"سرائیکی زبان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م خودکار: درستی املا ← شعرا؛ تزئینی تبدیلیاں |
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
||
سطر 114: | سطر 114: | ||
== سرائیکی گرائمر کی کتابیں == |
== سرائیکی گرائمر کی کتابیں == |
||
* [[مہر عبدالحق سومرہ|ڈاکٹر مہر عبدالحق سومرہ]] |
* سرائیکی گرئمر از [[مہر عبدالحق سومرہ|ڈاکٹر مہر عبدالحق سومرہ]] |
||
* منصور آفاق |
* سرائیکی اردو بول چال از منصور آفاق |
||
* بشیر احمد بھائیہ |
* سرائیکی گرائمر از بشیر احمد بھائیہ |
||
== شاعری == |
== شاعری == |
نسخہ بمطابق 14:06، 8 مارچ 2020ء
سرائیکی | |
---|---|
سرائیکی، सराइकी | |
سرائیکی شاہ مکھی رسم الخظ میں لکھا ہوا | |
مقامی | پاکستان, بھارت,[1] افغانستان[2] |
علاقہ | بنیادی طور پر جنوبی پنجاب |
مقامی متکلمین | 26 ملین[3] (2017)[4] |
ہند یورپی زبانیں
| |
لہجے | |
فارسی ابجد, لہندا گورمکھی, دیوناگری رسم الخط, لنگدی رسم الخظ | |
رسمی حیثیت | |
منظم از | کہیں بھی نہیں |
زبان رموز | |
آیزو 639-3 | skr |
سرائیکی (ہندی: सराइकी، انگریزی: Saraiki, Siraiki, Seraiki)، ہند یورپی زبانوں سے تعلق رکھتی ہے۔ اسے 25.9 ملین [5] (2 کروڑ ساٹھ لاکھ ) لوگ بولنے والے ہیں جو موجودہ جنوبی پنجاب، جنوبی خیبر پختونخوا، شمالی سندھ اور مشرقی بلوچستان میں رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت میں 109,000 لوگ سرائیکی بولتے ہیں[6] جو تقسیم کے وقت ہجرت کرکے گئے تھے۔ اس طرح سرائیکی زبان بولنے والوں کی کل آبادی 26 ملین ہے۔ اس کے علاوہ سرائیکی تارکین وطن (زیادہ تر) مشرق وسطیٰ میں بھی ہیں۔ افغانستان میں بھی کچھ ہندو سرائیکی لہجہ بولتے ہیں لیکن وہاں ان کی تعداد نامعلوم ہے یہ بلوچوں کی تیسری بڑی زبان ہے[2][7]۔
زبان اور اس کے لہجے
برصغیر ایک ایسا خطہ ہے جہاں پر کئی زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سندھی، ہندی،اردو، پنجابی وغیرہ شامل ہیں جو آپس میں نسلی اور شناختی تنازعات پیدا کرتی ہے کیونکہ یہ تمام ایک زبان کی بجائے لہجے کے تنازعے میں شامل ہیں۔ ان تمام زبانوں کی اپنی ایک معیاری شکل ہے جن میں ان کا ادب لکھا گیا ہے۔۔[8] سرائیکی کو ایک الگ زبان ہونے کا دعویٰ بھی کیا جاتا ہے تاہم یہ بات متنازع ہے۔ سرائیکی کا ذکر سب سے پہلے 1947ء میں پاکستان کے قیام کے بعد ایک مقامی لسانی پارٹی نے الگ صوبے کے قیام پر کیا۔[9]:838[10] پاکستان میں سرائیکی لہجہ بولنے والوں کی مردم شماری پہلی بار 1981ء میں کی گئی۔