"ژاں پال سارتر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← گزرا، سے، تہ، طلبہ، ہو گئے، سے
سطر 2: سطر 2:
== ابتدائی زندگی ==
== ابتدائی زندگی ==


مشہور فرانسیسی فلسفی۔ژاں پال سارتر پیرس میں پیدا ہوئےتھے۔ ان کے والد بحری فوج میں افسر تھے لیکن ابھی سارتر ایک سال ہی کے تھے کہ ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور ان کی پرورش ان کی والدہ نے کی۔ ان کا بچپن اپنے نانا کے گھر میں گذرا جہاں ایک بڑاکتب خانہ تھا جس میں سارے سارے دن سارتر دنیا بھر کے موضوعات کی کتابیں پڑھتے رہتے تھے اور مضامین لکھتے رہتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ نوعمری ہی میں انہیں بقول ان کے ادب کے جنون کا مرض لاحق ہو گیا تھا۔ مطالعہ اور تحریر کے اسی جنون کی بدولت سارتر سن ستر کے عشرے میں بینائی سے یکسر محروم ہوگئے۔
مشہور فرانسیسی فلسفی۔ژاں پال سارتر پیرس میں پیدا ہوئےتھے۔ ان کے والد بحری فوج میں افسر تھے لیکن ابھی سارتر ایک سال ہی کے تھے کہ ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور ان کی پرورش ان کی والدہ نے کی۔ ان کا بچپن اپنے نانا کے گھر میں گزرا جہاں ایک بڑاکتب خانہ تھا جس میں سارے سارے دن سارتر دنیا بھر کے موضوعات کی کتابیں پڑھتے رہتے تھے اور مضامین لکھتے رہتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ نوعمری ہی میں انہیں بقول ان کے ادب کے جنون کا مرض لاحق ہو گیا تھا۔ مطالعہ اور تحریر کے اسی جنون کی بدولت سارتر سن ستر کے عشرے میں بینائی سے یکسر محروم ہو گئے۔


== تعلیم ==
== تعلیم ==
سطر 26: سطر 26:
اس فلسفے کا بنیادی مقصد انسان کی کامل آزادی ہے۔ سارتر کے مطابق ناقص عقیدہ ’مووے فوئی‘ خود فریبی ہے کہ ہم یہ سوچ کر اپنے کرب سے نجات حاصل کریں کہ ہم آزاد نہیں اور ہمیں حالات پر کوئی اختیار نہیں۔ یہ بات اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے کہ ہم یہ یقین کر لیں کہ حالات اور زندگی ہمارے کردار، ہمارے روئیے اور طرز عمل کو متعین کرتے ہیں۔
اس فلسفے کا بنیادی مقصد انسان کی کامل آزادی ہے۔ سارتر کے مطابق ناقص عقیدہ ’مووے فوئی‘ خود فریبی ہے کہ ہم یہ سوچ کر اپنے کرب سے نجات حاصل کریں کہ ہم آزاد نہیں اور ہمیں حالات پر کوئی اختیار نہیں۔ یہ بات اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے کہ ہم یہ یقین کر لیں کہ حالات اور زندگی ہمارے کردار، ہمارے روئیے اور طرز عمل کو متعین کرتے ہیں۔


غرض سارتر کا استدلال ہے کہ انسان کو اپنی ہستی اور وجود پر غور اور تجسس پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے وجود کو ایک حقیقت تسلیم کرلینا چاہیے اور اسی کے ساتھ یہ حقیقت بھی کہ انسان آپ اپنا معمار ہے، اپنے کردار کا اور اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آپ اپنی زندگی کی سمت متعین کرے۔ یوں ہم سب آزاد ہیں ، مکمل اور بھر پور طور سے۔
غرض سارتر کا استدلال ہے کہ انسان کو اپنی ہستی اور وجود پر غور اور تجسس پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے وجود کو ایک حقیقت تسلیم کرلینا چاہیے اور اسی کے ساتھ یہ حقیقت بھی کہ انسان آپ اپنا معمار ہے، اپنے کردار کا اور اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آپ اپنی زندگی کی سمت متعین کرے۔ یوں ہم سب آزاد ہیں ، مکمل اور بھر پور طور سے ۔


