"موسیٰ بیگی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب+صفائی (14.9 core): + 5 زمرہ
سطر 9: سطر 9:


=== تحصیل علم ===
=== تحصیل علم ===
موسیٰ بیگی نے [[قازان]] ([[تاتارستان]] کے دارالحکومت)، [[بخارا]]، [[سمرقند]]، [[مکہ مکرمہ]]، [[مدینہ منورہ]] اور [[قاہرہ]] میں تعلیم حاصل کی۔ [[قاہرہ]] میں وہ [[دارالافتاء المصریہ]] میں وہ شیخ محمد بخت المطیع سے پڑھتے رہے۔ [[قازان]] میں اُن کی ابتدائی تعلیم نامکمل رہ گئی تھی، وہ تعلیم مکمل کیے بغیر ہی [[روستوف]] واپس آگئے تھے اور وہاں روسی سائنس کالج میں داخلہ لے لیا جہاں اُس نے [[1895ء]] میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ دینی تعلیم کی تکمیل کے لیے موسیٰ بیگی [[بخارا]] چلے گئے اور وہاں چار سال تک دینی تعلیم حاصل کی اور پھر [[روستوف]] واپس آگئے۔ مزید دینی تعلیم کے لئے وہ [[مشرق وسطی]] چلے گئے۔ [[استنبول]] سے ہوتے ہوئے وہ [[قاہرہ]] پہنچ گئے اور [[جامعہ الازہر|جامعۃ الازہر]] میں داخلہ لیا۔ [[جامعہ الازہر|جامعۃ الازہر]] میں [[شیخ محمد عبدہ]] سے استفادہ کیا۔ چار سال تک علم [[فقہ]]، [[علم کلام]] اور [[فلسفہ]] کا وسیع مطالعہ کیا۔[[ہندوستان]] میں بھی آئے اور [[اتر پردیش]] میں قیام کیا، اِس قیام میں اُنہوں نے [[سنسکرت زبان]] سیکھی اور [[مہابھارت]] کا بھی مطالعہ کیا۔
موسیٰ بیگی نے [[قازان]] ([[تاتارستان]] کے دارالحکومت)، [[بخارا]]، [[سمرقند]]، [[مکہ مکرمہ]]، [[مدینہ منورہ]] اور [[قاہرہ]] میں تعلیم حاصل کی۔ [[قاہرہ]] میں وہ [[دارالافتاء المصریہ]] میں وہ شیخ محمد بخت المطیع سے پڑھتے رہے۔ [[قازان]] میں اُن کی ابتدائی تعلیم نامکمل رہ گئی تھی، وہ تعلیم مکمل کیے بغیر ہی [[روستوف]] واپس آگئے تھے اور وہاں روسی سائنس کالج میں داخلہ لے لیا جہاں اُس نے [[1895ء]] میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ دینی تعلیم کی تکمیل کے لیے موسیٰ بیگی [[بخارا]] چلے گئے اور وہاں چار سال تک دینی تعلیم حاصل کی اور پھر [[روستوف]] واپس آگئے۔ مزید دینی تعلیم کے لئے وہ [[مشرق وسطی]] چلے گئے۔ [[استنبول]] سے ہوتے ہوئے وہ [[قاہرہ]] پہنچ گئے اور [[جامعہ الازہر|جامعۃ الازہر]] میں داخلہ لیا۔ [[جامعہ الازہر|جامعۃ الازہر]] میں [[شیخ محمد عبدہ]] سے استفادہ کیا۔ چار سال تک علم [[فقہ]]، [[علم کلام]] اور [[فلسفہ]] کا وسیع مطالعہ کیا۔[[ہندوستان]] میں بھی آئے اور [[اتر پردیش]] میں قیام کیا، اِس قیام میں اُنہوں نے [[سنسکرت زبان]] سیکھی اور [[مہابھارت]] کا بھی مطالعہ کیا۔


