"جلال الدین محمد اکبر" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
م خودکار: خودکار درستی املا ← جس کی |
||
سطر 9: | سطر 9: | ||
اکبر نے نہایت اعلیٰ دماغ پایا تھا۔ [[ابوالفضل]] اور [[فیضی]] جیسے عالموں کی صحبت نے اس کی ذہنی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی۔ اس نے اس حقیقت کا ادراک کر لیا تھا کہ ایک اقلیت کسی اکثریت پر اس کی مرضی کے بغیر زیادہ عرصے تک حکومت نہیں کر سکتی۔ اس نے ہندوؤں کی تالیف قلوب کی خاطر انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات دیں اور ان کے ساتھ ازدواجی رشتے قائم کیے۔ اکبر نے ایک ہندو عورت [[جودھا بائی]] سے بھی شادی کی جو اس کے بیٹے [[جہانگیر]] کی ماں تھی۔ [[جودھا بائی]] نے مرتے دم تک [[اسلام]] قبول نہیں کیا تھا۔ نیز [[دین الہٰی]] کے نام سے ایک نیا مذہب بھی جاری کیا۔ جو ایک انتہا پسندانہ اقدام تھا اور اکبر کے [[ہندو]] [[رتن|رتنوں]] کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ تھا۔ دین الہًی کی وجہ سے اکبر مسلمان امرا اور بزرگان دین کی نظروں میں ایک ناپسندیدہ شخصیت قرار پایا۔ وہ خود ان پڑھ تھا۔ لیکن اس نے دربار میں ایسے لوگ جمع کر لیے تھے جو علم و فن میں نابغہ روزگار تھے۔ انہی کی بدولت اس نے بچاس سال بڑی شان و شوکت سے حکومت کی اور مرنے کے بعد اپنے جانشینوں کے لیے ایک عظیم و مستحکم سلطنت چھوڑ گیا۔ |
اکبر نے نہایت اعلیٰ دماغ پایا تھا۔ [[ابوالفضل]] اور [[فیضی]] جیسے عالموں کی صحبت نے اس کی ذہنی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی۔ اس نے اس حقیقت کا ادراک کر لیا تھا کہ ایک اقلیت کسی اکثریت پر اس کی مرضی کے بغیر زیادہ عرصے تک حکومت نہیں کر سکتی۔ اس نے ہندوؤں کی تالیف قلوب کی خاطر انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات دیں اور ان کے ساتھ ازدواجی رشتے قائم کیے۔ اکبر نے ایک ہندو عورت [[جودھا بائی]] سے بھی شادی کی جو اس کے بیٹے [[جہانگیر]] کی ماں تھی۔ [[جودھا بائی]] نے مرتے دم تک [[اسلام]] قبول نہیں کیا تھا۔ نیز [[دین الہٰی]] کے نام سے ایک نیا مذہب بھی جاری کیا۔ جو ایک انتہا پسندانہ اقدام تھا اور اکبر کے [[ہندو]] [[رتن|رتنوں]] کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ تھا۔ دین الہًی کی وجہ سے اکبر مسلمان امرا اور بزرگان دین کی نظروں میں ایک ناپسندیدہ شخصیت قرار پایا۔ وہ خود ان پڑھ تھا۔ لیکن اس نے دربار میں ایسے لوگ جمع کر لیے تھے جو علم و فن میں نابغہ روزگار تھے۔ انہی کی بدولت اس نے بچاس سال بڑی شان و شوکت سے حکومت کی اور مرنے کے بعد اپنے جانشینوں کے لیے ایک عظیم و مستحکم سلطنت چھوڑ گیا۔ |
||
اکبر کا دین الٰہی کافی مقبول ہوا |
اکبر کا دین الٰہی کافی مقبول ہوا جس کی وجہ اس میں میانہ روی کی موجودگی تھی۔ |
||
== تاریخ == |
== تاریخ == |
||
نسخہ بمطابق 16:11، 10 نومبر 2018ء
