"تاج الدین عبد الرزاق" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1: سطر 1:
'''شیخ تاج الدین عبد الرزاق'''[[شیخ عبدالقادر جیلانی]] کے فرزندِ ارجمند ہیں۔
'''شیخ تاج الدین عبد الرزاق'''[[شیخ عبدالقادر جیلانی]] کے فرزندِ ارجمند ہیں۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت 18 ذیقعد 528 ہجری میں بروز اتوار کو بغداد شریف میں ہوئی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا اسم گرامی عبدالرزاق رحمتہ اللہ علیہ کنیت ابوالفراح اور عبدالرحمن ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا لقب تاج الدین ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت غوث پاک رحمتہ اللہ علیہ کے پانچویں صاحبزادے ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیم و تربیت حضرت غوث پاک سید عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے کی۔ انہی سے آپ رحمتہ اللہ علیہ کو بیعت و خلافت کا عظیم شرف بھی حاصل تھا۔<ref>[https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-syed-abu-bakr-tajuddin-abdul-razzaq-bin-ghous-e-azam مختصر تذکرہ]</ref>

== ولادت ==
== ولادت ==
شیخ سیّدنا عبدالرزاق 18 ذی القعدہ [[528ھ]] بمطابق [[1133ء]] کو [[بغداد]] میں پیدا ہوئے۔
شیخ سیّدنا عبدالرزاق 18 ذی القعدہ [[528ھ]] بمطابق [[1133ء]] کو [[بغداد]] میں پیدا ہوئے۔

نسخہ بمطابق 08:51، 28 مارچ 2017ء

شیخ تاج الدین عبد الرزاقشیخ عبدالقادر جیلانی کے فرزندِ ارجمند ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت 18 ذیقعد 528 ہجری میں بروز اتوار کو بغداد شریف میں ہوئی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا اسم گرامی عبدالرزاق رحمتہ اللہ علیہ کنیت ابوالفراح اور عبدالرحمن ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا لقب تاج الدین ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت غوث پاک رحمتہ اللہ علیہ کے پانچویں صاحبزادے ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیم و تربیت حضرت غوث پاک سید عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے کی۔ انہی سے آپ رحمتہ اللہ علیہ کو بیعت و خلافت کا عظیم شرف بھی حاصل تھا۔[1]

ولادت

شیخ سیّدنا عبدالرزاق 18 ذی القعدہ 528ھ بمطابق 1133ء کو بغداد میں پیدا ہوئے۔

تعلیم و تربیت

آپؒ کی تعلیم و تربیت غوث الاعظم کے ہی مبارک ہاتھوں میں ہوئی۔ اپنے والد گرامی سے تکمیلِ علم فرما کر دیگر علمائے عصر سے بھی بھرپور استفادہ فرمایا۔ اس کے علاوہ ابو الحسن محمد بن الصّائغ قاضی ابو الفضل محمد الار موی ، ابو القاسم سعید بن البَنّا ، حافظ ابو الفضل محمد بن ناصر ابو بکر محمد بن الزّاغوانی ابو المظفر محمد الہاشمی ، ابو المعانی احمد بن علی السّمین ابو الفتح محمد بن البطر وغیرہ شیوخ سے بھی حدیث سنی۔ علامہ ابنِ نجار لکھتے ہیں آپ نے لڑکپن ہی سے اپنے والد محترم سے حدیث کی سماعت فرمائی تھی اور ان کے علاوہ بھی ایک بڑی جماعت سے احادیث کی سماعت فرمائی تھی اور اپنی ذاتی صلاحیتوں سے بھی بہت کچھ حاصل فرمایا۔ صاحب روض الزّاھر کا بیان ہے کہ حافظ ذہبی و ابن النجار و عبد الطیف و تقی البلدانی وغیرہ بہت سے مشاہیر نے ان سے روایت کی ہے۔ شیخ شمس الدین عبد الرحمٰن اور شیخ کمال عبد الرحیم اور احمد شیبان اور خدیجہ بنت شہاب اور اسمٰعیل عسقلانی وغیرہ کو انہوں نے اجازتِ حدیث دی ہے۔زبردست محدث اور فقیہہ ہونے کی بنا پر تاج الدین کے لقب سے ملقب ہوئے اور مفتئ وقت و امامِ زمانہ کے جلیل القدر منصب پر فائز ہوئے۔ آپ میں انتہا درجہ کی فقاہت، تواضع و انکسار تھا۔ صبر و شکر، اخلاقِ حسنہ اور عفت شعاری میں مشہور و معروف تھے۔ زہد و خاموشی آپ کا طرۂ امتیاز تھا۔ آپ عموماً لوگوں سے کنارہ کش رہتے اوراپنا زیادہ وقت تنہائی اور یادِ خدا میں گزارتے۔ البتہ درس و تدریس اور مواعظ کی خاطر طالبانِ مولیٰ سے ملاقات فرمایا کرتے۔ آپ کی مبارک ذات سے بہت سے لوگوں کو فیض پہنچا اور کثیر تعداد میں لوگ عالم فاضل اور عارفِ کامل کے مراتب تک پہنچے۔

اولاد

ان کے پانچ فرزند تھے

  • قاضی سید ابو نصر صالحِ
  • سید ابو القاسم عبد الرحیم (متوفی 606ھ)
  • سید ابو المحاسن فضل اللہ شہید (متوفی صفر 606ھ)
  • سید ابو محمد اسمٰعیل
  • سید جمال اللہ حیات المیر زندہ پیر۔

وفات

عبد الرزاق کی وفات 6شوال 603ھ بمطابق 1206ء ہے۔ انکا مزار مبارک بغداد میں بابِ الحرم کے قریب احمد بن حنبل کے مزار کے ساتھ تھا ۔ دریائے دجلہ کے بہاؤ اور کٹاؤ کے باعث یہ دونوں مزارات ناپید ہیں۔ آپ نے ایک کتاب بھی تصنیف فرمائی جو جلا الخواطر کے نام سے معروف ہے۔[2]

حوالہ جات

  1. مختصر تذکرہ
  2. تذکرہ مشائخ قادریہ ،محمد دین کلیم، صفحہ109 مکتبہ نبویہ لاہور