"المقتنیٰ بہاء الدین" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''بہاء الدین''' ([[979ء]] – [[1043ء]]) ایک سریانی مسیحی تھا اور اس کا نام المقنیٰ بہا الدین تھا ۔ [[دروز]] مذہب کی اشاعت کے لیے [[حمزہ بن علی بن احمد]] کے اس شاگرد نے اس کی مسند سنبھال لی جسے کے بعد کچھ مدت تک رپوش رہا ۔ لیکن یہ معلوم نہ ہوسکا کہ اس نے یہ وقت مصر میں گزارا یا شام تک ۔ اس نے تمام پیرووں یا متوقع پیرووں کو خطوط بھیجے ، جن کا دائرہ بزنطین سے ہندوستان تک پھیلا ہوا تھا ۔ دروزی اب بھی اس کے خطوط |
'''بہاء الدین''' ([[979ء]] – [[1043ء]]) ایک سریانی مسیحی تھا اور اس کا نام المقنیٰ بہا الدین تھا ۔ [[دروز]] مذہب کی اشاعت کے لیے [[حمزہ بن علی بن احمد]] کے اس شاگرد نے اس کی مسند سنبھال لی جسے کے بعد کچھ مدت تک رپوش رہا ۔ لیکن یہ معلوم نہ ہوسکا کہ اس نے یہ وقت مصر میں گزارا یا شام تک ۔ اس نے تمام پیرووں یا متوقع پیرووں کو خطوط بھیجے ، جن کا دائرہ بزنطین سے ہندوستان تک پھیلا ہوا تھا ۔ دروزی اب بھی اس کے خطوط بڑے شوق سے پڑھتے ہیں ۔ ان خطوط میں ایک کا نام القسطینطنیہ تھا جو شہنشاہ کانسٹائن ( [[1025ء]] تا [[1028ء]]) کے نام بھیجا گیا تھا ۔ ایک کا نام المسیحیہ ہے جس میں مسیحوں سے خطاب کیا گیا ہے ۔ دروزیوں کی چار مقدس کتابیں اس سے منسوب ہیں اور دینی مصنفوں میں وہ سب سے بڑا مانا جاتا تھا ۔ اس کے آخری شارحین میں عبداللہ التنوخی تھا ۔ وفات ( [[1480ء]] ) یہ السید کہلاتا تھا اور اس کی قبر عابیہ ( لبنان ) میں ہے ۔ وہاں ہر سال ہزاروں دروزی تحفے اور نذریں لے کر جاتے ہیں ۔ |
||
بہاء الدین نے زندگی کے آخری دور میں نئی پالیسی کو جاری کی ۔ اس نے کہا کہ الحاکم کی غیبت میں اس کے مذہب کی کوئی چیز ظاہر نہ کی جائے اور نہ اس پر عمل ہو ۔ یہ پالیسی بلاشبہ حفاظت کا نتیجہ تھی اور جو جداگانہ طبقہ سنیوں ، شیعوں اور نصیریوں جیسی حریف جماعتوں میں رہتا ہے ۔ اس لیے حفاظت کا کوئی اور ذریعہ بھی نہ تھا ۔ بہا الدین کا کہنا تھا کہ نئے مذہب کے لیے جو انعامات ہیں دنیا اس کی اہل ثابت نہیں ہوئی ۔ لہذا دروازہ بند کردیا گیا اور کسی کو داخل ہونے یا باہر نکلنے کی اجازت نہیں ۔ مقدس کتابیں مخطوطوں کی شکل میں موجود تھیں ۔ عام دروزیوں کو بھی ان کو پڑھنے کی اجازت نہ تھی ۔<ref>ڈاکٹر زاہد علی ۔ تاریخ [[فاطمین مصر]]</ref><ref>فلپ حتی ۔ تاریخ شام</ref> |
|||
== حوالہ جات == |
== حوالہ جات == |
نسخہ بمطابق 17:02، 1 جولائی 2017ء
بہاء الدین (979ء – 1043ء) ایک سریانی مسیحی تھا اور اس کا نام المقنیٰ بہا الدین تھا ۔ دروز مذہب کی اشاعت کے لیے حمزہ بن علی بن احمد کے اس شاگرد نے اس کی مسند سنبھال لی جسے کے بعد کچھ مدت تک رپوش رہا ۔ لیکن یہ معلوم نہ ہوسکا کہ اس نے یہ وقت مصر میں گزارا یا شام تک ۔ اس نے تمام پیرووں یا متوقع پیرووں کو خطوط بھیجے ، جن کا دائرہ بزنطین سے ہندوستان تک پھیلا ہوا تھا ۔ دروزی اب بھی اس کے خطوط بڑے شوق سے پڑھتے ہیں ۔ ان خطوط میں ایک کا نام القسطینطنیہ تھا جو شہنشاہ کانسٹائن ( 1025ء تا 1028ء) کے نام بھیجا گیا تھا ۔ ایک کا نام المسیحیہ ہے جس میں مسیحوں سے خطاب کیا گیا ہے ۔ دروزیوں کی چار مقدس کتابیں اس سے منسوب ہیں اور دینی مصنفوں میں وہ سب سے بڑا مانا جاتا تھا ۔ اس کے آخری شارحین میں عبداللہ التنوخی تھا ۔ وفات ( 1480ء ) یہ السید کہلاتا تھا اور اس کی قبر عابیہ ( لبنان ) میں ہے ۔ وہاں ہر سال ہزاروں دروزی تحفے اور نذریں لے کر جاتے ہیں ۔
بہاء الدین نے زندگی کے آخری دور میں نئی پالیسی کو جاری کی ۔ اس نے کہا کہ الحاکم کی غیبت میں اس کے مذہب کی کوئی چیز ظاہر نہ کی جائے اور نہ اس پر عمل ہو ۔ یہ پالیسی بلاشبہ حفاظت کا نتیجہ تھی اور جو جداگانہ طبقہ سنیوں ، شیعوں اور نصیریوں جیسی حریف جماعتوں میں رہتا ہے ۔ اس لیے حفاظت کا کوئی اور ذریعہ بھی نہ تھا ۔ بہا الدین کا کہنا تھا کہ نئے مذہب کے لیے جو انعامات ہیں دنیا اس کی اہل ثابت نہیں ہوئی ۔ لہذا دروازہ بند کردیا گیا اور کسی کو داخل ہونے یا باہر نکلنے کی اجازت نہیں ۔ مقدس کتابیں مخطوطوں کی شکل میں موجود تھیں ۔ عام دروزیوں کو بھی ان کو پڑھنے کی اجازت نہ تھی ۔[1][2]
حوالہ جات
- ↑ ڈاکٹر زاہد علی ۔ تاریخ فاطمین مصر
- ↑ فلپ حتی ۔ تاریخ شام