"ضمیر نیازی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 7: سطر 7:
ضمیر صاحب بعد میں [[ڈان]] اخبار سے منسلک ہو گئے۔ انیس سو نوے میں اخبار بزنس ریکارڈر سے انہوں نے اپنی عملی صحافتی زندگی کو خیر آباد کہا اور کتابیں لکھنے اور تحقیقی کاموں میں مصروف ہو گئے۔
ضمیر صاحب بعد میں [[ڈان]] اخبار سے منسلک ہو گئے۔ انیس سو نوے میں اخبار بزنس ریکارڈر سے انہوں نے اپنی عملی صحافتی زندگی کو خیر آباد کہا اور کتابیں لکھنے اور تحقیقی کاموں میں مصروف ہو گئے۔


ضمیر نیازی پاکستانی میڈیا کی تاریخ لکھنے والے پہلے صحافی ہیں۔ انہوں نے پاکستانی صحافت کی تاریخ مرتب کی اور اس حوالے سے کئی کتابیں لکھی ۔ ان کی مشہور کتابوں میں ’پریس ان چینز‘، ’پریس انڈر سیج‘ اور ’ویب آف سنسر شپ‘ شامل ہیں۔
ضمیر نیازی پاکستانی میڈیا کی تاریخ لکھنے والے پہلے صحافی ہیں۔ انہوں نے پاکستانی صحافت کی تاریخ مرتب کی اور اس حوالے سے کئی کتابیں لکھی۔ ان کی مشہور کتابوں میں ’پریس ان چینز‘، ’پریس انڈر سیج‘ اور ’ویب آف سنسر شپ‘ شامل ہیں۔


یہ کتابیں پاکستانی صحافت میں دلچسپی رکھنے والوں کے علاوہ صحافت کے طالب علموں میں بھی بہت اہم سمجھی جاتی ہیں۔
یہ کتابیں پاکستانی صحافت میں دلچسپی رکھنے والوں کے علاوہ صحافت کے طالب علموں میں بھی بہت اہم سمجھی جاتی ہیں۔

نسخہ بمطابق 21:01، 21 مارچ 2018ء

ضمیر نیازی

پیدائش: 1932ء

وفات:جون 2004ء

صحافی۔ممبئی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز ممبئی سے نکلنے والے اخبار انقلاب سے کیا۔ انیس سو تریپن میں ہجرت کر کے پاکستان آ گئے۔ پاکستان میں انہوں نے کراچی سے نکلنے والے شام کے اخبار ’نئی روشنی‘ سے آغاز کیا مگر جلد ہی پاکستان پریس انٹرنیشنل میں چلے گئے۔

ضمیر صاحب بعد میں ڈان اخبار سے منسلک ہو گئے۔ انیس سو نوے میں اخبار بزنس ریکارڈر سے انہوں نے اپنی عملی صحافتی زندگی کو خیر آباد کہا اور کتابیں لکھنے اور تحقیقی کاموں میں مصروف ہو گئے۔

ضمیر نیازی پاکستانی میڈیا کی تاریخ لکھنے والے پہلے صحافی ہیں۔ انہوں نے پاکستانی صحافت کی تاریخ مرتب کی اور اس حوالے سے کئی کتابیں لکھی۔ ان کی مشہور کتابوں میں ’پریس ان چینز‘، ’پریس انڈر سیج‘ اور ’ویب آف سنسر شپ‘ شامل ہیں۔

یہ کتابیں پاکستانی صحافت میں دلچسپی رکھنے والوں کے علاوہ صحافت کے طالب علموں میں بھی بہت اہم سمجھی جاتی ہیں۔

جنرل ضیاہ الحق کے دور حکومت میں ان کی کتاب ’پریس ان چینز‘ پر پابندی لگا دی گئی۔

بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں جب شام کے چھ اخبارات پر پابندی لگائی گئی تو ضمیر صاحب نے احتجاجاً صدر فاروق لغاری کی جانب سے دیا جانے والا ایوارڈ برائے حسن کارکردگی واپس کر دیا ۔