"ضیاء الحق قاسمی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، اس ک\1، ہو گئے، سے، اور
سطر 3: سطر 3:
انتقال:26 اکتوبر 2006ء
انتقال:26 اکتوبر 2006ء


اردو کے نامور مزاح نگار۔مہشور مزاح نگار [[عطا الحق قاسمی]] کے چھوٹے بھائی۔[[بھارت]] کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے۔ پاکستان بننے کے بعد ان کا خاندان [[حیدرآباد]] آ کر آْباد ہوا۔ بعد میں وہ کراچی منتقل ہوگئے جہاں سے انہوں نے [[ماہنامہ ظرافت]] جاری کیا۔
اردو کے نامور مزاح نگار۔مہشور مزاح نگار [[عطا الحق قاسمی]] کے چھوٹے بھائی۔[[بھارت]] کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے۔ پاکستان بننے کے بعد ان کا خاندان [[حیدرآباد]] آ کر آْباد ہوا۔ بعد میں وہ کراچی منتقل ہو گئے جہاں سے انہوں نے [[ماہنامہ ظرافت]] جاری کیا۔


انہوں نے اردو ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ مزاحیہ شاعری کے ساتھ انہوں نے سنجیدہ شاعری اور نثر میں بھی طبع آزمائی کی۔ان کے مشہور مجموعوں میں’ ہرے بھرے زخم‘ ، ’ رگ ظرافت‘ ، ’ضیاء پاشیاں‘، اور ’چھیڑخانیاں‘ قابل ذکر ہیں۔ قاسمی کی اصل وجہ شہرت مزاحیہ شاعری ہی رہی اور انہیں اس سلسلے میں بھرپور پزیرائی ملی۔
انہوں نے اردو ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ مزاحیہ شاعری کے ساتھ انہوں نے سنجیدہ شاعری اور نثر میں بھی طبع آزمائی کی۔ان کے مشہور مجموعوں میں’ ہرے بھرے زخم‘ ، ’ رگ ظرافت‘ ، ’ضیاء پاشیاں‘ اور ’چھیڑخانیاں‘ قابل ذکر ہیں۔ قاسمی کی اصل وجہ شہرت مزاحیہ شاعری ہی رہی اور انہیں اس سلسلے میں بھرپور پزیرائی ملی۔


ملک کا پہلا مزاحیہ رسالہ ظرافت ان کی ادارت میں اکیس برس تک شائع ہوتا رہا۔ ضیاالحق کی ایک اور وجہ شہرت ملکی اور عالمی مزاحیہ مشاعرے منعقد کرانا بھی رہی۔ انہوں نے پاکستان کے بڑے شہروں میں مزاحیہ مشاعرے منعقد کرائے ۔قاسمی بعض ٹی وی پروگراموں میں بطور میزبان شریک ہوتے رہے۔ کراچی میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔ انتقال کے وقت ان کی عمر اکہتر سال تھی۔
ملک کا پہلا مزاحیہ رسالہ ظرافت ان کی ادارت میں اکیس برس تک شائع ہوتا رہا۔ ضیاالحق کی ایک اور وجہ شہرت ملکی اور عالمی مزاحیہ مشاعرے منعقد کرانا بھی رہی۔ انہوں نے پاکستان کے بڑے شہروں میں مزاحیہ مشاعرے منعقد کرائے ۔قاسمی بعض ٹی وی پروگراموں میں بطور میزبان شریک ہوتے رہے۔ کراچی میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔ انتقال کے وقت ان کی عمر اکہتر سال تھی۔
سطر 14: سطر 14:
<center>میں شکار ہوں کسی اور کا مجھے مارتا کوئی اور ہے<br />
<center>میں شکار ہوں کسی اور کا مجھے مارتا کوئی اور ہے<br />
مجھے جس نے بکری بنادیا ہے وہ بھیڑیا کوئی اور ہے<br />
مجھے جس نے بکری بنادیا ہے وہ بھیڑیا کوئی اور ہے<br />
کئی سردیاں بھی گزرگئیں میں تو اسکے کام نہ آسکا<br />
کئی سردیاں بھی گزرگئیں میں تو اس کے کام نہ آسکا<br />
میں لحاف ہوں کسی اور کا مجھے اوڑھتا کوئی اور ہے</center>
میں لحاف ہوں کسی اور کا مجھے اوڑھتا کوئی اور ہے</center>


