"اہرام مصر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:Pyramids_giza.jpg|بائیں|framepx|تصغیر||غزہ کے اہرام]]
[[فائل:Pyramids_giza.jpg|بائیں|framepx|تصغیر||غزہ کے اہرام]]
مخصوص شکل کے مخروطی مقابر کو اہرام کہا جاتا ہے اس کی واحد اہرم بمعنی پرانی عمارت ہےاہرام مصر کا شمار [[انسان]] کی بنائی ہوئی عظیم ترین تعمیرات میں ہوتا ہے۔ یہ اہرام زمانہء قدیم کی مصری تہذیب کے سب سے پرشکوہ اور لافانی یادگار ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ میں یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ ان اہرام کی تعمیر کا مقصد فراعین [[مصر]] اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کا مدفن تھا۔ اہرام مصر میں غزہ کا عظیم اہرام دنیا کے سات عجائبات میں سے وہ واحد عجوبہ ہے جو ابھی تک اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔
مخصوص شکل کے مخروطی مقابر کو اہرام کہا جاتا ہے اس کی واحد اہرم بمعنی پرانی عمارت ہے اہرام مصر کا شمار [[انسان]] کی بنائی ہوئی عظیم ترین تعمیرات میں ہوتا ہے۔ یہ اہرام زمانہء قدیم کی مصری تہذیب کے سب سے پرشکوہ اور لافانی یادگار ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ میں یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ ان اہرام کی تعمیر کا مقصد فراعین [[مصر]] اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کا مدفن تھا۔ اہرام مصر میں غزہ کا عظیم اہرام دنیا کے سات عجائبات میں سے وہ واحد عجوبہ ہے جو ابھی تک اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔


=== امام احمد رضا خان کی تحقیق ===
=== امام احمد رضا خان کی تحقیق ===
یہاں یہ بتانا ضروری ہے ملفوظات مجدد مائۃ حاضرہ میں جو تحقیق [[احمد رضا خان بریلوی|احمد رضا خان بریلوی]] کی درج ہے وہ بھی کافی عمدہ ہے. فرماتے ہیں: -<blockquote>ان کی تعمیر حضرت [[آدم علیہ السلام|آدم]] علیٰ نبینا علیہ الصلوٰۃ والسلام سے چودہ ہزار (14000) برس پہلے ہوئی۔ [[نوح علیہ السلام]] کی امت پر جس روز عذابِ طوفان نازل ہوا ہے پہلی رجب تھی، بارش بھی ہورہی تھی اور زمین سے بھی پانی ابل رہا تھا۔ بحکم رب العٰلمین [[نوح علیہ السلام]] نے ایک [["کشتی نوح|کشتی]] تیار فرمائی جو 10 [[رجب]] کو تیرنے لگی۔ اس کشتی پر 80 آدمی سوار تھے جس میں دو نبی تھے(حضرت آدم وحضرت نوح علیہم السلام)۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اس کشتی پر حضرت آدم علیہ السلام کا تابوت رکھ لیا تھااور اس کے ایک جانب مرد اور دوسری جانب عورتیں بیٹھی تھیں۔ پانی اس پہاڑ سے جو سب سے بلند تھا 30 ہاتھ اونچا ہوگیاتھا۔ [[دسویں محرم]] کو چھ(6) ماہ کے بعد سفینہ مبارکہ [[جودی]] پہاڑ پر ٹھہرا۔ سب لوگ پہاڑ سے اترے اور پہلا شہر جو بسایا اس کا ”[[سوق الثمانین]]” نام رکھا۔ یہ بستی [[نہاوند|جبل نہاوند]] کے قریب متصل ”موصل” شہر ([[عراق]]) میں واقع ہے۔ اس طوفان میں دو عمارتیں مثل گنبد ومنارہ باقی رہ گئی تھیں جنہیں کچھ نقصان نہ پہنچا۔ اس وقت روئے زمین پر سوائے ان (دو عمارتوں) کے اور عمارت نہ تھی۔ امیر المومنین [[علی بن ابی طالب|حضرت علی]] سے انہیں عمارتوں کی نسبت منقول ہے۔</blockquote>”بنی الھرمان النسر فی سرطان”
یہاں یہ بتانا ضروری ہے ملفوظات مجدد مائۃ حاضرہ میں جو تحقیق [[احمد رضا خان بریلوی|احمد رضا خان بریلوی]] کی درج ہے وہ بھی کافی عمدہ ہے۔ فرماتے ہیں : -<blockquote>ان کی تعمیر حضرت [[آدم علیہ السلام|آدم]] علیٰ نبینا علیہ الصلوٰۃ والسلام سے چودہ ہزار (14000) برس پہلے ہوئی۔ [[نوح علیہ السلام]] کی امت پر جس روز عذابِ طوفان نازل ہوا ہے پہلی رجب تھی، بارش بھی ہو رہی تھی اور زمین سے بھی پانی ابل رہا تھا۔ بحکم رب العٰلمین [[نوح علیہ السلام]] نے ایک [["کشتی نوح|کشتی]] تیار فرمائی جو 10 [[رجب]] کو تیرنے لگی۔ اس کشتی پر 80 آدمی سوار تھے جس میں دو نبی تھے(حضرت آدم وحضرت نوح علیہم السلام)۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اس کشتی پر حضرت آدم علیہ السلام کا تابوت رکھ لیا تھااور اس کے ایک جانب مرد اور دوسری جانب عورتیں بیٹھی تھیں۔ پانی اس پہاڑ سے جو سب سے بلند تھا 30 ہاتھ اونچا ہوگیاتھا۔ [[دسویں محرم]] کو چھ(6) ماہ کے بعد سفینہ مبارکہ [[جودی]] پہاڑ پر ٹھہرا۔ سب لوگ پہاڑ سے اترے اور پہلا شہر جو بسایا اس کا ”[[سوق الثمانین]]” نام رکھا۔ یہ بستی [[نہاوند|جبل نہاوند]] کے قریب متصل ”موصل” شہر ([[عراق]]) میں واقع ہے۔ اس طوفان میں دو عمارتیں مثل گنبد ومنارہ باقی رہ گئی تھیں جنہیں کچھ نقصان نہ پہنچا۔ اس وقت روئے زمین پر سوائے ان (دو عمارتوں) کے اور عمارت نہ تھی۔ امیر المومنین [[علی بن ابی طالب|حضرت علی]] سے انہیں عمارتوں کی نسبت منقول ہے۔ </blockquote>”بنی الھرمان النسر فی سرطان”


