"بہار شریعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
درستی املا
سطر 5: سطر 5:
== زمانہ تصنیف ==
== زمانہ تصنیف ==
امجد علی اعظمی اپنے آخری تصنیف کردہ سترہویں حصے کے آخر میں تحریر کرتے ہیں {{اقتباس|اس کتاب کی تصنیف کی عموما یہی ہوا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کی تعطیل میں جو کچھ دوسرے کاموں سے وقت بچتا اس میں کچھ لکھ لیا جاتا۔ یہاں تک کہ جب [[1939ء]] میں [[جنگ عظیم دوم|جنگ]] شروع ہوئی اور کاغذ ملنا نہایت مشکل ہو گيا اور اس کی طبع میں دشواریوں آگئیں تو اس کی تصنیف کا سلسلہ بھی جو کچھ تھا جاتا رہا}}
امجد علی اعظمی اپنے آخری تصنیف کردہ سترہویں حصے کے آخر میں تحریر کرتے ہیں {{اقتباس|اس کتاب کی تصنیف کی عموما یہی ہوا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کی تعطیل میں جو کچھ دوسرے کاموں سے وقت بچتا اس میں کچھ لکھ لیا جاتا۔ یہاں تک کہ جب [[1939ء]] میں [[جنگ عظیم دوم|جنگ]] شروع ہوئی اور کاغذ ملنا نہایت مشکل ہو گيا اور اس کی طبع میں دشواریوں آگئیں تو اس کی تصنیف کا سلسلہ بھی جو کچھ تھا جاتا رہا}}
یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ اس کی ابتدا کب اور انتہا کب ہوئی تاہم بعض قرائن سے یہ واضع ہوتا ہے کہ اس کا زمانہ تصنیف چودھویں صدی ہجری کے چوتھے دہے سے شروع ہوا کیونکہ ابتدا کے کجھ حصے [[امام]] [[احمد رضا خان]] کو دکھائے کئے، جن پر انھوں نے تصدیق کی، حصہ دوم کے تقدیق نامے میں [[12 ربیع الثانی]] [[1335ھ]] موقوم ہے۔
یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ اس کی ابتدا کب اور انتہا کب ہوئی تاہم بعض قرائن سے یہ واضع ہوتا ہے کہ اس کا زمانہ تصنیف چودھویں صدی ہجری کے چوتھے دہے سے شروع ہوا کیونکہ ابتدا کے کجھ حصے [[امام]] [[احمد رضا خان]] کو دکھائے کئے، جن پر انھوں نے تصدیق کی، حصہ دوم کے تقدیق نامے میں [[12 ربیع الثانی]] [[1335ھ]] موقوم ہے۔


بہار شریعت کے اختتام کا علم سترہویں حصے کے آخر میں ہوتا ہے جہاں خود مصنف نے [[1362ھ]] میں اپنے بیٹے کی وفات اور دیگر قریبی افراد کی اولاد کی یکے بعد دیگرے وفیات کا ذکر کیا ہے جس سے مصنف کو شدید صدمہ پہنچا اسی دوران مصنف کی نظر اتنی کمزور ہو گئی کہ پڑھنے کے قابل نہ رے۔<ref name="بہار شریعت">{{cite book | author=امجد علی اعظمی | location=کراچی | pages=106 | publisher=اعلی حضرت ڈاڈ نیٹ | title=بہار شریعت | url=http://www.rehmani.net/library/Bahar-e-Shariat/Part17/index.php | year=2016}}</ref> یوں مصنف نے سترہویں حصہ پر قلم روک دیا۔ باقی کے تین حصے بعد میں دیگر علما نے اسی طرز پر لکھ کر بہار شریعت کے ساتھ شائع کیے ہیں۔
بہار شریعت کے اختتام کا علم سترہویں حصے کے آخر میں ہوتا ہے جہاں خود مصنف نے [[1362ھ]] میں اپنے بیٹے کی وفات اور دیگر قریبی افراد کی اولاد کی یکے بعد دیگرے وفیات کا ذکر کیا ہے جس سے مصنف کو شدید صدمہ پہنچا اسی دوران مصنف کی نظر اتنی کمزور ہو گئی کہ پڑھنے کے قابل نہ رے۔<ref name="بہار شریعت">{{cite book | author=امجد علی اعظمی | location=کراچی | pages=106 | publisher=اعلی حضرت ڈاڈ نیٹ | title=بہار شریعت | url=http://www.rehmani.net/library/Bahar-e-Shariat/Part17/index.php | year=2016}}</ref> یوں مصنف نے سترہویں حصہ پر قلم روک دیا۔ باقی کے تین حصے بعد میں دیگر علما نے اسی طرز پر لکھ کر بہار شریعت کے ساتھ شائع کیے ہیں۔
سطر 80: سطر 80:
احیاءاموات، شراب و اشربہ، شکار، جانوروں سے شکار، زمین، شئی مرہون کے مصارف کا بیان، مرہون میں تصرف، کس چیز کو رہن رکھ سکتے ہیں، باپ یا وصی کا نابالغ کی رہن رکھنا، رہن میں جنایات کا بیان، کہاں قصاص واجب ہوتا ہے، اطراف میں قصاص کا بیان۔
احیاءاموات، شراب و اشربہ، شکار، جانوروں سے شکار، زمین، شئی مرہون کے مصارف کا بیان، مرہون میں تصرف، کس چیز کو رہن رکھ سکتے ہیں، باپ یا وصی کا نابالغ کی رہن رکھنا، رہن میں جنایات کا بیان، کہاں قصاص واجب ہوتا ہے، اطراف میں قصاص کا بیان۔


