"سرسکھ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے، ایشیا |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
==شہر== |
==شہر== |
||
سرسکھ شہر [[کشن]] بادشاہ [[کنشکا]] نے ۸۰ عیسوی میں تعمیر کیا۔ یہ ٹیکسلا کے شہروں میں سے سب سے آخری شہر ہے۔ کشن حکمرانوں نے فتح کے بعد [[سرکپ]] کے پرانے شہر کو ترک کر کے لنڈی نالہ کی دوسری جانب نیا شہر آباد کرنے کا فیصلہ کیا |
سرسکھ شہر [[کشن]] بادشاہ [[کنشکا]] نے ۸۰ عیسوی میں تعمیر کیا۔ یہ ٹیکسلا کے شہروں میں سے سب سے آخری شہر ہے۔ کشن حکمرانوں نے فتح کے بعد [[سرکپ]] کے پرانے شہر کو ترک کر کے لنڈی نالہ کی دوسری جانب نیا شہر آباد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔<ref>{{cite book |first= John |last= Marshall |title= Taxila: An Illustrated Account of Archaeological Excavations Carried Out at Taxila Under the Orders of the Government of India between the years 1913 and 1934 |page= 217 }}</ref> شہر کی فصیل قریبا ۵ کیلومیٹر لمبی ہے اور قریبا ۴ء۵ میٹر چوڑی ہے۔ یہ فصیل ۲۳۰۰x۱۰۰۰ میٹر رقبہ کے گرد بنائی گئی ہے اور وسطی ایشیا کے طرز تعمیر کے مطابق ہے۔ جب پانچویں صدی عیسوی کے آخر میں سفید ہن قوم نے [[پنجاب]] پر قبضہ کیا تو سرسکھ کا شہر متروک ہو گیا۔ سرسکھ کے شمال مشرق میں ہارو دریا بہتا ہے جبکہ جنوب میں لنڈی نالہ موجود ہے۔ |
||
==کھدائی== |
==کھدائی== |
||
اس شہر کی کھدائی ایک محدود پیمانے پر 1915ء - 1916ء میں ہوئی۔ مزید کام پانی کی بلند سطح کی وجہ سے بند کرنا پڑا۔ 1980ء میں ان کھنڈر کو [[یونیسکو]] کی عالمی ورثہ کی لسٹ میں ٹیکسلا کے تحت شامل کیا |
اس شہر کی کھدائی ایک محدود پیمانے پر 1915ء - 1916ء میں ہوئی۔ مزید کام پانی کی بلند سطح کی وجہ سے بند کرنا پڑا۔ 1980ء میں ان کھنڈر کو [[یونیسکو]] کی عالمی ورثہ کی لسٹ میں ٹیکسلا کے تحت شامل کیا گیا۔<ref>{{Cite web |url= http://whc.unesco.org/en/list/139 |title= UNESCO World Heritage List |accessdate=21 December 2008 }}</ref> |
||
==فصیل== |
==فصیل== |
نسخہ بمطابق 06:09، 14 مارچ 2018ء
سرسکھ ٹیکسلا، پاکستان کے کھنڈر کا حصہ ہے۔
شہر
سرسکھ شہر کشن بادشاہ کنشکا نے ۸۰ عیسوی میں تعمیر کیا۔ یہ ٹیکسلا کے شہروں میں سے سب سے آخری شہر ہے۔ کشن حکمرانوں نے فتح کے بعد سرکپ کے پرانے شہر کو ترک کر کے لنڈی نالہ کی دوسری جانب نیا شہر آباد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔[1] شہر کی فصیل قریبا ۵ کیلومیٹر لمبی ہے اور قریبا ۴ء۵ میٹر چوڑی ہے۔ یہ فصیل ۲۳۰۰x۱۰۰۰ میٹر رقبہ کے گرد بنائی گئی ہے اور وسطی ایشیا کے طرز تعمیر کے مطابق ہے۔ جب پانچویں صدی عیسوی کے آخر میں سفید ہن قوم نے پنجاب پر قبضہ کیا تو سرسکھ کا شہر متروک ہو گیا۔ سرسکھ کے شمال مشرق میں ہارو دریا بہتا ہے جبکہ جنوب میں لنڈی نالہ موجود ہے۔
کھدائی
اس شہر کی کھدائی ایک محدود پیمانے پر 1915ء - 1916ء میں ہوئی۔ مزید کام پانی کی بلند سطح کی وجہ سے بند کرنا پڑا۔ 1980ء میں ان کھنڈر کو یونیسکو کی عالمی ورثہ کی لسٹ میں ٹیکسلا کے تحت شامل کیا گیا۔[2]
فصیل
-
فصیل میں ایک برج نما جگہ، جس میں تیر اندازوں کے لیے کھڑکی بھی ہے
-
برج کا ایک اندرونی منظر
شہر کی فصیل بڑے بڑے پتھروں سے بنائی گئی ہے جن کے بیچ میں چھوٹے پتھر استعمال ہوئے ہیں۔ باہر والی طرف سے یہ فصیل حیرت انگیز حد تک ہموار ہے۔ شائد اس لیے کہ دشمن اس پر آسانی سے نہ چڑھ سکیں۔ فصیل میں کچھ فاصلے پر برج نما جگہیں بنائی گئی ہیں جن میں تیر اندازوں کے لیے کھڑکیاں نبی ہوئی ہیں۔
حوالہ جات
- ↑ John Marshall۔ Taxila: An Illustrated Account of Archaeological Excavations Carried Out at Taxila Under the Orders of the Government of India between the years 1913 and 1934۔ صفحہ: 217
- ↑ "UNESCO World Heritage List"۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 دسمبر 2008
نیز دیکھیں
ویکی ذخائر پر سرسکھ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |