"انسانی حقوق" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:معاشیات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 8: سطر 8:
آفاقی فلسفہ میں انسانی حقوق اس طرح ہمیشہ سے بنیادی ضرورت رہتے ہیں اور حقوق کے حصول کے لیے کسی بھی خطے یا معاشرے میں انسانی [[اخلاقیات]]، [[انصاف]]، روایات اور قدرتی طور پر سماجی عوامل کا مضبوط اور مستحکم ہونا ضروری ہے۔ انسانی حقوق کے نظریے کو اسی وجہ سے یا تو معاشرتی طور پر عوامی رائے اور قومی و بین الاقوامی قوانین کی مدد سے نافذ کیا جاتا ہے۔<ref>{{حوالہ جال| مصنف =نیکل جیمز | ربط =http://plato.stanford.edu/archives/spr2009/entries/rights-human/ | تاریخ اشاعت =2009ء | عنوان =The Stanford Encyclopedia of Philosophy | ترجمہ عنوان =سٹین فورڈ کا دائرۃ المعارف برائے فلسفہ | ناشر =زالٹا ایڈورڈ این | زبان = انگریزی }}</ref>
آفاقی فلسفہ میں انسانی حقوق اس طرح ہمیشہ سے بنیادی ضرورت رہتے ہیں اور حقوق کے حصول کے لیے کسی بھی خطے یا معاشرے میں انسانی [[اخلاقیات]]، [[انصاف]]، روایات اور قدرتی طور پر سماجی عوامل کا مضبوط اور مستحکم ہونا ضروری ہے۔ انسانی حقوق کے نظریے کو اسی وجہ سے یا تو معاشرتی طور پر عوامی رائے اور قومی و بین الاقوامی قوانین کی مدد سے نافذ کیا جاتا ہے۔<ref>{{حوالہ جال| مصنف =نیکل جیمز | ربط =http://plato.stanford.edu/archives/spr2009/entries/rights-human/ | تاریخ اشاعت =2009ء | عنوان =The Stanford Encyclopedia of Philosophy | ترجمہ عنوان =سٹین فورڈ کا دائرۃ المعارف برائے فلسفہ | ناشر =زالٹا ایڈورڈ این | زبان = انگریزی }}</ref>
<br />
<br />
تعریف کی رو سے انسانی حقوق ایک وسیع مضمون ہے، اور اس بارے اختلاف رائے پایا جاتا ہے کہ خصوصی طور پر ایسے کونسے حقوق ہیں جو کہ انسان کا بنیادی حق مانے جائیں، یا رد کر دیے جائیں۔ خطوں، معاشروں اور [[ترقی]] کے اعشاریہ کے ساتھ ساتھ انسانی ضروریات اور حقوق کی اشکال تبدیل ہوتی ہیں۔ اسی وجہ سے یہ موضوع دنیا بھر میں ہر وقت بحث اور اختلافات کے ساتھ ساتھ تنقید کا نشانہ بنتا رہتا ہے۔<br />
تعریف کی رو سے انسانی حقوق ایک وسیع مضمون ہے، اور اس بارے اختلاف رائے پایا جاتا ہے کہ خصوصی طور پر ایسے کونسے حقوق ہیں جو انسان کا بنیادی حق مانے جائیں، یا رد کر دیے جائیں۔ خطوں، معاشروں اور [[ترقی]] کے اعشاریہ کے ساتھ ساتھ انسانی ضروریات اور حقوق کی اشکال تبدیل ہوتی ہیں۔ اسی وجہ سے یہ موضوع دنیا بھر میں ہر وقت بحث اور اختلافات کے ساتھ ساتھ تنقید کا نشانہ بنتا رہتا ہے۔<br />
