"عبد اللہ بن مسلم بن عقیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 21: سطر 21:
[[احمد بن اعثم|ابن أعثم الكوفي]] ،نیز الخوارزمی نے دیکھا کہ دشمنوں سے لڑنے کے لئے الطالبيين (آل ابو طالب) سے سب سے پہلے نکلنے والا عبداللّہ بن مسلم تھا۔<ref name="مع الركب الحسيني، ج4، ص 367">مع الركب الحسيني، ج4، ص 367.</ref>
[[احمد بن اعثم|ابن أعثم الكوفي]] ،نیز الخوارزمی نے دیکھا کہ دشمنوں سے لڑنے کے لئے الطالبيين (آل ابو طالب) سے سب سے پہلے نکلنے والا عبداللّہ بن مسلم تھا۔<ref name="مع الركب الحسيني، ج4، ص 367">مع الركب الحسيني، ج4، ص 367.</ref>


[[ابن شہرآشوب المازندراني|ابن شهر آشوب]] نے لکھا ہے: «عبدللہ بن مسلم نے تین حملوں میں اٹھانوے دشمن کے سپاہیوں کو قتل کیا ، اور پھر عمرو بن صبیح الصيداوي اور اسد بن مالک کو قتل کیا۔
[[ابن شہرآشوب |ابن شهر آشوب]] نے لکھا ہے: «عبدللہ بن مسلم نے تین حملوں میں اٹھانوے دشمن کے سپاہیوں کو قتل کیا ، اور پھر عمرو بن صبیح الصيداوي اور اسد بن مالک نے آپکو شہید کیا۔»۔<ref name="مع الركب الحسيني، ج4، ص 367" />
 
Send»۔<ref name="مع الركب الحسيني، ج4، ص 367" />


وقال [[البلاذري]]: «ورمى عمرو بن صبيح الصيداوي عبداللّہ بن مسلم بن عقيل، واعتورہ الناس فقتلوہ، ويقال: إن رقاد الجنبي كان يقول: رميت فتى من آل الحسين ويدہ على جبهتہ فأثبتها فيها، وجعلت أنضنض سهمي حتى نزعتہ من جبهتہ وبقي النصل فيها»۔<ref name="مولد تلقائيا1">مع الركب الحسيني، ج4، ص 368.</ref>
[[بلازری|البلاذري]] کہتا ہے: «عمرو بن صبيح الصيداوي نے عبداللّہ بن مسلم بن عقیل کو گھوڑے سے نیچے گرایا، اور لوگوں کو آپ کے قتل کے لئے کہا، ويقال: إن رقاد الجنبي كان يقول: رميت فتى من آل الحسين ويدہ على جبهتہ فأثبتها فيها، وجعلت أنضنض سهمي حتى نزعتہ من جبهتہ وبقي النصل فيها»۔<ref name="مولد تلقائيا1">مع الركب الحسيني، ج4، ص 368.</ref>


وقال السماوي: وكانت قتلتہ بعد عليّ بن الحسين، فيما ذكرہ [[أبو مخنف]] والمدايني وأبوالفرج دون غيرهم»۔<ref name="مولد تلقائيا1" />
وقال السماوي: وكانت قتلتہ بعد عليّ بن الحسين، فيما ذكرہ [[أبو مخنف]] والمدايني وأبوالفرج دون غيرهم»۔<ref name="مولد تلقائيا1" />

نسخہ بمطابق 20:01، 8 ستمبر 2019ء

عبد اللہ بن مسلم بن عقیل
معلومات شخصیت
وفات 10 اکتوبر 680ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کربلا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد مسلم بن عقیل   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ رقیہ بنت علی   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں سانحۂ کربلا   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عبد اللہ بن مسلم بن عقیل کربلا میں شہید ہونے والوں میں سے ایک تھے۔ ان کے والد مسلم ابن عقیل علی بن ابی طالب کے بھائی عقیل ابن ابوطالب کے بیٹے تھے یعنی حسین ابن علی کے چچا زاد بھائی تھے۔

کربلا کی جنگ میں شہید ہونے والوں میں سے ایک عبد اللہ بن مسلم بن عقیل اے ، ایک تیر ان کے ماتھے پر لگا جس سے ان کا ہاتھ ماتھے سے پیوست ہو گیا۔ کہا جاتا ہے کہ جب انہیں شہید کیا گیا تو ان کی عمر چودہ سال تھی۔ کہا جاتا ہے کہ وہ عاشورہ کے دن نبی اکرم (ص) کے اہل خانہ سے شہید ہونے والے پہلے شخص تھے [1]

نسب

ناں نسب: عبد الله بن مسلم بن عقيل بن أبو طالب بن عبد المطلب بن هاشم.