یعنی دونوں عمارتیں اس وقت بنائی گئیں جب ”ستارہ نسر” نے ”[[برج سرطان]]” میں تحویل کی تھی، نسر دوستارے ہیں: ”نسر واقع” و ”نسر طائر” اور جب مطلق بولتے ہیں تو اس سے ”نسر واقع” مراد ہوتا ہے۔ ان کے دروازے پر ایک [[گدھ]] (نما) کی تصویر ہے اور اس کے پنجے میں گنگچہ (گرگٹ، کھنکھجورہ، [[بچھو]]) ہے جس سے تاریخ تعمیر کی طرف اشارہ ہے۔ مطلب یہ کہ جب ”نسر واقع برج سرطان میں آیا اس وقت یہ عمارت بنی جس کے حساب سے (12640) بارہ ہزار چھ سو چالیس [[سال]] ساڑھے آٹھ مہینے ہوتے ہیں۔ ستارہ (نسر واقع) (64) چونسٹھ برس قمری (7) [[مہینہ|مہینے]]، (27)ستائیس [[دن]] میں ایک درجہ طے کرتا ہے اور اب (ستارہ نسر واقع) [[برج جدی]] کے سولہویں(16) درجہ میں ہے تو جب سے چھ (6) برج ساڑھے پندرہ درجے سے زائد طے کرگیا۔
یعنی دونوں عمارتیں اس وقت بنائی گئیں جب ”ستارہ نسر” نے ”[[برج سرطان]]” میں تحویل کی تھی، نسر دوستارے ہیں : ”نسر واقع” و ”نسر طائر” اور جب مطلق بولتے ہیں تو اس سے ”نسر واقع” مراد ہوتا ہے۔ ان کے دروازے پر ایک [[گدھ]] (نما) کی تصویر ہے اور اس کے پنجے میں گنگچہ (گرگٹ، کھنکھجورہ، [[بچھو]]) ہے جس سے تاریخ تعمیر کی طرف اشارہ ہے۔ مطلب یہ کہ جب ”نسر واقع برج سرطان میں آیا اس وقت یہ عمارت بنی جس کے حساب سے (12640) بارہ ہزار چھ سو چالیس [[سال]] ساڑھے آٹھ مہینے ہوتے ہیں۔ ستارہ (نسر واقع) (64) چونسٹھ برس قمری (7) [[مہینہ|مہینے]]، (27)ستائیس [[دن]] میں ایک درجہ طے کرتا ہے اور اب (ستارہ نسر واقع) [[برج جدی]] کے سولہویں(16) درجہ میں ہے تو جب سے چھ (6) برج ساڑھے پندرہ درجے سے زائد طے کرگیا۔


آدم علیہ السلام کی تخلیق سے بھی (5750سال) پونے چھ ہزار برس پہلے کے بنے ہوئے ہیں کہ ان کی (سیدنا آدم علیہ السلام) آفرینش کو (7000) سات ہزار برس سے کچھ زائد ہوئے لاجرم یہ [[جنوری|قوم جن]] کی تعمیر ہے کہ پیدائش آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے پہلے (60000) ساٹھ ہزار برس زمین پر رہ چکی ہے۔” <ref name= ملفوظات مجددمائۃ حاضرہ حصہ اول ص73۔74> ملفوظات مجددمائۃ حاضرہ حصہ اول ص73۔74"</ref>
آدم علیہ السلام کی تخلیق سے بھی (5750سال) پونے چھ ہزار برس پہلے کے بنے ہوئے ہیں کہ ان کی (سیدنا آدم علیہ السلام) آفرینش کو (7000) سات ہزار برس سے کچھ زائد ہوئے لاجرم یہ [[جنوری|قوم جن]] کی تعمیر ہے کہ پیدائش آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے پہلے (60000) ساٹھ ہزار برس زمین پر رہ چکی ہے۔ ” <ref name= ملفوظات مجددمائۃ حاضرہ حصہ اول ص73۔74> ملفوظات مجددمائۃ حاضرہ حصہ اول ص73۔74"</ref>
{{زمرہ کومنز|Pyramids of Egypt}}
{{زمرہ کومنز|Pyramids of Egypt}}
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 16:49، 10 فروری 2018ء