[11]:46. اس کے برعکس سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ بھی سمجھا جاتا ہے کیونکہ سرائیکی فقرے کی ساخت، بناوٹ وغیرہ بالکل ماجھی پنجابی جیسی ہے اسی وجہ سے کئی مقامی ماہر لسانیات نے سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ ہی کہا ہے جن میں دلائی، کے نریندر، گل، ہرجیت سنگھ گل، اے ہینری، گلیسن (جونیئر)، کؤل، این اومکر، سِیا مدُھو بالا، افضل احمد چیمہ، عامر ملک، امر ناتھ شامل ہیں۔[12][13][14][15] نا صرف مقامی بلکہ جدید لسانیات کے ادارے جیسے یوایس نیشنل ایڈوائزری کمیٹی، یو سی ایل اے لینگویج میٹیریل پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ جدید لسانیات کے ماہر لمبرٹ ایم سرہونے، مریم ٹی ٹینوئی، سسان ایف ہینسونؤ، کارڈونا اور نٹالیا اِونوونا ٹولسٹایاوغیرہ نے بھی سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ کہا ہے۔[16][17][18][19]
صوبہ سندھ کے 10 شمالی اضلاع میں جہاں سرائیکی بولی جاتی ہے وہاں سرائیکی کو پنجابی کی بجائے سندھی کا ایک لہجہ کہا جاتا ہے، اس کے علاوہ سرائیکی اردو کی ابتدائی شکل ہے اس پر بھی بحث ہو چکی ہے کیونکہ مسلمانوں نے ملتان تک کے علاقہ کو فتح کرکے ملتان کو سندھ کا دار الخلافہ بنایا تھا۔[20]
اشتقاق
سرائیکی لفظ کے اشتقاق کے متعلق کافی متضاد تحقیقات ہیں۔ سرائیکی لفظ سنسکرت کے سؤوِریا [21] سے بنا ہے جو قدیم ہند میں ایک سلطنت تھی جس کا ذکر ہندوؤں کی مقدس کتاب مہا بھارت میں بھی ہے۔ کی کا لاحقہ لگانے سے یہ لفظ سؤوِریاکی بن گیا۔ اس کے بعد بولنے کی آسانی کے لیے و کی آواز ہٹا دی گئی جس لفظ سرائیکی بنا دیا گیا۔ اس کے علاوہ جارج ابراہم گریسن نے لفظ سرائیکی کو سندھی کے ایک لفظ سِرو کی بگڑی ہوئی یا سدھری ہوئی شکل بتایا جس کے معنی شمالی کے ہیں کرسٹوفر شیکل[10]:388 نے جارج ابراہم گریسن کی تحقیق کو غلط کہا ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق سرائیکی لفظ سرای سے بنا ہے۔
سرائیکی علاقے
پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں پنجابی، بلوچی اور سندھی کے ساتھ ساتھ سرائیکی بولنے اور سمجھنے والے موجود ہیں۔ ان علاقوں میں سرائیکی بولنے والے لوگ بھی رہتے ہیں۔
بلوچستان
- ضلع موسیٰ خیل: تحصیل درگ کا آدھا علاقہ، تحصیل راڑہ شم
- ضلع بارکھان:
- ضلع نصیر آباد: دیرہ مراد جمالی، تمبو، چھتر
- ضلع جعفرآباد: دیرہ اللہ یار، گنداخہ، اوستہ محمد
- ضلع صحبت پور: صحبت پور، مانجی پور، ہَیروی، فرید آباد
- ضلع جھل مڳسی: جھل مگسی، گنداواہ، میر پور سب تحصیل
- ضلع لہڑی: صدر مقام بختیار آباد، لہڑی، بھاڳ
