"ضمیر نیازی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) گروہ زمرہ بندی: منتقل از زمرہ:وصول کنندگان تمغائے حسن کارکردگی بجانب زمرہ:تمغائے حسن کارکردگی وصول کنندگان |
||
سطر 19: | سطر 19: | ||
[[زمرہ:پاکستانی مصنفین]] |
[[زمرہ:پاکستانی مصنفین]] |
||
[[زمرہ:پشتون شخصیات]] |
[[زمرہ:پشتون شخصیات]] |
||
[[زمرہ: |
[[زمرہ:تمغائے حسن کارکردگی وصول کنندگان]] |
نسخہ بمطابق 05:53، 25 مارچ 2019ء
ضمیر نیازی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1932ء |
تاریخ وفات | سنہ 2004ء (71–72 سال) |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | صحافی ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | اردو [1] |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
صحافی۔ممبئی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز ممبئی سے نکلنے والے اخبار انقلاب سے کیا۔ انیس سو تریپن میں ہجرت کر کے پاکستان آ گئے۔ پاکستان میں انہوں نے کراچی سے نکلنے والے شام کے اخبار ’نئی روشنی‘ سے آغاز کیا مگر جلد ہی پاکستان پریس انٹرنیشنل میں چلے گئے۔
ضمیر صاحب بعد میں ڈان اخبار سے منسلک ہو گئے۔ انیس سو نوے میں اخبار بزنس ریکارڈر سے انہوں نے اپنی عملی صحافتی زندگی کو خیر آباد کہا اور کتابیں لکھنے اور تحقیقی کاموں میں مصروف ہو گئے۔
ضمیر نیازی پاکستانی میڈیا کی تاریخ لکھنے والے پہلے صحافی ہیں۔ انہوں نے پاکستانی صحافت کی تاریخ مرتب کی اور اس حوالے سے کئی کتابیں لکھی۔ ان کی مشہور کتابوں میں ’پریس ان چینز‘، ’پریس انڈر سیج‘ اور ’ویب آف سنسر شپ‘ شامل ہیں۔
یہ کتابیں پاکستانی صحافت میں دلچسپی رکھنے والوں کے علاوہ صحافت کے طالب علموں میں بھی بہت اہم سمجھی جاتی ہیں۔
جنرل ضیاہ الحق کے دور حکومت میں ان کی کتاب ’پریس ان چینز‘ پر پابندی لگا دی گئی۔
بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں جب شام کے چھ اخبارات پر پابندی لگائی گئی تو ضمیر صاحب نے احتجاجاً صدر فاروق لغاری کی جانب سے دیا جانے والا ایوارڈ برائے حسن کارکردگی واپس کر دیا ۔
- ↑ Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 4 مئی 2020