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(فارسی میں: جلالالدین مُحمَّد اکبر) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 15 اکتوبر 1542ء [1][2] عمرکوٹ |
||||||
وفات | 15 اکتوبر 1605ء (63 سال)[3] فتح پور سیکری |
||||||
وجہ وفات | پیچش | ||||||
مدفن | مقبرہ جلال الدین اکبر | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
مذہب | اسلام، دین الٰہی | ||||||
زوجہ | مریم الزمانی رقیہ سلطان سلیمہ سلطان (1561–) |
||||||
اولاد | نورالدین جہانگیر ، مراد مرزا ، دانیال مرزا ، آرام بانو بیگم ، خانم سلطان بیگم ، شکرالنساء بیگم | ||||||
والد | نصیر الدین محمد ہمایوں | ||||||
والدہ | حمیدہ بانو بیگم | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | مغل خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
مغل بادشاہ (3 ) | |||||||
برسر عہدہ 11 فروری 1556 – 27 اکتوبر 1605 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | شاہی حکمران | ||||||
مادری زبان | فارسی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | چغتائی ، فارسی ، ہندوستانی | ||||||
درستی - ترمیم |
جلال الدین اکبر : سلطنت مغلیہ کے تیسرے فرماں روا (بابر اعظم اور ہمایوں کے بعد)، ہمایوں کابیٹا تھا۔ ہمایوں نے اپنی جلاوطنی کے زمانے میں سندھ کے تاریخی شہر دادو کے قصبے "پاٹ" کی عورت حمیدہ بانو سے شادی کی تھی۔ اکبر اُسی کے بطن سے 1542ء میں عمر کوٹ کے مقام پر پیدا ہوا۔ ہمایوں کی وفات کے وقت اکبر کی عمر تقریباً چودہ برس تھی اور وہ اس وقت اپنے اتالیق بیرم خان کے ساتھ کوہ شوالک میں سکندر سوری کے تعاقب میں مصروف تھا۔ باپ کی موت کی خبر اسے کلانور ضلع گروداسپور (مشرقی پنجاب) میں ملی۔ بیرم خان نے وہیں اینٹوں کا ایک چبوترا بنوا کر اکبر کی رسم تخت نشینی ادا کی اور خود اس کا سرپرست بنا۔ تخت نشین ہوتے ہی چاروں طرف سے دشمن کھڑے ہو گئے۔ ہیموں بقال کو پانی پت کی دوسری لڑائی میں شکست دی۔ مشرق میں عادل شاہ سوری کو کھدیڑا۔ پھر اس نے اپنی سلطنت کو وسعت دینی شروع کی۔
1556ء میں دہلی، آگرہ، پنجاب پھر گوالیار، اجمیر اور جون پور بیرم خان نے فتح کیے۔ 1562ء میں مالوہ، 1564ء میں گونڈدانہ، 1568ء میں چتوڑ، 1569ء میں رنتھمپور اور النجر، 1572ء میں گجرات، 1576ء میں بنگال، 1585ء میں کابل، کشمیر اور سندھ، 1592ء میں اڑیسہ، 1595ء میں قندہار کا علاقہ، پھر احمد نگر، اسیر گڑھ اور دکن کے دوسرے علاقے فتح ہوئے اور اکبر کی سلطنت بنگال سے افغانستان تک اور کشمیر سے دکن میں دریائے گوداوری تک پھیل گئی۔
