"مہر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1: سطر 1:
{{فقہ-زوج}}
{{فقہ-زوج}}
'''مہر''' (مَ ، ہَ،رْ)ایک اسلامی اصطلاح ہے جو شادی کے وقت مرد کی طرف سے عورت کے لیے مخصوص کی جاتی ہے ۔ مہر شادی کا ایک لازمی جزو ہے۔<ref>[[قرآن]] 4,24</ref>
'''مہر''' (مَ، ہَ،رْ)ایک اسلامی اصطلاح ہے جو شادی کے وقت مرد کی طرف سے عورت کے لیے مخصوص کی جاتی ہے۔ مہر شادی کا ایک لازمی جزو ہے۔<ref>[[قرآن]] 4,24</ref>
حق مہر ادا نہ کرنے کی نیت سے نکاح کرنے پرحدیث میں سخت وعید ہےکہ اَیسے مرد و عورت قیامت کے روز زانی و زانیہ اُٹھیں گے <ref>کنز العمال،کتاب النکاح،الفصل الثالث فی الصداق</ref>
حق مہر ادا نہ کرنے کی نیت سے نکاح کرنے پرحدیث میں سخت وعید ہے کہ اَیسے مرد و عورت قیامت کے روز زانی و زانیہ اُٹھیں گے <ref>کنز العمال،کتاب النکاح،الفصل الثالث فی الصداق</ref>
حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد ﷺ]]کی ازواج اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مہر 500 درہم یا 131 تولے 4 ماشے چاندی یا 1550 گرام چاندی کے برابر مقرر ہوا تھا۔ اسی کو مہر فاطمہ بھی کہا جاتا ہے۔ [[فقہ حنفی]] کے مطابق ان کے ہاں مہر کی مقدار کم از کم 10 درہم ہے۔
حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد ﷺ]]کی ازواج اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مہر 500 درہم یا 131 تولے 4 ماشے چاندی یا 1550 گرام چاندی کے برابر مقرر ہوا تھا۔ اسی کو مہر فاطمہ بھی کہا جاتا ہے۔ [[فقہ حنفی]] کے مطابق ان کے ہاں مہر کی مقدار کم از کم 10 درہم ہے۔



نسخہ بمطابق 12:22، 17 مارچ 2018ء

زمرہ جات

مہر (مَ، ہَ،رْ)ایک اسلامی اصطلاح ہے جو شادی کے وقت مرد کی طرف سے عورت کے لیے مخصوص کی جاتی ہے۔ مہر شادی کا ایک لازمی جزو ہے۔[1] حق مہر ادا نہ کرنے کی نیت سے نکاح کرنے پرحدیث میں سخت وعید ہے کہ اَیسے مرد و عورت قیامت کے روز زانی و زانیہ اُٹھیں گے [2] حضرت محمد ﷺکی ازواج اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مہر 500 درہم یا 131 تولے 4 ماشے چاندی یا 1550 گرام چاندی کے برابر مقرر ہوا تھا۔ اسی کو مہر فاطمہ بھی کہا جاتا ہے۔ فقہ حنفی کے مطابق ان کے ہاں مہر کی مقدار کم از کم 10 درہم ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. قرآن 4,24
  2. کنز العمال،کتاب النکاح،الفصل الثالث فی الصداق