والدہ: رقية بنت علي بن أبي طالب، و

أمها الصهباء: أم حبيب بنت عباد بن ربيعة بن يحيى العبد بن علقمة التغلبية. جو کہا جاتا ہے: علي بن أبي طالب نے اليمامہ کی فتح یا عين التمر کی فتح کے وقت خریدی تھی.[2] کہا جاتا ہے کہ يوم عاشوراء سنة 61ھ وقت شہادت آپ کی عمر 26 سال تھی،[3]

ان کے والد مسلم بن عقیل کی عمر کی بنیاد پر ، جن کی عمر وقت شہادت 28 سال بتائی جاتی ہے ، یہ بیان درست نہیں لگتا .[4] اس مضمون کی نظرثانی میں ذکر کیا گیا تھا کہ عمر عبداللہ بن مسلم 14 سال کی عمر میں شہید ہوئے، اور اس کا امکان نہیں ہے۔

ایسے مورخین ہیں جنہوں نے مسلم بن عقیل کے بیٹوں اور بیٹیوں کے بارے میں بات کی ، تاہم ان کی زندگی اور اس کی عمر اور شہادت کے بارے میں بہت سارے اختلافات پائے جاتے ہیں[5]

كربلاء میں

ابن أعثم الكوفي ،نیز الخوارزمی نے دیکھا کہ دشمنوں سے لڑنے کے لئے الطالبيين (آل ابو طالب) سے سب سے پہلے نکلنے والا عبداللّہ بن مسلم تھا۔[6]

ابن شهر آشوب نے لکھا ہے: «عبدللہ بن مسلم نے تین حملوں میں اٹھانوے دشمن کے سپاہیوں کو قتل کیا ، اور پھر عمرو بن صبیح الصيداوي اور اسد بن مالک نے آپکو شہید کیا۔»۔[6]

البلاذري کہتا ہے: «عمرو بن صبيح الصيداوي نے عبداللّہ بن مسلم بن عقیل کو گھوڑے سے نیچے گرایا، اور لوگوں کو آپ کے قتل کے لئے کہا، ويقال: إن رقاد الجنبي كان يقول: رميت فتى من آل الحسين ويدہ على جبهتہ فأثبتها فيها، وجعلت أنضنض سهمي حتى نزعتہ من جبهتہ وبقي النصل فيها»۔[7]

وقال السماوي: وكانت قتلتہ بعد عليّ بن الحسين، فيما ذكرہ أبو مخنف والمدايني وأبوالفرج دون غيرهم»۔[7]

يقول الطبري في تاريخہ نقلاً عن حميد بن مسلم الأزدي، وكذا الشيخ المفيد في الإرشاد:

"رمى عمرو عبد اللہ بسهم وهو مقبل عليہ، فأراد جبهتہ فوضع عبد اللہ يدہ على جبهتہ يتقى بها السهم فسمر السهم يدہ على جبهتہ فأراد تحريكها فلم يستطع ثم انتحى لہ بسهم آخر ففلق قلبہ فوقع صريعاً"۔[8]

رجزہ

ذكر الشيخ الصدوق نقلاً عنالسجاد أنّہ برز عبد اللہ بن مسلم بعد هلال بن الحجاج إلى الميدان، وهو يرتجز، ويقول:

أقسمت لا أقتل الا حراً و قد وجدت الموت شيئاً مراً
أكرہ ىن ادعي جبانا فرا ان الجبان من عصي و فرا

[9]

وقيل أن عبد اللہ بن مسلم عندما برز في الميدان كان يقول:

الْيوم الْقي مُسْلِماً وَ هُوَ ابي وَ فِتْيةٌ بادوا عَلي دِينِ النَّبِي
لَيسَ كقَوْمٍ عُرِفُوا بالْكذِبِ لكنْ خِيارٌ وَ كرامُ النْسَبِ
من هاشم السادات أهل الحسبِ
          [10]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. عبداللہ بن مسلم بن عقيل موسوعة عاشوراء
  2. السماوي، إبصار العين في أنصار الحسين (ع)، ص...
  3. محمدي الري شهري، موسوعة الإمام الحسين (ع)، ص160 -161.
  4. شهيدي، بعد خمسين سنة دراسة حول قيام الإمام الحسين (ع)، ص122.
  5. أبو الفرج الأصفهاني، مقاتل الطالبيين، ص52.
  6. ^ ا ب مع الركب الحسيني، ج4، ص 367.
  7. ^ ا ب مع الركب الحسيني، ج4، ص 368.
  8. إبصار العين للسماوي نقلاً عن تاريخ الطبري، ج4، ص341؛ المفيد، الإرشاد، جلد2، ص107.
  9. محمدي الري شهري، موسوعة الإمام الحسين (ع) ص162 – 163، نقلاً عن الصدوق، الأمالي، ص225؛ روضة الواعظين، ص207.
  10. مع الركب الحسيني نقلاً عن الخوارزمي، ص367.