"فرقہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{Wikify}} |
{{Wikify}} |
||
فرقہ کے معنی جماعت یا گروہ کے |
فرقہ کے معنی جماعت یا گروہ کے ہیں۔ یہ لفظ "فرق" سے مشتق ہے، جس کے معنی الگ کرنا/جدا ہونا ہے۔ دوسرے الفاظ میں فرقہ کو اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے کہ فرقہ کسی بھی مذہب، جماعت (سیاسی یا مذہبی) یا گروپ کا ذیلی حصہ ہوتا ہے جو اپنے الگ خیالات و نظریات کی وجہ سے الگ جانا جاتا ہے۔ |
||
==قرآن مجید میں فرقہ کا ذکر== |
==قرآن مجید میں فرقہ کا ذکر== |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
ترجمہ : ایک فرقہ کو ہدایت کی اور ایک فرقہ پر مقرر ہو چکی گمراہی انہوں نے بنایا شیطانوں کو رفیق اللہ کو چھوڑ کر اور سمجھتے ہیں کہ وہ ہدایت پر ہیں . |
ترجمہ : ایک فرقہ کو ہدایت کی اور ایک فرقہ پر مقرر ہو چکی گمراہی انہوں نے بنایا شیطانوں کو رفیق اللہ کو چھوڑ کر اور سمجھتے ہیں کہ وہ ہدایت پر ہیں . |
||
لوگ آج کل اتفاق اتفاق تو پکارتے ہیں مگر اس کی حدود کی رعایت نہیں |
لوگ آج کل اتفاق اتفاق تو پکارتے ہیں مگر اس کی حدود کی رعایت نہیں کرتے، بس اتنا یاد کر لیا ہے کہ قرآن میں حکم ہے” افتراق نہ کرو“۔(٣/١٠٣) مگر پوری آیت بیان کرتے اس سے پہلا جملہ نہیں دیکھتے کہ ” الله کی رسی کو "سب مل کر" پکڑو اور (پھر فرمایا کہ اس سے ) تفرقہ (علیحدگی) اختیار نہ کرو“ تو اب مجرم وہ ہے جو حبل الله ( ا لله کی رسی) سے الگ ہو اور جو حبل الله (الله کی رسی) پر قائم ہے۔ وہ ہر گز مجرم نہیں، گو اہل باطل سے اس کو ضرور اختلاف ہو گا۔ |
||
==حدیث میں لفظ فرقہ کا ذکر== |
==حدیث میں لفظ فرقہ کا ذکر== |
||
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ |
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلَانِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ، وَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً، قَالُوا : وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ : مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي "<ref>ترمذی: ابواب الایمان، افتراق هذه الأمة, 2585 (2641)</ref> |
||
ترجمہ : حضرت |
ترجمہ : حضرت عبد للہ بن عمرو (رضی الله عنہ) سے روایت ہے کہ رسول الله (صلی الله علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ”میری امّت تہتر (٧٣) فرقوں میں تقسیم ہوگی، ان میں سے ایک کے علاوہ سب جہنمی ہونگے۔ صحابہ (رضی الله عنھم) نے عرض کیا کہ اے الله کے رسول (صلے الله علیہ وسلم) وہ (نجات پانے والے) کون ہونگے؟ (آپ صل الله علیہ وسلم نے) فرمایا: جس (طریقے) پر میں اور میرے صحابہ ہیں"۔ |
||
{{نامکمل}} |
{{نامکمل}} |
||
نسخہ بمطابق 15:41، 15 مارچ 2018ء
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
فرقہ کے معنی جماعت یا گروہ کے ہیں۔ یہ لفظ "فرق" سے مشتق ہے، جس کے معنی الگ کرنا/جدا ہونا ہے۔ دوسرے الفاظ میں فرقہ کو اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے کہ فرقہ کسی بھی مذہب، جماعت (سیاسی یا مذہبی) یا گروپ کا ذیلی حصہ ہوتا ہے جو اپنے الگ خیالات و نظریات کی وجہ سے الگ جانا جاتا ہے۔
قرآن مجید میں فرقہ کا ذکر
القرآن : فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ ٱلضَّلَٰلَةُ ۗ إِنَّهُمُ ٱتَّخَذُوا۟ ٱلشَّيَٰطِينَ أَوْلِيَآءَ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ {7:30} ترجمہ : ایک فرقہ کو ہدایت کی اور ایک فرقہ پر مقرر ہو چکی گمراہی انہوں نے بنایا شیطانوں کو رفیق اللہ کو چھوڑ کر اور سمجھتے ہیں کہ وہ ہدایت پر ہیں .
لوگ آج کل اتفاق اتفاق تو پکارتے ہیں مگر اس کی حدود کی رعایت نہیں کرتے، بس اتنا یاد کر لیا ہے کہ قرآن میں حکم ہے” افتراق نہ کرو“۔(٣/١٠٣) مگر پوری آیت بیان کرتے اس سے پہلا جملہ نہیں دیکھتے کہ ” الله کی رسی کو "سب مل کر" پکڑو اور (پھر فرمایا کہ اس سے ) تفرقہ (علیحدگی) اختیار نہ کرو“ تو اب مجرم وہ ہے جو حبل الله ( ا لله کی رسی) سے الگ ہو اور جو حبل الله (الله کی رسی) پر قائم ہے۔ وہ ہر گز مجرم نہیں، گو اہل باطل سے اس کو ضرور اختلاف ہو گا۔
حدیث میں لفظ فرقہ کا ذکر
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلَانِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ، وَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً، قَالُوا : وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ : مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي "[1]
ترجمہ : حضرت عبد للہ بن عمرو (رضی الله عنہ) سے روایت ہے کہ رسول الله (صلی الله علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ”میری امّت تہتر (٧٣) فرقوں میں تقسیم ہوگی، ان میں سے ایک کے علاوہ سب جہنمی ہونگے۔ صحابہ (رضی الله عنھم) نے عرض کیا کہ اے الله کے رسول (صلے الله علیہ وسلم) وہ (نجات پانے والے) کون ہونگے؟ (آپ صل الله علیہ وسلم نے) فرمایا: جس (طریقے) پر میں اور میرے صحابہ ہیں"۔
حوالہ جات
- ↑ ترمذی: ابواب الایمان، افتراق هذه الأمة, 2585 (2641)