"اناطولیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خانہ معلومات کے اندراج کی درستی
سطر 1: سطر 1:
{{Redirect|Asia Minor}}
{{Redirect|Asia Minor}}
{{Infobox peninsulas
{{Infobox peninsulas
| name = Anatolia
| name = اناطولیہ
| native_name = Anadolu
| native_name = Anadolu
| native_name_link =
| native_name_link =

نسخہ بمطابق 12:22، 12 دسمبر 2019ء

اناطولیہ
 

 

مقام
متناسقات 39°N 35°E / 39°N 35°E / 39; 35   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1] [2]
رقبہ (كم²)
حکومت
ملک ترکیہ (1922–)
سلطنت عثمانیہ (1354–1922)
بازنطینی سلطنت (395–1354)
رومی سلطنت (27 ق.م–395)  ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map
جزیرہ نما اناطولیہ کا خلائی منظر

اناطولیہ مغربی ایشیا کا ایک جزیرہ نما ہے۔ اردو میں انگریزی اثرات کے باعث اناطولیہ کی اصطلاح رائج ہے لیکن ترک باشندے اسے اناضول یا اناضولو (ترک: Anadolu) کہتے ہیں ۔[3] ترکی کا بیشتر حصہ اسی جزیرہ نما پر مشتمل ہے۔ اناطولیہ کو لاطینی نام ایشیائے کوچک (انگریزی: Asia minor) سے بھی پکارا جاتا ہے۔

نام

یہ اصطلاح یونانی لفظ Aνατολή (اناطولے) یا Ανατολία (اناطولیہ) سے نکلی ہے جس کا مطلب طلوع آفتاب یا مشرق ہے۔

جغرافیہ

The location of ترکی (within the rectangle) in reference to the یورپ۔ Anatolia roughly corresponds to the ایشیاn part of Turkey
1907 map of Asia Minor, showing the local ancient kingdoms. The map includes the ایجیئن جزائر and the island of قبرص to Anatolia's continental shelf۔[متنازع ]

عموما اناطولیہ کا علاقہ خلیج اسکندرون سے تا حد نظر بحر اسود تک مانا جاتا ہے۔[4] جدید میریم ویبسٹر لغت میں اناطولیہ کی یہی تعریف لکھی گئی ہے۔[5] اس حساب سے اناطولیہ مشرق میں آرمینیائی پٹھار اور دریائے فرات کے جنوب مشرق کی طرف مڑ کر بین النہرین میں داخلے سے قبل کا تک علاقہ ہے۔[6] جنوب مشرق میں سوریہ کی اورنوٹ گھاٹی تک پھیلا ہے۔[6] آرمینیائی قتل عام کے بعد آرمینیا کا نام بدل کر جدید ترکی حکومت نے مشرقہ اناطولیہ علاقہ کر دیا۔[7][8] مشرقی اناطولیہ کا بلند ترینپہاڑ سوفان (4058 میٹر) اور ارارات (5123 میٹر) ہیں۔[9] دریائے فرات، اراس دریا، کاراسو اور مورات دریا آرمینیا کو کنوبی قفقاز سے جوڑتے ہیں۔[10]

تاریخ

ما قبل تاریخ

اناطولیہ میں انسانی زندگی کا آغاز قدیم سنگی دور میں ہوا۔[11] جدید سنگی دور میں اناطولیہ ہند یورپی زبانوں کا وطن تحا۔حالانکہ ماہرین لسانیات ہند یورپی زبانوں کا جائے تخلیق بحر اسود کے علاقے کو بتاتے ہیں۔ البتہ یہ مسلم ہیکہ ہند یورپی زبانوں کی پہلے کی زبان اناطولیائی زبان اناطولیہ میں 19ویں صدی قبل مسیح سے ہی بولی جاتی رہی ہے اور دونوں زبانوں کا آپس میں کچھ تعلق ضرور ہے۔ تاریخ عالم میں اس خطے کو کافی اہمیت حاصل ہے اور یہ یونانی، رومی، کرد، بازنطینی، سلجوق اور ترک باشندوں کا وطن رہا ہے۔ آج یہاں کا سب سے بڑا نسلی گروہ ترک ہے گو یہ ترکوں کا اصلی وطن نہیں بلکہ سلجوق اور عثمانی عہد میں یہ ترکوں کا علاقہ بن گیا۔

براعظم ایشیا کے مغربی علاقے کا نام۔ اسے ایشیائی ترکی بھی بھی کہتے ہیں۔ ایشیائے کوچک میں زیادہ علاقہ اناطولیہ کی سطح مرتفع کا ہے۔ شمال اور جنوب میں یونٹک اور طورس کے کوہستان ہیں۔ جو مشرق میں آرمینیا کے پہاڑوں سے جا ملتے ہیں۔ شمال میں بحیرہ اسود کا سخت پتھریلا ساحل ہے۔ جنوبی ساحل میں بڑی بڑی خلیجیں ہیں۔ لیکن مغربی ساحل کافی کٹا پھٹا ہے اور اس کے بالمقابل کئی چھوٹے بڑے جزائر ہیں۔ اناطولیہ کاعلاقہ خشک ہے۔ جس میں کہیں کہیں پانی کی نمکین جھیلیں ہیں، یہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔ ساحلی علاقے خطہ روم کی آب و ہوا کی وجہ سے سرسبز و شاداب ہیں۔

نگار خانہ

حوالہ جات

  1.   ویکی ڈیٹا پر (P402) کی خاصیت میں تبدیلی کریں "صفحہ اناطولیہ في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل 2024ء 
  2.   ویکی ڈیٹا پر (P402) کی خاصیت میں تبدیلی کریں "صفحہ اناطولیہ في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل 2024ء 
  3. ترکی میں احیائے اسلام کی موجودہ حالت، دورۂ ترکی کے مشاہدات، از خلیل احمد حامدی، ماہنامہ ترجمان القرآن، فروری 1969ء، صفحہ 352
  4. Philipp Niewohner (17 مارچ 2017)۔ The Archaeology of Byzantine Anatolia: From the End of Late Antiquity until the Coming of the Turks۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 18–۔ ISBN 978-0-19-061047-0 
  5. ^ ا ب
  6. Lusine Sahakyan (2010)۔ Turkification of the Toponyms in the Ottoman Empire and the Republic of Turkey۔ Montreal: Arod Books۔ ISBN 978-0-9699879-7-0 
  7. Richard Hovannisian (2007)۔ The Armenian genocide cultural and ethical legacies۔ New Brunswick, N.J.: Transaction Publishers۔ صفحہ: 3۔ ISBN 978-1-4128-3592-3 
  8. Fevzi Özgökçe، Kit Tan، Vladimir Stevanović (2005)۔ "A new subspecies of Silene acaulis (Caryophyllaceae) from East Anatolia, Turkey"۔ Annales Botanici Fennici۔ 42 (2): 143–149۔ JSTOR 23726860 
  9. Giulio Palumbi (2011-09-05)۔ "The Chalcolithic of Eastern Anatolia"۔ The Oxford Handbook of Ancient Anatolia۔ 1۔ doi:10.1093/oxfordhb/9780195376142.013.0009۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مئی 2018 
  10. Mary C. Stiner، Kuhn, Steven L.، Güleç، Erksin (2013)۔ "Early Upper Paleolithic shell beads at Üçağızlı Cave I (Turkey): Technology and the socioeconomic context of ornament life-histories"۔ Journal of Human Evolution۔ 64 (5): 380–398۔ ISSN 0047-2484۔ PMID 23481346۔ doi:10.1016/j.jhevol.2013.01.008