"ذکر (اسلام)" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
== ذکر کے فضائل ==
== ذکر کے فضائل ==
مشہور محدث حافظ ابن قیّم نے اپنے رسالہ "الوابل الّصّیب” میں ذکر کے فضائل یہ بیان کئے ہیں:
مشہور محدث حافظ ابن قیّم نے اپنے رسالہ "الوابل الّصّیب” میں ذکر کے فضائل یہ بیان کئے ہیں:
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:اسلامی عقائد اور اصول]]
[[زمرہ:اسلامی عقائد اور اصول]]
[[زمرہ:عربی الفاظ اور جملے]]
[[زمرہ:عربی الفاظ اور جملے]]

نسخہ بمطابق 15:46، 23 اکتوبر 2018ء

ذکر سے مراد اللہ تعالی کو یاد کرنا ہے۔ اور یہ عبادات دین اسلام میں سے ایک عبادت ہے۔ قرآن مجید میں آتا ہے اے ایمان والو ! اللہ کا ذکر بہت زیادہ کیا کرو اور صبح وشام اس کی تسبیح کیا کرو[1] اس کے علادہ بھی بہت سی آیات میں ذکر کا حکم آیا ہے۔ حضرت ابی ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حق تعالی کا فرمان ہے کہ میں بندے کے ساتھ وہی معاملہ کرتا ہوں جیسا کہ وہ میرے ساتھ گمان کرتا ہے اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں پس اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگروہ میرا مجمع میں ذکر کرتا ہے تو میں اس مجمع سے بہتریعنی فرشتوں کے مجمع میں تذکرہ کرتا ہوں اور اگر بندہ میری طرف ایک بالشت متوجہ ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کی طرف متوجہ ہوتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ بڑھاتا ہے تو میں دو ہاتھ بڑھتا ہوں۔ اگروہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر جاتا ہوں۔[2] رسول اکرم نے فرمایا کہ اللہ تعالی کے پاس فرشتوں کی ایک جماعت ایسی ہے جو مجالس فکر کی تلاش میں گھومتی پھرتی رہتی ہے۔ اور جب کبھی وہ فرشتے مجلس فکر کو پاتے ہیں تو اصحاب مجلس کے اندر بیٹھ جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنے پیروں سے ڈھانپ لیتے ہیں حتی کہ زمین اور پہلے انسان کے درمیان میں کی تمام کائنات ان سے بھر جاتی ہے اور جب وہ منتشر ہوتے ہیں تو فرشتے آسمان کی طرف چلے جاتے ہیں۔ اللہ عزوجل اپنے علم کے باوجود ان سے پوچھتا ہے تم کہاں سے آئے ہو تو وہ کہتے ہیں ہم روئے زمین میں تیرے ایسے بندوں کے پاس سے آئے ہیں جو تیری تسبیح تکبیر، تہلیل اور حمد بیان کر رہے تھے۔[3] نبی اکرم کا ارشاد ہے کہ جو شخص اللہ کا ذکر کرتا ہے اور جونہیں کرتا،ان دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے کہ ذکر کرنے والا زندہ ہے اور ذکر نہ کرنے والا مردہ۔[4]

ذکر کے فضائل

مشہور محدث حافظ ابن قیّم نے اپنے رسالہ "الوابل الّصّیب” میں ذکر کے فضائل یہ بیان کئے ہیں:

حوالہ جات

  1. احزاب : 41-42
  2. بخاری، مسلم، ترمذی
  3. مسلم
  4. مسلم، بخاری، مشکوۃ