"لوط (اسلام)" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏شجرہ نسب: درستی املا
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
غلط ترتیب کی درستی
(ٹیگ: القاب ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 16: سطر 16:
{{اسلامی انبیاء}}
{{اسلامی انبیاء}}
حضرت'''لوط علیہ السلام''' ایک نبی کا نام ہے جن کا ذکر [[قرآن مجید]] میں اور بائبل کے [[عہدنامہ قدیم]] کی کتابِ پیدائش میں آیا ہے.
حضرت'''لوط علیہ السلام''' ایک نبی کا نام ہے جن کا ذکر [[قرآن مجید]] میں اور بائبل کے [[عہدنامہ قدیم]] کی کتابِ پیدائش میں آیا ہے.
حضرت لوط علیہ السلام کا شہر ''سَدُوم''(قرآن الحاقۃ:9 میں اسے اُلٹ پلٹ ہوجانے والا شہر کہا گیا)ہے۔ جو ملک شام میں صوبہ ''حِمْصْ'' کا ایک مشہور شہر ہے۔ ==حالات زندگی==
حضرت لوط علیہ السلام کا شہر ''سَدُوم''(قرآن الحاقۃ:9 میں اسے اُلٹ پلٹ ہوجانے والا شہر کہا گیا)ہے۔ جو ملک شام میں صوبہ ''حِمْصْ'' کا ایک مشہور شہر ہے۔
==حالات زندگی==
حضرت لوط علیہ السلام بن ہاران بن تارخ، یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں۔ یہ لوگ عراق میں شہر ''بابل'' کے باشندہ تھے پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام وہاں سے ہجرت کر کے ''[[فلسطین]]'' تشریف لے گئے اور حضرت لوط علیہ السلام ملک شام کے ایک شہر '''اُردن''' میں مقیم ہو گئے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو نبوت عطا فرما کر ''سدوم'' والوں کی ہدایت کے لئے بھیج دیا۔
حضرت لوط علیہ السلام بن ہاران بن تارخ، یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں۔ یہ لوگ عراق میں شہر ''بابل'' کے باشندہ تھے پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام وہاں سے ہجرت کر کے ''[[فلسطین]]'' تشریف لے گئے اور حضرت لوط علیہ السلام ملک شام کے ایک شہر '''اُردن''' میں مقیم ہو گئے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو نبوت عطا فرما کر ''سدوم'' والوں کی ہدایت کے لئے بھیج دیا۔
مدائن صالح اوتھی[[دمشق]] کے درمیان بحیرہ لوط جو سی سالٹ کہلاتی ہے اس کےنزدیک آپ کی قوم آباد تھی .
مدائن صالح اوتھی[[دمشق]] کے درمیان بحیرہ لوط جو سی سالٹ کہلاتی ہے اس کےنزدیک آپ کی قوم آباد تھی .

==قوم لوط==
==قوم لوط==
آپ كى قوم نہایت مغرور,بےحس اور نافرمان تهى.اور ان كا سب سے بڑا گناہ یہ تها كہ ان ميں مرد عورتوں كى بجائےمرد سے ہى اپنى جسمانى حاجت پورى كرتےزیادتی کرتے
آپ كى قوم نہایت مغرور,بےحس اور نافرمان تهى.اور ان كا سب سے بڑا گناہ یہ تها كہ ان ميں مرد عورتوں كى بجائےمرد سے ہى اپنى جسمانى حاجت پورى كرتےزیادتی کرتے

نسخہ بمطابق 11:02، 17 مارچ 2017ء

لوط علیہ السّلام
والدحاران
علاقۂ بعثتمدائن صالح اور دمشق کے درمیان

حضرتلوط علیہ السلام ایک نبی کا نام ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں اور بائبل کے عہدنامہ قدیم کی کتابِ پیدائش میں آیا ہے. حضرت لوط علیہ السلام کا شہر سَدُوم(قرآن الحاقۃ:9 میں اسے اُلٹ پلٹ ہوجانے والا شہر کہا گیا)ہے۔ جو ملک شام میں صوبہ حِمْصْ کا ایک مشہور شہر ہے۔