غزہ کے اہرام

مخصوص شکل کے مخروطی مقابر کو اہرام کہا جاتا ہے اس کی واحد اہرم بمعنی پرانی عمارت ہے اہرام مصر کا شمار انسان کی بنائی ہوئی عظیم ترین تعمیرات میں ہوتا ہے۔ یہ اہرام زمانہء قدیم کی مصری تہذیب کے سب سے پرشکوہ اور لافانی یادگار ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ میں یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ ان اہرام کی تعمیر کا مقصد فراعین مصر اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کا مدفن تھا۔ اہرام مصر میں غزہ کا عظیم اہرام دنیا کے سات عجائبات میں سے وہ واحد عجوبہ ہے جو ابھی تک اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔

امام احمد رضا خان کی تحقیق

یہاں یہ بتانا ضروری ہے ملفوظات مجدد مائۃ حاضرہ میں جو تحقیق احمد رضا خان بریلوی کی درج ہے وہ بھی کافی عمدہ ہے۔ فرماتے ہیں : -

ان کی تعمیر حضرت آدم علیٰ نبینا علیہ الصلوٰۃ والسلام سے چودہ ہزار (14000) برس پہلے ہوئی۔ نوح علیہ السلام کی امت پر جس روز عذابِ طوفان نازل ہوا ہے پہلی رجب تھی، بارش بھی ہو رہی تھی اور زمین سے بھی پانی ابل رہا تھا۔ بحکم رب العٰلمین نوح علیہ السلام نے ایک کشتی تیار فرمائی جو 10 رجب کو تیرنے لگی۔ اس کشتی پر 80 آدمی سوار تھے جس میں دو نبی تھے(حضرت آدم وحضرت نوح علیہم السلام)۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اس کشتی پر حضرت آدم علیہ السلام کا تابوت رکھ لیا تھااور اس کے ایک جانب مرد اور دوسری جانب عورتیں بیٹھی تھیں۔ پانی اس پہاڑ سے جو سب سے بلند تھا 30 ہاتھ اونچا ہوگیاتھا۔ دسویں محرم کو چھ(6) ماہ کے بعد سفینہ مبارکہ جودی پہاڑ پر ٹھہرا۔ سب لوگ پہاڑ سے اترے اور پہلا شہر جو بسایا اس کا ”سوق الثمانین” نام رکھا۔ یہ بستی جبل نہاوند کے قریب متصل ”موصل” شہر (عراق) میں واقع ہے۔ اس طوفان میں دو عمارتیں مثل گنبد ومنارہ باقی رہ گئی تھیں جنہیں کچھ نقصان نہ پہنچا۔ اس وقت روئے زمین پر سوائے ان (دو عمارتوں) کے اور عمارت نہ تھی۔ امیر المومنین حضرت علی سے انہیں عمارتوں کی نسبت منقول ہے۔

”بنی الھرمان النسر فی سرطان”

یعنی دونوں عمارتیں اس وقت بنائی گئیں جب ”ستارہ نسر” نے ”برج سرطان” میں تحویل کی تھی، نسر دوستارے ہیں : ”نسر واقع” و ”نسر طائر” اور جب مطلق بولتے ہیں تو اس سے ”نسر واقع” مراد ہوتا ہے۔ ان کے دروازے پر ایک گدھ (نما) کی تصویر ہے اور اس کے پنجے میں گنگچہ (گرگٹ، کھنکھجورہ، بچھو) ہے جس سے تاریخ تعمیر کی طرف اشارہ ہے۔ مطلب یہ کہ جب ”نسر واقع برج سرطان میں آیا اس وقت یہ عمارت بنی جس کے حساب سے (12640) بارہ ہزار چھ سو چالیس سال ساڑھے آٹھ مہینے ہوتے ہیں۔ ستارہ (نسر واقع) (64) چونسٹھ برس قمری (7) مہینے، (27)ستائیس دن میں ایک درجہ طے کرتا ہے اور اب (ستارہ نسر واقع) برج جدی کے سولہویں(16) درجہ میں ہے تو جب سے چھ (6) برج ساڑھے پندرہ درجے سے زائد طے کرگیا۔

آدم علیہ السلام کی تخلیق سے بھی (5750سال) پونے چھ ہزار برس پہلے کے بنے ہوئے ہیں کہ ان کی (سیدنا آدم علیہ السلام) آفرینش کو (7000) سات ہزار برس سے کچھ زائد ہوئے لاجرم یہ قوم جن کی تعمیر ہے کہ پیدائش آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے پہلے (60000) ساٹھ ہزار برس زمین پر رہ چکی ہے۔ ”

حوالہ جات