اکبر نے نہایت اعلیٰ دماغ پایا تھا۔ ابوالفضل اور فیضی جیسے عالموں کی صحبت نے اس کی ذہنی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی۔ اس نے اس حقیقت کا ادراک کر لیا تھا کہ ایک اقلیت کسی اکثریت پر اس کی مرضی کے بغیر زیادہ عرصے تک حکومت نہیں کر سکتی۔ اس نے ہندوؤں کی تالیف قلوب کی خاطر انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات دیں اور ان کے ساتھ ازدواجی رشتے قائم کیے۔ اکبر نے ایک ہندو عورت جودھا بائی سے بھی شادی کی جو اس کے بیٹے جہانگیر کی ماں تھی۔ جودھا بائی نے مرتے دم تک اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ نیز دین الہٰی کے نام سے ایک نیا مذہب بھی جاری کیا۔ جو ایک انتہا پسندانہ اقدام تھا اور اکبر کے ہندو رتنوں کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ تھا۔ دین الہًی کی وجہ سے اکبر مسلمان امرا اور بزرگان دین کی نظروں میں ایک ناپسندیدہ شخصیت قرار پایا۔ وہ خود ان پڑھ تھا۔ لیکن اس نے دربار میں ایسے لوگ جمع کر لیے تھے جو علم و فن میں نابغہ روزگار تھے۔ انہی کی بدولت اس نے بچاس سال بڑی شان و شوکت سے حکومت کی اور مرنے کے بعد اپنے جانشینوں کے لیے ایک عظیم و مستحکم سلطنت چھوڑ گیا۔
اکبر کا دین الٰہی کافی مقبول ہوا جس کی وجہ اس میں میانہ روی کی موجودگی تھی۔
تاریخ
جنگیں اور فتوحات
بین الاقوامی پالیسی
تعمیرات
اکبر کے نو رتن
شہنشاہ اکبر ِاعظم کے اہم درباریوں میں وہ "نورتن"بھی شامل تھے جن میں سے ہر ایک اپنی جگہ باکمال تھا اور اُن سب کی زندگی کے چند اہم پہلو ہی اُنکی وہ پہچان بنے جس کی وجہ سے آج بھی اُنکا ذکر مختلف شعبوں میں اہم سمجھا جاتا ہے۔ راجا ٹو ڈرمل اور عبد الرحیم خان خاناں کے علاوہ کوئی بھی منصب وزارت پر فائز نہ تھا لیکن یہ سب بادشاہ کے جلوت و خلوت کے شریک اور مشیر کار تھے۔
- ( 1) راجا بیربل:
- ( 2) ابو الفضل فیضی
- (3) ابو الفضل علامی
- (4) تان سین
- (5) عبد الرحیم خان خاناں
- (6) راجہ مان سنگھ
- ( 7) ملا دو پیازہ
- (8) راجہ ٹوڈرمل
- (9) مرزا عزیز کوکلتاش[4]
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118644181 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ https://brockhaus.de/ecs/julex/article/akbar — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ تاريخ مغول القبيلة الذهبيَّة والهند — صفحہ: 261 — ISBN 978-9953-18-436-4
- ↑ اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 3،صفحہ 47 جامعہ پنجاب لاہور
جلال الدین محمد اکبر پیدائش: 14 اکتوبر 1542 وفات: 27 اکتوبر 1605
| ||
شاہی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل | مغل شہنشاہ 1556–1605 |
مابعد |
ویکی ذخائر پر جلال الدین محمد اکبر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- 1542ء کی پیدائشیں
- 15 اکتوبر کی پیدائشیں
- 1605ء کی وفیات
- 15 اکتوبر کی وفیات
- مقام و منصب سانچے
- آگرہ کی شخصیات
- اکبر
- بھارتی سنی مسلمان
- تاریخی شخصیات
- تیموری بادشاہ
- چنگیز خان کی اولاد
- سترہویں صدی کے ہندوستانی بادشاہ
- سنی اسلام کے نقاد
- سولہویں صدی کے ہندوستانی بادشاہ
- شخصیات بلحاظ ایرانی نسب
- شہنشاہ اکبر
- لاہوری شخصیات
- مسلم بادشاہ
- مغل شہنشاہ
- مغلیہ خاندان
- مغلیہ دور حکومت
- ہندوستانی بادشاہ
- ہندوستانی جنگجو