"شاہ احمد نورانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ مساوی زمرہ جات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، سے، علما، سے، بنا، رہے \1، دار العلوم
سطر 5: سطر 5:
وہ [[1926ء]] کو [[میرٹھ]] میں مولانا [[عبد العلیم صدیقی|عبدالعلیم صدیقی]] کے گھر پیدا ہوئے۔ جن کا [[شجرہ نسب]] حضرت [[ابوبکر صدیق]] سے اور [[شجرہ طریقت]] امام [[احمد رضا خان]] قادری سے جا ملتا ہے۔
وہ [[1926ء]] کو [[میرٹھ]] میں مولانا [[عبد العلیم صدیقی|عبدالعلیم صدیقی]] کے گھر پیدا ہوئے۔ جن کا [[شجرہ نسب]] حضرت [[ابوبکر صدیق]] سے اور [[شجرہ طریقت]] امام [[احمد رضا خان]] قادری سے جا ملتا ہے۔
== تعلیم ==
== تعلیم ==
انہوں نے آٹھ سال کی عمر میں مکمل [[قرآن]] مجید حفظ کر لیا تھا۔ نيشنل عربک کالج سے گريجويشن کرنے کے بعد الہ آباد يونيورسٹي سے فاضل عربی اور دارالعلوم عربيہ سے درس نظامی کی سند حاصل کی۔
انہوں نے آٹھ سال کی عمر میں مکمل [[قرآن]] مجید حفظ کر لیا تھا۔ نيشنل عربک کالج سے گريجويشن کرنے کے بعد الہ آباد يونيورسٹي سے فاضل عربی اور دار العلوم عربيہ سے درس نظامی کی سند حاصل کی۔
== پاکستان آمد ==
== پاکستان آمد ==
قیام پاکستان کے وقت آپ متحدہ برطانوی ہند میں ایک طالب علم اور تحریک پاکستان کے ایک سرگرم کارکن تھے۔ قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد پاکستان چلے آئے۔
قیام پاکستان کے وقت آپ متحدہ برطانوی ہند میں ایک طالب علم اور تحریک پاکستان کے ایک سرگرم کارکن تھے۔ قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد پاکستان چلے آئے۔
== جمعیت علماء پاکستان ==
== جمعیت علما پاکستان ==
[[متحدہ مجلس عمل]] کے مرحوم سربراہ۔ <br />
[[متحدہ مجلس عمل]] کے مرحوم سربراہ۔ <br />
1948ء میں علامہ [[احمد سعید کاظمی]] نے [[جمیعت علمائے پاکستان]] کے نام سے جماعت بنائی اور 1970ء میں مولانا نورانی نے جب پہلی بار الیکشن میں حصہ لیا تو جمیعت میں شامل ہوئے اس وقت جمیعت کے سربراہ خواجہ قمرالدین سیالوی تھےـ 1970ء میں جمعیت علمائے پاکستان کے ٹکٹ پر کراچی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔<br />
1948ء میں علامہ [[احمد سعید کاظمی]] نے [[جمیعت علمائے پاکستان]] کے نام سے جماعت بنائی اور 1970ء میں مولانا نورانی نے جب پہلی بار الیکشن میں حصہ لیا تو جمیعت میں شامل ہوئے اس وقت جمیعت کے سربراہ خواجہ قمرالدین سیالوی تھےـ 1970ء میں جمعیت علمائے پاکستان کے ٹکٹ پر کراچی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔<br />
[[ذوالفقار علی بھٹو]] کے مد مقابل انہوں نے وزیر اعظم کے عہدے کے انتخاب میں حصہ لیا۔ [[1972ء]] میں مولانا نورانی جمیعت علماء پاکستان کے سربراہ بنے اور تا دم مرگ وہ سربراہ رہےـ آپ دو مرتبہ رکن اسمبلی اور دو مرتبہ سینٹر منتخب ہوئے۔
[[ذوالفقار علی بھٹو]] کے مد مقابل انہوں نے وزیر اعظم کے عہدے کے انتخاب میں حصہ لیا۔ [[1972ء]] میں مولانا نورانی جمیعت علما پاکستان کے سربراہ بنے اور تا دم مرگ وہ سربراہ رہے ـ آپ دو مرتبہ رکن اسمبلی اور دو مرتبہ سینٹر منتخب ہوئے۔


