"خولہ بنت جعفر" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{خانہ معلومات شخصیت |
|||
⚫ | |||
|الاسم = |
|||
|الاسم الأصلي = |
|||
|الصورة = |
|||
|تعليق الصورة = |
|||
|تاريخ الولادة = <!-- {{تاريخ الميلاد والعمر|السنة|الشهر|اليوم}} --> |
|||
|مكان الولادة = |
|||
|تاريخ الوفاة = <!-- {{تاريخ الوفاة والعمر|الوفاة|1|1|الميلاد|1|1|mf=yes}} --> |
|||
|مكان الوفاة = |
|||
|سبب الوفاة = |
|||
|مكان الدفن = |
|||
|الإقامة = |
|||
|الجنسية = <!-- {{علم ديكو|اسم البلد}} الجنسية --> |
|||
|المواطنة = |
|||
|تعليم = |
|||
|المدرسة الأم = |
|||
|المهنة = |
|||
|سنوات النشاط = |
|||
|سبب الشهرة = |
|||
|الديانة = |
|||
|الزوج = |
|||
|الجوائز = |
|||
|التوقيع = |
|||
|الموقع الرسمي= |
|||
}} |
|||
⚫ | |||
==رشتے دار== |
== رشتے دار == |
||
ام محمد خولہ بنت جعفر حنفیہ وہ رشتہ دار جو حضرت علی رضی |
ام محمد خولہ بنت جعفر حنفیہ وہ رشتہ دار جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے تعلق رکھتے ہیں، وہ یہ ہیں، حسن بن علی، حسین بن علی، فاطمہ بنت محمد۔ |
||
==اسلام سے پہلے== |
== اسلام سے پہلے == |
||
قبیلۂ بنو حنیفہ سے تعلق تھا، یمامہ میں رہتی تھی۔ |
قبیلۂ بنو حنیفہ سے تعلق تھا، یمامہ میں رہتی تھی۔ |
||
==ارتداد کا فتنہ== |
== ارتداد کا فتنہ == |
||
ابو بکر صدیق رضی |
ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جب ارتداد کا فتنہ شروع ہوا اور بہت سے لوگوں نے اسلام کے خلاف بغاوت کر دی، زکوٰۃ دینا بند کر دیا اور جھوٹے نبیوں کے فریب کا شکار ہونے تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ کہ دیا کہ میرے زندہ رہتے ہوئے اسلام میں کسی طرح کا نقص ناممکن ہے اور خالد ابن ولید رضی اللہ عنہ کو مرتدین کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا۔ |
||
==جنگ یمامہ== |
== جنگ یمامہ == |
||
ارتداد کے خلاف فیصلہ کن جنگ یمامہ میں لڑی گئی جس میں بہت سارے مسلمانوں نے اپنی جان، جانِ آفریں کے حوالے کر کے جنگ کے نقشے کو، وحشی بن حرب نے مسیلمہ کذاب کو برچھی سے قتل کیا۔ |
ارتداد کے خلاف فیصلہ کن جنگ یمامہ میں لڑی گئی جس میں بہت سارے مسلمانوں نے اپنی جان، جانِ آفریں کے حوالے کر کے جنگ کے نقشے کو، وحشی بن حرب نے مسیلمہ کذاب کو برچھی سے قتل کیا۔ |
||
==مدینہ میں== |
== مدینہ میں == |
||
جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب کی طرف سے لڑنے والے بہت سارے لوگ مارے گئے اور جو قیدی بنے ان کو مدینہ لایا گیا، ان میں خولہ بنت جعفر حنفیہ بھی تھیں۔ ان کو جنگی قیدی کی حالت میں اسی کے قبیلے کے ایک شخص نے دیکھا تو اس حضرت علی رضی |
جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب کی طرف سے لڑنے والے بہت سارے لوگ مارے گئے اور جو قیدی بنے ان کو مدینہ لایا گیا، ان میں خولہ بنت جعفر حنفیہ بھی تھیں۔ ان کو جنگی قیدی کی حالت میں اسی کے قبیلے کے ایک شخص نے دیکھا تو اس حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ درخواست کی کہ ان کے ساتھ بہتر سلوک کریں اور ان کی خاندان کی عزت کی حفاظت کریں چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے انہیں آزاد کروایا اور ان سے شادی کر لی۔ |
||
==اولاد== |
== اولاد == |
||
ان کے بطن مبارک سے محمد بن علی کی ولادت ہوئی اور خولہ بنت جعفر حنفیہ، ام محمد کہلائیں۔۔۔۔ |
ان کے بطن مبارک سے محمد بن علی کی ولادت ہوئی اور خولہ بنت جعفر حنفیہ، ام محمد کہلائیں۔۔۔۔ |
نسخہ بمطابق 13:24، 8 نومبر 2018ء
خولہ بنت جعفر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 584ء (عمر 1439–1440 سال) |
شریک حیات | علی بن ابی طالب |
اولاد | محمد بن حنفیہ |
درستی - ترمیم |
خولہ بنت جعفر چوتھے خلیفۂ راشد یعنی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شریک حیات (بیوی) ہیں ان کا پورا نام خولہ بنت جعفر حنفیہ ہے اور کنیت ام محمد ہے۔ وہ یمامہ کی رہنے والی تھی اور بنو حنیفہ سے تعلق تھا
رشتے دار
ام محمد خولہ بنت جعفر حنفیہ وہ رشتہ دار جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے تعلق رکھتے ہیں، وہ یہ ہیں، حسن بن علی، حسین بن علی، فاطمہ بنت محمد۔
اسلام سے پہلے
قبیلۂ بنو حنیفہ سے تعلق تھا، یمامہ میں رہتی تھی۔
ارتداد کا فتنہ
ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جب ارتداد کا فتنہ شروع ہوا اور بہت سے لوگوں نے اسلام کے خلاف بغاوت کر دی، زکوٰۃ دینا بند کر دیا اور جھوٹے نبیوں کے فریب کا شکار ہونے تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ کہ دیا کہ میرے زندہ رہتے ہوئے اسلام میں کسی طرح کا نقص ناممکن ہے اور خالد ابن ولید رضی اللہ عنہ کو مرتدین کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا۔
جنگ یمامہ
ارتداد کے خلاف فیصلہ کن جنگ یمامہ میں لڑی گئی جس میں بہت سارے مسلمانوں نے اپنی جان، جانِ آفریں کے حوالے کر کے جنگ کے نقشے کو، وحشی بن حرب نے مسیلمہ کذاب کو برچھی سے قتل کیا۔
مدینہ میں
جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب کی طرف سے لڑنے والے بہت سارے لوگ مارے گئے اور جو قیدی بنے ان کو مدینہ لایا گیا، ان میں خولہ بنت جعفر حنفیہ بھی تھیں۔ ان کو جنگی قیدی کی حالت میں اسی کے قبیلے کے ایک شخص نے دیکھا تو اس حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ درخواست کی کہ ان کے ساتھ بہتر سلوک کریں اور ان کی خاندان کی عزت کی حفاظت کریں چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے انہیں آزاد کروایا اور ان سے شادی کر لی۔
اولاد
ان کے بطن مبارک سے محمد بن علی کی ولادت ہوئی اور خولہ بنت جعفر حنفیہ، ام محمد کہلائیں۔۔۔۔