"سریہ خالد بن ولید (بنی جذیمہ)" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب (9.7)
سطر 18: سطر 18:
{{سرایا نبوی|}}
{{سرایا نبوی|}}


[[زمرہ:630ء]]
[[زمرہ:اسلامی فتوحات]]
[[زمرہ:ایشیا میں 630ء]]
[[زمرہ:ایشیا میں 630ء]]
[[زمرہ:سرایا]]
[[زمرہ:سرایا]]
[[زمرہ:اسلامی فتوحات]]
[[زمرہ:630ء]]

نسخہ بمطابق 04:43، 22 مارچ 2018ء

شوال 8 ھ میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خالد بن ولید کے ساتھ 350 افرد کو بھیجا جو مہاجرین، انصار اور بنو سلیم پر مشتمل تھے، بنو جذیمہ کی طرف بھیجا۔ یہی سریہ یوم الغمیصاء ہے یہ مکہ کے نشیبی علاقے یلملم کی طرف آباد تھے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہیں لڑنے کے لیے نہیں بھیجا تھا، بلکہ دعوت دینے کے لیے بھیجا تھا، ان لوگوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں نماز پڑھتے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تصدیق کرتے ہیں، ہم نے اپنے علاقوں میں مساجد بنائیں ہیں اور اذانیں دیتے ہیں، خالد بن ولید نے کہا کہ تم نے پھر ہتھیار کیوں اٹھائے ہیں، انہوں نے جواب دیا کہ ہماری کچھ قبائل سے دشمنی ہے، ہم سمجھے کہ وہ آ گئے ہیں۔

خالد بن ولید نے انہیں گرفتار کر لیا اور اگلی صبح اعلان کیا کہ اپنے اپنے قیدی کو قتل کر دو، بنو سلیم نے قتل کر دیا مگر مہاجرین و انصار کے لوگوں نے ایسا نہ کیا، جب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اس بات کا پتہ چلا تو آپ نے کہا کہ اے اللہ میں خالد کے اس فعل سے لا تعلق ہوں، غلط فہمی کی وجہ سے خالد بن ولید نے قتل کروائے تھے۔ اس لیے ان کی دیت دینے کے لیے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم علی بن ابی طالب کو بھیجا۔[1]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. طبقات ابن سعد، حصہ اول ،صفحہ 362،،محمد بن سعد نفیس اکیڈمی کراچی
بعد از:
سریہ سعد بن زید اشہلی
سرايا نبوی
سریہ خالد بن ولید (بنی جذیمہ)
قبل از:
سريہ طفيل بن عمرو دوسی