"صوفہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← == مزید دیکھیے ==؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 1: سطر 1:
[[File:2009-05-16 Main office lobby at Hampton Forest Apartments.jpg|thumb|300px|A three-cushion couch in an office lobby]]
[[فائل:2009-05-16 Main office lobby at Hampton Forest Apartments.jpg|تصغیر|300px|A three-cushion couch in an office lobby]]


[[File:Sofagarnitur-salento1.jpg|thumb|صوفہ]]
[[فائل:Sofagarnitur-salento1.jpg|تصغیر|صوفہ]]


'''صوفہ''' گھروں اور دفتروں میں ایک آرام دہ بیٹھنے کی جگہ ہے۔ عام طور پر ایک صوفہ سیٹ تین حصوں میں مشتمل ہوتا ہے۔ ایک حصہ بڑا اور اس پر تین لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔ دوسرے دو حصے ایک ایک شخص کے بیٹھنے کے لیے ہو تے ہیں۔ صوفہ لکڑی، سپرنگ، موٹا کپڑا اور فوم پر مشتمل ہو سکتا ہے۔
'''صوفہ''' گھروں اور دفتروں میں ایک آرام دہ بیٹھنے کی جگہ ہے۔ عام طور پر ایک صوفہ سیٹ تین حصوں میں مشتمل ہوتا ہے۔ ایک حصہ بڑا اور اس پر تین لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔ دوسرے دو حصے ایک ایک شخص کے بیٹھنے کے لیے ہو تے ہیں۔ صوفہ لکڑی، سپرنگ، موٹا کپڑا اور فوم پر مشتمل ہو سکتا ہے۔
سطر 8: سطر 8:


صوفے کی کہانی دلچسپ ہے۔ رسول پاک {{درود}} جب [[قریش]] کے ظلم و ستم سے تنگ آکر [[مکہ]] سے ہجرت کر کے مدینہ آ گئے تو مدینہ میں سب سے پہلے انھوں نے ایک مسجد کی بنیاد رکھی۔ علم کی اہمیت کے پیش نظر مسجد میں ایک علاحدہ اونچی جگہ پڑھنے والوں کے لیے مخصوص کی جاتی ہے۔ اونچی جگہ کو [[عربی زبان|عربی]] میں صفا کہتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ مسلمانوں کی معاشی حالت بہتر ہوئی تو صفا کو نرم اور خوبصورت بنانے کے لیے اسپر قالین ڈال دیے گئے۔ آسائش کے اس تصور کو رفتہ رفتہ [[مسلمان]] اپنے گھروں میں بھی لے گئے۔ گیارھویں صدی ميں صلیبی جنگجو [[عرب]] علاقوں میں آتے ہیں واپس جاتے ہوئے وہ عربوں سے جو نئے تصورات یورپ لے کر جاتے ہیں۔ ان میں آسائش کا ایک تصور صفا بھی تھا۔ [[فرانس]] سے یہ لفظ [[انگلستان]] پہنچتا ہے اور صوفہ بن جاتا ہے۔ انگریز برصغیر آتے ہيں تو آسائش کے اس تصور کو [[پاکستان]] لے آتے ہیں۔ وہ تصور کہ جو کبھی علم کے فروغ کے لیے [[مسجد نبوی]] [[مدینہ منورہ|مدینہ]] میں چودہ صدیاں پہلے شروع کیا گیا تھا۔ ہمارے گھرکے اہم حصے ہماری بیٹھک میں موجود ہے۔
صوفے کی کہانی دلچسپ ہے۔ رسول پاک {{درود}} جب [[قریش]] کے ظلم و ستم سے تنگ آکر [[مکہ]] سے ہجرت کر کے مدینہ آ گئے تو مدینہ میں سب سے پہلے انھوں نے ایک مسجد کی بنیاد رکھی۔ علم کی اہمیت کے پیش نظر مسجد میں ایک علاحدہ اونچی جگہ پڑھنے والوں کے لیے مخصوص کی جاتی ہے۔ اونچی جگہ کو [[عربی زبان|عربی]] میں صفا کہتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ مسلمانوں کی معاشی حالت بہتر ہوئی تو صفا کو نرم اور خوبصورت بنانے کے لیے اسپر قالین ڈال دیے گئے۔ آسائش کے اس تصور کو رفتہ رفتہ [[مسلمان]] اپنے گھروں میں بھی لے گئے۔ گیارھویں صدی ميں صلیبی جنگجو [[عرب]] علاقوں میں آتے ہیں واپس جاتے ہوئے وہ عربوں سے جو نئے تصورات یورپ لے کر جاتے ہیں۔ ان میں آسائش کا ایک تصور صفا بھی تھا۔ [[فرانس]] سے یہ لفظ [[انگلستان]] پہنچتا ہے اور صوفہ بن جاتا ہے۔ انگریز برصغیر آتے ہيں تو آسائش کے اس تصور کو [[پاکستان]] لے آتے ہیں۔ وہ تصور کہ جو کبھی علم کے فروغ کے لیے [[مسجد نبوی]] [[مدینہ منورہ|مدینہ]] میں چودہ صدیاں پہلے شروع کیا گیا تھا۔ ہمارے گھرکے اہم حصے ہماری بیٹھک میں موجود ہے۔
==نگار خانہ==
== نگار خانہ ==
<gallery class="center">
<gallery class="center">
File:Red sofa.jpg|A red two-seater [[Upholstery|upholstered]] loveseat
File:Red sofa.jpg|A red two-seater [[Upholstery|upholstered]] loveseat
سطر 17: سطر 17:
</gallery>
</gallery>


