"نماز جنازہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11: سطر 11:
# سلام پھیرنا
# سلام پھیرنا


== نماز جنازہ کا طریقہ ==
== [https://www.al-feqh.com/ur/نماز-جنازہ نماز جنازہ کا طریقہ] ==
اگر میّت مرد ہو تو امام میّت کے سر کے پاس کھڑا ہو اور اگر میّت عورت ہو تو میّت کے درمیان میں کھڑا ہو اور مقتدی امام کے پیچھے باقی نمازوں کی طرح کھڑے ہوں، پھر چار تکبیریں کہیں انکی تفصیل آنیوالی ہے۔ :
اگر میّت مرد ہو تو امام میّت کے سر کے پاس کھڑا ہو اور اگر میّت عورت ہو تو میّت کے درمیان میں کھڑا ہو اور مقتدی امام کے پیچھے باقی نمازوں کی طرح کھڑے ہوں، پھر چار تکبیریں کہیں انکی تفصیل آنیوالی ہے۔ :
# پہلے تکبیر کے بعد تھوڑا خاموش رہے پھراپنے دائیں جانب ایک سلام پھیر دے یا دو سلام
# پہلے تکبیر کے بعد تھوڑا خاموش رہے پھراپنے دائیں جانب ایک سلام پھیر دے یا دو سلام
سطر 33: سطر 33:
جنازوں کےساتھ عورتوں کا نکلنا غیر شرعی امر ہے کیونکہ أُمِّ عَطِيَّةَ -رضي الله عنها سے مروی ہے فرماتی ہیں " ہمیں جنازوں کے پیچھے چلنے سے منع کیا گیا ہے "
جنازوں کےساتھ عورتوں کا نکلنا غیر شرعی امر ہے کیونکہ أُمِّ عَطِيَّةَ -رضي الله عنها سے مروی ہے فرماتی ہیں " ہمیں جنازوں کے پیچھے چلنے سے منع کیا گیا ہے "


قبروں کی زیارت کرنا
== قبروں کی زیارت کرنا ==
مُردوں کے لیے دعا اور نصیحت کی غرض سے قبروں کی زیارت کرنا مسنون ہے آپ ﷺ نے فرمایا " میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا۔ پس تم زیارت کرو بے شک وہ تمہیں آخرت کی یاد دلائے گی ",اور قبر کی زیارت کے وقت یہ دعاء منقولہ پڑھے " السلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإِنا إِن شاء الله بكم لاحقون " <ref>[اس حدیث کو امام مسلم نےروایت کیاہے]</ref>
مُردوں کے لیے دعا اور نصیحت کی غرض سے قبروں کی زیارت کرنا مسنون ہے آپ ﷺ نے فرمایا " میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا۔ پس تم زیارت کرو بے شک وہ تمہیں آخرت کی یاد دلائے گی ",اور قبر کی زیارت کے وقت یہ دعاء منقولہ پڑھے " السلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإِنا إِن شاء الله بكم لاحقون " <ref>[اس حدیث کو امام مسلم نےروایت کیاہے]</ref>
یا " السلام على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين، ويرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين، وإِنا إِن شاء الله بكم للاحقون " <ref>[ اس حدیث کو امام مسلم نےروایت کیاہے]</ref> " أسأل الله لنا ولكم العافية "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
یا " السلام على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين، ويرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين، وإِنا إِن شاء الله بكم للاحقون " <ref>[ اس حدیث کو امام مسلم نےروایت کیاہے]</ref> " أسأل الله لنا ولكم العافية "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
اگر مُردوں کےلیے اپنے الفاظ میں مغفرت اور رحمت کی دعاء کردی تو یہ بھی کوئی حرج نہیں ہے
اگر مُردوں کےلیے اپنے الفاظ میں مغفرت اور رحمت کی دعاء کردی تو یہ بھی کوئی حرج نہیں ہے


