"کتاب سموئیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 2: سطر 2:
کتاب سموئیل-1 اور کتاب سموئیل۔2 دراصل ایک ہی کتاب کے دو حصے ہیں۔
کتاب سموئیل-1 اور کتاب سموئیل۔2 دراصل ایک ہی کتاب کے دو حصے ہیں۔


== کتاب [[سموئیل]]۔1==
== کتاب سموئیل۔1==
اس کتاب کے مصنف کے بارے میں یقینی معلومات موجود نہیں ہیں حالانکہ یہ [[سموئیل]] نبی کے نام سے منسوب ہے۔ اس کتاب میں درج واقعات سے اتنا ضرور معلوم ہوتا ہے کہ مصنف ان واقعات کے رُونما ہونے کے بعد کے زمانہ سے تعلق رکھتا ہے۔یہودی علماء اسے [[سموئیل]] نبی کی تصنیف قرار دیتے ہیں۔ [[بائبل]] میں سموئیل نبی کا ذکر کاہن، نبی اور قاضی تینوں حیثیت سے موجود ہے۔یہود کے عالم حضرت [[سموئیل]] نبی کی بہت قدر کرتے ہیں ، اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ آپ نے حضرت [[داؤد علیہ السلام]] کی تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔حضرت [[سموئیل]] نبی کی تربیت کی وجہ سے ہی حضرت داؤد علیہ السلام کو عظیم بادشاہ بننے میں بہت مدد ملی۔حضرت [[داؤد علیہ السلام]] کے بادشاہ بننے کی کہانی ایک گڈریے کے بادشاہ بننے کی کہانی ہے۔
اس کتاب کے مصنف کے بارے میں یقینی معلومات موجود نہیں ہیں حالانکہ یہ [[سموئیل]] نبی کے نام سے منسوب ہے۔ اس کتاب میں درج واقعات سے اتنا ضرور معلوم ہوتا ہے کہ مصنف ان واقعات کے رُونما ہونے کے بعد کے زمانہ سے تعلق رکھتا ہے۔یہودی علماء اسے [[سموئیل]] نبی کی تصنیف قرار دیتے ہیں۔ [[بائبل]] میں سموئیل نبی کا ذکر کاہن، نبی اور قاضی تینوں حیثیت سے موجود ہے۔یہود کے عالم [[سموئیل]] نبی کی بہت قدر کرتے ہیں ، اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ آپ نے [[داؤد (بادشاہ)|داؤد]] کی تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ [[سموئیل]] نبی کی تربیت کی وجہ سے ہی [[داؤد (بادشاہ)|داؤد]] کو عظیم بادشاہ بننے میں بہت مدد ملی۔[[داؤد (بادشاہ)|داؤد]] کے بادشاہ بننے کی کہانی ایک گڈریے کے بادشاہ بننے کی کہانی ہے۔


یہ کتاب [[حضرت سلیمان]] علیہ السلام کی وفات کے بعد یعنی تقریباً 930 قبل مسیح سے 722 قبل مسیح کے دوران لکھی گئی۔یہ وہ زماہ تھا جب یہودیوں کی اُس حکومت کو زوال آ چکا تھا جسے شمالی علاقوں کی حکومت کا نام دیا گیا ہے۔
یہ کتاب [[سلیمان (بادشاہ)|سلیمان]] کی وفات کے بعد یعنی تقریباً 930 قبل مسیح سے 722 قبل مسیح کے دوران لکھی گئی۔یہ وہ زماہ تھا جب یہودیوں کی اُس حکومت کو زوال آ چکا تھا جسے شمالی علاقوں کی حکومت کا نام دیا گیا ہے۔