- ضلع کچھی(بولان): ڈھاڈر، مچھ، سَنی، کھتن، بالا ناڑی
پنجاب
- بہاولپور
- ملتان
- بہاولنگر
- راجن پور
- رحیم یار خان
- میانوالی
- سرگودھا
- میلسی
- خانیوال
- اوکاڑہ
- مظفر گڑھ
- ساہیوال
- پاکپتن
- لیہ
سندھ
- ضلع کشمور: کندھ کوٹ، کشمور، تنگواݨی
- ضلع جیکب آباد: جیک آباد، گڑھی خیرو، ٹھُل
- ضلع شکار پور: شکار پور، گڑھی یاسین، خان پور، لکھی
- ضلع لاڑکانہ: لاڑکانہ، رتو دیرو، باقراݨی، ݙوکری
- ضلع قمبر شہدادکوٹ: شہداد کوٹ، قمبر، وارہ، میرو خان، نصیر آباد، سجاول جونیجو، قبو سعید خان
- ضلع گھوٹکی: میر پور متھیلو، ڈہرکی، گھوٹکی، اوباڑو، خان ڳڑھ
- ضلع سکھر: سکھر، روہڑی، صالح پٹ، پنوں عاقل
- ضلع خیرپور: خیرپور، نارا، کوٹ ڈجی، صوبھو دیرو، میرواہ، کنگری، فیض گنج، گمبٹ
- ضلع نوشہرو فیروز: نوشہروفیروز، مورو، بھریا، کنڈو یارو، محراب پور، مٹھیاݨی
- ضلع بے نظیر آباد: نواب شاہ، قاضی احمد، دوڑ، سکرنڈ
- ضلع دادو : تعلقہ دادو، تعلقہ میہڑ، تعلقہ خیر پور ناتھن شاہ، تعلقہ سیہون، تعلقہ جوہی
سرائیکی زبان میں قرآن شریف کے ترجمے[22]
- ڈاکٹر مہر عبدالحق سومرہ
- پروفیسر دلشاد کلانچوی[23]
- پروفیسر صدیق شاکر
- ڈاکٹر طاہر خاکوانی
- ریاض شاہد
- عبد التواب ملتانی
- حفیظ الرحمان
سرائیکی ڈکشنریاں
- سرائیکی ڈکشنری از شوکت مغل
- سرائیکی ڈکشنری از پروفیسر دلشاد کلانچوی
- ملتانی ہندی شبدکوش از رانا پرتاب سنگھ گنوری
سرائیکی گرائمر کی کتابیں
- سرائیکی گرئمر از ڈاکٹر مہر عبدالحق سومرہ
- سرائیکی اردو بول چال از منصور آفاق
- سرائیکی گرائمر از بشیر احمد بھائیہ
شاعری
سرائیکی میں تقریبا ڈیڑھ ہزار سال کی شاعری موجود ہے۔ کچھ مشہور سرائیکی شعرا کے نام درج ذیل ہیں:-
- سچل سرمست
- حمل لغاری
- بیدل سندھی
- لطف علی
- خواجہ غلام فرید
- غلام رسول ڈڈا
- ممتاز حیدر ڈاہر
- شاکر شجاع آبادی
- احمد خان طارق
- دلنور نورپوری
- شاکر مہروی
- عشرت لغاری
- سیف اللہ خان سیفل
- ساحر رنگ پوری
- فاروق روکھڑی
- مظہر نیازی
- حیات اللہ نیازی
- خرم بہاولپوری
- سلیم طاہر قیصرانی
- اخلاق مزاری
- انور شاہ انور
- سفیر لاشاری
- جانباز جتوئی
- سرور کربلائی
موسیقار
- عطاءاللہ خان عیسٰی خیلوی
- سنجے مہتا
- عطا محمد نیازی
- شفاءاللہ روکھڑی
- گلناز بانو جٹی
- مس بدرو ملتانی
- اللہ وسائی
- فقیرا بھگت
- موہن بھگت
- اختر چشتی
- زاہدہ پروین
- جمیل پروانہ، نصیر مستانہ
- استاد حسین بخش خان ڈاڈھی
- استاد عاشق علی خان
- استاد غلام فرید گشکوری
- اجمل ساجد
- سخاوت حسین ڈاڈھی
- ثریا ملتانیکر
- راحت ملتانیکر
- استاد اللہ داد خان
- پٹھانے خان
- پروین نذر