انسانی حقوق کا جدید تصور [[دوسری جنگ عظیم]] کے بعد ترتیب دیا گیا، اور ان حقوق کی نشاندہی کی بڑی وجہ [[مرگ انبوہ]] بنا۔ [[اقوام متحدہ]] کی [[جنرل اسمبلی]] نے [[1948ء]] میں مشاورت سے انسانی حقوق کا آفاقی منشور ترتیب دیا۔ حالانکہ یہ خیال عام ہے کہ اصطلاح “انساانی حقوق“ نسبتاً نئی ہے اور اس سے پہلے بھی عرصہ سے دنیا میں انسانوں کی آزادی، حقوق، سہولیات تک رسائی اور انصاف بارے قوانین اور روایات تشکیل پاتی رہی ہیں۔ اس کی واضع مثال کلاسیکی یونانی قوانین اور رومی قوانین ہیں۔ انسانی حقوق بارے زیادہ شعور روشن خیالی کے دور میں اجاگر ہوا اور [[جان لاکر]] اور کانٹ جیسے [[فلسفہ|فلسفیوں]] نے انسانی حقوق کی قدرتی تشریحات پیش کیں۔ اسی طرح ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بہت پہلے سے حقوق کا قومی بل اور قرارداد انسانی و شہری حقوق متفقہ طور پر منظور کی جا چکی تھیں۔ دنیا کے دوسرے معاشروں خصوصاً اسلامی معاشروں میں تحریری طور پر انسانی حقوق بارے اسی طرح کے قوانین موجود رہے ہیں۔ اس طرح یہ خیال عام ہوا کہ دراصل انسانی حقوق کا تصور قدیم زمانہ سے موجود ہے اور اس کا تعلق دستاویزات سے نہیں بلکہ کسی بھی معاشرے، ملک یا خطے کی عمومی اخلاقیات اور ریاستی بالادستی سے ہوتا ہے۔
انسانی حقوق کا جدید تصور [[دوسری جنگ عظیم]] کے بعد ترتیب دیا گیا، اور ان حقوق کی نشاندہی کی بڑی وجہ [[مرگ انبوہ]] بنا۔ [[اقوام متحدہ]] کی [[جنرل اسمبلی]] نے [[1948ء]] میں مشاورت سے انسانی حقوق کا آفاقی منشور ترتیب دیا۔ حالانکہ یہ خیال عام ہے کہ اصطلاح “انساانی حقوق“ نسبتاً نئی ہے اور اس سے پہلے بھی عرصہ سے دنیا میں انسانوں کی آزادی، حقوق، سہولیات تک رسائی اور انصاف بارے قوانین اور روایات تشکیل پاتی رہی ہیں۔ اس کی واضع مثال کلاسیکی یونانی قوانین اور رومی قوانین ہیں۔ انسانی حقوق بارے زیادہ شعور روشن خیالی کے دور میں اجاگر ہوا اور [[جان لاکر]] اور کانٹ جیسے [[فلسفہ|فلسفیوں]] نے انسانی حقوق کی قدرتی تشریحات پیش کیں۔ اسی طرح ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بہت پہلے سے حقوق کا قومی بل اور قرارداد انسانی و شہری حقوق متفقہ طور پر منظور کی جا چکی تھیں۔ دنیا کے دوسرے معاشروں خصوصاً اسلامی معاشروں میں تحریری طور پر انسانی حقوق بارے اسی طرح کے قوانین موجود رہے ہیں۔ اس طرح یہ خیال عام ہوا کہ دراصل انسانی حقوق کا تصور قدیم زمانہ سے موجود ہے اور اس کا تعلق دستاویزات سے نہیں بلکہ کسی بھی معاشرے، ملک یا خطے کی عمومی اخلاقیات اور ریاستی بالادستی سے ہوتا ہے۔
انسانی حقوق میں شیری حقوق بھی شمل ہیں جو مندرجہ ذیل ہے۔
انسانی حقوق میں شیری حقوق بھی شمل ہیں جو مندرجہ ذیل ہے۔
سطر 22: سطر 22:
{{Commonscat|Human rights}}
{{Commonscat|Human rights}}