سارتر گو مارکسزم اور سوشلزم کے زبردست حامی تھے لیکن وہ کمیونسٹ پارٹی یا بائیں بازو کی کسی اور جماعت سے وابستہ نہیں رہے۔ البتہ وہ اپنے آپ کو فرانسیسی کمیونسٹ پارٹی کا ’ہم سفر‘ ضرور کہتے تھے۔
سارتر گو مارکسزم اور سوشلزم کے زبردست حامی تھے لیکن وہ کمیونسٹ پارٹی یا بائیں بازو کی کسی اور جماعت سے وابستہ نہیں رہے۔ البتہ وہ اپنے آپ کو فرانسیسی کمیونسٹ پارٹی کا ’ہم سفر‘ ضرور کہتے تھے۔
سطر 38: سطر 38:
سارتر سن انیس سو اسّی میں اپنے انتقال تک جنگ کے خلاف تحریکوں میں انتہائی سرگرم رہے۔ چاہے وہ الـجزائر میں حریت پسندوں کے خلاف فرانس کی جنگ ہو یا ویت نام میں کمیونسٹوں کے خلاف امریکیوں کی جنگ یا عربوں کے خلاف فرانس، برطانیہ اور اسرائیل کی جنگ ، سارتر ان سب جنگوں کے خلاف مہمات اور مظاہروں میں پیش پیش رہے ہیں۔
سارتر سن انیس سو اسّی میں اپنے انتقال تک جنگ کے خلاف تحریکوں میں انتہائی سرگرم رہے۔ چاہے وہ الـجزائر میں حریت پسندوں کے خلاف فرانس کی جنگ ہو یا ویت نام میں کمیونسٹوں کے خلاف امریکیوں کی جنگ یا عربوں کے خلاف فرانس، برطانیہ اور اسرائیل کی جنگ ، سارتر ان سب جنگوں کے خلاف مہمات اور مظاہروں میں پیش پیش رہے ہیں۔


انہوں نے انیس سو اڑسٹھ میں فرانس میں طلباء کی بغاوت کی بھی بھر پور حمایت کی۔
انہوں نے انیس سو اڑسٹھ میں فرانس میں طلبہ کی بغاوت کی بھی بھر پور حمایت کی۔


== ادب کا نوبیل انعام مسترد کر دیا ==
== ادب کا نوبیل انعام مسترد کر دیا ==
سطر 44: سطر 44:
سارتر کو سن انیس سو چونسٹھ میں ادب کے نوبیل انعام کی پیشکش کی گئی تھی جسے انہوں نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ ایک ادیب کو اپنے آپ کو ایک ادارہ میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ اور اپنی کامل آزادی برقرار رکھنی چاہیے۔
سارتر کو سن انیس سو چونسٹھ میں ادب کے نوبیل انعام کی پیشکش کی گئی تھی جسے انہوں نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ ایک ادیب کو اپنے آپ کو ایک ادارہ میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ اور اپنی کامل آزادی برقرار رکھنی چاہیے۔


سارتر کی شخصیت تہہ دار تھی۔ وہ دانشور بھی تھے ایک فلسفی بھی۔ ناول نگار اور حیات نویس بھی تھے۔ سیاسی مہمات اور مظاہروں میں بھی پیش پیش تھے۔ پیانو بھی بہت اچھا بجاتے تھے اور اچھے گلو کار ہونے کا ساتھ اچھے باکسر بھی تھے۔
سارتر کی شخصیت تہ دار تھی۔ وہ دانشور بھی تھے ایک فلسفی بھی۔ ناول نگار اور حیات نویس بھی تھے۔ سیاسی مہمات اور مظاہروں میں بھی پیش پیش تھے۔ پیانو بھی بہت اچھا بجاتے تھے اور اچھے گلو کار ہونے کا ساتھ اچھے باکسر بھی تھے۔