مصنف نے بہار شریعت میں اعتماد و یقین کے ساتھ مسائل بیان کئے ہیں اس کا اندازہ کتاب کے مطالعہ سے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مسائل کا جس انداز سے احاطہ کیا ہے بلاشبہ وہ انہیں کا حصہ ہے۔ سارے بیان کئے ہوئے مسائل کی نشاندہی اور پھر اس کا تجزیہ کرنا اور دلائل اور لب و لہجہ کے اعتبار سے اس کی اہمیت واضح کرنا وقت طلب کے ساتھ ساتھ دقت طلب بھی ہے مگر مصنف نے اس مشکل کو آسان کردیا۔ مثلاً مصنف نے طہارت کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کتاب میں جگہ جگہ آب مطلق اور آب مقید سے بحث کی ہے انہوں نے اس کے ضمن میں یہ بھی لکھا ہے کہ حقہ کا پانی پاک ہے۔ اگرچہ رنگ و بو مزہ میں تغیر آجائے اس سے وضو جائز ہے بقدر کفایت اس کے ہوتے ہوئے تیمم جائز نہیں۔
مصنف نے بہار شریعت میں اعتماد و یقین کے ساتھ مسائل بیان کئے ہیں اس کا اندازہ کتاب کے مطالعہ سے ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مسائل کا جس انداز سے احاطہ کیا ہے بلاشبہ وہ انہیں کا حصہ ہے۔ سارے بیان کئے ہوئے مسائل کی نشاندہی اور پھر اس کا تجزیہ کرنا اور دلائل اور لب و لہجہ کے اعتبار سے اس کی اہمیت واضح کرنا وقت طلب کے ساتھ ساتھ دقت طلب بھی ہے مگر مصنف نے اس مشکل کو آسان کر دیا۔ مثلاً مصنف نے طہارت کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کتاب میں جگہ جگہ آب مطلق اور آب مقید سے بحث کی ہے انہوں نے اس کے ضمن میں یہ بھی لکھا ہے کہ حقہ کا پانی پاک ہے۔ اگرچہ رنگ و بو مزہ میں تغیر آجائے اس سے وضو جائز ہے بقدر کفایت اس کے ہوتے ہوئے تیمم جائز نہیں۔
=== اٹھارواں حصہ ===
=== اٹھارواں حصہ ===
بہار شریعت (حصہ 18) کے مصنف مولانا عبد المصطفیٰ ازہری شیخ الحدیث، مولانا وقار الدین نائب شیخ الحدیث و مولانا قاری محبوب رضا خاں بریلوی مفتی دار العلوم امجدیہ کراچی ہیں۔ اس کا موضوع جنایات (خون بہا، قصاص، اکسیڈنٹ وغیرہ) ہے۔ اس میں سنہ طباعت کا ذکر نہیں ہے اور نہ مطبع کا ذکر ہے البتہ ناشر کا نام قادری بک ڈپو، نومحلہ مسجد، بریلی ہے۔ اس کتاب میں صفحات 119 اور کل مسائل 658ہیں۔
بہار شریعت (حصہ 18) کے مصنف مولانا عبد المصطفیٰ ازہری شیخ الحدیث، مولانا وقار الدین نائب شیخ الحدیث و مولانا قاری محبوب رضا خاں بریلوی مفتی دار العلوم امجدیہ کراچی ہیں۔ اس کا موضوع جنایات (خون بہا، قصاص، اکسیڈنٹ وغیرہ) ہے۔ اس میں سنہ طباعت کا ذکر نہیں ہے اور نہ مطبع کا ذکر ہے البتہ ناشر کا نام قادری بک ڈپو، نومحلہ مسجد، بریلی ہے۔ اس کتاب میں صفحات 119 اور کل مسائل 658ہیں۔

