"سیاست پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م «سیاست پاکستان» کو محفوظ کیا: حساس موضوع ([ترمیم=محض خود توثیق شدہ صارفین کو اجازت ہے] (غیرمحدود) [منتقل=محض خود توثیق شدہ صارفین کو اجازت ہ...
درستی املا
سطر 6: سطر 6:
[[ملف:Chart political.png|تصغیر|ایک [[سیاسی قطب نما]] جو سیاست کے اقسام کو ظاہر کرتا ہے]]
[[ملف:Chart political.png|تصغیر|ایک [[سیاسی قطب نما]] جو سیاست کے اقسام کو ظاہر کرتا ہے]]
{{اصل مضمون|حکومت پاکستان}}
{{اصل مضمون|حکومت پاکستان}}
ریاستِ پاکستان کا سربراہ صدر مملکت ہوتا ہے، آئین پاکستان کے مطابق ایک صدر کا مسلمان اور پاکستانی ہونا سب سے لازمی ہے۔صدر پانچ سال کیلئے منتخب ہوتا ہے اور اگر پانچ مدت پورا ہونے سے پہلے ہی صدر استعفیٰ دیا چاہے تو دے سکتا ہے،صدر کو ایک اور طریقے سے بھی برطرف کیا جاسکتا ہے اگر پارلیمان کی دو تہائی (1/3) ممبران صدر کو ہٹانے کے حق میں ووٹ دے۔
ریاستِ پاکستان کا سربراہ صدر مملکت ہوتا ہے، آئین پاکستان کے مطابق ایک صدر کا مسلمان اور پاکستانی ہونا سب سے لازمی ہے۔صدر پانچ سال کے لیے منتخب ہوتا ہے اور اگر پانچ مدت پورا ہونے سے پہلے ہی صدر استعفیٰ دیا چاہے تو دے سکتا ہے،صدر کو ایک اور طریقے سے بھی برطرف کیا جاسکتا ہے اگر پارلیمان کی دو تہائی (1/3) ممبران صدر کو ہٹانے کے حق میں ووٹ دے۔


عام طور پر تو اختیارات وزیراعظم اور دیگر حکومتی وزراء کے پاس ہوتے ہیں مگر اصل بنیادی اختیارات (جیسے قانون بنانا،وزیراعظم جیسے اہم عہدیدار منتخب کرنا،وغیرہ) پارلیمان کے پاس ہوتے ہیں۔پاکستان کا پارلیمان [[دو ایوانیت|دو ایوانی]] ہے، ایک ایوان [[قومی اسمبلی پاکستان|قومی اسمبلی]] ہے اور دوسراں [[سینٹ پاکستان|سینٹ]] ہے۔قومی اسمبلی کے ارکان کو براہ راست عوام منتخب کرتے ہیں جبکہ سینٹ کے ارکان کو چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان منتخب کرتے ہیں۔
عام طور پر تو اختیارات وزیراعظم اور دیگر حکومتی وزراء کے پاس ہوتے ہیں مگر اصل بنیادی اختیارات (جیسے قانون بنانا،وزیراعظم جیسے اہم عہدیدار منتخب کرنا،وغیرہ) پارلیمان کے پاس ہوتے ہیں۔پاکستان کا پارلیمان [[دو ایوانیت|دو ایوانی]] ہے، ایک ایوان [[قومی اسمبلی پاکستان|قومی اسمبلی]] ہے اور دوسراں [[سینٹ پاکستان|سینٹ]] ہے۔قومی اسمبلی کے ارکان کو براہ راست عوام منتخب کرتے ہیں جبکہ سینٹ کے ارکان کو چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان منتخب کرتے ہیں۔

نسخہ بمطابق 09:43، 1 فروری 2018ء

سلسلہ مضامین
سیاست و حکومت
پاکستان
آئین

پاکستان میں سیاست آئین پاکستان کےدائرے میں رہ کر ہی کیا جاسکتا ہے۔بلکہ حقیقت یہ ہے کہ آئین پاکستان نے ہی سیاست کو قائم کیا ہے ۔آئین پاکستان نے پاکستان کو واضح طور پر ایک قومی ریاست قرار دیا ہے۔ پاکستان کا نظام پارلیمانی جمہوری نظام ہے جس کا آئینی نام اسلامی جموریہِ پاکستان ہے۔
اس کے علاوہ آئین پاکستان نے پاکستان کی حکومت کا پورا ڈھانچہ بیان کیا ہے اور مختلف شعبوں (جیسے حکومت،عدلیہ،قانون سازی ادارے پارلیمان) میں طاقت تقسیم کیا گیا ہے۔پاکستان ایک وفاقی ملک ہے جس میں ایک وفاقی حکومت ہوتا ہے جو صوبائی حکومتوں سے تعاون کے ساتھ ملکی فیصلے کرتا ہے۔

عامل (ایکزیکٹیو)

ایک سیاسی قطب نما جو سیاست کے اقسام کو ظاہر کرتا ہے

ریاستِ پاکستان کا سربراہ صدر مملکت ہوتا ہے، آئین پاکستان کے مطابق ایک صدر کا مسلمان اور پاکستانی ہونا سب سے لازمی ہے۔صدر پانچ سال کے لیے منتخب ہوتا ہے اور اگر پانچ مدت پورا ہونے سے پہلے ہی صدر استعفیٰ دیا چاہے تو دے سکتا ہے،صدر کو ایک اور طریقے سے بھی برطرف کیا جاسکتا ہے اگر پارلیمان کی دو تہائی (1/3) ممبران صدر کو ہٹانے کے حق میں ووٹ دے۔

عام طور پر تو اختیارات وزیراعظم اور دیگر حکومتی وزراء کے پاس ہوتے ہیں مگر اصل بنیادی اختیارات (جیسے قانون بنانا،وزیراعظم جیسے اہم عہدیدار منتخب کرنا،وغیرہ) پارلیمان کے پاس ہوتے ہیں۔پاکستان کا پارلیمان دو ایوانی ہے، ایک ایوان قومی اسمبلی ہے اور دوسراں سینٹ ہے۔قومی اسمبلی کے ارکان کو براہ راست عوام منتخب کرتے ہیں جبکہ سینٹ کے ارکان کو چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان منتخب کرتے ہیں۔

وزیزاعظم جو حکومت کا سربراہ ہوتا ہے،وزیراعظم کے ماتحت ایک کابینہ ہوتا ہے جس میں مختلف وزراء ہوتے ہیں ان وزراء کا تقرر صدر مملکت وزیراعظم کے مشورے پر کرتا ہے۔اس کابینے میں بہت سے وزارتیں ہوتی ہیں۔1992 کے مطابق پاکستانی حکومتی کابینہ میں تقریبا 33 اہم وفاقی وزارتیں تھی جن میں عظمہ،داخلہ،خارجہ،تجارت،تعلیم،ماحولیات،دفاع،ثقافت، پٹرولیم اور قدرتی وسائل،پارلیمانی امور،قانون، مذہبی امور،وغیرہ شامل ہیں۔

قانون سازی

سینٹ

قومی اسمبلی

سیاست اور پارٹی انتخابات

عدلیہ

عدالت عظمٰی (سپریم کورٹ)

وفاقی شریعت عدالت

صوبائی عدالت عالیہ (ہائیکورٹ)

تشکیل حکومت

وفاقی حکومت

کشمیر اور پاکستان

صوبائی حکومتیں

بلدیاتی حکومتیں

مزید دیکھئے