"محمد قاسم فرشتہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اندرونی روابط
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
مشہور مؤرخ '''محمد قاسم فرشتہ''' (مکمل نام: محمد قاسم ہندو شاہ) [[ایران]] کے شمالی شہر [[گرگان|استر آباد]] میں [[1552ء]] میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں ہی اپنے باپ غلام علی ہندو شاہ کے ساتھ [[حسین نظام شاہ اول]] کے عہد میں جب [[احمد نگر]] کی [[احمد نگر سلطنت|نظام شاہی حکومت]] پر زوال آیا تو یہ [[ابراہیم عادل شاہ ثانی]] کے پاس [[بیجاپور سلطنت|بیجا پور]] چلے گئے اور "اختیارات قاسمی" ایک طبی کتاب لکھی۔ ابراہیم عادل شاہ نے تاریخ [[سطح مرتفع دکن|دکن]] لکھنے کی طرف متوجہ کیا اور ان کی یہی کتاب ’’[[تاریخ فرشتہ]]‘‘ کے نام مشہور ہے۔ جس کا ترجمہ [[انگریزی زبان]] میں بھی ہوچکا ہے۔ ان کا انتقال [[1623ء]] میں ہوا۔
مشہور مؤرخ '''محمد قاسم فرشتہ''' (مکمل نام: محمد قاسم ہندو شاہ) [[ایران]] کے شمالی شہر [[گرگان|استر آباد]] میں [[1552ء]] میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں ہی اپنے باپ غلام علی ہندو شاہ کے ساتھ [[حسین نظام شاہ اول]] کے عہد میں جب [[احمد نگر]] کی [[احمد نگر سلطنت|نظام شاہی حکومت]] پر زوال آیا تو یہ [[ابراہیم عادل شاہ ثانی]] کے پاس [[بیجاپور سلطنت|بیجا پور]] چلے گئے اور "اختیارات قاسمی" ایک طبی کتاب لکھی۔ ابراہیم عادل شاہ نے تاریخ [[سطح مرتفع دکن|دکن]] لکھنے کی طرف متوجہ کیا اور ان کی یہی کتاب ’’[[تاریخ فرشتہ]]‘‘ کے نام مشہور ہے۔ جس کا ترجمہ [[انگریزی زبان]] میں بھی ہوچکا ہے۔ ان کا انتقال [[1623ء]] میں ہوا۔
== بیرونی روابط==

* [https://archive.org/details/tarikhifirishtah00firi تاریخ فرشتہ اردو ترجمہ پڑھئے]
*
[[زمرہ:بھارتی مؤرخین]]
[[زمرہ:بھارتی مؤرخین]]
[[زمرہ:1560ء کی دہائی کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1560ء کی دہائی کی پیدائشیں]]

نسخہ بمطابق 15:06، 19 نومبر 2016ء

مشہور مؤرخ محمد قاسم فرشتہ (مکمل نام: محمد قاسم ہندو شاہ) ایران کے شمالی شہر استر آباد میں 1552ء میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں ہی اپنے باپ غلام علی ہندو شاہ کے ساتھ حسین نظام شاہ اول کے عہد میں جب احمد نگر کی نظام شاہی حکومت پر زوال آیا تو یہ ابراہیم عادل شاہ ثانی کے پاس بیجا پور چلے گئے اور "اختیارات قاسمی" ایک طبی کتاب لکھی۔ ابراہیم عادل شاہ نے تاریخ دکن لکھنے کی طرف متوجہ کیا اور ان کی یہی کتاب ’’تاریخ فرشتہ‘‘ کے نام مشہور ہے۔ جس کا ترجمہ انگریزی زبان میں بھی ہوچکا ہے۔ ان کا انتقال 1623ء میں ہوا۔

بیرونی روابط