نسخہ بمطابق 08:27، 1 فروری 2018ء

بہار شریعت، مولانا محمد امجد علی اعظمی کی وہ کتاب جو دوسرے مصنفین کی جملہ تصانیف پر بھاری ہے۔ یہ ان کی معرکہ آرا تصنیف ”بہار شریعت“ ہے اس کتاب کے سبب وہ زندہ جاوید ہوئے اس کتاب میں انہوں نے فقہ حنفی کو اردو قالب میں ڈھال کر وقت کی اہم ضرورت کو پورا کیا ہے اس سے فائدہ حاصل کرنے والوں میں علماءعوام دونوں شامل ہیں مصنف فقہ اسلامی اور مسائل شرعیہ کو مکمل طور پر بیس جلدوں میں سمیٹنا چاہتے تھے مگر عمر نے ساتھ نہ دیا اور سترہ حصے لکھنے کے بعد دنیائے دار فانی سے 2 ذی قعدہ، 6ستمبر 1367ھ/1948ء دوشنبہ کو 12 بج کر 6 منٹ پر انتقال کر گئے اور وصیت کرگئے کہ اگر میری اولاد یا تلامذہ یا علمائے اہل سنت میں سے کوئی صاحب اس کا قلیل حصہ جو باقی رہ گیا ہے اس کو پورا کردیں۔ چنانچہ ان کے شاگرد اور دیگر علماءبہار شریعت کے باقی تین حصے 18،19،20 ضبط تحریر میں لاچکے ہیں جو چھپ کر منظر عام پر آچکی ہیں۔ مصنف کی وصیت کے مطابق یہ خیال رکھا گیا ہے اور اس میں یہ اہتمام کیا گیا ہے کہ مسائل کے مآخذ کتب کے صفحات کے نمبر اور جلد نمبر بھی لکھ دئیے ہیں تاکہ اہل علم کو مآخذ تلاش کرنے میں آسانی ہو اکثر کتب فقہ کے حوالہ جات نقل کردئیے ہیں جن پر آج کل فتوی کا مدار ہے حضرت مصنف کے طرز تحریر کو حتی الامکان برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ فقہی موشگافیوں اور فقہا کے قیل و قال کو چھوڑ کر صرف مفتی بہ یعنی جس پر فتوی ہے اقوال کو سادہ اور عام فہم زبان میں لکھا گیا ہے۔

زمانہ تصنیف

امجد علی اعظمی اپنے آخری تصنیف کردہ سترہویں حصے کے آخر میں تحریر کرتے ہیں

اس کتاب کی تصنیف کی عموما یہی ہوا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کی تعطیل میں جو کچھ دوسرے کاموں سے وقت بچتا اس میں کچھ لکھ لیا جاتا۔ یہاں تک کہ جب 1939ء میں جنگ شروع ہوئی اور کاغذ ملنا نہایت مشکل ہو گيا اور اس کی طبع میں دشواریوں آگئیں تو اس کی تصنیف کا سلسلہ بھی جو کچھ تھا جاتا رہا

یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ اس کی ابتدا کب اور انتہا کب ہوئی تاہم بعض قرائن سے یہ واضع ہوتا ہے کہ اس کا زمانہ تصنیف چودھویں صدی ہجری کے چوتھے دہے سے شروع ہوا کیونکہ ابتدا کے کجھ حصے امام احمد رضا خان کو دکھائے کئے، جن پر انھوں نے تصدیق کی، حصہ دوم کے تقدیق نامے میں 12 ربیع الثانی 1335ھ موقوم ہے۔

