"سیدی علی رئیس" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب (9.7)
سطر 8: سطر 8:
[[جنوری]] [[1563ء]] میں آپ استنبول میں انتقال کر گئے۔
[[جنوری]] [[1563ء]] میں آپ استنبول میں انتقال کر گئے۔


[[زمرہ:سولہویں صدی کی عثمانی عسکری شخصیات]]
[[زمرہ:1498ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:مصر میں سولہویں صدی]]
[[زمرہ:1563ء کی وفیات]]
[[زمرہ:امیر البحر]]
[[زمرہ:اطالیہ میں سولہویں صدی]]
[[زمرہ:اطالیہ میں سولہویں صدی]]
[[زمرہ:پرتگال میں سولہویں صدی]]
[[زمرہ:پرتگال میں سولہویں صدی]]
[[زمرہ:ہسپانیہ میں سولہویں صدی]]
[[زمرہ:تاریخ ازبکستان]]
[[زمرہ:سولہویں صدی کی عثمانی شخصیات]]
[[زمرہ:عثمانی ملاح]]
[[زمرہ:تاریخ سندھ]]
[[زمرہ:ترکی غیر افسانوی مصنفین]]
[[زمرہ:1563ء کی وفیات]]
[[زمرہ:1498ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:تاریخ بحرین]]
[[زمرہ:تاریخ بحرین]]
[[زمرہ:سلطنت عثمانیہ کے امیر البحر]]
[[زمرہ:تاریخ سلطنت عثمانیہ]]
[[زمرہ:تاریخ سلطنت عثمانیہ]]
[[زمرہ:تاریخ عمان]]
[[زمرہ:تاریخ سندھ]]

[[زمرہ:تاریخ عراق]]
[[زمرہ:تاریخ عراق]]
[[زمرہ:تاریخ عمان]]
[[زمرہ:تاریخ لیبیا]]
[[زمرہ:تاریخ لیبیا]]
[[زمرہ:تاریخ ازبکستان]]
[[زمرہ:قرون وسطی کی تاریخ ہندوستان]]
[[زمرہ:سلطنت مغلیہ]]
[[زمرہ:امیر البحر]]
[[زمرہ:ترک شخصیات]]
[[زمرہ:ترک شخصیات]]
[[زمرہ:ترکی غیر افسانوی مصنفین]]
[[زمرہ:سلطنت عثمانیہ کے امیر البحر]]
[[زمرہ:سلطنت مغلیہ]]
[[زمرہ:سولہویں صدی کی عثمانی شخصیات]]
[[زمرہ:سولہویں صدی کی عثمانی عسکری شخصیات]]
[[زمرہ:عثمانی ملاح]]
[[زمرہ:قرون وسطی کی تاریخ ہندوستان]]
[[زمرہ:مصر میں سولہویں صدی]]
[[زمرہ:ہسپانیہ میں سولہویں صدی]]

نسخہ بمطابق 20:52، 22 مارچ 2018ء

سیدی علی رئیس (پیدائش: 1498ء – انتقال: 1563ء) ایک عثمانی امیر البحر تھے۔

انہوں نے جنگ پریویزا (1538ء) میں ترک بحری بیڑے کے بائیں بازو کی قیادت کی تھی۔

بعد ازاں انہیں بحر ہند میں عثمانی بحریہ کے کماندار کی حیثیت سے ترقی دی گئی اور اس حیثیت سے ان کی 1554ء میں گوا، ہندوستان کے قریب پرتگیزی بحریہ سے چند جھڑپیں بھی ہوئیں۔

سیدی علی رئیس کی اصل شہرت ان کے سفرنامے مراۃ الممالک (1557ء) کی وجہ سے ہے جو انہوں نے ہندوستان سے استنبول واپسی کے پیدل سفر کی روداد کے طور پر لکھا ہے۔ اس کے علاوہ جہاز رانی اور فلکیات پر ان کی کتب مراۃ الکائنات اور کتاب المحیط: المحیط فی العلم الافلاک و البحور کے مشہور ہیں۔ ان کتب میں جہاز رانی کی تکنیک، سمت کے تعین کے طریقہ ہائے کار، وقت کے اندازے، قطب نما کے استعمال، ستاروں، شمسی و قمری تقویم، ہوا اور سمندری روؤں کے علاوہ عثمانی سلطنت کی حدود میں مختلف بندرگاہوں، ساحلی علاقوں اور جزائر کے بارے میں معلومات بھی شامل ہیں۔ ان کی کتب اردو اور انگریزی کے علاوہ عربی، فارسی، فرانسیسی، اطالوی، جرمن، یونانی اور روسی زبان میں بھی ترجمہ ہو چکی ہیں۔ یہ کتب عثمانی عہد کے بہترین ادبی شہپاروں میں شمار کی جاتی ہیں۔ جنوری 1563ء میں آپ استنبول میں انتقال کر گئے۔