"جسونت سنگھ" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
| death_date = |
| death_date = |
||
| death_place = |
| death_place = |
||
| office1 = [[Minister of Finance (India)|وزیر |
| office1 = [[Minister of Finance (India)|وزیر خرانہ]] |
||
| primeminister1 = [[اٹل بہاری واجپائی]] |
| primeminister1 = [[اٹل بہاری واجپائی]] |
||
| term_start1 = 1 جولائی 2002ء |
| term_start1 = 1 جولائی 2002ء |
نسخہ بمطابق 05:09، 31 مئی 2018ء
جسونت سنگھ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(گجراتی میں: જસવંતસિંઘ) | |||||||
وزیر خرانہ | |||||||
مدت منصب 1 جولائی 2002ء – 21 مئی 2004ء | |||||||
وزیر اعظم | اٹل بہاری واجپائی | ||||||
| |||||||
مدت منصب 16 مئی 1996ء – 1 جون 1996ء | |||||||
وزیر اعظم | اٹل بہاری واجپائی | ||||||
| |||||||
وزیر دفاع | |||||||
مدت منصب 2 جنوری 2000ء – 18 اکتوبر 2001ء | |||||||
وزیر اعظم | اٹل بہاری واجپائی | ||||||
| |||||||
وزیر امور خارجہ | |||||||
مدت منصب 5 دسمبر 1998ء – 5 دسمبر 2002ء | |||||||
وزیر اعظم | اٹل بہاری واجپائی | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Jaswant Singh Jasol)، (گجراتی میں: જસવંતસિંહ જસોલ)، (ہندی میں: जसवंत सिंह जसोल) | ||||||
پیدائش | 3 جنوری 1938ء جسول |
||||||
وفات | 27 ستمبر 2020ء (82 سال)[1] نئی دہلی[2] |
||||||
وجہ وفات | بندش قلب[3] | ||||||
طرز وفات | طبعی موت[4] | ||||||
شہریت | بھارت (1950–2020)[5] برطانوی ہند (1938–1947) ڈومنین بھارت (1947–1950)[6] |
||||||
نسل | راجپوتShudra[7] | ||||||
آنکھوں کا رنگ | سیاہ | ||||||
بالوں کا رنگ | سفید | ||||||
قد | |||||||
مذہب | ہندومت | ||||||
جماعت | بھارتیہ جنتا پارٹی (1980–2014)[8] جن سنگھ (1960–1980)[9] |
||||||
اولاد | Manvendra Singh | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | میو کالج | ||||||
پیشہ | سیاست دان[10][5]، فوجی افسر[11]، مصنف[12] | ||||||
مادری زبان | ہندی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | ہندی، انگریزی[13]، راجستھانی زبان، گجراتی | ||||||
شعبۂ عمل | بھارت کی ثقافت[14] | ||||||
کارہائے نمایاں | جناح: بھارت، تقسیم، آزادی (کتاب) | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
شاخ | بھارتی فوج | ||||||
عہدہ | کمانڈر (1960–1965) | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | پاک بھارت جنگ 1965ء، چین بھارت جنگ | ||||||
اعزازات | |||||||
دستخط | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
درستی - ترمیم |
جسونت سنگھ بھارت کے ایک ریٹائر فوجی افسر اور سابق وزیر ہیں۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بانیوں میں سے ایک[17] اور پارلیمان میں سب سے لمبے عرصے تک رہنے والے ارکان میں شامل ہیں۔ جسونت سنگھ 1980ء سے 2014ء تک تقریباً تمام عرصہ کسی ایک پارلیمان کے رکن رہے۔ انہوں نے پانچ دفعہ راجیہ سبھا کا انتخاب 1980، 1986، 1998، 1999 اور 2004 اور چار دفعہ لوک سبھا کا انتخاب 1990، 1991، 1996 اور 2009 میں جیتا ہے۔
جب 2009ء میں مسلسل دوسری دفعہ اُن کی جماعت کو انتخابات میں شکست ہوئی تو اُنہوں نے جماعت کے لوگوں کو مباحثہ کی دعوت دی جو اُن کی جماعت کے ارکان کو پسند نہیں آئی۔[18] ایک ہفتے بعد اُن کی لکھی ہوئی کتاب منظر عام پر آئی جس میں اُنہوں نے جناح کے بارے میں ہمدردانہ رائے لکھی تھِی۔ 2014ء میں اُن کی جماعت نے فیصلہ کیا کہ وہ اب کہیں سے انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ چنانچہ اُنہوں نے بحثیت آزاد اُمیدوار لڑنے کا فیصلہ کیا اس طرح وہ اپنی ہی جماعت کے اُمیدوار کے مقابل آگئے۔ اِس کی وجہ سے اُنہیں 2014 میں جماعت سے نکال دیا گیا[19][20] اور وہ اس انتخاب میں ناکام بھی رہے۔
اُس کے کچھ ہی ہفتوں بعد وہ غسل خانے میں گرے جس سے اُم کے سر پر گہری چوٹ آئی۔ فوراً دہلی کے ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ اُس وقت سے وہ کومے میں ہے۔[21]
ابتدائی زندگی
جسونت سنگھ 3 جنوری 1938ء کو جسول میں ایک راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے۔[22] ان کے باپ کا نام ٹھاکر سردار سنگھ راٹھور اور ماں کا نام کنور بیسا تھا۔ جسونت سنگھ نے شیتل کنور سے شادی کی جس کے بعد ان کے دو بیٹے ہوئے۔ بڑا بیٹا منوندر سنگھ بھی سیاست میں رہا ہے۔[23] اُنہوں نے 1960ء کی دہائی کے دوران میں فوج میں بھی کام کیا ہے۔
سیاسی زندگی
