"ملکہ سبا" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:Claude Lorrain 008.jpg|thumbnail|ملکہ سبا کی روانگی]]
[[ملف:Claude Lorrain 008.jpg|thumbnail|ملکہ سبا کی روانگی]]
[[File:Piero della Francesca- Legend of the True Cross - the Queen of Sheba Meeting with Solomon; detail.JPG|تصغیر|بلقیس اور سلیمان]]
{{Listen|filename=Handel - Arrival of the Queen of Sheba.ogg|title=سبا کی ملکہ کی آمد|description=سبا کی ملکہ کی آمد}}
نام بلقیس۔ یہ نام [[توریت]] سے لیا گیا ہے۔ [[قرآن]] شریف میں ان کا تذکرہ بغیر نام کے ہے۔حضرت [[سليمان علیہ السلام|سلیمان]] کی ہمعصر تھی۔ اس کی قوم [[سورج]] کی پرستش کرتی تھی۔ حضرت [[سليمان علیہ السلام]] نے اسے دین حق کی دعوت دی۔ اس نے اپنے سرداروں سے مشورہ کے بعد طے کیا کہ حضرت سلیمان کاامتحان لیا جائے۔ اگر وہ سچے پیغمبر ہوں تو اُن کا مذہب اختیار کیا جائے۔ چنانچہ جب اسے یقین ہوگیا کہ وہ حقیقت میں پیغمبر ہیں تو اس نے خود ان کے پاس جاکر ایمان لانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے آنے سے پہلے حضرت سلیمان نے اُس کاتخت اپنے دربار میں منگوا لیا تھا، جسے ان کے پاس دیکھ کر اس کا اعتقاد اور بھی پختہ ہوگیا اور وہ اپنی قوم سمیت ایمان لے آئی۔
نام بلقیس۔ یہ نام [[توریت]] سے لیا گیا ہے۔ [[قرآن]] شریف میں ان کا تذکرہ بغیر نام کے ہے۔حضرت [[سليمان علیہ السلام|سلیمان]] کی ہمعصر تھی۔ اس کی قوم [[سورج]] کی پرستش کرتی تھی۔ حضرت [[سليمان علیہ السلام]] نے اسے دین حق کی دعوت دی۔ اس نے اپنے سرداروں سے مشورہ کے بعد طے کیا کہ حضرت سلیمان کاامتحان لیا جائے۔ اگر وہ سچے پیغمبر ہوں تو اُن کا مذہب اختیار کیا جائے۔ چنانچہ جب اسے یقین ہوگیا کہ وہ حقیقت میں پیغمبر ہیں تو اس نے خود ان کے پاس جاکر ایمان لانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے آنے سے پہلے حضرت سلیمان نے اُس کاتخت اپنے دربار میں منگوا لیا تھا، جسے ان کے پاس دیکھ کر اس کا اعتقاد اور بھی پختہ ہوگیا اور وہ اپنی قوم سمیت ایمان لے آئی۔



نسخہ بمطابق 09:32، 9 اپریل 2017ء

ملکہ سبا کی روانگی
بلقیس اور سلیمان
سبا کی ملکہ کی آمد

چلنے میں مسئلہ ہو رہا ہے؟ دیکھیے میڈیا معاونت۔

نام بلقیس۔ یہ نام توریت سے لیا گیا ہے۔ قرآن شریف میں ان کا تذکرہ بغیر نام کے ہے۔حضرت سلیمان کی ہمعصر تھی۔ اس کی قوم سورج کی پرستش کرتی تھی۔ حضرت سليمان علیہ السلام نے اسے دین حق کی دعوت دی۔ اس نے اپنے سرداروں سے مشورہ کے بعد طے کیا کہ حضرت سلیمان کاامتحان لیا جائے۔ اگر وہ سچے پیغمبر ہوں تو اُن کا مذہب اختیار کیا جائے۔ چنانچہ جب اسے یقین ہوگیا کہ وہ حقیقت میں پیغمبر ہیں تو اس نے خود ان کے پاس جاکر ایمان لانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے آنے سے پہلے حضرت سلیمان نے اُس کاتخت اپنے دربار میں منگوا لیا تھا، جسے ان کے پاس دیکھ کر اس کا اعتقاد اور بھی پختہ ہوگیا اور وہ اپنی قوم سمیت ایمان لے آئی۔

حوالہ جات