بہار شریعت کے اختتام کا علم سترہویں حصے کے آخر میں ہوتا ہے جہاں خود مصنف نے 1362ھ میں اپنے بیٹے کی وفات اور دیگر قریبی افراد کی اولاد کی یکے بعد دیگرے وفیات کا ذکر کیا ہے جس سے مصنف کو شدید صدمہ پہنچا اسی دوران مصنف کی نظر اتنی کمزور ہو گئی کہ پڑھنے کے قابل نہ رے۔[1] یوں مصنف نے سترہویں حصہ پر قلم روک دیا۔ باقی کے تین حصے بعد میں دیگر علما نے اسی طرز پر لکھ کر بہار شریعت کے ساتھ شائع کیے ہیں۔

ان تحریری بیانات سے کتاب کی تصنیف کا عرصہ 28 سال یعنی 1334ھ سے 1362ھ تک کاعرصہ مانا جاتا ہے۔

باقی حصے

آپ نے بہار شریعت کو بیس حصوں میں لکھنے کا ارادہ کیا تھا۔ سترہویں حصہ کے اختتام پر یہ سلسلہ رک گيا۔ باقی کے تین حصوں کے لیے آپ نے اتنے تلامذہ کو وصیت کی تھی۔ چنانچہ آپ کے وصال کے بعد آپ کے شاگردوں اور اولاد نے اس جانب بھرپور توجہ دی اور بہار شریعت کے موید تین حصے لکھے گئے۔[2]

مصنفین

اٹھاہواں حصہ
انیسواں حصہ
بیسواں حصہ
  • مولانا وقار الدین قادری[2]

مآخذ

اعشاریہ

حصہ اول

بہار شریعت پہلا حصہ: اس حصہ میں عقائد سے متعلق مباحث ہیں۔ کتاب میں 123 عقیدے بیان کئے گئے ہیں۔ جن مسائل پر گفتگو کی گئی ہے ان کی تعداد 125 ہے اہم عقیدوں کے سُرخیاں اس طرح ہیں۔

ذات و صفات باری تعالٰیٰ، عقائد نبوت، ملائکہ، جن، جنت و دوزخ، ایمان و کفر، امامت وولایت، عالم برزخ اور معاد و محشر وغیرہ۔ جہاں مصنف نے معاد و محشر کا ذکر کیا ہے۔ وہاں انہوں نے اس کے ضمن میں 28 نشانیاں شمار کرائی ہیں۔

حصہ دوم

دوسرا حصہ ترتیب کے لحاظ سے ہے، زمانہ تصنیف کے حساب سے یہ پہلے لکھا گيا اور پہلے شائع ہوا۔ یہ کتاب، کتاب الطہارت کے ابواب و فصول پر مشتمل ہے۔ اس میں 189 احادیث اور 262 مسائل کا ذکر ہے۔ وضو، غسل، تیمم، حیض، نفاس، استحاضہ، موزوں پرمسح، نجاستوں اور استنجا کا بیان اس کے مباحث ہیں۔

اس حصہ کی تکمیل غالباً 1335ھ میں ہوئی اس کے آخر میں ایک ضمیمہ بھی ہے جو حقہ سے متعلق کئے گئے اعتراضات کا جواب ہے جس کے آخر میں اس دور کے جلیل القدر علماء کی تصدیقات بھی ہیں۔

حصہ سوم

بہار شریعت تیسرا حصہ: نماز جیسی اہم عبادت سے شروع ہوکر احکام مسجد کے بیان پر ختم ہوتی ہے اس میں کل 342، احادیث اور 842 مسائل ہیں۔ اس کے اہم مباحث اس طرح ہیں۔ نماز، وقت نماز، اذان، شرائط نماز، طریقہ نماز، مسئلہ درود، بعد نماز ذکر و دعا، تلاوت قرآن مجید، قرات میں غلطی، امامت، جماعت، مکروہات اور احکام مسجد وغیرہ، کتاب کے آخر میں مولانا احمد رضا بریلوی کی تقریظ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتاب رمضان 1337ھ میں مکمل ہوئی۔

