"مین شیس" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏سوانح: نیا صفحہ
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
 
م خودکار: ویکائی > معیار زندگی، چین کے صوبے، قبل مسیح
سطر 2: سطر 2:


== سوانح ==
== سوانح ==
مین سیس کی پیدائش 371 قبل مسیح میں موجودہ چین کے صوبے شان تنگ کی چھوٹی سی ریاست تسو میں ہوئی۔ جس دور میں مین سیس پیدا ہوا وہ چاؤ خاندان کے ایام آخر تھے۔ اس دور کو چینی '''پیکار کشت و خون ریاستوں کا دور''' پکارتے ہیں۔ اس دور میں چین سیاسی طور پر عدم اتحاد کا شکار تھا۔ مین سیس اگرچہ کنفیوشس روایت کا پروردہ تھا اور ہمیشہ اس کے افکار کا زبردست حامی رہا لیکن اس نے خود اپنے افکار کے ذریعے اپنے لیے علیحدہ جگہ بنائی۔
مین سیس کی پیدائش 371 [[قبل مسیح]] میں موجودہ [[چین کے صوبے]] شان تنگ کی چھوٹی سی ریاست تسو میں ہوئی۔ جس دور میں مین سیس پیدا ہوا وہ چاؤ خاندان کے ایام آخر تھے۔ اس دور کو چینی '''پیکار کشت و خون ریاستوں کا دور''' پکارتے ہیں۔ اس دور میں چین سیاسی طور پر عدم اتحاد کا شکار تھا۔ مین سیس اگرچہ کنفیوشس روایت کا پروردہ تھا اور ہمیشہ اس کے افکار کا زبردست حامی رہا لیکن اس نے خود اپنے افکار کے ذریعے اپنے لیے علیحدہ جگہ بنائی۔
مین سیس نے اپنی جوانی کا بیشتر حصہ چین میں سفر کرتے ہوئے گزارا۔ دوران سفر اس نے مختلف بادشاہوں کو اپنے مفید مشوروں سے مستفید کیا۔ بادشاہ اس کے دفاع کو وقعت کی نگاہ سے دیکھتے۔ کچھ عرصہ وہ چئی ریاست میں سرکاری ملازم بھی رہا لیکن وہ بہت سے حکومتی پالیسی ساز عہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیتا۔ 312 قبل مسیح میں وہ اپنے گھر ریاست تسو میں واپس آ گیا تھا۔ اس نے موت تک اپنی زندگی اپنے گھر میں ہی گزاری۔ اس کی موت کا سن حتمی طور پر معلوم نہیں لیکن زیادہ مشہور 289 قبل مسیح ہے۔
مین سیس نے اپنی جوانی کا بیشتر حصہ چین میں سفر کرتے ہوئے گزارا۔ دوران سفر اس نے مختلف بادشاہوں کو اپنے مفید مشوروں سے مستفید کیا۔ بادشاہ اس کے دفاع کو وقعت کی نگاہ سے دیکھتے۔ کچھ عرصہ وہ چئی ریاست میں سرکاری ملازم بھی رہا لیکن وہ بہت سے حکومتی پالیسی ساز عہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیتا۔ 312 قبل مسیح میں وہ اپنے گھر ریاست تسو میں واپس آ گیا تھا۔ اس نے موت تک اپنی زندگی اپنے گھر میں ہی گزاری۔ اس کی موت کا سن حتمی طور پر معلوم نہیں لیکن زیادہ مشہور 289 قبل مسیح ہے۔


سطر 12: سطر 12:
# بادشاہ کو طاقت کے بجائے حسن اخلاق سے حکمرانی کرنی چاہیے۔
# بادشاہ کو طاقت کے بجائے حسن اخلاق سے حکمرانی کرنی چاہیے۔
# خدا ویسے ہی دیکھتا ہے جس طرح لوگ دیکھتے ہیں، خدا وہی سنتا ہے جو لوگ سنتے ہیں۔
# خدا ویسے ہی دیکھتا ہے جس طرح لوگ دیکھتے ہیں، خدا وہی سنتا ہے جو لوگ سنتے ہیں۔
# ریاست کا اہم جزو عوام ہے نہ کہ اس کا حکمران۔ یہ حکمران کا فرض ہے کہ وہ عوام کی فلاح کے لیے کوشاں رہے۔ خاص طور پر اسے ان کی اخلاقی رہنمائی کرنی چاہیے اور ان کے معیار زندگی کو بلند کرنا چاہیے۔
# ریاست کا اہم جزو عوام ہے نہ کہ اس کا حکمران۔ یہ حکمران کا فرض ہے کہ وہ عوام کی فلاح کے لیے کوشاں رہے۔ خاص طور پر اسے ان کی اخلاقی رہنمائی کرنی چاہیے اور ان کے [[معیار زندگی]] کو بلند کرنا چاہیے۔
# بادشاہ کے اختیارات الہامی ہوتے ہیں لیکن جو بادشاہ عوام کی فلاح کے فرض سے غافل ہوتا ہے اسے الہامی سر پرستی حاصل نہیں رہتی اور جلد ہی تخت سے برخاست کر دیا جاتا ہے۔
# بادشاہ کے اختیارات الہامی ہوتے ہیں لیکن جو بادشاہ عوام کی فلاح کے فرض سے غافل ہوتا ہے اسے الہامی سر پرستی حاصل نہیں رہتی اور جلد ہی تخت سے برخاست کر دیا جاتا ہے۔