=== ازدواج اور [[سینٹ پیٹرز برگ]] میں قیام ===
=== ازدواج اور [[سینٹ پیٹرز برگ]] میں قیام ===
[[1904ء]] میں اُنہوں نے [[جامعہ الازہر|جامعۃ الازہر]] سے واپسی کے بعد اسماء علیہ خانم سے شادی کرلی۔ اِس شادی میں ملازمت کی عملی زندگی بسر کرنے کی بجائے وہ قانون پڑھنے کے لیے [[سینٹ پیٹرز برگ اسٹیٹ یونیورسٹی]] ([[سینٹ پیٹرز برگ]]) چلے گئے تاکہ وہاں اسلامی [[فقہ]] کا مغربی قانون سے تقابلی جائزے کا مطالعہ کرسکیں۔ [[سینٹ پیٹرز برگ]] میں قیام کے دوران اُنہیں روسی معاشرے کو قریب سے دیکھنے کا موقع فراہم ہوا۔ یہ قیام [[1905ء]] سے [[1917ء]] یعنی [[انقلاب اکتوبر]] تک رہا۔ [[1910ء]] سے [[1911ء]] میں وہ اوزنبرگ کے مدرسہ خوسانیہ میں [[عربی زبان]]، [[تاریخ]] اسلام اور عقائد کی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ بحیثیت مھقق و معلم وہ اجتہاد کے قائل تھے اور اجتہاد پر کاربند بھی رہے۔ لیکن موسیٰ بیگی کی آراء روایتی طرز کی اسلامی آراء سے دور ہونے کی وجہ سے [[رضا الدین ابن فخر الدین]] جیسے بارسوخ عالم کی حمایت کے باوجود مذہبی حلقوں میں موسیٰ بیگی کی مخالفت کی جانے لگی اور اُنہوں نے اوزنبرگ چھوڑ دیا۔
[[1904ء]] میں اُنہوں نے [[جامعہ الازہر|جامعۃ الازہر]] سے واپسی کے بعد اسماء علیہ خانم سے شادی کرلی۔ اِس شادی میں ملازمت کی عملی زندگی بسر کرنے کی بجائے وہ قانون پڑھنے کے لیے [[سینٹ پیٹرز برگ اسٹیٹ یونیورسٹی]] ([[سینٹ پیٹرز برگ]]) چلے گئے تاکہ وہاں اسلامی [[فقہ]] کا مغربی قانون سے تقابلی جائزے کا مطالعہ کرسکیں۔ [[سینٹ پیٹرز برگ]] میں قیام کے دوران اُنہیں روسی معاشرے کو قریب سے دیکھنے کا موقع فراہم ہوا۔ یہ قیام [[1905ء]] سے [[1917ء]] یعنی [[انقلاب اکتوبر]] تک رہا۔ [[1910ء]] سے [[1911ء]] میں وہ اوزنبرگ کے مدرسہ خوسانیہ میں [[عربی زبان]]، [[تاریخ]] اسلام اور عقائد کی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ بحیثیت مھقق و معلم وہ اجتہاد کے قائل تھے اور اجتہاد پر کاربند بھی رہے۔ لیکن موسیٰ بیگی کی آراء روایتی طرز کی اسلامی آراء سے دور ہونے کی وجہ سے [[رضا الدین ابن فخر الدین]] جیسے بارسوخ عالم کی حمایت کے باوجود مذہبی حلقوں میں موسیٰ بیگی کی مخالفت کی جانے لگی اور اُنہوں نے اوزنبرگ چھوڑ دیا۔


