , [[پٹھان کوٹ]] , [[قصور]] , [[لاہور|لاهور]] , [[گوجرانوالہ|گوجرانواله]] , [[وزیر آباد]] , اور ان کے دیگر دیهات [[مردیکے]] , [[بھروکے]] , [[دھونکل]] , جیسے علاقوں کو تباه و برباد کردیا اور قتل و غارت گری کی انتھاء کر دی بنده بیراگی نے مسلمان عورتوں , بچوں , بھوڑوں , اور نوجوانوں کو بڑی بے دردی اور بڑۓ وسیع پیمانے پر موت کےگھاٹ اتار دیا بلاآخر 1718ء میں بھادر شاه اول کے بیٹے[[فرخ سیر]] کے دور حکومت میں بنده بیراگی کو مارا گیا مگر سکھوں فتنه ختم نه ھو سکا

نسخہ بمطابق 20:42، 21 ستمبر 2016ء

مردیکے ایک قدیم تاریخی حثیت کا حامل گاؤں هےجوکه ضلع گوجرانواله میں آتا هے 1665ء میں جب کے دور میں پنجاب کے اندر مرهٹوں نے قتل عام کا بازار گرم کرنا شروع کیا تو یه شورش بڑتے بڑتے ان کی چھاپه مار کاروائیوں کی شکل میں پنجاب گوجرانواله وزیر آباد لاھور تک پھیل گئیں کیونکه وزیر آباد مرکزی گزرگاه کے طور پر ایک معروف مقام و علاقه تھا اسلیۓ یه تمام علاقه خصوصی طور پر مرهٹوں کے عتاب کانشانه بنا مردیکے اور بھروکے جهاں پر مغلیه سلطنت حکومتی اراکین کے خاندان بسے هوۓ تھے مکمل طور پرتاخت و تارج کر دیا گیا خون ریزی قتل و غارت گری کے نتیجے میں شهر کے شھر صفه هستی سے مٹ گۓ دور جهانگیر میں 1606ء کوجب سکھوں کے پانچویں گرو گرو ارجن کو پھانسی دی گئی تو سکھوں کی شورش کا آغاز هو گیا مغلوں اور مسلمانوں کے خلاف سکھ مت میں شدیدنفرت پیدا هوگئی اور اسی نفرت کے نتیجه میں سکھوں کے چھٹے گرو گرو هرگوبند سنگھ کی ایماء پر سکھوں نے اپنا عسکری ونگ تیار کیا اور مغل عهدیداران و مسلمانوں کے خلاف خون ریز چھاپه مار کارئیواں کا آغاز کر دیا پھر 1675ء میں سکھوں کی شورش سے تنگ جهانگیر کے پوتے اورنگزیب کی جانب سے سکھوں کے نویں گرو. گرو تیغ بھادر کو پھانسی دیئے جانے پر اس شورش میں مزید شدت آگئی اور 1699ء میں سکھوں کے دسویں گرو گرو گوبند سنگھ نے عسکری ونگ کی ازسرنو تشکیل کی اور مزید شدت پسند جنگجو چنے اور اس عسکری گروپ کو خالصه نام دیا 3مارچ 1707ء کو اورنگزیب عالمگیر کی وفات کے بعد 1707ءمیں هی بھادر شاه اول کے اقتدار میں آتے ھی سکھوں اور مرهٹوں نے مسلم کش چھاپه مار کاروائیاں تیز کر دیں سکھوں نے ان انتهائی متشدد و خون ریز کاروائیوں اپنے قائد بنده بیراگی جوکه اوراق تواریخ کے اندر بابا بنده کے نام سے جانا جا تا ھے کی سرپرستی میں پنجاب کے علاقے جالندھر , گرداس پور , فیروز پور , پٹھان کوٹ , قصور , لاهور , گوجرانواله , وزیر آباد , اور ان کے دیگر دیهات مردیکے , بھروکے , دھونکل , جیسے علاقوں کو تباه و برباد کردیا اور قتل و غارت گری کی انتھاء کر دی بنده بیراگی نے مسلمان عورتوں , بچوں , بھوڑوں , اور نوجوانوں کو بڑی بے دردی اور بڑۓ وسیع پیمانے پر موت کےگھاٹ اتار دیا بلاآخر 1718ء میں بھادر شاه اول کے بیٹےفرخ سیر کے دور حکومت میں بنده بیراگی کو مارا گیا مگر سکھوں فتنه ختم نه ھو سکا