"مقبرہ جہانگیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
یہ [[دریائے راوی]] [[لاہور]] کے کنارے باغ دلکشا میں واقع ہے۔ [[جہانگیر]] کی بیوہ [[ملکہ نور جہاں]] نے اس عمارت کا آگاز کیا اور [[شاہ جہان]] نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ یہ مزار [[پاکستان]] میں مغلوں کی سب سے حسین یادگار ہے۔
مقبرہ جہانگیر لاہور کو مغلیہ عہد میں تعمیر کئے گئے مقابر میں ایک بلند مقام حاسل ہے ۔ یہ [[دریائے راوی]] [[لاہور]] کے کنارے باغ دلکشا میں واقع ہے۔ [[جہانگیر]] کی بیوہ [[ملکہ نور جہاں]] نے اس عمارت کا آغاز کیا اور [[شاہ جہان]] نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ یہ مزار [[پاکستان]] میں مغلوں کی سب سے حسین یادگار ہے۔

اس کے چاروں کونوں پر حسین مینار ہیں۔ قبر کا تعویذ سنگ مر مر کا ہے اور اس پر عقیق، لاجورد، نیلم، مجان اور دیگر قیمتی پتھروں سے گل کاری کی گئی ہے۔ دائین بائیں اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام کندہ ہیں۔
سکھ عہد میں اس عمارت کو بہت نقصان پہنچایا گیا ۔ اس عمارت میں سفید سنگ مر مر سے بنایاگیا سہہ نشین اکھاڑ کر سکھ امرتسر لے گئے ۔ اس طرح عمارت کے ستونوں اور آرائشات میں استعمال کئے گئے قیمتی جواہرات نکال لئے گئے تاہم آج بھی یہ عمارت قابل دید ہے ۔
مقبرہ کا وہ حصہ جہاں شنہشاہ دفن ہے ایک بلند چبوترہ بنایا گیا ہے ۔ اند ر داخل ہونے کا ایک ہی راستہ ہے ۔ مزار کے چاروں جانب سنگ مر مر کی جالیاں لگی ہوئی ہیں جو کہ سخت گرم موسم میں بھی مقبرہ کو موسم کی حدت سے محفوظ رکھتی ہیں۔
مقبرہ جہانگیر میں نور جہاں نے ایک خوبصورت مسجد بھی تعمیر کرائی۔ اس مقبرہ میں نور جہاں نے کافی عرصہ رہائش بھی کی ۔ اس لئے یہاں رہائشی عمارات بھی تعمیر کئی گئیں۔


اس کے چاروں کونوں پر حسین مینار ہیں۔ قبر کا تعویذ سنگ مر مر کا ہے اور اس پر عقیق، لاجورد، نیلم، مجان اور دیگر قیمتی پتھروں سے گل کاری کی گئی ہے۔ دائین بائیں اللہ تعالٰی کے ننانوے نام کندہ ہیں۔
[[زمرہ:پاکستان کی تاریخی عمارات]]
[[زمرہ:پاکستان کی تاریخی عمارات]]



نسخہ بمطابق 22:41، 5 مارچ 2010ء

مقبرہ جہانگیر لاہور کو مغلیہ عہد میں تعمیر کئے گئے مقابر میں ایک بلند مقام حاسل ہے ۔ یہ دریائے راوی لاہور کے کنارے باغ دلکشا میں واقع ہے۔ جہانگیر کی بیوہ ملکہ نور جہاں نے اس عمارت کا آغاز کیا اور شاہ جہان نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ یہ مزار پاکستان میں مغلوں کی سب سے حسین یادگار ہے۔

اس کے چاروں کونوں پر حسین مینار ہیں۔ قبر کا تعویذ سنگ مر مر کا ہے اور اس پر عقیق، لاجورد، نیلم، مجان اور دیگر قیمتی پتھروں سے گل کاری کی گئی ہے۔ دائین بائیں اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام کندہ ہیں۔ سکھ عہد میں اس عمارت کو بہت نقصان پہنچایا گیا ۔ اس عمارت میں سفید سنگ مر مر سے بنایاگیا سہہ نشین اکھاڑ کر سکھ امرتسر لے گئے ۔ اس طرح عمارت کے ستونوں اور آرائشات میں استعمال کئے گئے قیمتی جواہرات نکال لئے گئے تاہم آج بھی یہ عمارت قابل دید ہے ۔ مقبرہ کا وہ حصہ جہاں شنہشاہ دفن ہے ایک بلند چبوترہ بنایا گیا ہے ۔ اند ر داخل ہونے کا ایک ہی راستہ ہے ۔ مزار کے چاروں جانب سنگ مر مر کی جالیاں لگی ہوئی ہیں جو کہ سخت گرم موسم میں بھی مقبرہ کو موسم کی حدت سے محفوظ رکھتی ہیں۔ مقبرہ جہانگیر میں نور جہاں نے ایک خوبصورت مسجد بھی تعمیر کرائی۔ اس مقبرہ میں نور جہاں نے کافی عرصہ رہائش بھی کی ۔ اس لئے یہاں رہائشی عمارات بھی تعمیر کئی گئیں۔