=== سیاسی زندگی ===
=== سیاسی زندگی ===
[[سینٹ پیٹرز برگ]] میں قیام کے دوران ہی اُنہیں سیاحت سے شغف پیدا ہوگیا اور [[اسلام]] میں ایک سیاسی قوت پیدا کرنے کی کوششوں کا احساس پیدا ہوا۔[[انقلاب روس 1905ء]] کے دوران موسیٰ بیگی مسلم اتحاد کے لیے کوششوں میں متحرک ہوئے۔ تاہم وہ عملی سیاست میں ملوث نہ ہوئے، سوائے اِس کے کہ اُنہوں نے مسلم کانگریس کے سیکرٹری کے طور پر کام کیا اور [[اتحاد اسلامیت|پین اسلام ازم]] کے علمبردار جریدہ اُلفت میں کئی مضامین لکھے۔[[اتفاق المسلین]] کے نام سے مسلم اتحاد کی کوشش کے لیے ایک کانگریس [[اگست]] [[1905ء]] میں [[نیژنی نووگورود]] میں منعقد ہوئی۔<ref>Ahmet Kanlidere: ''Reform within Islam. The Tajdid and Jadid Movement among the Kazan Tatars (1809–1917)'', Istanbul 1997; p. 52-56</ref> یہاں وہ مزید علمی و تحقیقی کاموں میں مشغول رہے۔[[1914ء]] میں اس اتحادی کوشش کی چوتھی کانگریس منعقد ہوئی۔[[1915ء]] میں موسیٰ بیگی نے اصطلاحات اساسلری تصنیف کی ۔
[[سینٹ پیٹرز برگ]] میں قیام کے دوران ہی اُنہیں سیاحت سے شغف پیدا ہوگیا اور [[اسلام]] میں ایک سیاسی قوت پیدا کرنے کی کوششوں کا احساس پیدا ہوا۔[[انقلاب روس 1905ء]] کے دوران موسیٰ بیگی مسلم اتحاد کے لیے کوششوں میں متحرک ہوئے۔ تاہم وہ عملی سیاست میں ملوث نہ ہوئے، سوائے اِس کے کہ اُنہوں نے مسلم کانگریس کے سیکرٹری کے طور پر کام کیا اور [[اتحاد اسلامیت|پین اسلام ازم]] کے علمبردار جریدہ اُلفت میں کئی مضامین لکھے۔[[اتفاق المسلین]] کے نام سے مسلم اتحاد کی کوشش کے لیے ایک کانگریس [[اگست]] [[1905ء]] میں [[نیژنی نووگورود]] میں منعقد ہوئی۔<ref>Ahmet Kanlidere: ''Reform within Islam. The Tajdid and Jadid Movement among the Kazan Tatars (1809–1917)'', Istanbul 1997; p. 52-56</ref> یہاں وہ مزید علمی و تحقیقی کاموں میں مشغول رہے۔[[1914ء]] میں اس اتحادی کوشش کی چوتھی کانگریس منعقد ہوئی۔[[1915ء]] میں موسیٰ بیگی نے اصطلاحات اساسلری تصنیف کی ۔


=== انقلاب روس ===
=== انقلاب روس ===
[[1917ء]] میں [[روس]] میں [[انقلاب روس|بالشویک انقلاب روس]] کے سبب [[سلطنت روس]] ختم ہوگئی۔ اِس انقلاب سے [[روس]] میں آباد مسلمانوں کے لیے ایک اُمید جاگی کہ اُنہیں آزادی نصیب ہوگی مگر جلد ہی روسی مسلمانوں کی اِس اُمید سے پانی پھرگیا اور اُنہیں سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ [[1920ء]] میں موسیٰ بیگی نے ABC of Islam تصنیف کی جو اشتراکی مصنف بکارن کی تصنیف ABC Communism کی طرز پر لکھی گئی۔ [[1920ء]] میں [[اوفا]] کے دانشوروں کی ایک کانگریس میں دستاویز پیش کی۔ یہ دستاویز 236 نکات پر مرتب کی گئی تھی جس میں 68 نکات روسی مسلمانوں سے متعلق تھے اور باقی نکات دنیا میں آباد دوسرے مسلمانوں کے متعلق تھے۔ حکومت روس نے اِس دستاویز پر فوری ردِعمل ظاہر کیا اور موسیٰ بیگی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ تاہم [[فن لینڈ]] اور [[ترکی]] کے اخبارات نے موسیٰ بیگی کی جیل بھیجے جانے کی کارروائی کے متعلق اخباری مہم چلائی جس کے نتیجے میں حکومت [[روس]] نے موسیٰ بیگی کو تین ماہ جیل میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔
[[1917ء]] میں [[روس]] میں [[انقلاب روس|بالشویک انقلاب روس]] کے سبب [[سلطنت روس]] ختم ہوگئی۔ اِس انقلاب سے [[روس]] میں آباد مسلمانوں کے لیے ایک اُمید جاگی کہ اُنہیں آزادی نصیب ہوگی مگر جلد ہی روسی مسلمانوں کی اِس اُمید سے پانی پھرگیا اور اُنہیں سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ [[1920ء]] میں موسیٰ بیگی نے ABC of Islam تصنیف کی جو اشتراکی مصنف بکارن کی تصنیف ABC Communism کی طرز پر لکھی گئی۔ [[1920ء]] میں [[اوفا]] کے دانشوروں کی ایک کانگریس میں دستاویز پیش کی۔ یہ دستاویز 236 نکات پر مرتب کی گئی تھی جس میں 68 نکات روسی مسلمانوں سے متعلق تھے اور باقی نکات دنیا میں آباد دوسرے مسلمانوں کے متعلق تھے۔ حکومت روس نے اِس دستاویز پر فوری ردِعمل ظاہر کیا اور موسیٰ بیگی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ تاہم [[فن لینڈ]] اور [[ترکی]] کے اخبارات نے موسیٰ بیگی کی جیل بھیجے جانے کی کارروائی کے متعلق اخباری مہم چلائی جس کے نتیجے میں حکومت [[روس]] نے موسیٰ بیگی کو تین ماہ جیل میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔


