"شاہ مبارک آبرو" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
شاہ مبارک آبرو گوالیار کے مضافات میں 1095ھ کوپیدا ہوئے۔ عالم شباب میں دلی آئے۔ شاہی ملازمت سے وابستہ رہے مگر عہد محمد شاہی میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر قلندری اور درویشی اختیار کر لی۔ان کی ابتدائی شاعری محمد شاہی دور کی آئینہ دار ہے۔ چونکہ مزاجاً وہ حسن پرست تھے۔ لہٰذا خوبصورت چیزوں سے انہیں دلچسپی تھی۔ [[ایہام گوئی]] کے باوجود ان کی شاعری میں خلوص ، سچائی اور سادگی سے اظہار جذبات کی مثالیں بھی ملتی ہیں۔ فارسی شاعر ی کے اثرات بھی نمایاں محسوس ہوتے ہیں ، ساتھ ہی ساتھ [[ہندی]] کے اثرات بھی دکھائی دیتے ہیں ان کا نمونہ کلام ملاحظہ ہو۔
'''شاہ مبارک آبرو''' (پیدائش: [[1683ء]] – وفات: [[1733ء]]) گوالیار کے مضافات میں 1095ھ کوپیدا ہوئے۔ عالم شباب میں دلی آئے۔ شاہی ملازمت سے وابستہ رہے مگر عہد محمد شاہی میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر قلندری اور درویشی اختیار کر لی۔ان کی ابتدائی شاعری محمد شاہی دور کی آئینہ دار ہے۔ چونکہ مزاجاً وہ حسن پرست تھے۔ لہٰذا خوبصورت چیزوں سے انہیں دلچسپی تھی۔ [[ایہام گوئی]] کے باوجود ان کی شاعری میں خلوص ، سچائی اور سادگی سے اظہار جذبات کی مثالیں بھی ملتی ہیں۔ فارسی شاعر ی کے اثرات بھی نمایاں محسوس ہوتے ہیں ، ساتھ ہی ساتھ [[ہندی]] کے اثرات بھی دکھائی دیتے ہیں ان کا نمونہ کلام ملاحظہ ہو۔


قول آبرو کا تھا کہ نہ جائوں گا اس گلی<br>
قول آبرو کا تھا کہ نہ جائوں گا اس گلی<br>
ہو کر کے بے قرار دیکھو آج پھر گیا
ہو کر کے بے قرار دیکھو آج پھر گیا


بوسہ لبوں کا دینے کہا کہہ کے پھر گیا<br>
بوسہ لبوں کا دینے کہا کہہ کے پھر گیا<br>پیلا بھرا شراب کا افسوس گر گیا!
پیلا بھرا شراب کا افسوس گر گیا!


[[زمرہ:1733ء کی وفیات]]
[[زمرہ:1733ء کی وفیات]]

نسخہ بمطابق 13:19، 15 جنوری 2018ء

شاہ مبارک آبرو (پیدائش: 1683ء – وفات: 1733ء) گوالیار کے مضافات میں 1095ھ کوپیدا ہوئے۔ عالم شباب میں دلی آئے۔ شاہی ملازمت سے وابستہ رہے مگر عہد محمد شاہی میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر قلندری اور درویشی اختیار کر لی۔ان کی ابتدائی شاعری محمد شاہی دور کی آئینہ دار ہے۔ چونکہ مزاجاً وہ حسن پرست تھے۔ لہٰذا خوبصورت چیزوں سے انہیں دلچسپی تھی۔ ایہام گوئی کے باوجود ان کی شاعری میں خلوص ، سچائی اور سادگی سے اظہار جذبات کی مثالیں بھی ملتی ہیں۔ فارسی شاعر ی کے اثرات بھی نمایاں محسوس ہوتے ہیں ، ساتھ ہی ساتھ ہندی کے اثرات بھی دکھائی دیتے ہیں ان کا نمونہ کلام ملاحظہ ہو۔

قول آبرو کا تھا کہ نہ جائوں گا اس گلی
ہو کر کے بے قرار دیکھو آج پھر گیا

بوسہ لبوں کا دینے کہا کہہ کے پھر گیا
پیلا بھرا شراب کا افسوس گر گیا!