"سید ذوالفقار نروری" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 17: سطر 17:
ادھر بات آئی گئی ہو گئی، ادھر حضرت شیخ الاسلام نے خود حضرت حیکم الاسلام سے فرمایا کہ دار العلوم کے روز اول سے آج تک گوالیار کے علاقہ سے کوئی طالب علم نہی آیا ہے، ہم نے مختار احمد نامی ایک صاحب سے اپنا بچہ دار العلوم میں داخل کرنے کے لئے کہا ہے، لیکن وہ دیہات کے رہنے والے ہیں، دار العلوم کی عظمت سے سہمے ہوئے، آپ اس پتہ پر پیشگی داخلہ یا منظوری نامہ ارسال فرمادیں، تاکہ وہ ہمت کرس کیں اور ان کا حوصلہ بڑھے۔ منظوری کا خط حضرت کے گھر پہنچا، آپ دیوبند پہنچے اور حضرت شیخ الاسلام کی زیر نگرانی دینیات کی تعلیم فارسی سے لے کر دورۂ حدیث شریف تک مکمل فرمائی۔
ادھر بات آئی گئی ہو گئی، ادھر حضرت شیخ الاسلام نے خود حضرت حیکم الاسلام سے فرمایا کہ دار العلوم کے روز اول سے آج تک گوالیار کے علاقہ سے کوئی طالب علم نہی آیا ہے، ہم نے مختار احمد نامی ایک صاحب سے اپنا بچہ دار العلوم میں داخل کرنے کے لئے کہا ہے، لیکن وہ دیہات کے رہنے والے ہیں، دار العلوم کی عظمت سے سہمے ہوئے، آپ اس پتہ پر پیشگی داخلہ یا منظوری نامہ ارسال فرمادیں، تاکہ وہ ہمت کرس کیں اور ان کا حوصلہ بڑھے۔ منظوری کا خط حضرت کے گھر پہنچا، آپ دیوبند پہنچے اور حضرت شیخ الاسلام کی زیر نگرانی دینیات کی تعلیم فارسی سے لے کر دورۂ حدیث شریف تک مکمل فرمائی۔


== اساتذۂ کرام ==
== اساتذۂ کرام ==
شیخ الحدیث حضرت مولانا فخرالدین صاحب
شیخ الحدیث حضرت مولانا فخرالدین صاحب


سطر 28: سطر 28:
حضرت علامہ نصیر احمد خاں صاحب.
حضرت علامہ نصیر احمد خاں صاحب.


== تلامذۂ کرام ==





<br />
<br />

نسخہ بمطابق 07:05، 2 دسمبر 2019ء

ہندوستان کے صوبہ مدھیہ پردیش کے ضلع شیوپوری کے قصبہ نرور کی ایک عظیم شخصیت ، عالم دین ، حضرت مولانا سید ذو الفقار نروری رحمۃ اللہ علیہ

نام و نسب

ذوالفقار احمد بن حاجی حافظ مختار احمد بن حافظ ریاض احمد، آخر تک آپ کے خاندان کو سادات حسنی اے انتساب کا شرف حاصل ہے۔

تاریخ و جائے پیدائش

نرور سے 40 کلو میٹر دور تحصیل "کریرا" میں مورخہ 14 دسمبر 1940ء بروز سنیچر آپ کی ولادت ہوئی۔

وطن

آپ کا وطن مالوف نرور ہے جو تاریخی حیثیت سے بھیب اہمیت کا حامل ہے، اور جائے وقوع کے اعتبار سے بھی پرکیف و پر سکون ہے، اس کے دو طرف پہاڑ اور تیسری سمت دریائے سندھ بہتا ہے، یہ بستی سادات کی بستی ہے۔

تعلیم و تربیت

حضرت محدث جلیل نے ہندی و انگریزی مڈل تک تعلیم حاصل کی پھر حضرت شیخ الاسلام حسین احمد مدنی نے آپ کے والد بزرگوار سے فرمایا:

" آپ ابھی اپنے بڑے بیٹے ذوالفقار کو دیوبند مدرسہ میں داخل کردیں، حضرت کے والد صاحب نے عرض کیا، ہمارے علاقہ میں اس طرح کا ماحول نہیں ہے، لوگ سمجھیں گے کہ ماں کے مر جانے کے بعد انہیں سنبھال نہ سکا تو، تو یتیم خانہ میں چھوڑ دیا، اور دیوبند بہت بڑی جگہ ہے، میں دور دراز کا رہنے والا فقیر آدمی میرا بچہ وہاں داخل کراؤں، ہم تو دیہاتی لوگ ہیں، اور بچہ اسکول میں آٹھویں جماعت میں پڑھ رہا ہے، آپ دعا فرمائیں" یہ سب سن کر حضرت شیخ الاسلام نے فرمایا: "امتحان دلا کر دیوبند لے آؤ داخلہ ہو جائے گا، آپ ہمارے مہمان رہیں گے، اللہ کے دین کے لئے وقف کرو".

ادھر بات آئی گئی ہو گئی، ادھر حضرت شیخ الاسلام نے خود حضرت حیکم الاسلام سے فرمایا کہ دار العلوم کے روز اول سے آج تک گوالیار کے علاقہ سے کوئی طالب علم نہی آیا ہے، ہم نے مختار احمد نامی ایک صاحب سے اپنا بچہ دار العلوم میں داخل کرنے کے لئے کہا ہے، لیکن وہ دیہات کے رہنے والے ہیں، دار العلوم کی عظمت سے سہمے ہوئے، آپ اس پتہ پر پیشگی داخلہ یا منظوری نامہ ارسال فرمادیں، تاکہ وہ ہمت کرس کیں اور ان کا حوصلہ بڑھے۔ منظوری کا خط حضرت کے گھر پہنچا، آپ دیوبند پہنچے اور حضرت شیخ الاسلام کی زیر نگرانی دینیات کی تعلیم فارسی سے لے کر دورۂ حدیث شریف تک مکمل فرمائی۔

اساتذۂ کرام

شیخ الحدیث حضرت مولانا فخرالدین صاحب

حضرت مولانا فخر الحسن صاحب

حضرت مولانا سید انظر شاہ کشمیری

حضرت مولانا معراج الحق صاحب

حضرت علامہ نصیر احمد خاں صاحب.

تلامذۂ کرام