== وفات ==
== وفات ==


== مزید دیکھیں ==
== مزید دیکھیے ==


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:24 ستمبر کی پیدائشیں]]

[[زمرہ:1874ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1874ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1875ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1949ء کی وفیات]]
[[زمرہ:1949ء کی وفیات]]
[[زمرہ:24 ستمبر کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:28 اکتوبر کی وفیات]]
[[زمرہ:28 اکتوبر کی وفیات]]
[[زمرہ:روس میں اسلام]]
[[زمرہ:شیعیت کے نقاد]]
[[زمرہ:مترجمین قرآن]]
[[زمرہ:مسلم الٰہیات دان]]

نسخہ بمطابق 06:16، 11 نومبر 2018ء

کام جاری

موسیٰ بیگی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 24 ستمبر 1874ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 اکتوبر 1949ء (75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ الازہر  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم،  فلسفی،  مترجم  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت حسینیہ مدرسہ  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

موسیٰ بیگی جار اللہ (پیدائش: 24 ستمبر 1873ء— وفات: 28 اکتوبر 1949ء) انقلاب اکتوبر سے قبل روس کے شیخ الاسلام تھے۔ وہ مترجم، ماہر علم الٰہیات، فلسفی تھے۔

سوانح

موسیٰ بیگی  ایک نامعلوم فرد کے ہمراہ

پیدائش

موسیٰ بیگی کی پیدائش 24 ستمبر 1874ء کو روستوف میں ہوئی۔ موسیٰ بیگی کے والد ملا یار اللہ دیلکم پینزا کے گاؤں کیکن (Kikine) کے باشندے تھے اور اُن کی والدہ فاطمہ اِسی گاؤں کے امام حبیب اللہ کی صاحبزادی تھیں۔موسیٰ بیگی کا خاندان متوسط طبقے سے تعلق رکھتا تھا۔

تحصیل علم

موسیٰ بیگی نے قازان (تاتارستان کے دارالحکومت)، بخارا، سمرقند، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور قاہرہ میں تعلیم حاصل کی۔ قاہرہ میں وہ دارالافتاء المصریہ میں وہ شیخ محمد بخت المطیع سے پڑھتے رہے۔ قازان میں اُن کی ابتدائی تعلیم نامکمل رہ گئی تھی، وہ تعلیم مکمل کیے بغیر ہی روستوف واپس آگئے تھے اور وہاں روسی سائنس کالج میں داخلہ لے لیا جہاں اُس نے 1895ء میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ دینی تعلیم کی تکمیل کے لیے موسیٰ بیگی بخارا چلے گئے اور وہاں چار سال تک دینی تعلیم حاصل کی اور پھر روستوف واپس آگئے۔ مزید دینی تعلیم کے لئے وہ مشرق وسطی چلے گئے۔ استنبول سے ہوتے ہوئے وہ قاہرہ پہنچ گئے اور جامعۃ الازہر میں داخلہ لیا۔ جامعۃ الازہر میں شیخ محمد عبدہ سے استفادہ کیا۔ چار سال تک علم فقہ، علم کلام اور فلسفہ کا وسیع مطالعہ کیا۔ہندوستان میں بھی آئے اور اتر پردیش میں قیام کیا، اِس قیام میں اُنہوں نے سنسکرت زبان سیکھی اور مہابھارت کا بھی مطالعہ کیا۔