حصہ چہارم

بہار شریعت چوتھا حصہ: اس کتاب میں وتر کا بیان، وتر کے فضائل، سنن و نوافل کا بیان، نماز استخارہ، تراویح کا بیان، قضا نماز کا بیان، سجدہ ¿ سہو، سجدہ ¿ تلاوت، نماز مسافر، نماز مریض، نماز جمعہ، نماز عیدین، نماز استسقائ، نماز خوف، کتاب الجنائز، بیماری کا بیان، قبرو دفن، تعزیت، شہید کا بیان وغیرہ جیسے اہم مسائل درج کئے گئے ہیں۔ اس کتاب میں کل 176احادیث اور 810 مسائل کا ذکر ہے۔ 1337ھ ہی میں غالباً یہ حصہ بھی پایہ تکمیل کو پہنچا ہے۔

حصہ پنچم

بہار شریعت پانچواں حصہ: اس کتاب کی ابتدا زکوۃ کے مسائل سے ہوتی ہے اور مسائلِ اعتکاف پر اس کا اختتام ہوتا ہے۔ اس میں 253احادیث اور 530 مسائل ہیں۔

حصہ ششم

بہار شریعت چھٹا حصہ: اس حصہ میں 115احادیث اور 475 مسائل ہیں یہ حصہ حج کے فضائل و مناسک پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں حج کے جن مسائل کی سرخی قائم کی گئی ہے اس کی ترتیب اس طرح ہے۔ حج کا بیان، میقات کا بیان،احرام کا بیان، داخلی حرم محترم و مکہ مکرمہ و مسجد الحرام، طواف و سعی صفا و مروہ و عمرہ کا بیان، منٰی کی روانگی اور عرفہ کا وقوف، مزدلفہ کی روانگی اور اس کا وقوف، منٰی کے اعمال اور حج کے بقیہ افعال، قیران کا بیان، تمتع کا بیان، جرم اور ان کے کفارے کا بیان، محصر کا بیان، حج فوت ہونے کا بیان، حج بدل کا بیان، حج کی مَنَّت کا بیان، فضائل مدینہ طیبہ۔

حصہ ہفتم

بہار شریعت ساتواں حصہ: یہ حصہ نکاح کے مسائل پر مشتمل ہے اس میں 48 احادیث اور 418 مسائل کا ذکر ہے اس کے اہم موضوعات اس طرح ہیں۔ نکاح کا بیان، محرمات کا بیان، دودھ کے رشتے کا بیان، ولی کا بیان، کفو کا بیان، نکاح کی وکالت کا بیان، لونڈی غلام کے نکاح کا بیان، نکاحِ کافر کا بیان، باری مقرر کرنے کا بیان، حقوق الزوجین، شادی کے رسوم۔

حصہ ہشتم

بہار شریعت آٹھواں حصہ: یہ کتاب 21 احادیث اور 742 مسائل پر مشتمل ہے اس میں طلاق کے مسائل مع کلیات و جزئیات بیان کئے گئے ہیں اس کی تکمل 22 ربیع الآخر 1338ھ کو ہوئی اس میں مندرجہ ذیل مسائل کو دل نشین انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ طلاق کا بیان، صریح کا بیان، اضافت کا بیان، غیر مدخولہ کی طلاق کا بیان، کنایہ کا بیان، تعلیق کا بیان، استثناءکا بیان، طلاق مریض کا بیان، رجعت کا بیان، ایلا کا بیان، خلع کا بیان، کفارہ کا بیان، نفقہ کا بیان، یہ اس کتاب کی اہم سرخیاں ہیں اس کے ضمن میں اس کے متعلقہ مسائل کو شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اختتام جس مسئلہ پر ہوتا ہے وہ جانور پر بوجھ لادنے سے متعلق ہے۔