حالات زندگی

حضرت لوط علیہ السلام بن ہاران بن تارخ، یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں۔ یہ لوگ عراق میں شہر بابل کے باشندہ تھے پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام وہاں سے ہجرت کر کے فلسطین تشریف لے گئے اور حضرت لوط علیہ السلام ملک شام کے ایک شہر اُردن میں مقیم ہو گئے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو نبوت عطا فرما کر سدوم والوں کی ہدایت کے لئے بھیج دیا۔ مدائن صالح اوتھیدمشق کے درمیان بحیرہ لوط جو سی سالٹ کہلاتی ہے اس کےنزدیک آپ کی قوم آباد تھی .

قوم لوط

آپ كى قوم نہایت مغرور,بےحس اور نافرمان تهى.اور ان كا سب سے بڑا گناہ یہ تها كہ ان ميں مرد عورتوں كى بجائےمرد سے ہى اپنى جسمانى حاجت پورى كرتےزیادتی کرتے شہر سدوم کی بستیاں بہت آباد اور نہایت سرسبز و شاداب تھیں اور وہاں طرح طرح کے اناج اور قسم قسم کے پھل اور میوے بکثرت پیدا ہوتے تھے۔ شہر کی خوشحالی کی وجہ سے اکثر جابجا کے لوگ مہمان بن کر ان آبادیوں میں آیا کرتے تھے اور شہر کے لوگوں کو ان مہمانوں کی مہمان نوازی کا بار اٹھانا پڑتا تھا۔ اس لئے اس شہر کے لوگ مہمانوں کی آمد سے بہت ہی کبیدہ خاطر اور تنگ ہوچکے تھے۔ مگر مہمانوں کو روکنے اور بھگانے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی۔ اس ماحول میں ابلیس لعین ایک بوڑھے کی صورت میں نمودار ہوا۔ اور ان لوگوں سے کہنے لگا کہ اگر تم لوگ مہمانوں کی آمد سے نجات چاہتے ہو تو اس کی یہ تدبیر ہے کہ جب بھی کوئی مہمان تمہاری بستی میں آئے تو تم لوگ زبردستی اس کے ساتھ بدفعلی کرو۔ چنانچہ سب سے پہلے ابلیس خود ایک خوبصورت لڑکے کی شکل میں مہمان بن کر اس بستی میں داخل ہوا۔ اور ان لوگوں سے خوب بدفعلی کرائی اس طرح یہ فعلِ بد ان لوگوں نے شیطان سے سیکھا۔ پھر رفتہ رفتہ اس برے کام کے یہ لوگ اس قدر عادی بن گئے کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی شہوت پوری کرنے لگےاورزیادتی کرنے ظل۔ دوسرےپہ حضرت لوط علیہ السلام نے ان لوگوں کو اس فعلِ بد سے منع کرتے ہوئے اس طرح وعظ فرمایا کہ:۔
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّن الْعَالَمِينَ
إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاء بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ
اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی تم تو مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔ حضرت لوط علیہ السلام کے اس اصلاحی اور مصلحانہ وعظ کو سن کر ان کی قوم نے نہایت بے باکی اور انتہائی بے حیائی کے ساتھ کیا کہا؟ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا أَخْرِجُوا آلَ لُوطٍ مِّن قَرْيَتِكُمْ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُونَ
اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں۔