ازدواج اور سینٹ پیٹرز برگ میں قیام

1904ء میں اُنہوں نے جامعۃ الازہر سے واپسی کے بعد اسماء علیہ خانم سے شادی کرلی۔ اِس شادی میں ملازمت کی عملی زندگی بسر کرنے کی بجائے وہ قانون پڑھنے کے لیے سینٹ پیٹرز برگ اسٹیٹ یونیورسٹی (سینٹ پیٹرز برگ) چلے گئے تاکہ وہاں اسلامی فقہ کا مغربی قانون سے تقابلی جائزے کا مطالعہ کرسکیں۔ سینٹ پیٹرز برگ میں قیام کے دوران اُنہیں روسی معاشرے کو قریب سے دیکھنے کا موقع فراہم ہوا۔ یہ قیام 1905ء سے 1917ء یعنی انقلاب اکتوبر تک رہا۔ 1910ء سے 1911ء میں وہ اوزنبرگ کے مدرسہ خوسانیہ میں عربی زبان، تاریخ اسلام اور عقائد کی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ بحیثیت مھقق و معلم وہ اجتہاد کے قائل تھے اور اجتہاد پر کاربند بھی رہے۔ لیکن موسیٰ بیگی کی آراء روایتی طرز کی اسلامی آراء سے دور ہونے کی وجہ سے رضا الدین ابن فخر الدین جیسے بارسوخ عالم کی حمایت کے باوجود مذہبی حلقوں میں موسیٰ بیگی کی مخالفت کی جانے لگی اور اُنہوں نے اوزنبرگ چھوڑ دیا۔

سیاسی زندگی

سینٹ پیٹرز برگ میں قیام کے دوران ہی اُنہیں سیاحت سے شغف پیدا ہوگیا اور اسلام میں ایک سیاسی قوت پیدا کرنے کی کوششوں کا احساس پیدا ہوا۔انقلاب روس 1905ء کے دوران موسیٰ بیگی مسلم اتحاد کے لیے کوششوں میں متحرک ہوئے۔ تاہم وہ عملی سیاست میں ملوث نہ ہوئے، سوائے اِس کے کہ اُنہوں نے مسلم کانگریس کے سیکرٹری کے طور پر کام کیا اور پین اسلام ازم کے علمبردار جریدہ اُلفت میں کئی مضامین لکھے۔اتفاق المسلین کے نام سے مسلم اتحاد کی کوشش کے لیے ایک کانگریس اگست 1905ء میں نیژنی نووگورود میں منعقد ہوئی۔[1] یہاں وہ مزید علمی و تحقیقی کاموں میں مشغول رہے۔1914ء میں اس اتحادی کوشش کی چوتھی کانگریس منعقد ہوئی۔1915ء میں موسیٰ بیگی نے اصطلاحات اساسلری تصنیف کی ۔

انقلاب روس

1917ء میں روس میں بالشویک انقلاب روس کے سبب سلطنت روس ختم ہوگئی۔ اِس انقلاب سے روس میں آباد مسلمانوں کے لیے ایک اُمید جاگی کہ اُنہیں آزادی نصیب ہوگی مگر جلد ہی روسی مسلمانوں کی اِس اُمید سے پانی پھرگیا اور اُنہیں سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ 1920ء میں موسیٰ بیگی نے ABC of Islam تصنیف کی جو اشتراکی مصنف بکارن کی تصنیف ABC Communism کی طرز پر لکھی گئی۔ 1920ء میں اوفا کے دانشوروں کی ایک کانگریس میں دستاویز پیش کی۔ یہ دستاویز 236 نکات پر مرتب کی گئی تھی جس میں 68 نکات روسی مسلمانوں سے متعلق تھے اور باقی نکات دنیا میں آباد دوسرے مسلمانوں کے متعلق تھے۔ حکومت روس نے اِس دستاویز پر فوری ردِعمل ظاہر کیا اور موسیٰ بیگی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ تاہم فن لینڈ اور ترکی کے اخبارات نے موسیٰ بیگی کی جیل بھیجے جانے کی کارروائی کے متعلق اخباری مہم چلائی جس کے نتیجے میں حکومت روس نے موسیٰ بیگی کو تین ماہ جیل میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔

وفات

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. Ahmet Kanlidere: Reform within Islam. The Tajdid and Jadid Movement among the Kazan Tatars (1809–1917), Istanbul 1997; p. 52-56