"آئین پاکستان میں پچیسویں ترمیم" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«آئین پاکستان میں 25ویں آئین ترمیم 2018 میں منظور ہوئی جس کی وجہ سے آئینی طور پ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[آئین پاکستان]] میں 25ویں آئین ترمیم 2018 میں منظور ہوئی جس کی وجہ سے آئینی طور پاکستان کے سابقہ [[قبائلی علاقہ جات]] صوبہ [[خیبر پختونخوا]] میں شامل ہوئے۔ آئین ترمیم ایک طویل المدت مطالبے، تحریکوں اور قبائلی علاقوں کی پسماندگی کو سامنے رکھ کر کی گئی۔ ترمیم کے بعد اب قبائلی علاقہ جات باضابطہ طور پر [[پختونخوا]] کا حصہ ہیں۔ 25ویں آئینی رمیم نے ایف سی آر قانون جسے اکثریتی مقامی آبادی سابقہ انگریز حکمرانوں کا کالا قانون سمجھتی تھی، کو یکسر ختم کیا اور [[عدالت عظمی پاکستان]] اور [[پشاور عدالت عالیہ]] کا دائرہ اختیار سابقہ قبائلی علاقوں تک وسیع کیا۔
[[آئین پاکستان]] میں 25ویں آئین ترمیم 2018 میں منظور ہوئی جس کی وجہ سے آئینی طور پاکستان کے سابقہ [[قبائلی علاقہ جات]] صوبہ [[خیبر پختونخوا]] میں شامل ہوئے۔ آئین ترمیم ایک طویل المدت مطالبے، تحریکوں اور قبائلی علاقوں کی پسماندگی کو سامنے رکھ کر کی گئی۔ ترمیم کے بعد اب قبائلی علاقہ جات باضابطہ طور پر [[پختونخوا]] کا حصہ ہیں۔ 25ویں آئینی رمیم نے ایف سی آر قانون جسے اکثریتی مقامی آبادی سابقہ انگریز حکمرانوں کا کالا قانون سمجھتی تھی، کو یکسر ختم کیا اور [[عدالت عظمی پاکستان]] اور [[پشاور عدالت عالیہ]] کا دائرہ اختیار سابقہ قبائلی علاقوں تک وسیع کیا۔

==مزید دیکھیے==
* [[آئین پاکستان]]
{{آئین پاکستان}}

نسخہ بمطابق 07:27، 25 دسمبر 2018ء

آئین پاکستان میں 25ویں آئین ترمیم 2018 میں منظور ہوئی جس کی وجہ سے آئینی طور پاکستان کے سابقہ قبائلی علاقہ جات صوبہ خیبر پختونخوا میں شامل ہوئے۔ آئین ترمیم ایک طویل المدت مطالبے، تحریکوں اور قبائلی علاقوں کی پسماندگی کو سامنے رکھ کر کی گئی۔ ترمیم کے بعد اب قبائلی علاقہ جات باضابطہ طور پر پختونخوا کا حصہ ہیں۔ 25ویں آئینی رمیم نے ایف سی آر قانون جسے اکثریتی مقامی آبادی سابقہ انگریز حکمرانوں کا کالا قانون سمجھتی تھی، کو یکسر ختم کیا اور عدالت عظمی پاکستان اور پشاور عدالت عالیہ کا دائرہ اختیار سابقہ قبائلی علاقوں تک وسیع کیا۔

مزید دیکھیے