== قیادت ==
== قیادت ==
سطر 22: سطر 22:
صفحہ [[تحریک ختم نبوت1974]]<br />
صفحہ [[تحریک ختم نبوت1974]]<br />
مولانا شاہ احمد نورانی نے [[30 جون]] [[1974ء]] میں قومی اسمبلی میں بل پیش کیا اور [[7 ستمبر]] [[1974ء]] سے قادیانیوں کے خلاف آئین میں ہونے والی (2) دوسری ترمیم کے اصل محرک تھے جس کو اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قرارداد کے تحت قادیانیوں کو آئین پاکستان میں غیر مسلم قرارد دیا گیا۔ مولانا نے اس موقع پر قادیانیوں کے سربراہ ناصر مرزا کو مناظرے میں شکست فاش بھی دی تھی۔<br />
مولانا شاہ احمد نورانی نے [[30 جون]] [[1974ء]] میں قومی اسمبلی میں بل پیش کیا اور [[7 ستمبر]] [[1974ء]] سے قادیانیوں کے خلاف آئین میں ہونے والی (2) دوسری ترمیم کے اصل محرک تھے جس کو اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قرارداد کے تحت قادیانیوں کو آئین پاکستان میں غیر مسلم قرارد دیا گیا۔ مولانا نے اس موقع پر قادیانیوں کے سربراہ ناصر مرزا کو مناظرے میں شکست فاش بھی دی تھی۔<br />
عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور فتنہ قادیانیت کی سرکوبی کے سلسلہ میں حضرت نورانی میاں کی خدمات آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ انہوں نے بے شمار قادیانی مبلغین سے مناظرے کئے اور انہیں ہمیشہ شکست فاش دی۔ آپ نے بیرون ممالک میں قادیانیوں کی اسلام دشمن سرگرمیوں کا مسلسل تعاقب کیا۔ انہوں نے آئین پاکستان میں مسلمان کی تعریف شامل کروائی۔ 30 جون 1974ء کو آپ نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے لیے قومی اسمبلی میں تاریخی قرارداد پیش کی۔ قادیانی جماعت کے سربراہ [[مرزا ناصر]] کو اپنی جماعت کے عقائد کے بارے میں صفائی اور موقف پیش کرنے کا مکمل اور آزادانہ موقع دیا گیا۔ 13 دن تک اس پر جرح ہوئی۔ بعد ازاں ملک کی منتخب پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو ان کے کفریہ عقائد کی بناء پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ مولانا نورانی اکثر فرمایا کرتے تھے کہ ’’قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی قرارداد کی سعادت اللہ تعالیٰ نے مجھے بخشی اور مجھے یقین کامل ہے کہ بارگاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں میرا یہ عمل سب سے بڑا وسیلہ شفاعت و نجات ہوگا۔‘<ref>[http://khatm-e-nubuwwat.org/LeafLet/text/10Mujahdeen-kn/10-38.htm حضرت مولانا شاہ احمد نورانیؒ<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور فتنہ قادیانیت کی سرکوبی کے سلسلہ میں حضرت نورانی میاں کی خدمات آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ انہوں نے بے شمار قادیانی مبلغین سے مناظرے کیے اور انہیں ہمیشہ شکست فاش دی۔ آپ نے بیرون ممالک میں قادیانیوں کی اسلام دشمن سرگرمیوں کا مسلسل تعاقب کیا۔ انہوں نے آئین پاکستان میں مسلمان کی تعریف شامل کروائی۔ 30 جون 1974ء کو آپ نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے لیے قومی اسمبلی میں تاریخی قرارداد پیش کی۔ قادیانی جماعت کے سربراہ [[مرزا ناصر]] کو اپنی جماعت کے عقائد کے بارے میں صفائی اور موقف پیش کرنے کا مکمل اور آزادانہ موقع دیا گیا۔ 13 دن تک اس پر جرح ہوئی۔ بعد ازاں ملک کی منتخب پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو ان کے کفریہ عقائد کی بنا پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ مولانا نورانی اکثر فرمایا کرتے تھے کہ ’’قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی قرارداد کی سعادت اللہ تعالیٰ نے مجھے بخشی اور مجھے یقین کامل ہے کہ بارگاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں میرا یہ عمل سب سے بڑا وسیلہ شفاعت و نجات ہوگا۔‘<ref>[http://khatm-e-nubuwwat.org/LeafLet/text/10Mujahdeen-kn/10-38.htm حضرت مولانا شاہ احمد نورانیؒ<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
== ملی یکجہتی کونسل ==
== ملی یکجہتی کونسل ==
اتحاد بین المسلمین کے لیے انہوں نے [[1995ء]] میں ملی یکجہتی کونسل بنائی۔ جس میں تمام مسالک کے علماء کو ایک پلیٹ فارم پر مجتمع کر کے کشیدگی کم کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔
اتحاد بین المسلمین کے لیے انہوں نے [[1995ء]] میں ملی یکجہتی کونسل بنائی۔ جس میں تمام مسالک کے علما کو ایک پلیٹ فارم پر مجتمع کر کے کشیدگی کم کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔
== متحدہ مجلس عمل ==
== متحدہ مجلس عمل ==
مشرف کے دور حکومت میں [[2002ء]] دینی جماعتوں کو متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مذہبی جماعتوں کا اتحاد عمل میں آیا تو انھیں متفقہ طور پر سربراہ مقرر کیا گیا۔ جمہوریت کے لیے ان کی کوششوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اپنی موت تک وہ ایم ایم اے(متحدہ مجلس عمل) کے سربراہ رہے۔
مشرف کے دور حکومت میں [[2002ء]] دینی جماعتوں کو متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مذہبی جماعتوں کا اتحاد عمل میں آیا تو انھیں متفقہ طور پر سربراہ مقرر کیا گیا۔ جمہوریت کے لیے ان کی کوششوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اپنی موت تک وہ ایم ایم اے(متحدہ مجلس عمل) کے سربراہ رہے۔

