"پانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏پانی کی نئی خاصیت: درستی املا، اضافہ سانچہ/سانچہ جات
نقل شدہ مواد http://www.express.pk/story/656232/
سطر 3: سطر 3:


کیمیائی طور پر یہ ایک ایٹم [[آکسیجن]] اور دو ایٹم [[ہائیڈروجن]] سے مل کر بنا ہے.
کیمیائی طور پر یہ ایک ایٹم [[آکسیجن]] اور دو ایٹم [[ہائیڈروجن]] سے مل کر بنا ہے.
پانی، کرۂ ارض پر پائے جانے والے بنیادی مرکبات میں سے ایک ہے۔ سطح ارض کا تین چوتھائی پانی سے ڈھکا ہوا ہے۔ انسانی جسم بھی ساٹھ فی صد کے لگ بھگ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔
پانی کئی صورتوں میں دوسرے مرکبات سے مختلف ہے۔ پارے کے بعد پانی کا سطحی تناؤ تمام مائعات میں سب سے زیادہ ہے۔ اس کا شمار ان معلوم عناصر میں بھی ہوتا ہے جس کی ٹھوس حالت، اس کی مایع حالت کے اوپر تیر سکتی ہے۔

پانی کو اس کی ایک اور خاصیت دوسری تمام اشیاء سے ممتاز کرتی ہے، اور وہ یہ ہے کہ پانی ٹھنڈا کرنے پر بجائے سکڑنے کے پھیلتا ہے۔ پانی کا نقطۂ اُبال بھی سائنس دانوں کی نظر میں منفرد ہے۔ دوسرے ہائیڈرائڈ جیسے ہائیڈروجن ٹیلورائڈ اور ہائیڈروجن سلفائیڈ کا نقطۂ کھولاؤ مالیکیولی جسامت میں کمی کے ساتھ ساتھ گرتا جاتا ہے۔ تاہم پانی کے مالیکیول کا وزن انتہائی کم ہونے کے باوجود اس کا نقطۂ کھولاؤ بہت زیادہ ہے۔


== پانی کے اشکال ==
== پانی کے اشکال ==

نسخہ بمطابق 08:18، 10 دسمبر 2016ء

ایک آبی سالمہ

پانی (سنسکرت سے ماخوذ. انگریزی: Water)، آب (فارسی) یا ماء (عربی) ایک بے رنگ، بے بو اور بے ذائقہ مائع ہے۔ یہ تمام حیات کے لئے نہایت اہم ہے۔ پانی نے کرۂ ارض کے ٪70.9 حصّے کو گھیرا ہوا ہے۔

کیمیائی طور پر یہ ایک ایٹم آکسیجن اور دو ایٹم ہائیڈروجن سے مل کر بنا ہے.

پانی کے اشکال

چترال میں چشمے کے پانی کا ایک آبشار
  • ٹھوس شکل - برف
  • مائع شکل - سادہ پانی
  • گیس کی شکل - بخارات

بخارات کی اشکال


پانی کے دیگر اشکال


پانی کی نئی خاصیت

حیات کے لیے کلیدی اہمیت رکھنے والا یہ مرکب منفرد خواص کا حامل ہے اور سائنس داں اس پر مسلسل تحقیق کررہے ہیں- سائنس داں 40 سے 60 ڈگری سیلسیئس درجۂ حرارت پر پانی کے طبعی خواص پر تحقیق کررہے تھے۔ انھیں پتا چلا کہ اس درجۂ حرارت پر پانی، مائع کی دو حالتوں کے درمیان میں ڈولنے لگتا ہے۔ اب ماہرینِ طبیعیات نے اس کی ایک نئی خاصیت دریافت کی ہے۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی کی لارا میسٹرو کی سربراہی میں ماہرین طبیعیات پر مشتمل ٹیم نے پانی کی اس خصوصیت کا عملی مظاہرہ کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ 40 سے 60 ڈگری سیلسیئس درجۂ حرارت کے درمیان میں پانی اپنی حالت بدل سکتا ہے۔ اس خاصیت تک پہنچنے کے لیے سائنس دانوں کی ٹیم نے پانی کے مخصوص خواص جیسے حر ایصالیت(Thermal conductivity)، اشاریہ انعطاف، ایصالیت، سطحی تناؤ، اور برق گزاری مستقل کے ساتھ اس بات پر غور کیا کہ صفر سے سو درجے کے درمیان میں درجۂ حرارت کی تبدیلیوں پر درج بالا خصوصیات کیا ردعمل ظاہر کرتی ہیں۔ سائنس دانوں نے دیکھا کہ 40 ڈگری سیلسیئس پر تغیرات رونما ہونے لگے، اور 60 ڈگری تک پہنچتے پہنچتے یہ تمام خصوصیات بدل گئیں۔ اس حد کے درمیان میں ہر خصوصیت نے ایک مختلف ’ عبوری درجۂ حرارت‘ حاصل کرلیا تھا۔ محققین کے مطابق اس کی وجہ یہ تھی کہ پانی نے مائع سے الگ ایک مختلف حالت اختیار کرلی تھی۔ سائنس دانوں نے یہ عبوری درجۂ حرارت نوٹ کر لیے جو کچھ اس طرح تھے: حرِ ایصالیت کے لیے 64 ڈگری سیلسیئس، انعطاف اشاریہ کے لیے 50 ڈگری سیلسیئس، ایصالیت کے لیے 53 اور سطحی تناؤ کے لیے 57 ڈگری سیلسیئس۔ عبوری درجۂ حرارت کی اس فہرست سے محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا،’’ سو تا صفر ڈگری سیلسیئس کے درمیان میں پانی مائع حالت میں اپنے بیش تر خواص کے لیے عبوری درجۂ حرارت پیش کرتا ہے جو 50 ڈگری سیلسیئس کے لگ بھگ ہوتا ہے۔‘‘ اس کی وجہ کیا ہے؟ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے، لیکن اس حقیقت کا تعلق کہ مخصوص درجۂ حرارت پر پانی مائع کی دو یکسر مختلف حالتوں کے درمیان میں ڈولتا ہے، پانی کی عمومی غیرمعمولی خصوصیات سے جوڑا جاسکتا ہے۔

مزید دیکھئے: