"فاطمہ خاتون" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
 
م خودکار: درستی املا ← اور، جس کو؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 1: سطر 1:
'''فاطمہ خاتون بنت نجم الدین ابی الشکور ایوب بن شادی بن مروان'''، '''ست الشام''' ([[شام]] کی سب سے بہترین خاتون) کے لقب سے مشہور تھیں، [[صلاح الدین ایوبی]] کی بہن ہیں۔ بعض مؤرخین ان کا نام "زمرد" بھی بتاتے ہیں جوغلط ہے۔ یہ ان کے والد [[نجم الدین ایوب]] کا لقب تھا جو اپنے بھائی اسد الدین شیر کوہ کے ساتھ [[نور الدین زنگی]] وزرا میں سے تھے، اور یہ لقب انھیں سلطان نے ہی دیا تھا۔<ref>سيرة صلاح الدين من كتاب النوادر السلطانية والمحاسن اليوسفية، لبهاء الدين بن شداد </ref>
'''فاطمہ خاتون بنت نجم الدین ابی الشکور ایوب بن شادی بن مروان'''، '''ست الشام''' ([[شام]] کی سب سے بہترین خاتون) کے لقب سے مشہور تھیں، [[صلاح الدین ایوبی]] کی بہن ہیں۔ بعض مؤرخین ان کا نام "زمرد" بھی بتاتے ہیں جوغلط ہے۔ یہ ان کے والد [[نجم الدین ایوب]] کا لقب تھا جو اپنے بھائی اسد الدین شیر کوہ کے ساتھ [[نور الدین زنگی]] وزرا میں سے تھے اور یہ لقب انھیں سلطان نے ہی دیا تھا۔<ref>سيرة صلاح الدين من كتاب النوادر السلطانية والمحاسن اليوسفية، لبهاء الدين بن شداد </ref>


فاطمہ کی پہلی شادی '''عمر بن لاجین''' سے ہوئی تھی، لیکن کچھ ہی عرصہ میں ان کا انتقال ہو گیا۔ پھر دوسری شادی ان کے چچا زاد بھائی [[محمد بن شیر کوہ]] سے ہوئی جو [[حمص]] کے حاکم تھے۔
فاطمہ کی پہلی شادی '''عمر بن لاجین''' سے ہوئی تھی، لیکن کچھ ہی عرصہ میں ان کا انتقال ہو گیا۔ پھر دوسری شادی ان کے چچا زاد بھائی [[محمد بن شیر کوہ]] سے ہوئی جو [[حمص]] کے حاکم تھے۔
سطر 16: سطر 16:


== کارنامے ==
== کارنامے ==
فاطمہ خاتون [[دمشق]] میں بیمارستان نوری کے سامنے ایک بڑے گھر میں رہتی تھیں جسکو انھوں نے [[صلیبی|صلیبیوں]] اور [[فرنگی|فرنگیوں]] سے بچنے کے لیے ایک محفوظ مقام بنایا تھا، فقرا ومساکین کو صدقات و عطایا بہت دیا کرتی تھیں۔ ابن قاضی شہبہ نے ان کے مناقب و کارنامے پر ایک رسالہ تحریر کیا ہے۔
فاطمہ خاتون [[دمشق]] میں بیمارستان نوری کے سامنے ایک بڑے گھر میں رہتی تھیں جس کو انھوں نے [[صلیبی]]وں اور [[فرنگی]]وں سے بچنے کے لیے ایک محفوظ مقام بنایا تھا، فقرا ومساکین کو صدقات و عطایا بہت دیا کرتی تھیں۔ ابن قاضی شہبہ نے ان کے مناقب و کارنامے پر ایک رسالہ تحریر کیا ہے۔