نسخہ بمطابق 01:17، 15 مارچ 2018ء

شاہ احمد نورانی
 

مناصب
رکن قومی اسمبلی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
14 اپریل 1972  – 7 مارچ 1977 
حلقہ انتخاب حلقہ این اے۔247 (جنوبی کراچی-2)  
معلومات شخصیت
پیدائش 1 اپریل 1926ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میرٹھ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 دسمبر 2003ء (77 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسلام آباد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مزار عبد اللہ غازی   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جمیعت علمائے پاکستان
متحدہ مجلس عمل   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد شاہ اویس نورانی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عبد العلیم صدیقی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی الہ آباد یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی ،  سیاست دان ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک ختم نبوت 1974ء   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی پاکستان کے اسلامی دینی اور سیاسی میدان میں ایک قد آور شخصیت تھے۔

پیدائش

وہ 1926ء کو میرٹھ میں مولانا عبدالعلیم صدیقی کے گھر پیدا ہوئے۔ جن کا شجرہ نسب حضرت ابوبکر صدیق سے اور شجرہ طریقت امام احمد رضا خان قادری سے جا ملتا ہے۔

تعلیم

انہوں نے آٹھ سال کی عمر میں مکمل قرآن مجید حفظ کر لیا تھا۔ نيشنل عربک کالج سے گريجويشن کرنے کے بعد الہ آباد يونيورسٹي سے فاضل عربی اور دار العلوم عربيہ سے درس نظامی کی سند حاصل کی۔

پاکستان آمد

قیام پاکستان کے وقت آپ متحدہ برطانوی ہند میں ایک طالب علم اور تحریک پاکستان کے ایک سرگرم کارکن تھے۔ قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد پاکستان چلے آئے۔

جمعیت علما پاکستان

متحدہ مجلس عمل کے مرحوم سربراہ۔
1948ء میں علامہ احمد سعید کاظمی نے جمیعت علمائے پاکستان کے نام سے جماعت بنائی اور 1970ء میں مولانا نورانی نے جب پہلی بار الیکشن میں حصہ لیا تو جمیعت میں شامل ہوئے اس وقت جمیعت کے سربراہ خواجہ قمرالدین سیالوی تھےـ 1970ء میں جمعیت علمائے پاکستان کے ٹکٹ پر کراچی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
ذوالفقار علی بھٹو کے مد مقابل انہوں نے وزیر اعظم کے عہدے کے انتخاب میں حصہ لیا۔ 1972ء میں مولانا نورانی جمیعت علما پاکستان کے سربراہ بنے اور تا دم مرگ وہ سربراہ رہے ـ آپ دو مرتبہ رکن اسمبلی اور دو مرتبہ سینٹر منتخب ہوئے۔