== مزید دیکھیے ==
== مزید دیکھیے ==

نسخہ بمطابق 05:07، 16 مارچ 2018ء

ژاں پال سارتر
(فرانسیسی میں: Jean-Paul Sartre ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (فرانسیسی میں: Jean-Paul Charles Aymard Sartre)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 21 جون 1905ء [2][3][4][5][6][7][8]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیرس [9][10]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 15 اپریل 1980ء (75 سال)[2][3][4][6][7][8][11]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیرس کا چودہوں اراؤنڈڈسمنٹ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات ورم   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مونپارناس قبرستان [12]  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش پیرس
لا روشیل
لو آور (1931–1936)
لاون (1936–1937)  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت فرانس   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عارضہ اندھا پن   ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ساتھی سیمون دی بووار   ویکی ڈیٹا پر (P451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی آنری چہارم اسکول
لائیسی لوئیس لی گرینڈ
جامعہ پیرس   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ڈراما نگار [13]،  ماہر علمیات ،  ناول نگار ،  منظر نویس ،  سوانح نگار ،  ادبی نقاد ،  مضمون نگار ،  مزاحمتی لڑاکا ،  سیاسی مصنف ،  مصنف [10][13]،  فلسفی [10][13]،  جنگ مخالف کارکن ،  عوامی صحافی ،  دانشور ،  ماہرِ عمرانیات ،  غنائی شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان فرانسیسی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فرانسیسی [14][15]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلسفہ ،  علمیات ،  اخلاقیات ،  سیاست ،  علم الوجود   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت کوندوغسے ہائی اسکول   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر گورگ ویلہم فریدریچ ہیگل ،  کارل مارکس   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک موجودیت ،  الحاد ،  مارکسیت   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں جنگ الجزائر ،  دوسری جنگ عظیم   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
نوبل انعام برائے ادب   (1964)[16][17]
فیلو آف امریکن اکیڈمی آف آرٹ اینڈ سائنسز   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نامزدگیاں
دستخط
 
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

مشہور فرانسیسی فلسفی۔ژاں پال سارتر پیرس میں پیدا ہوئےتھے۔ ان کے والد بحری فوج میں افسر تھے لیکن ابھی سارتر ایک سال ہی کے تھے کہ ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور ان کی پرورش ان کی والدہ نے کی۔ ان کا بچپن اپنے نانا کے گھر میں گزرا جہاں ایک بڑاکتب خانہ تھا جس میں سارے سارے دن سارتر دنیا بھر کے موضوعات کی کتابیں پڑھتے رہتے تھے اور مضامین لکھتے رہتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ نوعمری ہی میں انہیں بقول ان کے ادب کے جنون کا مرض لاحق ہو گیا تھا۔ مطالعہ اور تحریر کے اسی جنون کی بدولت سارتر سن ستر کے عشرے میں بینائی سے یکسر محروم ہو گئے۔

تعلیم

سارتر نے پیرس کے اعلیٰ تعلمی ادارہ ایکول نارمیل سوپئیریر میں فلسفہ کا مطالعہ کیا۔ اسی دوران ان کی خاتون فلسفی سیمون ڈی بوور سے ملاقات ہوئی جو سن انیس سو اسی میں سارتر کی وفات تک ان کی رفیقہ رہیں۔ jamal guapo