== قبروں کی زیارت کرنا ==
مُردوں کے لیے دعا اور نصیحت کی غرض سے قبروں کی زیارت کرنا مسنون ہے آپ ﷺ نے فرمایا " میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا۔ پس تم زیارت کرو بے شک وہ تمہیں آخرت کی یاد دلائے گی "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے],اور قبر کی زیارت کے وقت یہ دعاء منقولہ پڑھے " السلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإِنا إِن شاء الله بكم لاحقون "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے],یا " السلام على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين، ويرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين، وإِنا إِن شاء الله بكم للاحقون ",," أسأل الله لنا ولكم العافية "
اگر مُردوں کےلیے اپنے الفاظ میں مغفرت اور رحمت کی دعاء کردی تو یہ بھی کوئی حرج نہیں ہے


== مزید دیکھیے ==
== مزید دیکھیے ==
سطر 52: سطر 49:
[[زمرہ:موت کی رسومات]]
[[زمرہ:موت کی رسومات]]
[[زمرہ:نماز]]
[[زمرہ:نماز]]
[[زمرہ:نماز مسائل ]]

نسخہ بمطابق 09:37، 3 اکتوبر 2018ء

مسلمانوں کا طریقہ
مسلمان میت کی نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں

وہ نماز جو مردے (مرجانے والا) کی دعائے مغفرت کے لیے پڑھی جاتی اس میں نہ رکوع ہے نہ سجدہ صرف قیام و دعا ہے۔مردے کا تابوت۔ اسلامی طریقہ یہ ہے کہ میت کو قبلہ رو لٹا دیا جائے۔ آنکھیں بند کر دی جائیں۔ نیم گرم پانی سے غسل دیے کر اور کفن پہنایا جاتا ہے۔ ’’شہیدوں کو غسل نہیں دیا جاتااور نہ کفن پہنایا جاتا ہے۔ انھیں خون آلودہ کپڑوں میں دفن کر دیا جاتا ہے‘‘ لاش کو چار پائی پر لٹا دیا جاتا ہے اور میت کو کاندھوں پر رکھ کر آہستہ آہستہ جنازے کو لے جاتے ہیں۔ کسی پاکیزہ مقام پر نمازہ جنازه پڑھائی جاتی ہے۔ اس نماز میں سجدہ نہیں ہوتا۔ صرف چار تکبیریں کہی جاتی ہیں۔ پہلی تکبیر کے بعد ثنا، دوسری کے بعد درود شریف، تیسری کے بعد دعا پڑھتے ہیں اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیر دیتے ہیں۔ نماز کے بعد میت کو قبلہ رو کرکے قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے۔ جنازے میں شرکت فرض کفایہ ہے اور نماز جنازہ بھی فرض کفایہ ہے۔

نماز جنازہ کے ارکان

  1. قدرت کے ہوتے ہوئے قیام
  2. چار تکبیریں
  3. فاتحہ کی قراءت
  4. نبی ﷺ پر درود بھیجنا
  5. میّت کے لیے دعا
  6. ترتیب قائم رکھنا
  7. سلام پھیرنا

نماز جنازہ کا طریقہ

اگر میّت مرد ہو تو امام میّت کے سر کے پاس کھڑا ہو اور اگر میّت عورت ہو تو میّت کے درمیان میں کھڑا ہو اور مقتدی امام کے پیچھے باقی نمازوں کی طرح کھڑے ہوں، پھر چار تکبیریں کہیں انکی تفصیل آنیوالی ہے۔ :

  1. پہلے تکبیر کے بعد تھوڑا خاموش رہے پھراپنے دائیں جانب ایک سلام پھیر دے یا دو سلام
  2. دوسری تکبیر تحریمہ کہے اور اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھے۔ اور دعا استفتاح نہ پڑھے پھر فاتحہ کی قراءت کرے۔
  3. تیسری تکبیر کہے اور نبی ﷺ پر درود بھیجے جیسے آخری تشھد میں پڑھا جاتا ہے۔
  4. چوتھی تکبیر کہے اور اپنے لیے میّت کیلئے اور تمام مسلمانوں کے لیے دعا کرے اور دعا یہ ہے "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ"[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]