قیادت

1972ء میں جمعیت علمائے پاکستان کی قیادت سنبھالی اور آخری دم تک اس کے سربراہ رہے۔

تحریک نظام مصطفیٰ

1977ء میں تحریک نظام مصطفیٰ کے پلیٹ فارم پر فعال ہونے کی وجہ سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔

ورلڈ اسلامک مشن

مولانا نے دنیا بھر میں اسلام کا آفاقی پیغام عام کرنے کے لیے 1972ء میں ورلڈ اسلامک مشن کی بنیاد رکھی۔ اور مختلف ممالک میں اس کے دفاتر بنا کر اسے فعال کیا۔ نرم مزاجی اور حلم کی وجہ سے وہ دوستوں اور دشمنوں میں یکساں مقبول تھے۔

تحریک ختم نبوت1974

صفحہ تحریک ختم نبوت1974
مولانا شاہ احمد نورانی نے 30 جون 1974ء میں قومی اسمبلی میں بل پیش کیا اور 7 ستمبر 1974ء سے قادیانیوں کے خلاف آئین میں ہونے والی (2) دوسری ترمیم کے اصل محرک تھے جس کو اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قرارداد کے تحت قادیانیوں کو آئین پاکستان میں غیر مسلم قرارد دیا گیا۔ مولانا نے اس موقع پر قادیانیوں کے سربراہ ناصر مرزا کو مناظرے میں شکست فاش بھی دی تھی۔
عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور فتنہ قادیانیت کی سرکوبی کے سلسلہ میں حضرت نورانی میاں کی خدمات آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ انہوں نے بے شمار قادیانی مبلغین سے مناظرے کیے اور انہیں ہمیشہ شکست فاش دی۔ آپ نے بیرون ممالک میں قادیانیوں کی اسلام دشمن سرگرمیوں کا مسلسل تعاقب کیا۔ انہوں نے آئین پاکستان میں مسلمان کی تعریف شامل کروائی۔ 30 جون 1974ء کو آپ نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے لیے قومی اسمبلی میں تاریخی قرارداد پیش کی۔ قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا ناصر کو اپنی جماعت کے عقائد کے بارے میں صفائی اور موقف پیش کرنے کا مکمل اور آزادانہ موقع دیا گیا۔ 13 دن تک اس پر جرح ہوئی۔ بعد ازاں ملک کی منتخب پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو ان کے کفریہ عقائد کی بنا پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ مولانا نورانی اکثر فرمایا کرتے تھے کہ ’’قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی قرارداد کی سعادت اللہ تعالیٰ نے مجھے بخشی اور مجھے یقین کامل ہے کہ بارگاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں میرا یہ عمل سب سے بڑا وسیلہ شفاعت و نجات ہوگا۔‘[1]

ملی یکجہتی کونسل

اتحاد بین المسلمین کے لیے انہوں نے 1995ء میں ملی یکجہتی کونسل بنائی۔ جس میں تمام مسالک کے علما کو ایک پلیٹ فارم پر مجتمع کر کے کشیدگی کم کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔

متحدہ مجلس عمل

مشرف کے دور حکومت میں 2002ء دینی جماعتوں کو متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مذہبی جماعتوں کا اتحاد عمل میں آیا تو انھیں متفقہ طور پر سربراہ مقرر کیا گیا۔ جمہوریت کے لیے ان کی کوششوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اپنی موت تک وہ ایم ایم اے(متحدہ مجلس عمل) کے سربراہ رہے۔

وفات

دل کا دورہ پڑنے سے اسلام آباد میں 16 شوال 1424ھ 11 دسمبر 2003ء کو ان کا انتقال ہوا۔

جنازہ

ان کی نماز جنازہ ان کے بیٹے انس نورانی نے پڑھائی۔

مزار

انہیں کراچی میں حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار (کلفٹن) کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا۔

بیرونی روابط

حوالہ جات