"کثیر شوہری" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:اصطلاحات
سطر 15: سطر 15:
[[زمرہ:تزویج کے نظام]]
[[زمرہ:تزویج کے نظام]]
[[زمرہ:تعلقات کاری]]
[[زمرہ:تعلقات کاری]]

[[زمرہ:اصطلاحات]]
[[زمرہ:شادی]]
[[زمرہ:شادی]]
[[زمرہ:تعدد ازواج]]
[[زمرہ:تعدد ازواج]]

نسخہ بمطابق 07:05، 16 دسمبر 2017ء

دروپدی پانچ پانڈو بھائیوں کی بیوی

تعدد شوہری (Polyandry) بعض قوموں میں دستور تھا کہ ایک عورت بیک وقت ایک سے زیادہ شوہر رکھ سکتی تھی۔ جیسے مہابھارت کے زمانے میں رانی دروپدی پانچ بھائیوں کی بیوی تھی۔ آج بھی مدغاسکر اور ملایا کے بعض حصوں اور بحرالکاہل کے جزیروں کی عورتیں ایک سے زیادہ مردوں کے ساتھ شادیاں کرسکتی ہیں۔اسکیمو اور جنوبی امریکا کی عورتیں بھی تعدد شوہری کی قائل ہیں۔ تبت اور شاید ہندوستان کے بعض پرانے قبائل میں بھی تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ یہ رسم رائج ہے۔ لیکن اہل اسلام اور اہل کتاب یعنی عیسائی اور یہودی قوموں کے ہاں تعدد شوہری قطعاً ناجائز ہے بلکہ اگر کوئی عورت ایسا کرتی ہے تو وہ صریحزنا کی مرتکب سمجھی جاتی ہے۔

تعدد ازواج اور کثیر زوجگی میں فرق

تعدد ازواج صرف مردوں کے لیے مخصوص ہے، جس میں صرف مرد ایک سے زیادہ بیویاں رکھتے ہیں۔ جبکہ کثیر زوجگی، مردوں، عورتوں اور حیوانات کے لیے ہے۔
تعدد ازواج صرف مسلمانوں کے ہاں چار بیویوں تک محدود ہے اگر پانچ بیویاں ہونگی تو کثیر زوجگی شمار ہو گی اور ایک سے زیادہ شوہر رکھنے والی عورت کیلئےکبھی تعددازواج استعمال نہیں ہوا ویسے معنی کے اعتبار سے تین بیویاں بھی کثیر شمار ہوتی ہیں۔
اسلام نے توتعدد ازواج پر پابندی لگا کر اس کو چار تک محدود کردیا۔ ایک صحابی تھے غیلان بن سلمہ ثقفی۔ قبول اسلام کے وقت ان کی دس بیویاں تھیں۔ آپ نے کہا کہ بھئی چار سے تو زیادہ رکھنے کی گنجائش نہیں۔ انہیں چھ بیویوں کو طلاق دینا پڑی۔ اسلام نے تو زائد تعداد کو محدود کیا اور اس محدود تعدادکو ہی تعدد ازواج کہا گیا کثیر زوجگی نہیں[1]
تعدد محدود کیلئے جبکہ کثیر لا محدود کیلئے استعمال ہوتا ہےجس کی وضاحت اس عبارت سے ہوتی ہے۔
"اس بات پر فقہاء امت کا اجماع ہے کہ اس آیت ٍ(سورہ نساء آیت 3)کی رو سے تعدد ازواج کو محدود کیا گیا ہے اور بیک وقت چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کو ممنوع کردیا گیا ہے۔ روایات سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ چنانچہ احادیث میں آیا ہے کہ طائف کا رئیس غیلا جب اسلام لایا تو اس کی نو بیویاں تھیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے حکم دیا کہ چار بیویاں رکھ لے اور باقی کو چھوڑ دے۔ اسی طرح ایک دوسرے شخص (نَوفَل بن معاویہ) کی پانچ بیویاں تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ان میں سے ایک کو چھوڑ دے"۔[2]

حوالہ جات

  1. سنن ترمذی ابواب النکاح
  2. تفسیر تفہیم القرآن سید ابوالاعلی مودودی سورہ نساء آیت 3