"ابن کثیر مکی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:


=== شیوخ ===
=== شیوخ ===
عبد الله بن السائب، اورمجاہد بن جبر ودرباس ان کے اساتذہ مین شامل ہیں
عبد الله بن السائب، اورمجاہد بن جبر ودرباس ان کے اساتذہ میں شامل ہیں


=== شاگرد ===
=== شاگرد ===
سطر 25: سطر 25:
* (1)۔إمام المکیین في القراء ۃ ’’قراء ت میں، مکہ میں رہنے والے لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ <ref>معرفۃ القراء الکبار:1؍197</ref>
* (1)۔إمام المکیین في القراء ۃ ’’قراء ت میں، مکہ میں رہنے والے لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ <ref>معرفۃ القراء الکبار:1؍197</ref>
* (2)۔امام ابن معین نے کہا: ’ثقہ‘ (معرفۃ القراء الکبار: 1؍198)<ref>معرفۃ القراء الکبار:1؍197</ref>
* (2)۔امام ابن معین نے کہا: ’ثقہ‘ (معرفۃ القراء الکبار: 1؍198)<ref>معرفۃ القراء الکبار:1؍197</ref>
* (3)۔امام ابن سعد﷫نے کہا: ابن کثیر المقرئ ثقۃ، لہ أحادیث صالحۃ ’’ابن کثیر المقری ثقہ ہیں ان کی بیان کردہ احادیث صحیح ہیں۔‘‘ <ref> الطبقات الکبریٰ: 5؍484، معرفۃ القراء الکبار: 1؍203، سیرأعلام النبلاء: 5؍319، تہذیب الکمال: 10؍439
* (3)۔امام ابن سعد نے کہا: ابن کثیر المقرئ ثقۃ، لہ أحادیث صالحۃ ’’ابن کثیر المقری ثقہ ہیں ان کی بیان کردہ احادیث صحیح ہیں۔‘‘ <ref> الطبقات الکبریٰ: 5؍484، معرفۃ القراء الکبار: 1؍203، سیرأعلام النبلاء: 5؍319، تہذیب الکمال: 10؍439
</ref>
</ref>
* (4)۔امام علی بن مدینی﷫نے کہا : ’ثقہ‘ <ref>تہذیب الکمال: 10؍439، سیر أعلام النبلاء: 5؍319</ref>
* (4)۔امام علی بن مدینی نے کہا : ’ثقہ‘ <ref>تہذیب الکمال: 10؍439، سیر أعلام النبلاء: 5؍319</ref>
* (5)۔امام نسائی﷫نے کہا: ’ثقہ‘ <ref>تہذیب الکمال: 10؍440، سیر أعلام النبلاء : 5؍319</ref>
* (5)۔امام نسائی نے کہا: ’ثقہ‘ <ref>تہذیب الکمال: 10؍440، سیر أعلام النبلاء : 5؍319</ref>
* امام ابن کثیر کے دو شاگرد ہیں
* امام ابن کثیر کے دو شاگرد ہیں
(1) [[امام البزی]]
(1) [[امام البزی]]
(2) [[امام قنبل]]
(2) [[امام قنبل]]
== حوالہ جات ==

[[زمرہ:قراء سبعہ]]
[[زمرہ:قراء سبعہ]]
[[زمرہ:قراء قرآن]]
[[زمرہ:قراء قرآن]]

نسخہ بمطابق 04:30، 20 نومبر 2016ء

عبداللہ بن کثیر الداری المکی ابو سعید القاری مولی عمرو بن علقمۃ الکنانی۔جو قراء سبعہ میں شمار ہوتے ہیں

اسم

عبد الله بن كثير، ابو معبد المكی الداری

ولادت

انکی ولادت 45 ہجری مکہ مکرمہ میں ہوئی بہت سے صحابہ کو انہوں نے دیکھا تھا

صحابہ سے ملاقات

ان صحابہ سے ملاقات اور روایت ثابت ہے

عبد الله بن زبير، ابو ايوب انصاری، انس بن مالك، مجاہد بن جبر ودرباس مولى ابن عباس

شیوخ

عبد الله بن السائب، اورمجاہد بن جبر ودرباس ان کے اساتذہ میں شامل ہیں

شاگرد

اسماعيل بن عبد الله القسط، اسماعيل بن مسلم، جرير بن حازم، حارث بن قدامہ، حمّاد بن سلمہ، حمّاد بن زيد، خالد بن القاسم،خليل بن احمد، سليمان بن المغيرہ، شبل بن عباد، اور ان کے بیٹےصدقہ بن عبد الله بن كثير، طلحہ بن عمرو، عبد الله بن زيد بن يزيد،عبد الملك بن جريج،علی بن الحكم، عيسى بن عمر الثقفی،قاسم بن عبد الواحد،قزعہ ابن سويد، قرة بن خالد،مطرف بن معقل، معروف بن مشكان، ہارون بن موسى، وہب بن زمعہ، يعلى بن حكيم، ابن أبی فديك، ابن أبی مليكہ، سفيان بن عيينہ، رحّال، اورابو عمرو بن العلاء

نسبت

مکہ مکرمہ میں یہ عطر فروشی کرتے تھے۔ اہل مکہ عطر فروش کو الداری کہتے تھے۔ بعض کے نزدیک وہ تمیم کی ایک شاخ داری بن ہانی کی اولاد میں سے تھے۔ اس لئے ان کو الداری کہتے ہیں۔

مشہور یہ ہے کہ انھوں نے مجاہد بن جبیر سے قرأت سیکھی تھی۔ امام بخاری نے بھی یہی لکھا ہے کہ عبداللہ بن کثیر المکی نے قرأت مجاہد سے حاصل کی تھی۔ یہ عجمی الاصل ملک رے کے رہنے والے تھے۔ 120ھ میں وفات پائی۔[1]

اِمام عبداللہ بن کثیر المکی کے متعلق اکابرین کی رائے

  • (1)۔إمام المکیین في القراء ۃ ’’قراء ت میں، مکہ میں رہنے والے لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ [2]
  • (2)۔امام ابن معین نے کہا: ’ثقہ‘ (معرفۃ القراء الکبار: 1؍198)[3]
  • (3)۔امام ابن سعد نے کہا: ابن کثیر المقرئ ثقۃ، لہ أحادیث صالحۃ ’’ابن کثیر المقری ثقہ ہیں ان کی بیان کردہ احادیث صحیح ہیں۔‘‘ [4]
  • (4)۔امام علی بن مدینی نے کہا : ’ثقہ‘ [5]
  • (5)۔امام نسائی نے کہا: ’ثقہ‘ [6]
  • امام ابن کثیر کے دو شاگرد ہیں

(1) امام البزی (2) امام قنبل

حوالہ جات

  1. مقدمات فی علم القراءات،مؤلفین: محمد احمد مفلح القضاة، احمد خالد شكرى، محمد خالد منصور،ناشر: دار عمار - عمان (الاردن)
  2. معرفۃ القراء الکبار:1؍197
  3. معرفۃ القراء الکبار:1؍197
  4. الطبقات الکبریٰ: 5؍484، معرفۃ القراء الکبار: 1؍203، سیرأعلام النبلاء: 5؍319، تہذیب الکمال: 10؍439
  5. تہذیب الکمال: 10؍439، سیر أعلام النبلاء: 5؍319
  6. تہذیب الکمال: 10؍440، سیر أعلام النبلاء : 5؍319