اور اگر میّت عورت ہو تو ضمیر مؤنث کو دعا میں لائے اور اگر میّت بچہ ہو یا سقط (پورا ہونے سے پہلے گر گیا) تو یہ دعا پڑھے" اللهم اجعله ذخرًا لوالديه، وفَرَطًا [الفرط: پہلا اور آگے] ، وأجرًا، وشفيعًا مجابًا"

نماز جنازہ کی سنتیں

  1. قراءت سے پہلے استغفار کرنا
  2. اپنے لیے اور مسلمانوں کے لیے دعا مانگنا
  3. زیادہ صفیں بنانا، تین یا اس سے زیادہ
  4. آہستہ قراءت کرنا
  5. میّت کو اُٹھانا، اسکے ساتھ چلنا اور اس کو دفن کرنا

جب نماز جنازہ ختم ہو جائے تو سنت یہ ہے کہ جلدی سے میّت کو اسکی قبر کی طرف اٹھایا جائے۔اور پیچھے چلنے والوں کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ بھی جنازہ اٹھانے میں شریک ہوں,اور میّت کو قبر میں اتارنے والے کے لیے مسنون ہے کہ یہ پڑھے " بسم الله، وعلى ملة رسول الله ", اسکو لحد میں دائیں پہلو پر لٹائے اور اسکا چہرہ قبلہ رخ کر دے پھر کفن کی گرہ کھول دے۔پھر مٹی کے ساتھ قبر کے سوراخ بند کردے,دفن میں حاضر ہونے والے کے لیے مسنون یہ ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں میں تین دفعہ مٹی لے اور قبر پر ڈال دے پھر قبر کو مٹی کے ساتھ ڈھانپ دیا جائے اور قبر کو زمین سے ایک بالشت کی مقداربلند کیا جائے اور اس پر کنکریاں اور پتھر رکھ دیے جائیں اور پانی چھڑک دیا جائے اور قبر کے کسی ایک طرف پتھر رکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے یا دونوں طرف تاکہ قبر کا پتہ چل سکے۔

تعزیّت کرنا

میت کے اہل و عیال چونکہ غم زدہ ہوتے ہیں انکے پاس تعزیت کے لیے جانا مستحب ہے تاکہ ان کے غم میں شریک ہو کر ان کے غم کو ہلکا کیا جاسکے اور انکو صبر کی تلقین کی جائے, تعزیت کسی بھی کلمات سے کی جا سکتی ہے جیسا کہ وہ یہ کہے کہ اللہ ہی کا تھا جو اس نے لے لیا اور اللہ ہی کے لیےہے جو وہ عنایت کرتا ہے۔ " اسکے ہاں ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر ہے۔ پس آپ صبر کریں اور اپنا احتساب کریں "۔ [اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]اور اگر کہے " أعظم الله أجرك، وأحسن عزاءك وغفر لميتك "وغیرہ۔

جنازوں کے ساتھ عورتوں کا نکلنا

جنازوں کےساتھ عورتوں کا نکلنا غیر شرعی امر ہے کیونکہ أُمِّ عَطِيَّةَ -رضي الله عنها سے مروی ہے فرماتی ہیں " ہمیں جنازوں کے پیچھے چلنے سے منع کیا گیا ہے "

قبروں کی زیارت کرنا

مُردوں کے لیے دعا اور نصیحت کی غرض سے قبروں کی زیارت کرنا مسنون ہے آپ ﷺ نے فرمایا " میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا۔ پس تم زیارت کرو بے شک وہ تمہیں آخرت کی یاد دلائے گی ",اور قبر کی زیارت کے وقت یہ دعاء منقولہ پڑھے " السلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإِنا إِن شاء الله بكم لاحقون " [1] یا " السلام على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين، ويرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين، وإِنا إِن شاء الله بكم للاحقون " [2] " أسأل الله لنا ولكم العافية "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے] اگر مُردوں کےلیے اپنے الفاظ میں مغفرت اور رحمت کی دعاء کردی تو یہ بھی کوئی حرج نہیں ہے


مزید دیکھیے

  1. [اس حدیث کو امام مسلم نےروایت کیاہے]
  2. [ اس حدیث کو امام مسلم نےروایت کیاہے]