سموئیل-1 میں [[بنی اسرائیل]] کے اُن تاریخی واقعات کا ذکر ہے جو قاضیوں کے دور کے خاتمہ سے لے کر [[طالوت]] بادشاہ کی وفات (1105 تا 1010 قبل مسیح) تک جاری رہتے ہیں۔ یہ واقعات [[عیلی|عیلی کاہن]]، [[سموئیل]] نبی، [[طالوت]] بادشاہ، [[حضرت داؤد]] بادشاہ اور [[یونتن]] سے متعلق ہیں۔[[عیلی|عیلی کاہن]] کی وفات کے بعد حضرت [[سموئیل]] جواُن کے پاس ایک چھوٹے سے لڑکے کی حیثیت سے لائے گئے تھے، تعلیم و تربیت پا کر بڑے ہوتے ہیں اور بعد میں [[عیلی|عیلی کاہن]] کے جانشین مقرر کیے جاتے ہیں۔ یوں آپ اسرائیل کے قاضی، نبی اور کاہن بن جاتے ہیں۔
سموئیل-1 میں [[بنی اسرائیل]] کے اُن تاریخی واقعات کا ذکر ہے جو قاضیوں کے دور کے خاتمہ سے لے کر [[طالوت]] بادشاہ کی وفات (1105 تا 1010 قبل مسیح) تک جاری رہتے ہیں۔ یہ واقعات [[عیلی|عیلی کاہن]]، [[سموئیل]] نبی، [[طالوت]] بادشاہ، [[داؤد (بادشاہ)|داؤد]] بادشاہ اور [[یونتن]] سے متعلق ہیں۔[[عیلی|عیلی کاہن]] کی وفات کے بعد [[سموئیل]] جواُن کے پاس ایک چھوٹے سے لڑکے کی حیثیت سے لائے گئے تھے، تعلیم و تربیت پا کر بڑے ہوتے ہیں اور بعد میں [[عیلی|عیلی کاہن]] کے جانشین مقرر کیے جاتے ہیں۔ یوں آپ اسرائیل کے قاضی، نبی اور کاہن بن جاتے ہیں۔
سموئیل -1 میں بنی اسرائیل کی تاریخ کے ایک اہم موڑ کی نشان دہی کی گئی ہے۔ جب قاضیوں کی بجائے بنی اسرائیل پر بادشاہ حکومت کرنے لگے۔ طالوت جو اُن کا پہلا بادشاہ تھا، اپنی بے راہ روی کے باعث معزول کیا گیا اور اُس کے بعد حکومت کی باگ ڈور دوسرے بادشاہوں کے ہاتھ میں آ گئی۔ اس کتاب کا خاتمہ ساؤل بادشاہ کی عبرت آموز وفات پر ہوتا ہے۔
سموئیل -1 میں بنی اسرائیل کی تاریخ کے ایک اہم موڑ کی نشان دہی کی گئی ہے۔ جب قاضیوں کی بجائے بنی اسرائیل پر بادشاہ حکومت کرنے لگے۔ طالوت جو اُن کا پہلا بادشاہ تھا، اپنی بے راہ روی کے باعث معزول کیا گیا اور اُس کے بعد حکومت کی باگ ڈور دوسرے بادشاہوں کے ہاتھ میں آ گئی۔ اس کتاب کا خاتمہ ساؤل بادشاہ کی عبرت آموز وفات پر ہوتا ہے۔


کتاب سموئیل-1 کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:۔
کتاب سموئیل-1 کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:۔


#حضرت عیلی اور حضرت سموئیل کا تعلق (باب 1 تا باب 7 آیت 17 تک)
#عیلی اور سموئیل کا تعلق (باب 1 تا باب 7 آیت 17 تک)
#حضرت سموئیل اور طالوت بادشاہ کے تعلقات ( باب 8 تا باب 15 آیت 35 تک)
# سموئیل اور طالوت بادشاہ کے تعلقات ( باب 8 تا باب 15 آیت 35 تک)
#طالوت بادشاہ اور داؤد بادشاہ کے تعلقات ( باب 16 تا باب 31 آیت 13 تک)
#طالوت بادشاہ اور [[داؤد (بادشاہ)|داؤد بادشاہ]] کے تعلقات ( باب 16 تا باب 31 آیت 13 تک)


== کتاب [[سموئیل]]۔2 ==
== کتاب [[سموئیل]]۔2 ==

نسخہ بمطابق 16:35، 29 اپریل 2017ء

کتاب سموئیل-1 اور کتاب سموئیل۔2 دراصل ایک ہی کتاب کے دو حصے ہیں۔

کتاب سموئیل۔1

اس کتاب کے مصنف کے بارے میں یقینی معلومات موجود نہیں ہیں حالانکہ یہ سموئیل نبی کے نام سے منسوب ہے۔ اس کتاب میں درج واقعات سے اتنا ضرور معلوم ہوتا ہے کہ مصنف ان واقعات کے رُونما ہونے کے بعد کے زمانہ سے تعلق رکھتا ہے۔یہودی علماء اسے سموئیل نبی کی تصنیف قرار دیتے ہیں۔ بائبل میں سموئیل نبی کا ذکر کاہن، نبی اور قاضی تینوں حیثیت سے موجود ہے۔یہود کے عالم سموئیل نبی کی بہت قدر کرتے ہیں ، اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ آپ نے داؤد کی تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ سموئیل نبی کی تربیت کی وجہ سے ہی داؤد کو عظیم بادشاہ بننے میں بہت مدد ملی۔داؤد کے بادشاہ بننے کی کہانی ایک گڈریے کے بادشاہ بننے کی کہانی ہے۔

یہ کتاب سلیمان کی وفات کے بعد یعنی تقریباً 930 قبل مسیح سے 722 قبل مسیح کے دوران لکھی گئی۔یہ وہ زماہ تھا جب یہودیوں کی اُس حکومت کو زوال آ چکا تھا جسے شمالی علاقوں کی حکومت کا نام دیا گیا ہے۔