حصہ نہم

بہار شریعت نواں حصہ: اس حصہ میں درج ذیل مسائل پر گفتگو کی گئی ہے۔ آزاد کرنے کا بیان، مدبر و مکاتب و ام ولد کا بیان، قسم کا بیان، قسم کے کفارہ کا بیان، منت کا بیان، مکان میں رہنے اور جانے سے متعلق قسم کا بیان، کھانے پینے کی قسم کا بیان، کلام کے متعلق قسم کا بیان، طلاق دینے اور آزاد کرنے کا بیان، خرید و فروخت و نکاح وغیرہ کی تقسیم، نماز و روزہ و حج کی قسم کا بیان، لباس کے متعلق قسم کا بیان، حدود کا بیان، کہاں حد واجب ہے کہاں نہیں، زنا کی گواہی دے کر رجوع کرنا، شراب پینے کی حد کا بیان، راہزنی کا بیان، حد قذف کا بیان، تعزیر کا بیان، چوری کی حد کا بیان، ہاتھ کاٹنے کا بیان، کتاب السیر غنیمت کا بیان، غنیمت کی تقسیم کا بیان، استیلائے کفار کا بیان، مستامن کا بیان، عشر و خراج کا بیان، جزیہ کا بیان، مرتد کا بیان۔ اس میں کل 118 احادیث اور 656 مسائل ہیں س کی تکمیل 12رمضان المبارک 1348ھ میں ہوئی۔

حصہ دہم

اس حصہ کی تکمیل 15رمضان المبارک 1349ھ کو ہوئی۔ اس میں 25احادیث اور 561 مسائل کا ذکر ہے اس کی ابتدا لقطہ کے بیان سے ہوتی ہے اور اختتام وقفہ مریض پر ہے اس کے علاوہ مندرجہ ذیل مباحث اس میں ہیں۔ لقیط کا بیان، مقصود کا بیان، شرکت فاسدہ کا بیان، شرکت کا بیان، وقف کا بیان، کس چیز کا وقف صحیح ہے، معارف وقف کا بیان، اولاد یا اپنی ذات پر وقف کا بیان، مسجد کا بیان، قبرستان وغیرہ کا بیان، وقف میں شرائط کا بیان، قومیت کا بیان، اوقاف کے اجارہ کا بیان، دعوٰی اور شہادت کا بیان۔

گیاہواں حصہ

بہار شریعت گیارہواں حصہ: اس حصہ میں 96احادیث اور 667 مسائل ہیں خرید و فروخت کے بیان سے اس حصہ کا آغاز ہوتا ہے۔ اوراس کا اختتام بیع صرف کے مسئلہ پر ہوتا ہے اس کے علاوہ کتاب کی درج ذیل سرخیاں اہم ہیں۔ خیار شرط کا بیان، خیار عیب کا بیان، بیع فاسد کا بیان، بیع مکروہ کا بیان، اقالہ کا بیان، رابحہ و تولیہ کا بیان، بیع و ثمن میں تصرف کا بیان، قرض کا بیان، سود کا بیان، حقوق کا بیان، استحقاق کا بیان، بیع مسلم کا بیان، استصناع کا بیان، بیع صرف کا بیان۔

بارہواں حصہ

اس حصہ میں 41احادیث اور 568 مسائل ہیں شروع کتاب میں کفالت کی اصطلاحی تعریف ہے اس کے بعد کفالت کے مسائل بیان کئے گئے ہیں پھر بالترتیب درج ذیل موضوعات پر عالمانہ سنجیدہ گفتگو ہے۔ حوالہ کا بیان، قضا کا بیان، انکار کے مسائل، تحکیم کا بیان،گواہی کا بیان، شہادت میں اختلاف کا بیان، شہادت علی الشہادت کا بیان، گواہی سے رجوع کرنے کا بیان، وکالت کا بیان، خرید و فروخت میں توکیل کا بیان، وکیل بالخصومت اور وکیل بالقبض کا بیان، وکیل کو معزول کرنے کا بیان۔

تیرہواں حصہ

اس کا آغاز ”دعوی کے بیان“ سے ہوتا ہے اس میں 12احادیث اور 600 مسائل ہیں اس کے دوسرے موضوعات یہ ہیں۔ حلف کا بیان، تحائف کا بیان، دعوی دفع کرنے کا بیان، دو شخصوں کے دعوی کرنے کا بیان، دعواے نسب کا بیان، اقرار کا بیان، استثناءاور اس کے متعلقات کا بیان، نکاح و طلاق کا اقرار، وصی کا اقرار، اقرار مریض کا بیان، اقرار نسب، صلح کا بیان، دعواے دین میں صلح کا بیان، تخارج کا بیان، غصب و سرقہ و اکراہ میں صلح، کام کرنے والوں میں صلح، بیع میں صلح، صلح میں خیار، جائداد غیر منقولہ میں صلح، یمین کے متعلق صلح وغیرہ۔