  1. j1

قید و بند

انیس سو اکتیس سے انیس سو پینتالیس تک سارتر درس وتدریس سے منسلک رہے اور اس دوران انہوں نے مصر، یونان اور اٹلی کے دورے کیے۔ دوسری عالم گیر جنگ کے دوران سارتر کو جرمن فوج نے گرفتار کر لیا اور ایک سال تک جرمنی میں نظر بند رہے۔ قید سے فرار کے بعد انہوں نےفرانس پر جرمنی کے قبضہ کے خلاف مزاحمتی تحریک میں حصہ لیا اور جنگ کے بعد انہوں نے سیمون ڈی بوور کے ساتھ مل کر ’لا تیمپ موردرن‘ یعنی ’عصرِ جدید‘ کے نام سے بائیں بازو کا ایک جریدہ نکالا جو جنگ کے بعد کے دور کے نئے نظریات کا نقیب مانا جاتا ہے۔

اس جریدہ میں مشہور فلسفی مارلو پونتی اور البرٹ کامیو کی وہ نگارشات شائع ہوئیں جنہوں نے پچھلی صدی کے وسط میں ایک ایسا فکری انقلاب برپا کیا جس نے انسانی سوچ کی نئی راہیں تراشی ہیں۔

کامل آزادی کا فلسفہ

سارتر کا پہلا ناول ’لا ناوسی‘ یا متلی انیس سو اڑتیس میں شائع ہوا جس کا بنیادی تھیم تھا کہ انسان کی زندگی کا کوئی مقصد نہیں اور نہ کوئی معنی۔ انسان کی اقدار کی واحد بنیاد کامل آزادی ہے۔ انسان اپنے جذبات اور خیالات کا خود خالق ہے اور خود اپنے رویوں کا ذمہ دار ہے۔

یہ ناول ان کے فلسفہ موجودیت یا ھستی ’ایگزسٹنشلزم‘ کا نقطہ آغاز تھا۔ جس کو انہوں نے انیس سو تینتالیس میں اپنی تصنیف ’وجود اور عدم ‘ میں مزید فروغ دیا۔

اپنے فلسفہ ہستی کی سارتر نے یہ وضاحت کی کہ گو ہر شخص اپنا وجود رکھتا ہے لیکن کسی دوسرے کو اس کے کردار، اس کی منزل اور اس کی زندگی کی سمت متعین کرنے کا قطعی کوئی حق نہیں۔ یہ حق اور اختیار صرف اسی فرد کو ہی حاصل ہے اور اس حق کے استعمال کی کلی ذمہ داری اسی شخص کو حاصل ہے۔

اس فلسفے کا بنیادی مقصد انسان کی کامل آزادی ہے۔ سارتر کے مطابق ناقص عقیدہ ’مووے فوئی‘ خود فریبی ہے کہ ہم یہ سوچ کر اپنے کرب سے نجات حاصل کریں کہ ہم آزاد نہیں اور ہمیں حالات پر کوئی اختیار نہیں۔ یہ بات اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے کہ ہم یہ یقین کر لیں کہ حالات اور زندگی ہمارے کردار، ہمارے روئیے اور طرز عمل کو متعین کرتے ہیں۔

غرض سارتر کا استدلال ہے کہ انسان کو اپنی ہستی اور وجود پر غور اور تجسس پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے وجود کو ایک حقیقت تسلیم کرلینا چاہیے اور اسی کے ساتھ یہ حقیقت بھی کہ انسان آپ اپنا معمار ہے، اپنے کردار کا اور اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آپ اپنی زندگی کی سمت متعین کرے۔ یوں ہم سب آزاد ہیں ، مکمل اور بھر پور طور سے ۔

سارتر گو مارکسزم اور سوشلزم کے زبردست حامی تھے لیکن وہ کمیونسٹ پارٹی یا بائیں بازو کی کسی اور جماعت سے وابستہ نہیں رہے۔ البتہ وہ اپنے آپ کو فرانسیسی کمیونسٹ پارٹی کا ’ہم سفر‘ ضرور کہتے تھے۔

مارکسزم کے زبردست حامی

گو سن انیس سو تریپن میں اسٹالن کے انتقال کے بعد انہوں نے سوویت یونین کا دفاع کیا لیکن سویت نظام پر تنقید کے حق کی بھی حمایت کی۔