سطر 25: سطر 25:
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]

نسخہ بمطابق 13:26، 1 مارچ 2019ء

مین سیس ایک چینی فلسفی تھا۔ وہ کنفیوشس کا سب سے اہم جانشین تھا۔ اس کے افکار جن کا اظہار کتاب مین سیس میں ملتا ہے صدیوں تک چین میں نہایت تکریم کے ساتھ پڑھے جاتے رہے۔ اسے دانائے ثانی (کنفیوشس کے بعد دانش و بینش میں اعلی ترین منصب پر فائز ہونا) بھی کہا جاتا ہے۔

سوانح

مین سیس کی پیدائش 371 قبل مسیح میں موجودہ چین کے صوبے شان تنگ کی چھوٹی سی ریاست تسو میں ہوئی۔ جس دور میں مین سیس پیدا ہوا وہ چاؤ خاندان کے ایام آخر تھے۔ اس دور کو چینی پیکار کشت و خون ریاستوں کا دور پکارتے ہیں۔ اس دور میں چین سیاسی طور پر عدم اتحاد کا شکار تھا۔ مین سیس اگرچہ کنفیوشس روایت کا پروردہ تھا اور ہمیشہ اس کے افکار کا زبردست حامی رہا لیکن اس نے خود اپنے افکار کے ذریعے اپنے لیے علیحدہ جگہ بنائی۔ مین سیس نے اپنی جوانی کا بیشتر حصہ چین میں سفر کرتے ہوئے گزارا۔ دوران سفر اس نے مختلف بادشاہوں کو اپنے مفید مشوروں سے مستفید کیا۔ بادشاہ اس کے دفاع کو وقعت کی نگاہ سے دیکھتے۔ کچھ عرصہ وہ چئی ریاست میں سرکاری ملازم بھی رہا لیکن وہ بہت سے حکومتی پالیسی ساز عہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیتا۔ 312 قبل مسیح میں وہ اپنے گھر ریاست تسو میں واپس آ گیا تھا۔ اس نے موت تک اپنی زندگی اپنے گھر میں ہی گزاری۔ اس کی موت کا سن حتمی طور پر معلوم نہیں لیکن زیادہ مشہور 289 قبل مسیح ہے۔

کتاب مین سیس

مین سیس کے متعدد شاگرد تھے لیکن جتنے اثرات اس کی کتاب کتاب مین سیس نے ڈالے اتنے شاگرد کامیاب نہیں رہے۔ اگرچہ اس کتاب میں اس کے مریدوں نے رد و بدل کر دی لیکن اس میں موجود بنیادی خیالات اس کے موجود رہے۔ اس کتاب کا اسلوب تصوراتی اور رجائیت پسندانہ ہے۔ اس کے مطابق انسان فطرتی طور پر خیر پر مبنی ہے۔

بنیادی افکار

کتاب مین سیس میں موجود افکار میں سے چند درج ذیل ہیں

  1. بادشاہ کو طاقت کے بجائے حسن اخلاق سے حکمرانی کرنی چاہیے۔
  2. خدا ویسے ہی دیکھتا ہے جس طرح لوگ دیکھتے ہیں، خدا وہی سنتا ہے جو لوگ سنتے ہیں۔
  3. ریاست کا اہم جزو عوام ہے نہ کہ اس کا حکمران۔ یہ حکمران کا فرض ہے کہ وہ عوام کی فلاح کے لیے کوشاں رہے۔ خاص طور پر اسے ان کی اخلاقی رہنمائی کرنی چاہیے اور ان کے معیار زندگی کو بلند کرنا چاہیے۔
  4. بادشاہ کے اختیارات الہامی ہوتے ہیں لیکن جو بادشاہ عوام کی فلاح کے فرض سے غافل ہوتا ہے اسے الہامی سر پرستی حاصل نہیں رہتی اور جلد ہی تخت سے برخاست کر دیا جاتا ہے۔

فلاحی ریاست کا نظریہ

کتاب مین سیس کے مطابق ایک فلاحی ریاست میں درج ذیل خوبیاں موجود ہونی چاہیے۔

  • جس ریاست میں آزاد معیشت ہو۔ لوگوں پر محصولات کی تعداد کم سے کم ہو۔ قدرتی وسائل کی حفاظت کے لیے نظام ہو۔ ایسا نظام حکومت ہو جس میں دولت کی مساوی تقسیم ہو۔ ناکارہ اور عمر رسیدہ افراد کی فلاح کے لیے حکومت کی دلچسپی موجود ہو۔

مقبولیت

مین سیس اپنے بنیادی افکار اور فلاحی ریاست کے متعلق نظریہ کی وجہ سے حکمرانوں کی نسبت عوام میں زیادہ مقبول تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے نظریات نے کنفیوشس کے پیروکاروں اور چینی عوام میں قبول خاص و عام کی سند حاصل کر لی۔ گیارہویں اور بارہویں صدی میں نیو کنفیوشس مت کے فروغ کے باعث مین سیس کی وقعت میں مزید اضافہ ہوا۔ مین سیس اپنے طور پر ایک متاثر کن ادیب تھا۔ قریباً بائیس سو سال تک چین میں اس کے افکار کو بغور پڑھا اور سمجھا جاتا رہا۔ [1]

حوالہ جات

  1. سو عظیم آدمی مولف مائیکل ہارٹ اردو مترجم محمد عاصم بٹ صفحہ 455 تا 458