قوم لوط پر عذاب

جب قوم لوط کی سرکشی اور بدفعلی قابل ہدایت نہ رہی تو اللہ تعالیٰ کا عذاب آگیا۔ چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام چند فرشتوں کو ہمراہ لے کر آسمان سے اتر پڑے۔ پھر یہ فرشتے مہمان بن کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے اور یہ سب فرشتے بہت ہی حسین اور خوبصورت لڑکوں کی شکل میں تھے۔ ان مہمانوں کے حسن و جمال کو دیکھ کر اور قوم کی بدکاری کا خیال کر کے حضرت لوط علیہ السلام بہت فکرمند ہوئے۔ تھوڑی دیر بعد قوم کے بدفعلوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے گھر کا محاصرہ کرلیا اور ان مہمانوں کے ساتھ بدفعلی کے ارادہ سے دیوار پر چڑھنے لگے۔ حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دل سوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھانا اور اس برے کام سے منع کرنا شروع کردیا۔ مگر یہ بدفعل اور سرکش قوم اپنے بے ہودہ جواب اور برے اقدام سے باز نہ آئی۔ تو آپ اپنی تنہائی اور مہمانوں کے سامنے رسوائی سے تنگ دل ہوکر غمگین و رنجیدہ ہو گئے۔ یہ منظر دیکھ کر حضرت جبریل علیہ السلام نے فرمایا کہ اے اللہ عزوجل کے نبی آپ بالکل کوئی فکر نہ کریں۔ ہم لوگ اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں جو ان بدکاروں پر عذاب لے کر اترے ہیں۔ لہٰذا آپ مومنین اور اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے قبل ہی اس بستی سے دور نکل جائیں اور خبردار کوئی شخص پیچھے مڑ کر اس بستی کی طرف نہ دیکھے ورنہ وہ بھی اس عذاب میں گرفتار ہوجائے گا۔ چنانچہ حضرت لوط علیہ السلام اپنے گھر والوں اور مومنین کو ہمراہ لے کر بستی سے باہر نکل گئے۔ پھر حضرت جبریل علیہ السلام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پروں پر اٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور کچھ اوپر جا کر ان بستیوں کو الٹ دیا اور یہ آبادیاں زمین پر گر کر چکنا چور ہو کر زمین پر بکھر گئیں۔ پھر کنکر کے پتھروں کا مینہ برسا اور اس زور سے سنگ باری ہو ئی کہ قوم لوط کے تمام لوگ مر گئے اور ان کی لاشیں بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بکھر گئیں۔ عین اس وقت جب کہ یہ شہر الٹ پلٹ ہو رہا تھا۔ حضرت لوط علیہ السلام کی ایک بیوی جس کا نام واعلہ تھا جو درحقیقت منافقہ تھی اور قوم کے بدکاروں سے محبت رکھتی تھی اس نے پیچھے مڑ کر دیکھ لیا اور یہ کہا کہ ہائے رے میری قومیہ کہہ کر کھڑی ہو گئی پھر عذابِ الٰہی کا ایک پتھر اس کے اوپر بھی گر پڑا اور وہ بھی ہلاک ہو گئی۔ چنانچہ قرآن مجید میں حق تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ فَأَنجَيْنَاهُ وَأَهْلَهُ إِلاَّ امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ
وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِينَ
تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی مگر اس کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہوئی اور ہم نے اُن پر ایک مینہ برسایا تو دیکھو کیسا انجام ہوا مجرموں کا۔ جو پتھر اس قوم پر برسائے گئے وہ کنکروں کے ٹکڑے تھے۔ اور ہر پتھر پر اُس شخص کا نام لکھا ہوا تھا جو اس پتھر سے ہلاک ہوا۔

شجرہ نسب

آزر
ابراہیم(ع) حاران ناہور
اسماعیل و اسحاق لوط

قوم کی لاشیں

آپ کی قوم کے اجسام دریاۓ مردار(the dead sea) میں پاۓ گئے تھے۔اس دریا کی خاصیت تھی کہ اس میں نمک کی مقدار اتنی زیادہ ہے کہ اگر کوئی بھاری آدمی اس پر لیٹ جاۓ تو وہ ڈوبے گا نہیں اور فرعون بھی اس دریا میں سے ہی پایا گیا تھا۔

قوم لوط
حضرت لوط کی قوم کے ایک آدمی کی لاش

روضہ

آپ کا روضہ اردن میں ہے۔

فائل:لوط کی.jpg
لوط(ع) کا روضہ مبارک
فائل:لوط کا.jpg
لوط علیہ السلام کے روضہ کا دروازہ اور اپ کی قبر دروازے میں