- نسیم سیمی
- ناہید اختر
- کوثر جاپانی
- نور تری خیلوی
- عصمت اللہ نیازی
- استاد یار محمد کٹانہ
- استاد فتح علی کمالوی
- شہزادہ آصف علی
- جام شوبل
- سورج پال سنگھ
- احمد نواز چھینہ
- مشتاق چھینہ
- اعجاز راہی
- منصور ملنگی
- اللہ دتہ لونے والا
- طالب حسین درد
- گامو ٹاہلی والا
- مصطفی ڈیروی
- عبدالسلام ساغر
- محمد نواز بھٹہ
ادبی کلاسیک
- ہیر دمودر
- کمال کہانی
سرائیکی قوم پرست جماعتیں
- پاکستان سرائیکی قومی اتحاد
- پاکستان سرائیکی پارٹی
- سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی
- ہمدرد سرائیکی پارٹی
- سرائیکی صوبہ موومنٹ
- سرائیکی فاؤنڈیشن پاکستان
- جنوبی پنجاب صوبہ محاذ
- سرائیکی ملت پارٹی
- نیشنل سرائیکی پارٹی
- سرائیکی ساہتیہ سنگم، بھارت
- سرائیکستان قومی کونسل
- سرائیکی اتحاد، کراچی
- عوامی سرائیکی پارٹی
- سرائیکستان قومی موومنٹ
- سرائیکی فرنٹ
تناسب
ذیل میں پنجابی اور سرائیکی (ملتانی، ریاستی، ڈیروی لہجوں پر مشتمل) بولنے والے اضلاع کی فہرست ہے۔
ضلع | آبادی | پنجابی% | سرائیکی % | دیگر % |
---|---|---|---|---|
وہاڑی | 2,090,000 | 82.9 | 11.4 | 5.7 |
خانیوال | 2,068,000 | 81.2 | 11.6 | 7.2 |
ملتان | 3,116,000 | 21.64 | 60.67 | 17.69 |
بہاولپور | 2,433,000 | 28.4 | 64.3 | 7.3 |
رحیم یار خان | 3,141,000 | 27.3 | 62.6 | 10.1 |
میانوالی | 1,056,000 | 74.2 | 12.0 | 13.8 |
اوکاڑہ | 2,233,000 | 98.99 | 0.01 | 1.00 |
ساہیوال | 1,843,000 | 98.10 | 0.01 | 1.89 |
بہاولنگر | 2,062,000 | 95.2 | 3.1 | 1.7 |
لودهراں | 1,171,000 | 18.6 | 69.6 | 11.8 |
مظفرگڑھ | 2,635,000 | 7.4 | 86.3 | 6.3 |
لیہ | 1,122,000 | 34.6 | 62.3 | 3.1 |
بھکر | 1,051,000 | 20.0 | 73.0 | 7.0 |
ڈی جی خان | 1,643,000 | 16.5 | 80.3 | 3.2 |
راجن پور | 1,103,000 | 13.3 | 75.8 | 10.9 |
چکوال | 1,083,000 | 97.7 | 0.2 | 2.1 |
چنیوٹ | 965,000 | 95.9 | 0.8 | 3.3 |
حافظ آباد | 832,000 | 96.80 | 0.01 | 3.19 |
خوشاب | 950,712 | 90.9 | 7.8 | 1.3 |
منڈی بہاؤالدین | 1,161,000 | 95.9 | 0.1 | 4.0 |
پاکپتن | 1,287,000 | 92.2 | 0.8 | 7.0 |
سرگودھا | 2,666,000 | 95.96 | 0.01 | 4.03 |
ٹوبہ ٹیک سنگھ | 905,580 | 98.99 | 0.01 | 1.00 |
جھنگ | 2,834,000 | 95.9 | 0.8 | 3.3 |
سرائیکی گوتھیں یا ذاتیں
سرائیکی خطہ میں اکثریتی سرائیک گوتھوں کے ساتھ ساتھ مختلف ذاتیں اور قبائل رہتے ہیں جو سرائیکی رسوم و رواج اور ثقافت کی پہچان ہیں۔ سرائیکی وسیب کی ذاتوں کی درجہ بندی مندجہ ذیل طریقے سے کی جا سکتی ہے.
