"جامعہ ملیہ اسلامیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 41: سطر 41:
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}

==بیرونی ورابط==
{{Commons category-inline}}
* {{دفتری ویب سائٹ}}



[[زمرہ:جامعہ ملیہ اسلامیہ|جامعہ ملیہ اسلامیہ]]
[[زمرہ:جامعہ ملیہ اسلامیہ|جامعہ ملیہ اسلامیہ]]

نسخہ بمطابق 17:11، 28 اکتوبر 2019ء

جامعہ ملیہ اسلامیہ
جامعہ
دیگر نام
JMI
شعارʻallam al-insān-a mā lam yaʻlam
اردو میں شعار
He taught man what he knew not.
قسمعوامی جامعہ
قیام1920
چانسلرنجمہ ہپت اللہ (current)
وائس چانسلرProf. Najma Akhtar
طلبہ23089
انڈر گریجویٹ8392
پوسٹ گریجویٹ3874
مقامنئی دہلی، ، بھارت
کیمپسUrban
وابستگیاںUGC، NAAC، AIU
ویب سائٹjmi.ac.in

جامعہ ملیہ اسلامیہ بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی میں واقع ایک مرکزی یونیورسٹی ہے۔ یہ اصلا 1920ء میں برطانوی راج میں موجودہ دور کے اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں قائم کی گئی تھی۔ 1988ء میں بھارتی پارلیمان کے ایک اکیٹ کے تحت جامعہ ملیہ اسلامیہ کو مرکزی یونیورسٹی کا درجہ ملا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اردو نام کے اور جس کے معنی بالترتیب یونیورسٹی، قومی اور اسلامی ہے۔

تاریخ

1920ء میں علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بنیاد رکھی گئی۔ اس کے بانیین میں مولانا محمود حسن دیوبندی، محمد علی جوہر، حکیم اجمل خان، ڈاکٹر مختار احمد انصاری، عبد المجید خواجہ اور ذاکر حسین ہیں۔ ان حضرات کا خواب ایک اینے تعلیمی ادارہ کا قیام تھا جہاں اکثریت کے جذبے کا احترام کیا جائے اور اخلاق عالیہ کا مظاہرہ کیا جائے۔ 1925ء میں جامعہ کو علی گڑھ سے قرول باغ، نئی دہلی منتقل کیا گیا۔[1] 1 مارچ 1935ء کو اوکھلا میں جامعہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اوکھلا اس زمانہ میں جنوبی دہلی کا کا ایک غیر رہائشی علاقہ تھا۔ نئے حرم جامعہ میں کتب خانہ، جامعہ پریس اور مکتبہ کے علاوہ تمام شعے منتقل کردئے گئے تھے۔ اسے ایک قومی یونیورسٹی کے طور پر تسلیم کیا گیا جہاں اعلیٰ، جدید اور ترقی پسند تعلیم کا انتظام کیا جائے اور ملک بھر کے تمام مذاہب کے لوگ بالخصوص مسلمان تعلیم حاصل کرسکیں۔ جامعہ کو گاندھی اور ٹیگور کا بھرپور تعاون حاصل رہا۔ دونوں بزرگوں کا ماننا تھا کہ جامعہ ہزاروں طالبان جدید علوم کی تشنگی کا سامان فراہم کرے گا۔ 1988ء میں جامعہ کو بھارتی پارلیمان کے جامعہ ملیہ اسلامیہ ایکٹ، (59/1988) کے تحت مرکزی یونیورسٹی کا درجہ ملا۔[2]

2006ء میں سعودی عرب کے سلطان سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے جامعہ کو شرف زیارت بخشا اور 3 ملین ڈالر کا نذرانہ پیش کیا جس سے ذاکر حسین لائبریری کا قیام عمل میں آیا۔

حوالہ جات

  1. "Profile of Jamia Millia Islamia – History – Historical Note"۔ www.jmi.ac.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2019 
  2. "Archived copy"۔ 17 مئی 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 نومبر 2006 

بیرونی ورابط

ویکی ذخائر پر جامعہ ملیہ اسلامیہ سے متعلق تصاویر