اس کتاب کے آخر میں صلح سے متعلق کچھ احادیث اور آیات ہیں جو شاید درمیان میں کتاب میں صلح کے موضوع پر لکھنے سے رہ گئے تھے۔

چودہواں حصہ

اس حصہ میں 24احادیث اور 732 مسائل ہیں مندرجہ ذیل موضوعات پر اس کتاب میں تفصیلی بحث ہے۔ مضاربت کا بیان، ودیعت کا بیان، عاریت کا بیان، ہبہ کا بیان، ہبہ واپس لینے کا بیان، اجارہ کا بیان، دایہ کے اجارہ کا بیان، اجارہ ¿ فاسد کا بیان، ضمان اجیر کا بیان، اجارہ فسخ کرنے کا بیان، ولا کا بیان۔

پندرہواں حصہ

اس حصہ میں 84 احادیث اور 665 مسائل ہیں اکراہ کے بیان سے کتاب کا آغاز ہوتا ہے۔ حج، بلوغ، ماذون، غصب، مغصوب چیز میں تغیر، طلب شفعہ، شفعہ کے مراتب، شفعہ باطل ہونے کی وجہ، تقسیم مہایاة، مزارعت، معاملہ،ذبح، حلال و حرام جانور، قربانی، عقیقہ، قربانی کے جانوروں کا بیان اس کتاب کے دوسرے موضوعات ہیں۔

سولہواں حصہ

اس حصہ میں 826 احادیث اور 544 مائل ہیں اس کتاب میں جن مسائل کو موضوع قلم بنایا گیا ہے وہ یہ ہیں: خطرو اباحت، پانی پینے کا بیان، ولیمہ، ضیافت، ظروف، خبر کہاں معتبر ہے، لباس، عمامہ، جوتا، انگوٹھی اور زیور کا بیان، برتن چھپانے اور سونے کے وقت آداب، بیٹھنے، سونے اور چلنے کے آداب، دیکھنے اور چھونے کا بیان، مکان میں جانے کے لیے اجازت لینا، سلام، مصافحہ، معانقہ، چھینک اور جماہی، خریدوفروخت کا بیان، آداب مسجد و قبلہ، قرآن مجید پڑھنے کے فضائل، عیادت، علاج، لہو ولعب، اشعار، جھوٹ، بغض وحسد، غصہ و تکبر، سلوک کا بیان، ہجر و قطع تعلق کی ممانعت، پڑوسیوں کے حقوق، اللہ کے لیے دوستی و دشمنی، حجامت بنوانے وناخن ترشوانے کا بیان، ختنہ، زینت، مسابقت کسب، امر بالمعروف ونہی عن المنکر، ریاو سمعہ اور زیارتِ قبور کا بیان، ایصال ثواب مجالسِ خیر، آداب سفر وغیرہ۔

سترہواں حصہ

تحری کے بیان سے اس حصہ کا آغاز ہوتا ہے اس میں 69احادیث اور 360 مسائل ہیں اس حصہ کی تکمیل 1ربیع الآخر 1371ھ میں ہوئی یہ مصنف کی اس سلسلے کی آخری کڑی ہے اس میں درج ذیل مباحث کا ذکر ہے۔ احیاءاموات، شراب و اشربہ، شکار، جانوروں سے شکار، زمین، شئی مرہون کے مصارف کا بیان، مرہون میں تصرف، کس چیز کو رہن رکھ سکتے ہیں، باپ یا وصی کا نابالغ کی رہن رکھنا، رہن میں جنایات کا بیان، کہاں قصاص واجب ہوتا ہے، اطراف میں قصاص کا بیان۔