- سرائیک گوتھیں /نسلی سرائیکی ذاتیں
- پٹھاݨ و ترک قبائل
- قدیم عرب قبائل
- دیگر آبادکار ذاتیں
- بلوچ قبائل
حوالہ جات
سرائیکی زبان آزمائشی ویکیپیڈیا، ویکیمیڈیا انکوبیٹر پر |
- ↑ "Abstract of speakers' strength of languages and mother tongues – 2001"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپریل 2012
- ^ ا ب "Siraiki and Kandhari (Multani)"۔ Afghan Hindu۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007
- ↑ https://www.ethnologue.com/language/skr
- ↑ Nationalencyklopedin "Världens 100 största språk 2007" The World's 100 Largest Languages in 2007
- ↑ https://www.ethnologue.com/language/skr
- ↑ https://www.ethnologue.com/language/skr
- ↑ "Pakistan/India/Afghanistan: Multani language; extent to which it is used by Hindus in Afghanistan"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپریل 2012۔
Hindus have always lived in Afghanistan. That's one reason why they call themselves Kandharis and not Multanis and Seraikies. Some of the old temples in the area also point to this theory. The word Kandh in Seraiki means wall. Kandahar used to have many walls. The Hilmand river flowing in that area was labelled "Rud-e-hind-wa-sind" by Arabic manuscripts. Before the influx of Pashtoons the inhabitants of Kandahar spoke Seraiki. The Pashtoons labelled their language "Jataki". The language spoken by Afghan Hindus in Kandahar known as Kandhari is probably "Jataki".
- ↑ Bailey, Rev. T. Grahame. 1904. Panjabi Grammar. Lahore: Punjab Government Press.
- ↑ Rahman, Tariq. 1997. Language and Ethnicity in Pakistan. Asian Survey, 1997 Sep., 37(9):833-839.
- ^ ا ب Shackle, C. 1977. Saraiki: A Language Movement in Pakistan. Modern Asian Studies, 11(3):379-403.
- ↑ Javaid, Umbreen. 2004. Saraiki political movement: its impact in south Punjab. Journal of Research (Humanities), 40(2): 55–65. Lahore: Faculty of Arts and Humanities, University of the Punjab. (This PDF contains multiple articles from the same issue.)
- ↑ Dulai, Narinder K. 1989. A Pedagogical Grammar of Punjabi. Patiala: Indian Institute of Language Studies.
- ↑ Gill, Harjeet Singh Gill and Henry A. Gleason, Jr: A Reference Grammar of Punjabi: Patiala University Press
- ↑ Koul, Omkar N. and Madhu Bala :Punjabi Language and Linguistics: An Annotated Bibliography: New Delhi: Indian Institute of Language Studies
- ↑ Malik, Amar Nath, Afzal Ahmed Cheema : 1995 : The Phonology and Morphology of Panjabi: New Delhi: Munshiram Manoharlal Publishers
- ↑ The Indo-Aryan Languages - Google Livres
- ↑ UCLA Language Materials Project: Language Profile
- ↑ Lambert M Surhone, Mariam T Tennoe, Susan F Henssonow:2012:Punjabi Dialects:Beta script publishing:6134873527, 9786134873529
- ↑ http://books.google.com.pk/books?id=BmA9AAAAIAAJ&printsec=frontcover&source=gbs_ge_summary_r&cad=0#v=onepage&q&f=false
- ↑ N. H. Itagi (1994)۔ Spatial Aspects of Language۔ Central Institute of Indian Languages۔ صفحہ: 70۔ ISBN 81-7342-009-2
- ↑ A.H. Dani, Sindhu-Sauvira: A glimpse into the early history of Sind In Hameeda Khusro (ed), Sind Through The Centuries (Karachi: Oxford University Press, 1981) pp. 35-42
- ↑ Wp/skr/قرآن شریف دے ترجمے - Wikimedia Incubator
- ↑ Small Steps Higher Ambitions
- Language articles missing Glottolog code
- ISO language articles citing sources other than Ethnologue
- ہند ایرانی زبانوں کے سانچے
- سرائیکی زبان
- افغانستان کی زبانیں
- بلوچستان کی زبانیں
- بھارت کی زبانیں
- پاکستان کی زبانیں
- پنجاب (پاکستان) کی زبانیں
- پنجابی زبان
- پنجابی کے لہجے
- خیبر پختونخوا کی زبانیں
- سرائیکستان
- سرائیکی لہجہ
- سندھ کی زبانیں
- شمال مغربی ہند۔آریائی زبانیں
- ہند۔آریائی زبانیں