==مزید دیکھیں==
== مزید دیکھیے ==
* [[بین بیگ]]
* [[بین بیگ]]
* [[دیوان (فرنیچر)|دیوان]]
* [[دیوان (فرنیچر)|دیوان]]
* [[فرنیچر]]
* [[فرنیچر]]
* [[پلنگ]]
* [[پلنگ]]
*
*


==حوالہ جات==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}



نسخہ بمطابق 19:05، 30 مارچ 2019ء

A three-cushion couch in an office lobby
فائل:Sofagarnitur-salento1.jpg
صوفہ

صوفہ گھروں اور دفتروں میں ایک آرام دہ بیٹھنے کی جگہ ہے۔ عام طور پر ایک صوفہ سیٹ تین حصوں میں مشتمل ہوتا ہے۔ ایک حصہ بڑا اور اس پر تین لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔ دوسرے دو حصے ایک ایک شخص کے بیٹھنے کے لیے ہو تے ہیں۔ صوفہ لکڑی، سپرنگ، موٹا کپڑا اور فوم پر مشتمل ہو سکتا ہے۔

صوفے کی تاریخ

صوفے کی کہانی دلچسپ ہے۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب قریش کے ظلم و ستم سے تنگ آکر مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آ گئے تو مدینہ میں سب سے پہلے انھوں نے ایک مسجد کی بنیاد رکھی۔ علم کی اہمیت کے پیش نظر مسجد میں ایک علاحدہ اونچی جگہ پڑھنے والوں کے لیے مخصوص کی جاتی ہے۔ اونچی جگہ کو عربی میں صفا کہتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ مسلمانوں کی معاشی حالت بہتر ہوئی تو صفا کو نرم اور خوبصورت بنانے کے لیے اسپر قالین ڈال دیے گئے۔ آسائش کے اس تصور کو رفتہ رفتہ مسلمان اپنے گھروں میں بھی لے گئے۔ گیارھویں صدی ميں صلیبی جنگجو عرب علاقوں میں آتے ہیں واپس جاتے ہوئے وہ عربوں سے جو نئے تصورات یورپ لے کر جاتے ہیں۔ ان میں آسائش کا ایک تصور صفا بھی تھا۔ فرانس سے یہ لفظ انگلستان پہنچتا ہے اور صوفہ بن جاتا ہے۔ انگریز برصغیر آتے ہيں تو آسائش کے اس تصور کو پاکستان لے آتے ہیں۔ وہ تصور کہ جو کبھی علم کے فروغ کے لیے مسجد نبوی مدینہ میں چودہ صدیاں پہلے شروع کیا گیا تھا۔ ہمارے گھرکے اہم حصے ہماری بیٹھک میں موجود ہے۔

نگار خانہ

مزید دیکھیے

حوالہ جات