سموئیل-1 میں بنی اسرائیل کے اُن تاریخی واقعات کا ذکر ہے جو قاضیوں کے دور کے خاتمہ سے لے کر طالوت بادشاہ کی وفات (1105 تا 1010 قبل مسیح) تک جاری رہتے ہیں۔ یہ واقعات عیلی کاہن، سموئیل نبی، طالوت بادشاہ، داؤد بادشاہ اور یونتن سے متعلق ہیں۔عیلی کاہن کی وفات کے بعد سموئیل جواُن کے پاس ایک چھوٹے سے لڑکے کی حیثیت سے لائے گئے تھے، تعلیم و تربیت پا کر بڑے ہوتے ہیں اور بعد میں عیلی کاہن کے جانشین مقرر کیے جاتے ہیں۔ یوں آپ اسرائیل کے قاضی، نبی اور کاہن بن جاتے ہیں۔ سموئیل -1 میں بنی اسرائیل کی تاریخ کے ایک اہم موڑ کی نشان دہی کی گئی ہے۔ جب قاضیوں کی بجائے بنی اسرائیل پر بادشاہ حکومت کرنے لگے۔ طالوت جو اُن کا پہلا بادشاہ تھا، اپنی بے راہ روی کے باعث معزول کیا گیا اور اُس کے بعد حکومت کی باگ ڈور دوسرے بادشاہوں کے ہاتھ میں آ گئی۔ اس کتاب کا خاتمہ ساؤل بادشاہ کی عبرت آموز وفات پر ہوتا ہے۔

کتاب سموئیل-1 کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:۔

  1. عیلی اور سموئیل کا تعلق (باب 1 تا باب 7 آیت 17 تک)
  2. سموئیل اور طالوت بادشاہ کے تعلقات ( باب 8 تا باب 15 آیت 35 تک)
  3. طالوت بادشاہ اور داؤد بادشاہ کے تعلقات ( باب 16 تا باب 31 آیت 13 تک)

کتاب سموئیل۔2

اس کتاب میں حضرت داؤد علیہ السلام کے ایک مثالی بادشاہ کی حیثیت سے حکومت کرنے کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ ساؤل بادشاہ کی وفات کے بعد حضرت داؤد علیہ السلام کا عہد سلطنت شروع ہوتا ہے۔ آپ بعد میں یہوداہ اور اسرائیل دونوں حکومتوں کوا پنے تسلط میں لے آتے ہیں اور یوں سارے بنی اسرائیل آپ کو بادشاہ تسلیم کر لیتے ہیں۔ آپ کے عہد میں یروشلم فتح کیا جاتا ہے جو آپ کا پایہ تخت قرار دیا جاتا ہے۔ آپ عہد کے صندوق کو یروشلم لے آتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ ہیکل کی تعمیر ہو لیکن آپ کو خداتعالیٰ کی طرف سے یہ کام کرنے سے روکا جاتا ہے۔ آپ کی فتوحات کا ذکر بھی اس کتاب میں آیا ہے۔

اسی کتاب میں آپ کے اُس گناہ کا ذکر کیا گیا ہے جس کا تعلق اوریاہ کی بیوی بت سبع سے ہے۔ ناتن نبی آپ کو آپ کے اس گناہ کی یاد دلاتے ہیں اور مجرم گردانتے ہیں۔ قرآن کریم میں ناتن نبی کی جگہ دو اشخاص جو اصل میں فرشتے تھے کا ذکر آیا ہے کہ وہ آپ کو گناہ یاد کراتے ہیں۔ آپ کو اس گناہ کی وجہ سے کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہاں تک کہ آپ کا بیٹا ابی سلوم آپ کے خلاف بغاوت پر آمادہ ہو جاتا ہے اور تحکت حکومت پر قبضہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ حضرت داؤد علیہ السلام سے اور بھی کئی خطائیں سر زد ہوتی ہیں لیکن آپ کے توبہ کرنے کی وجہ سے خدا تعالیٰ آپ کو معاف کر دیتا ہے۔

حضرت داؤد کے مزامیر میں آپ کے بعض ایسے ہی نا مساعد تجربات کا عکس نظر آتا ہے۔ آپ کے مزامیر یہودی اور مسیحی عبادتوں کے وقت پڑھے اور گائے جاتے ہیں۔

اس کتاب کو حضرت داؤد کی سوانح حیات کہنا بھی درست ہو گا۔ حضرت سموئیل نے ہی آپ کی تربیت کی تھی اور آپ کو اس قابل بنا دیا تھا کہ آپ بطور بادشاہ بنی اسرائیل کی نہت ہی اچھی طرح قیادت کر سکیں۔

اس کتاب کو درج ذیل حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

  1. داؤد بادشاہ کی سلطنت کا آغاذ (باب 1 تا باب 4 آیت 12)
  2. آپ یہوداہ اور اسرائیل دونوں حکومتوں کے سربراہ مقرر کیے جاتے ہیں (باب 5 تا باب 10 آیت 19)
  3. آپ کا گناہ (باب 11 تا باب 12 آیت 31)
  4. آپ کے مصائب (باب 13 تا باب 18 آیت 33)
  5. آپ کا دوبارہ حکومت کی باگ ڈور سنبھالنا ( باب 19 تا باب 20 آیت 26)
  6. آپ کے آخری سال (باب 21 تا باب 24 آیت 25)