ابو شامہ مقدسی کہتے ہیں: [[سبط ابن جوزی]] کہتے ہیں: «فاطمہ خواتین کی سردار، خوب احسان و صدقات کرنے والی اور عاقلہ صالحہ خاتون تھیں، اپنے گھر میں شربت، معجون اور دیگر کھآنے کی اشیا ہر سال ہزاروں دینار کی بناتی تھیں۔ ہم کہتے تھے واقعی یہ "ست الشام" ہیں»۔
ابو شامہ مقدسی کہتے ہیں: [[سبط ابن جوزی]] کہتے ہیں: «فاطمہ خواتین کی سردار، خوب احسان و صدقات کرنے والی اور عاقلہ صالحہ خاتون تھیں، اپنے گھر میں شربت، معجون اور دیگر کھآنے کی اشیا ہر سال ہزاروں دینار کی بناتی تھیں۔ ہم کہتے تھے واقعی یہ "ست الشام" ہیں»۔
سطر 25: سطر 25:


== الکرک کا حادثہ ==
== الکرک کا حادثہ ==
فاطمہ خاتون نے اپنے بیٹے محمد بن لاجین کے ساتھ ایک قافلہ کے ہمراہ حج کے لیے روانہ ہوئی، جب [[الکرک]] کے علاقہ میں پہونچی تو وہان کرک صلیبی گورنر ارناط نے قافلہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوشش کی، جب اس واقعی کی اطلاع [[صلاح الدین ایوبی]] کو ملی تو انھوں نے انتقام کی اوراپنے ہاتھ سے ارناط کو قتل کرنے کی قسم کھائی اور اپنی قسم کو پورا کر دکھایا۔
فاطمہ خاتون نے اپنے بیٹے محمد بن لاجین کے ساتھ ایک قافلہ کے ہمراہ حج کے لیے روانہ ہوئی، جب [[الکرک]] کے علاقہ میں پہونچی تو وہان کرک صلیبی گورنر ارناط نے قافلہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوشش کی، جب اس واقعی کی اطلاع [[صلاح الدین ایوبی]] کو ملی تو انھوں نے انتقام کی اوراپنے ہاتھ سے ارناط کو قتل کرنے کی قسم کھائی اور اپنی قسم کو پورا کر دکھایا۔


== وفات ==
== وفات ==
فاطمہ ست االشام کی وفات جمعہ کے روز 16 ذی قعدہ سنہ 616 ہجری میں [[دمشق]] میں بیمارستان نوری کے سامنے ان کے گھر میں ہوئی، اور مدرسہ حسامیہ میں دفن کیا گیا۔ ان کے جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک تھے زور زورسے دعائیں کر رہے تھے، کہا جاتا ہے کہ اس سے پہلے کسی خاتون کے جنازہ میں اتنی تعداد نہیں دیکھِی گئی۔<ref>مجلة رأس الخيمة - العدد 354 - عفت وصال حمزة. </ref>
فاطمہ ست االشام کی وفات جمعہ کے روز 16 ذی قعدہ سنہ 616 ہجری میں [[دمشق]] میں بیمارستان نوری کے سامنے ان کے گھر میں ہوئی اور مدرسہ حسامیہ میں دفن کیا گیا۔ ان کے جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک تھے زور زورسے دعائیں کر رہے تھے، کہا جاتا ہے کہ اس سے پہلے کسی خاتون کے جنازہ میں اتنی تعداد نہیں دیکھِی گئی۔<ref>مجلة رأس الخيمة - العدد 354 - عفت وصال حمزة. </ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 13:06، 9 مارچ 2020ء

فاطمہ خاتون بنت نجم الدین ابی الشکور ایوب بن شادی بن مروان، ست الشام (شام کی سب سے بہترین خاتون) کے لقب سے مشہور تھیں، صلاح الدین ایوبی کی بہن ہیں۔ بعض مؤرخین ان کا نام "زمرد" بھی بتاتے ہیں جوغلط ہے۔ یہ ان کے والد نجم الدین ایوب کا لقب تھا جو اپنے بھائی اسد الدین شیر کوہ کے ساتھ نور الدین زنگی وزرا میں سے تھے اور یہ لقب انھیں سلطان نے ہی دیا تھا۔[1]