{{فہارست قانون بلحاظ ملک}}
{{فہرستیں قانون بلحاظ ملک}}


[[زمرہ:تشخص]]
[[زمرہ:تشخص]]

نسخہ بمطابق 07:00، 29 ستمبر 2016ء

روز ویلٹ انسانی حقوق کے آفاقی منشور کے ہسپانوی زبان کے نسخے کا مشاہدہ کرتے ہوئے
The Cyrus Cylinder is argued to be the world's first charter of human rights.

انسانی حقوق (Human rights) آزادی اور حقوق کا وہ نظریہ ہے جس کے تمام انسان یکساں طور پر حقدار ہیں۔[1] اس نظریہ میں وہ تمام اجزاء شامل ہیں جس کے تحت کرہ ارض پر بسنے والے تمام انسان یکساں طور پر بنیادی ضروریات اور سہولیات کے لحاظ سے حقوق کے حقدار ہیں۔ [2]
آفاقی فلسفہ میں انسانی حقوق اس طرح ہمیشہ سے بنیادی ضرورت رہتے ہیں اور حقوق کے حصول کے لیے کسی بھی خطے یا معاشرے میں انسانی اخلاقیات، انصاف، روایات اور قدرتی طور پر سماجی عوامل کا مضبوط اور مستحکم ہونا ضروری ہے۔ انسانی حقوق کے نظریے کو اسی وجہ سے یا تو معاشرتی طور پر عوامی رائے اور قومی و بین الاقوامی قوانین کی مدد سے نافذ کیا جاتا ہے۔[3]
تعریف کی رو سے انسانی حقوق ایک وسیع مضمون ہے، اور اس بارے اختلاف رائے پایا جاتا ہے کہ خصوصی طور پر ایسے کونسے حقوق ہیں جو انسان کا بنیادی حق مانے جائیں، یا رد کر دیے جائیں۔ خطوں، معاشروں اور ترقی کے اعشاریہ کے ساتھ ساتھ انسانی ضروریات اور حقوق کی اشکال تبدیل ہوتی ہیں۔ اسی وجہ سے یہ موضوع دنیا بھر میں ہر وقت بحث اور اختلافات کے ساتھ ساتھ تنقید کا نشانہ بنتا رہتا ہے۔
انسانی حقوق کا جدید تصور دوسری جنگ عظیم کے بعد ترتیب دیا گیا، اور ان حقوق کی نشاندہی کی بڑی وجہ مرگ انبوہ بنا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1948ء میں مشاورت سے انسانی حقوق کا آفاقی منشور ترتیب دیا۔ حالانکہ یہ خیال عام ہے کہ اصطلاح “انساانی حقوق“ نسبتاً نئی ہے اور اس سے پہلے بھی عرصہ سے دنیا میں انسانوں کی آزادی، حقوق، سہولیات تک رسائی اور انصاف بارے قوانین اور روایات تشکیل پاتی رہی ہیں۔ اس کی واضع مثال کلاسیکی یونانی قوانین اور رومی قوانین ہیں۔ انسانی حقوق بارے زیادہ شعور روشن خیالی کے دور میں اجاگر ہوا اور جان لاکر اور کانٹ جیسے فلسفیوں نے انسانی حقوق کی قدرتی تشریحات پیش کیں۔ اسی طرح ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بہت پہلے سے حقوق کا قومی بل اور قرارداد انسانی و شہری حقوق متفقہ طور پر منظور کی جا چکی تھیں۔ دنیا کے دوسرے معاشروں خصوصاً اسلامی معاشروں میں تحریری طور پر انسانی حقوق بارے اسی طرح کے قوانین موجود رہے ہیں۔ اس طرح یہ خیال عام ہوا کہ دراصل انسانی حقوق کا تصور قدیم زمانہ سے موجود ہے اور اس کا تعلق دستاویزات سے نہیں بلکہ کسی بھی معاشرے، ملک یا خطے کی عمومی اخلاقیات اور ریاستی بالادستی سے ہوتا ہے۔ انسانی حقوق میں شیری حقوق بھی شمل ہیں جو مندرجہ ذیل ہے۔ (۱) زندگی کے حقوق (۲) آزادی کے حقوق (۳) جایئداد کے حقوق (۴) بحث و مباحثہ کے حقوق (۵) کام کرنے ک حقوق وغیرہ ایسی طرح سیاسی حقوق بھی ہے جو مندجہ ذیل ہیں۔ (۱) ووٹ کا حق (۲) الیکشن کا حق (۳) پبلک افیئرزکے حقوق (۴)سیاسی افیئرز کے حقوق

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. ۔ ہوگٹن میفلن کمپنی  مفقود أو فارغ |title= (معاونت)
  2. ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس  مفقود أو فارغ |title= (معاونت)
  3. نیکل جیمز (2009ء)۔ "The Stanford Encyclopedia of Philosophy" (بزبان انگریزی)۔ زالٹا ایڈورڈ این