مصنف نے بہار شریعت میں اعتماد و یقین کے ساتھ مسائل بیان کئے ہیں اس کا اندازہ کتاب کے مطالعہ سے ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مسائل کا جس انداز سے احاطہ کیا ہے بلاشبہ وہ انہیں کا حصہ ہے۔ سارے بیان کئے ہوئے مسائل کی نشاندہی اور پھر اس کا تجزیہ کرنا اور دلائل اور لب و لہجہ کے اعتبار سے اس کی اہمیت واضح کرنا وقت طلب کے ساتھ ساتھ دقت طلب بھی ہے مگر مصنف نے اس مشکل کو آسان کر دیا۔ مثلاً مصنف نے طہارت کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کتاب میں جگہ جگہ آب مطلق اور آب مقید سے بحث کی ہے انہوں نے اس کے ضمن میں یہ بھی لکھا ہے کہ حقہ کا پانی پاک ہے۔ اگرچہ رنگ و بو مزہ میں تغیر آجائے اس سے وضو جائز ہے بقدر کفایت اس کے ہوتے ہوئے تیمم جائز نہیں۔

اٹھارواں حصہ

بہار شریعت (حصہ 18) کے مصنف مولانا عبد المصطفیٰ ازہری شیخ الحدیث، مولانا وقار الدین نائب شیخ الحدیث و مولانا قاری محبوب رضا خاں بریلوی مفتی دار العلوم امجدیہ کراچی ہیں۔ اس کا موضوع جنایات (خون بہا، قصاص، اکسیڈنٹ وغیرہ) ہے۔ اس میں سنہ طباعت کا ذکر نہیں ہے اور نہ مطبع کا ذکر ہے البتہ ناشر کا نام قادری بک ڈپو، نومحلہ مسجد، بریلی ہے۔ اس کتاب میں صفحات 119 اور کل مسائل 658ہیں۔

انیسواں حصہ

بہار شریعت (19واں حصہ): یہ حصہ مطبوعہ ہے اس کے مصنف مولانا امجد علی کے شاگرد مولانا سید ظہیر احمد زیدی ہیں۔ اس کتاب کے 72صفحات ہیں۔ ابتدائیے کتاب میں مولانا عبد المصطفی ازہری اور مولانا قاری رضاءالمصطفیٰ کے تذکرے تحریر ہیں۔ اس کے بعد مو ¿لف کتاب بہار شریعت 19واں حصہ ظہیر احمد زیدی کا ایک تعارف مکرمی جناب ڈاکٹر غلام یحییٰ انجم (ہمدرد یونیورسٹی، نئی دلی) نے تحریر فرمایا ہے جس میں مصنف سے متعلق اپنے تاثرات، تجربات اور مشاہدات مختصر انداز میں بیان کئے ہیں پھر ایک مقدمہ ہے جسے مولف ہی نے قلمبند فرمایا ہے۔ مولف کی ص72 پر تحریر کے مطابق بہار شریعت 19واں حصہ کی تالیف مورخہ 29شوال 1400ھ مطابق 10ستمبر 980اءیوم چہارشنبہ اختتام کو پہنچی۔ اس کتاب میں کل 8احادیث اور 445 مسئلے ہیں وصایا کے مباحث پر یہ کتاب مشتمل ہے اس کا اختتام ذمی کی وصیت کے بیان پر ہوتا ہے۔

بیسواں حصہ

بہار شریعت (20واں حصہ): مولانا امجد علی صاحب کی حسب وصیت اس حصہ کے مصنف مولانا وقار الدین مفتی و نائب الشیخ الحدیث دار العلوم امجدیہ، کراچی ہیں۔ یہ مطبوعہ ہے اس کے 64 صفحات ہیں۔ یہ حصہ وراثت کے بیان میں ہے مسائل بیان کرنے سے پہلے بسلسلہ وراثت آیات قرآنی اور 17 احادیث مذکور ہیں تقریباً اس میں 172 مسائل کا بیان ہے۔ ان سب کے ناشر کا نام قادری بکڈپو، نو محلہ مسجد، بریلی ہے۔ ان میں سنہ طباعت اور مطبع کا ذکر نہیں ہے۔

حوالہ جات

  1. امجد علی اعظمی (2016)۔ بہار شریعت۔ کراچی: اعلی حضرت ڈاڈ نیٹ۔ صفحہ: 106 
  2. ^ ا ب محمد عطا الرحمان، حافظ (2002)۔ سیرت صدر الشریعہ۔ لاہور: مکتبہ اعلی حضرت۔ صفحہ: 120 

بیرونی روابط