فاطمہ کی پہلی شادی عمر بن لاجین سے ہوئی تھی، لیکن کچھ ہی عرصہ میں ان کا انتقال ہو گیا۔ پھر دوسری شادی ان کے چچا زاد بھائی محمد بن شیر کوہ سے ہوئی جو حمص کے حاکم تھے۔

بھائی اور بہنین

مزید بہنوں کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا۔

ابن کثیر نے لکھا ہے کہ: «ست الشام بنت نجم الدین ایوب بادشاہوں اور سلاطین کی بہن، ان کی اولادوں کی خالہ اور پھوپھی اور بادشاہوں کی ماں تھیں، ان کے محرم رشتہ داروں میں تقریبا 35 سلاطین تھے»۔ پورا خاندان علم پرور اور علم دوست خآندان تھا۔

کارنامے

فاطمہ خاتون دمشق میں بیمارستان نوری کے سامنے ایک بڑے گھر میں رہتی تھیں جس کو انھوں نے صلیبیوں اور فرنگیوں سے بچنے کے لیے ایک محفوظ مقام بنایا تھا، فقرا ومساکین کو صدقات و عطایا بہت دیا کرتی تھیں۔ ابن قاضی شہبہ نے ان کے مناقب و کارنامے پر ایک رسالہ تحریر کیا ہے۔

ابو شامہ مقدسی کہتے ہیں: سبط ابن جوزی کہتے ہیں: «فاطمہ خواتین کی سردار، خوب احسان و صدقات کرنے والی اور عاقلہ صالحہ خاتون تھیں، اپنے گھر میں شربت، معجون اور دیگر کھآنے کی اشیا ہر سال ہزاروں دینار کی بناتی تھیں۔ ہم کہتے تھے واقعی یہ "ست الشام" ہیں»۔

فاطمہ خاتون تعلیم کے لیے مدارس اور ادارے بھی بنواتی تھیں، دو سب سے بڑے اور مشہور مدرسے مدرسہ شامیہ جوانیہ اور مدرسہ شامیہ برانیہ تھے، جہاں انھوں شافعی علما اور فقہا اور بہترین مدرسین کو جمع کر دیا تھا۔ یہ دونوں مدرسے اس زمانے کے یونیورسٹی اور جامعہ تھے۔ اپنے بھائی صلاح الدین ایوبی کی طرح ان کی بہن بھی اسلام اور مسلمانوں کی خیرخواہ تھیں۔

فاطمہ، صاحب علم و وعظ بھی تھیں، ابن خلکان اور ابن کثیر بیان کرتے ہیں کہ: ست الشام نے اپنے بھائی توران شاہ کی وفات پر سنہ 579ہجری مطابق 1180 عیسوی میں اسکندریہ میں "رحم اور صلہ رحمی" پر درس دیا تھا۔

الکرک کا حادثہ

فاطمہ خاتون نے اپنے بیٹے محمد بن لاجین کے ساتھ ایک قافلہ کے ہمراہ حج کے لیے روانہ ہوئی، جب الکرک کے علاقہ میں پہونچی تو وہان کرک صلیبی گورنر ارناط نے قافلہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوشش کی، جب اس واقعی کی اطلاع صلاح الدین ایوبی کو ملی تو انھوں نے انتقام کی اوراپنے ہاتھ سے ارناط کو قتل کرنے کی قسم کھائی اور اپنی قسم کو پورا کر دکھایا۔

وفات

فاطمہ ست االشام کی وفات جمعہ کے روز 16 ذی قعدہ سنہ 616 ہجری میں دمشق میں بیمارستان نوری کے سامنے ان کے گھر میں ہوئی اور مدرسہ حسامیہ میں دفن کیا گیا۔ ان کے جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک تھے زور زورسے دعائیں کر رہے تھے، کہا جاتا ہے کہ اس سے پہلے کسی خاتون کے جنازہ میں اتنی تعداد نہیں دیکھِی گئی۔[2]

حوالہ جات

  1. سيرة صلاح الدين من كتاب النوادر السلطانية والمحاسن اليوسفية، لبهاء الدين بن شداد
  2. مجلة رأس الخيمة - العدد 354 - عفت وصال حمزة.