"ڈہلیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← لیے، زیادہ؛ تزئینی تبدیلیاں
م ڈہلیا
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 3: سطر 3:


اس [[پھول]] کا اصل وطن [[میکسیکو]] ہے۔ ہسپانوی مہم جوؤں نے 15 ویں صدی ميں اسے میکسیکو کے پہاڑی علاقوں میں دیکھا۔ [[میکسیکو]] کا یہ قومی پھول ہے۔ 1872 میں ایک پودا میکسیکو سے [[نیدرلینڈز|نیدرلینڈ]] پہنچا اس پودے سے ہی اس کی باقی اقسام بنائی گئیں۔ انگریز اسے برصغیر لے آئے۔ پاکستان میں اس کی کئی اقسام موجود ہیں۔مگر زیادہ تر لوگ انڈین ڈہلیا اور پاکستانی ڈہلیا کو استعمال کرتے ہیں۔انڈین ڈہلیا کا پھول جسامت میں پاکستانی ڈہلیا سے بڑا ہوتا ہے۔پاکستانی ڈہلیا جسامت میں چھوٹا پر چمکدار رنگت کا حامل ہوتا ہے۔اسی لیے یہ انڈیا میں بھی بہت مقبول ہے۔
اس [[پھول]] کا اصل وطن [[میکسیکو]] ہے۔ ہسپانوی مہم جوؤں نے 15 ویں صدی ميں اسے میکسیکو کے پہاڑی علاقوں میں دیکھا۔ [[میکسیکو]] کا یہ قومی پھول ہے۔ 1872 میں ایک پودا میکسیکو سے [[نیدرلینڈز|نیدرلینڈ]] پہنچا اس پودے سے ہی اس کی باقی اقسام بنائی گئیں۔ انگریز اسے برصغیر لے آئے۔ پاکستان میں اس کی کئی اقسام موجود ہیں۔مگر زیادہ تر لوگ انڈین ڈہلیا اور پاکستانی ڈہلیا کو استعمال کرتے ہیں۔انڈین ڈہلیا کا پھول جسامت میں پاکستانی ڈہلیا سے بڑا ہوتا ہے۔پاکستانی ڈہلیا جسامت میں چھوٹا پر چمکدار رنگت کا حامل ہوتا ہے۔اسی لیے یہ انڈیا میں بھی بہت مقبول ہے۔
ڈہلیا کے پھول میں کسی قسم کی خوشبو نہیں ہوتی اس لئے یہ تتلیوں اور دوسرے حشرات کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے اپنے تیز شوخ رنگوں کا سہارا لیتا ہے۔


اس پودے کا نام ڈہلیا 18 ویں صدی کے سویڈش ماہر نباتات اینڈرز ڈاہل کے نام پر رکھا گیا۔
اس پودے کا نام ڈہلیا 18 ویں صدی کے سویڈش ماہر نباتات اینڈرز ڈاہل کے نام پر رکھا گیا۔
سطر 11: سطر 12:


سردیوں میں اسے کورے سے بچانا چاہیے اور اسے دھوپ میں رہنا چاہیے۔ اگست میں اس کی ٹہنیوں سے نئے پودے بنائے جاتے ہیں۔
سردیوں میں اسے کورے سے بچانا چاہیے اور اسے دھوپ میں رہنا چاہیے۔ اگست میں اس کی ٹہنیوں سے نئے پودے بنائے جاتے ہیں۔
استعمالات:
انسولین کی دریافت سے قبل اس پودے کی جڑوں(بلبز) کا رس شوگر کے مریض استعمال کرتے تھے۔


== ایوان تصویر ==
== ایوان تصویر ==

نسخہ بمطابق 14:36، 14 نومبر 2019ء

ڈہلیا کا پھول

ڈہلیا ( Dahlia pinata)، کئی رنگوں،نمونوں اور خوبصورت پھولوں والے سدا بہار جھاڑی دار پودے کا نام ہے۔ اس میں پھول دسمبر سے لے کر اگست تک کھلتے رہتے ہیں اور ایک پھول کئی دن کھلا رہتا ہے۔

اس پھول کا اصل وطن میکسیکو ہے۔ ہسپانوی مہم جوؤں نے 15 ویں صدی ميں اسے میکسیکو کے پہاڑی علاقوں میں دیکھا۔ میکسیکو کا یہ قومی پھول ہے۔ 1872 میں ایک پودا میکسیکو سے نیدرلینڈ پہنچا اس پودے سے ہی اس کی باقی اقسام بنائی گئیں۔ انگریز اسے برصغیر لے آئے۔ پاکستان میں اس کی کئی اقسام موجود ہیں۔مگر زیادہ تر لوگ انڈین ڈہلیا اور پاکستانی ڈہلیا کو استعمال کرتے ہیں۔انڈین ڈہلیا کا پھول جسامت میں پاکستانی ڈہلیا سے بڑا ہوتا ہے۔پاکستانی ڈہلیا جسامت میں چھوٹا پر چمکدار رنگت کا حامل ہوتا ہے۔اسی لیے یہ انڈیا میں بھی بہت مقبول ہے۔ ڈہلیا کے پھول میں کسی قسم کی خوشبو نہیں ہوتی اس لئے یہ تتلیوں اور دوسرے حشرات کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے اپنے تیز شوخ رنگوں کا سہارا لیتا ہے۔

اس پودے کا نام ڈہلیا 18 ویں صدی کے سویڈش ماہر نباتات اینڈرز ڈاہل کے نام پر رکھا گیا۔

اپنے تیز اور حیران کن رنگوں کی وجہ سے یہ پھولوں کے شوقین لوگوں کا پسندیدہ پودا ہے۔ ڈہلیا کا پودا 1 فٹ (30 سینٹی میٹر) سے لے کر 8 فٹ (240 سینٹی میٹر) تک اونچا ہو سکتا ہے اور اس کے پھول کا قطر 2 انچ (5 سینٹی میٹر) سے لے کر 1 فٹ (30 سینٹی میٹر) تک ہو سکتا ہے۔

ڈہلیا کی 20000 اقسام (Cultivars) اور 30 انواع (Species) ہیں۔

سردیوں میں اسے کورے سے بچانا چاہیے اور اسے دھوپ میں رہنا چاہیے۔ اگست میں اس کی ٹہنیوں سے نئے پودے بنائے جاتے ہیں۔ استعمالات: انسولین کی دریافت سے قبل اس پودے کی جڑوں(بلبز) کا رس شوگر کے مریض استعمال کرتے تھے۔

ایوان تصویر

مزید تصاویر

بیرونی روابط