اگرچہ جسونت سنگھ 1960ء کی دہائی میں سیاست میں آچکے تھے مگر بھیروں سنگھ شخاوت کے ملنے تک اُنہیں زیادہ کامیابی نہیں ملی۔ بھیروں سنگھ سیاست میں اُن کے استاد ثابت ہوئے۔ اُنہیں سیاست میں کامیابی 1980ء میں ملی جب وہ پہلی دفعہ راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔ اُنہوں نے اٹل بہاری واجپائی کے مختصر دورِ حکومت میں وزیر خزانہ کا قلم دان سنبھالا جو صرف 16 مئی 1996ء سے 1 جون 1996ء تک رہا۔ جب واجپائی دو سال بعد دوبارہ وزیر اعظم بنے تو اس دفعہ 5 دسمبر 1998ء سے 19 اگست 2002ء تک وہ وزیر خارجہ رہے۔ اس دوران میں اُنہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان انتہائی کشیدہ خارجہ پالیسی پر کام کیا۔ جولائی 2002ء میں وہ دوبارہ وزیر خزانہ بنے اور واجپائی کی حکومت کی ناکامی تک وہاں رہے۔ 19 اگست 2009ء کو اُنہیں اپنی کتاب میں پاکستان کے بانی جناح کی تعریف کرنے کی وجہ سے جماعت سے نکال دیا گیا۔
اُمیدوار نائب صدر
2012 میں وہ بھارتی نائب صدر جمہوریہ کے لیے اُمیدوار تھے[24] مگر محمد حامد انصاری سے ہار گئے۔[25]
حوالہ جات
- ↑ https://www.ndtv.com/india-news/former-union-minister-and-bjp-leader-jaswant-singh-dies-at-82-saddened-by-his-demise-tweets-pm-modi-2301608 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مارچ 2022
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082434/www.deccanherald.com/dh-galleries/photos/jaswant-singh-1938-2020-a-life-in-pictures-893638+&cd=16&hl=en&ct=clnk&gl=in — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ The Times of India — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ The Times of India — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020
- ^ ا ب https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082338/https://www.thequint.com/news/india/former-union-minister-jaswant-singh-passed-away-foreign-defense-finance-minister — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20190811230101/https://www.ndtv.com/india-news/in-rajasthan-jaswant-singhs-son-banks-on-rajput-anger-fathers-legacy-1954657 — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 11 دسمبر 2019 — شائع شدہ از: 28 نومبر 2018
- ↑ https://timesofindia.indiatimes.com/india/former-bjp-leader-jaswant-singh-dead/articleshow/78343032.cms — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20181225080511/https://www.rediff.com/news/special/jaswants-expulsion-is-the-bjps-gift-to-the-rss/20090820.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 25 دسمبر 2012 — شائع شدہ از: 2009
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/121021750 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ Hindustan Times اور The Hindustan Times — اخذ شدہ بتاریخ: 23 ستمبر 2019 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082426/archive.indianexpress.com/news/spy-in-the-cold-jaswant-backtracks-on--mole-/9296/ — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ https://www.worldcat.org/oclc/1119753542
- ↑ 7 Books Written By Jaswant Singh That Every Indian must read — اخذ شدہ بتاریخ: 8 جنوری 2021
- ↑ https://web.archive.org/web/20201025113120/https://www.newindianexpress.com/nation/2020/sep/27/outstanding-parliamentarian-great-administratorpatriot-l-k-advani-on-jaswant-singh-2202580.html — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 25 اکتوبر 2020 — شائع شدہ از: 27 ستمبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20181211003032/http://www.business-standard.com/article/news-ians/host-of-celebrities-to-be-get-bengal-government-awards-monday-113051701035_1.html — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 11 دسمبر 2018
- ↑ "Jaswant's expulsion is the BJP's gift to the RSS"۔ Rediff۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2018
- ↑ "BJP expels Jaswant Singh over Jinnah book - Livemint"۔ www.livemint.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2018
- ↑ Jaswant Singh rules out withdrawal from Barmer Lok Sabha seat. The Indian Express (29 March 2014). Retrieved on 2014-05-21.
- ↑ BJP expels defiant Jaswant Singh for 6 years. Hindustan Times. Retrieved on 21 May 2014.
- ↑ http://zeenews.india.com/news/nation/ex-bjp-veteran-jaswant-singh-injured-in-icu-at-delhi-hospital_953266.html
- ↑ "Jaswant is sacked without show-cause notice, but Vasundhara could defy directive to resign"
- ↑ Jaswant Singh Rathore Biography
- ↑ "Jayalalithaa extends support to Jaswant Singh"۔ 6 August 2012
- ↑ "Jaswant Singh to challenge Hamid Ansari test Vice-President's post"۔ 16 July 2012