"واسکو ڈے گاما" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائیت ← مسیحیت
سطر 1: سطر 1:
اصل نام : واسکوڈے گاما۔
اصل نام : واسکوڈے گاما۔


مذہب: عیسائیت
مذہب: مسیحیت


تاریخ پیدائش:1469ء
تاریخ پیدائش:1469ء

نسخہ بمطابق 10:40، 30 جنوری 2018ء

اصل نام : واسکوڈے گاما۔

مذہب: مسیحیت

تاریخ پیدائش:1469ء

تاریخ وفات:1524ء

وطن: پرتگال

واسکو ڈے گاما۔بحری قزاق
واسکو ڈے گاما۔ ایک سفاک اور مکار ڈاکو

واسکو ڈے گاما ایک پرتگالی بحری قزاق تھا جس نے یورپ سے جنوبی افریقہ کے گرد گھوم کر ہندوستان تک بحری راستہ دریافت کیا اور مہم جوئی اور تجارت کی ایک نئی دنیا کھولی۔ وہ 1469ء میں پرتگال میں پیدا ہوا اور 1524ء میں کوچی ہندوستان میں وفات پاگیا۔ اس زمانے میں یورپی حکمران اپنے ملک سے باہر ڈکیتی جائز سمجھتے تھے۔[1]
واسکوڈے گاما کی ہندوستان تک بحری راستے کی اس دریافت کے بعد تقریباً سو سالوں تک پرتگالیوں کو مشرق کے ساتھ مصالحوں کی تجارت پر برتری حاصل رہی۔ اس کے بعد یورپ کی دیگر اقوام نے بھی اس تجارت میں پرتگالیوں کی اجارہ داری کو للکارنا شروع کر دیا۔

واسکو ڈے گاما کے ہندوستان تک پہلے سفر کا رستہ(1497–1499)

واسکوڈے گاما 20 مئی 1498 کو کالی کٹ ہندوستان پہنچا تھا۔ اس سے چار سال قبل کولمبس امریکہ دریافت کر چکا تھا جبکہ بابر نے 1526 ء میں دہلی کا تخت سنبھالا۔
ممباسہ (موجودہ کینیا) کے نزدیک اس نے کئی عرب تجارتی جہازوں کو لوٹا۔ عرب ملاح اور جہازراں احمد بن ماجد کے تعاون سے اسے ہندوستان جانے کا راستہ ملا۔ اسکے بعد وہ شمال میں مالندی (مغربی افریقا) پہنچا جہاں اسے پہلی بار ہندوستانی تاجر نظر آئے۔ وہاں سے اس نے کسی ہندوستانی ملاح کو (غالباً اغوا کرکے) آمادہ کیا کہ اسے ہندوستان تک لے جائے۔
کالی کٹ کے حکمران ساموتھری نے واسکوڈے گاما کی آو بھگت کی۔ لیکن درباری یہ دیکھ کر بڑا حیران ہوئے کہ اس نے راجہ کو تحفے میں کوئی خاص چیز نہیں دی اور نہ سونا چاندی دیا۔ راجہ سے اسکے مذاکرات ناکام رہے۔ واسکو ڈی گاما نے اجازت مانگی کہ جو سامان جو وہ بیچ نہیں سکا ہے اسکی رکھوالی کے لیے وہ یہاں اپنا کوئی آدمی چھوڑ جائے لیکن راجہ نہ مانا۔ بلکہ راجہ نے مطالبہ کیا کہ دوسرے تاجروں کی طرح وہ بھی کسٹم ڈیوٹی ادا کرے جو عام طور پر سونے کی شکل میں ہوتی تھی۔ جاتے وقت واسکوڈے گاما اپنے ساتھ چند ہندوستانی سپاہی اور 16 ماہی گیروں کو اغوا کر کے زبردستی لے گیا۔ جو سامان وہ ہندوستان سے لے کر یورپ گیا اس پر منافع اس سفر کے اخراجات سے 60 گنا زیادہ تھا۔

اسے افریقہ سے کالی کٹ تک پہنچنے میں صرف 23 دن لگے تھے لیکن واپسی کے وقت ہوا کے مخالف سفر میں افریقہ (مالندی) پہنچتے پہنچتے 132 دن لگے اور اس دوران اسکے عملے کے آدھے لوگ بیماریوں سے مر گئے۔ اور باقیوں میں سے بہت سے اسکروی کا شکار ہو گئے۔ عملے کی شدید کمی کی وجہ سے واپسی کے وقت واسکو ڈی گاما کو اپنے تین جہازوں میں سے ایک جہاز افریقہ میں چھوڑنا پڑا تاکہ عملہ باقی دونوں جہازوں کو سنبھال سکے۔

قزاقی

اپنے دوسرے سفر میں واسکو ڈے گاما نے مسلمان زائرین کے ایک جہاز کو جو کالی کٹ سے مکہ جا رہا تھا اور جس میں 400 حجاج سوار تھے جن میں 50 خواتین بھی تھیں لوٹ لیا اور انتہائی سفاکی سے مسافروں کو قید کر کے جہاز کو آگ لگا دی۔

دوسرے سفر میں کالی کٹ کے راجہ نے سب سے بڑے پجاری کو بات چیت کرنے واسکو ڈے گاما کے پاس بھیجا تو اس نے پجاری کے ہونٹ اور کان کاٹ دیے اور کان کی جگہ کتے کے کان سی دیے اور اسے واپس بھجوا دیا۔

1850 میں بنی ایک تصویر۔ واسکو ڈے گاما کی کالی کٹ کے راجہ سے ملاقات

1502 میں اپنے دوسرے سفر میں واسکو ڈے گاما نے کالی کٹ کے نزدیک 20 ہندوستانی تجارتی جہازوں کو لوٹ لیا اور ان کے عملے کو ذبح کر دیا۔ 800 سے زیادہ قیدیوں کے ہاتھ ناک اور کان کاٹ کر ایک کشتی میں ڈال کر ایک رقعہ کے ساتھ کالی کٹ کے راجہ کو بجھوائے کہ وہ ان سے سالن پکا لے۔[2]

مزید دیکھیئے

حوالے

  1. [Earth into Property: Colonization, Decolonization, and Capitalism by Anthony J. Hall]
  2. oceanstrategy.com/face.pdf