سطر 32: سطر 32:
میں نے حاصل کر لیا ہے سیلزمینی میں کمال<br />
میں نے حاصل کر لیا ہے سیلزمینی میں کمال<br />
ایک گاہک کو ضرورت ٹائلٹ پیپر کی تھی<br />
ایک گاہک کو ضرورت ٹائلٹ پیپر کی تھی<br />
میں نے اس کو دے دیا ہے اسکے بدلے ریگ مال </center>
میں نے اس کو دے دیا ہے اس کے بدلے ریگ مال </center>


[[زمرہ:اردو شعرا]]
[[زمرہ:اردو شعرا]]

نسخہ بمطابق 08:26، 15 مارچ 2018ء

ضیا الحق قاسمی

پیدائش: 1935ء

انتقال:26 اکتوبر 2006ء

اردو کے نامور مزاح نگار۔مہشور مزاح نگار عطا الحق قاسمی کے چھوٹے بھائی۔بھارت کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے۔ پاکستان بننے کے بعد ان کا خاندان حیدرآباد آ کر آْباد ہوا۔ بعد میں وہ کراچی منتقل ہو گئے جہاں سے انہوں نے ماہنامہ ظرافت جاری کیا۔

انہوں نے اردو ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ مزاحیہ شاعری کے ساتھ انہوں نے سنجیدہ شاعری اور نثر میں بھی طبع آزمائی کی۔ان کے مشہور مجموعوں میں’ ہرے بھرے زخم‘ ، ’ رگ ظرافت‘ ، ’ضیاء پاشیاں‘ اور ’چھیڑخانیاں‘ قابل ذکر ہیں۔ قاسمی کی اصل وجہ شہرت مزاحیہ شاعری ہی رہی اور انہیں اس سلسلے میں بھرپور پزیرائی ملی۔

ملک کا پہلا مزاحیہ رسالہ ظرافت ان کی ادارت میں اکیس برس تک شائع ہوتا رہا۔ ضیاالحق کی ایک اور وجہ شہرت ملکی اور عالمی مزاحیہ مشاعرے منعقد کرانا بھی رہی۔ انہوں نے پاکستان کے بڑے شہروں میں مزاحیہ مشاعرے منعقد کرائے ۔قاسمی بعض ٹی وی پروگراموں میں بطور میزبان شریک ہوتے رہے۔ کراچی میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔ انتقال کے وقت ان کی عمر اکہتر سال تھی۔


نمونۂ کلام

میں شکار ہوں کسی اور کا مجھے مارتا کوئی اور ہے

مجھے جس نے بکری بنادیا ہے وہ بھیڑیا کوئی اور ہے
کئی سردیاں بھی گزرگئیں میں تو اس کے کام نہ آسکا

میں لحاف ہوں کسی اور کا مجھے اوڑھتا کوئی اور ہے


انہوں نے اپنی شاعری میں سیاسی نظام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا:

خود خدا نے مجھے بھیجا ہے حکومت کے لیے

میں سمجھتا ہوں کہ زمانے کی ضرورت کیا ہے؟
مشورہ کوئی نہیں آپ سے مانگا میں نے

آپ کو ٹانگ اڑانے کی ضرورت کیا ہے؟


ان کی مزاحیہ شاعری میں معاشی اور معاشرتی حالت کی بھی عکاسی ہوتی ہے:

کوئی گاہک لوٹ جائے یہ ممکن ہی نہیں

میں نے حاصل کر لیا ہے سیلزمینی میں کمال
ایک گاہک کو ضرورت ٹائلٹ پیپر کی تھی

میں نے اس کو دے دیا ہے اس کے بدلے ریگ مال