سن انیس سو چھپن میں ہنگری پر سوویت یونین کے حملے کی سارتر نے ڈٹ کر مخالفت کی اور اس کے بعد ہی فرانس کی کمیونسٹ پارٹی سے ان کا فاصلہ بڑھا۔ لیکن سارتر کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں مارکسزم ایک ایسا فلسفہ ہے جس کےآگے جانا ممکن نہیں۔ مارکسزم کا فلسفہ صرف اسی صورت میں انسان کی زندگی سے بے ربط اور بے محل ہوگا جب بنی نوع انسان کی حقیقی آزادی کی بنیاد پر ایک انقلاب برپا ہوگا۔

سارتر سن انیس سو اسّی میں اپنے انتقال تک جنگ کے خلاف تحریکوں میں انتہائی سرگرم رہے۔ چاہے وہ الـجزائر میں حریت پسندوں کے خلاف فرانس کی جنگ ہو یا ویت نام میں کمیونسٹوں کے خلاف امریکیوں کی جنگ یا عربوں کے خلاف فرانس، برطانیہ اور اسرائیل کی جنگ ، سارتر ان سب جنگوں کے خلاف مہمات اور مظاہروں میں پیش پیش رہے ہیں۔

انہوں نے انیس سو اڑسٹھ میں فرانس میں طلبہ کی بغاوت کی بھی بھر پور حمایت کی۔

ادب کا نوبیل انعام مسترد کر دیا

سارتر کو سن انیس سو چونسٹھ میں ادب کے نوبیل انعام کی پیشکش کی گئی تھی جسے انہوں نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ ایک ادیب کو اپنے آپ کو ایک ادارہ میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ اور اپنی کامل آزادی برقرار رکھنی چاہیے۔

سارتر کی شخصیت تہ دار تھی۔ وہ دانشور بھی تھے ایک فلسفی بھی۔ ناول نگار اور حیات نویس بھی تھے۔ سیاسی مہمات اور مظاہروں میں بھی پیش پیش تھے۔ پیانو بھی بہت اچھا بجاتے تھے اور اچھے گلو کار ہونے کا ساتھ اچھے باکسر بھی تھے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. http://datos.bne.es/persona/XX883713.html — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اپریل 2020
  2. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/11860564X  — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  3. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11923735k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  4. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w64t6k6b — بنام: Jean-Paul Sartre — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. انٹرنیٹ بروڈوے ڈیٹا بیس پرسن آئی ڈی: https://www.ibdb.com/broadway-cast-staff/9439 — بنام: Jean-Paul Sartre — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/1161 — بنام: Jean Paul Sartre — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. ^ ا ب Internet Speculative Fiction Database author ID: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?120640 — بنام: Jean-Paul Sartre — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  8. ^ ا ب NooSFere author ID: https://www.noosfere.org/livres/auteur.asp?numauteur=2147189008 — بنام: Jean-Paul SARTRE — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  9. ربط : https://d-nb.info/gnd/11860564X  — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  10. ^ ا ب اثر پرسن آئی ڈی: https://www.digitalarchivioricordi.com/it/people/display/10659 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 دسمبر 2020
  11. بنام: Jean-Paul Sartre — فلم پورٹل آئی ڈی: https://www.filmportal.de/58087f551d6a401f95f9614b944d90a2 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  12. https://www.landrucimetieres.fr/spip/spip.php?article994
  13. https://cs.isabart.org/person/13386 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  14. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11923735k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  15. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/12488035
  16. The Nobel Prize in Literature 1964 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 مارچ 2021 — ناشر: نوبل فاونڈیشن
  17. The Nobel Prize amounts — اخذ شدہ بتاریخ: 27 مارچ 2021 — ناشر: نوبل فاونڈیشن
  18. نوبل انعام شخصیت نامزدگی آئی ڈی: https://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=12337 — ناشر: نوبل فاونڈیشن